انگلینڈ کی پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر پہلے 2 ٹیسٹ میں جیت

Pak Vs Eng

دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی طرف سے ڈبیو کرنے والے سپنر ابرار احمد نے پہلے ٹیسٹ میں 11 وکٹیں حاصل کیں، دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں پاکستانی بیٹر سعود شکیل متنازعہ امپائرنگ کی نذر ہو گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 16 دسمبر 2022

Pak Vs Eng
پہلے دوٹیسٹ میچوں کی اہم خبریں: ﴾ پہلے ٹیسٹ میچ میں بین ڈکٹ اور ہیر ی بروک نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچریاں بنائیں۔ ﴾ پہلے ٹیسٹ میچ میں کُل 7سنچریاں بنیں۔ ﴾ پہلے ٹیسٹ میں اِنگلینڈ کی جیت کپتان بین اسٹوکس کا دلیرانہ انداز میں چیلنج لینا تھا۔ ﴾ دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی طرف سے ڈبیو کرنے والے سپنر ابرار احمد نے پہلے ٹیسٹ میں 11 وکٹیں حاصل کیں۔

﴾ دوسرے ٹیسٹ میں ہیری بروک واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے سنچری بنائی۔ ﴾ دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں پاکستانی بیٹر سعود شکیل متنازعہ امپائرنگ کی نذر ہو گئے۔ اہم واقعہ: پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میں بھی شکست ہو گئی۔ لیکن اس مرتبہ کہانی المیہ انداز میں اختتام پذیر ہو ئی اور پاکستان کا ہوم کراؤڈ امپائرز کے فیصلوں پر دِل برداشتہ نظر آیا۔

(جاری ہے)

پاکستان کی طرف سے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے سپنر ابرا ر احمد کی جادُوگری والی کاکردگی اپنی جگہ،پہلے اننگز میں ایک سیشن میں 5وکٹیں لینے کا ریکارڈ اپنی جگہ اورپہلے ٹیسٹ میں 10وکٹیں حاصل کر کے دوسرے پاکستانی باؤلر کا اعزاز حاصل کرنا اپنی جگہ لیکن شکست اور اُس میں بھی آخری لمحات میں جیت کے قریب امپائرنگ کے متنازعہ رویئے نے دو نوجوانوں ابرار احمد اور سعود شکیل کی کارکردگی پر پانی پھیر دیا۔

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ٹیسٹ سیریز: آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 21ویں سیریز پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر انگلینڈ نے کھیلنے آنا تھا جسکے لیئے انگلینڈ کی ٹیم کو پاکستان میں ماضی کے حالات کی وجہ سے کچھ تحفظات تھے۔دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز نے باہمی رضامندی سے پاکستان میں سیکیورٹی معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے اور پاکستان کی طرف سے ہر قسم کی یقین دہانی پر پہلے ستمبرو اکتوبر22ء میں ٹی20 انٹرنیشنل میچ کروانے کا فیصلہ کیا ۔

انگلینڈ کی ٹی20 کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور7 میچوں کی سیریز میں 4۔3سے کامیابی حاصل کر لی۔پھر دونوں ٹیمیں 16ِاکتوبر تا 13ِنومبر 22ء تک ہونے والے آئی سی سی منز ٹی20 عالمی کپ منعقد آسٹریلیا میں حصہ لینے چلے گئیں۔ جہاں انگلینڈ نے جیت کا تاج پہنا اور پاکستان دوسرے نمبر پر آیا۔ اس کے بعدپاکستان بمقابلہ انگلینڈ 3ٹیسٹ میچوں کے شیڈول کے مطابق انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم آل راؤنڈر بین اسٹوکس کی کپتانی میں پاکستان پہنچ گئی جہاں پہلے پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کی ٹرافی کی رونمائی ہوئی ۔

پاکستان بمقابلہ اِنگلینڈ پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: پاکستان: (کپتان )بابر اعظم، عبداللہ شفیق، امام الحق، اظہر علی، محمد رضوان، آغا سلمان، نسیم شاہ اورچار نئے کھلاڑیوں کو ڈبیو کراویا گیا جن میں شامل تھے 27سالہ بلے باز سعود شکیل، 34سالہ سپنر زاہد محمود اور فاسٹ باؤلرز 29 سالہ حارث رؤف ،30سالہ محمد علی ۔ انگلینڈ:(کپتان ) بین اسٹوکس، زیک کرولے، بین ڈکٹ، اولی پوپ، جو روٹ، ہیری بروک، اولی رابنسن، جیک لیچ ، جیمز اینڈرسن اور دو نئے کھلاڑی 29سالہ آل راؤنڈر لیام لیونگسٹن اور 24سالہ بیٹر وِلیم جارج جیکس شامل تھے۔

پہلا ٹیسٹ میچ یکم دسمبر22ء کوراولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم ،راولپنڈی میں شروع ہوا۔ موسم کی صورت ِحال اور پچ کی حالت دیکھ کر انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور اُنکے اوپنرز نے پہلے دوگھنٹے میں ہی پاکستانی باؤلنگ اٹیک کے چھکے چُھڑا دیئے۔لنچ تک بغیر کسی نقصان کے27اوورز میں174رنز بنا ڈالے ۔لنچ کے بعد دونوں اوپنرز زیک کرولے اوربین ڈکٹ اپنی سنچریاں مکمل کر کے بالترتیب 122اور 107رنز پر آؤٹ ہوئے۔

پہلی وکٹ 233رنز کے مجموعی اسکور پر گِری۔اُنکے بعد بھی آنے والے بیٹرز نے جارحانہ انداز جاری رکھا اور دِن کے اختتام تک 4کھلاڑی آؤٹ پر 506 رنز بنا لیئے۔ جس میں مزید دو سنچریاں اولی پوپ اورہیری بروک نے بنائیں۔ اولی پوپ 108 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے اور ہیری بروک دوسرے دِن 153 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہو ئے۔ پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے91.3اوورز پر نیا گیند لیا جسکے بعد پاکستانی باؤلرز نے دوسرے دِن لنچ سے پہلے انگلینڈ کی آل ٹیم657 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ کر دی۔

پاکستان کی طرف سے ڈبیو کرنے والے سپنر زاہد محمود نے4کھلاڑی اور فاسٹ باؤلرنسیم شاہ نے3وکٹیں لیں۔دواور ڈبیو کرنے والے فاسٹ باؤلرز محمد علی اور حارث رؤف نے بالترتیب2اور1 وکٹ حاصل کی۔ پاکستان کیلئے اتنا بڑا اسکور کسی دباؤ سے کم نہ تھا لیکن گزشتہ روز سے پچ کی حالت دیکھ کر اُمید کی جارہی تھی کہ پاکستانی بیٹرز بھی ذمہدارانہ کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

پھر ایسا ہی ہوا اگلے دو روز تک پاکستانی بیٹرز نے آسٹریلیا کے تجربہ کا ر باؤلنگ لائن کا ڈ ٹ کر مقابلہ کیا اورمجموعی طور پر 579 رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہو ئی۔پاکستان کے دونوں اوپنرز عبداللہ شفیق ، امام الحق اور کپتان بابر اعظم نے سنچریاں بنائیں ۔آغا سلمان نصف سنچری بنا کر آؤٹ ہوئے۔انگلینڈ کی طرف سے ڈبیو کرنے والے آل راؤنڈر لیام لیونگسٹن اپنی آف بریک سپین باؤلنگ کا جادُو دِکھاکر 6 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔

آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں کچھ خاص برتری حاصل نہ ہو سکی ۔جس سے واضح لگ رہا تھا کہ میچ برابر ہو جائے گا۔لیکن جب دوسری اننگز میں ایک مرتبہ پھر جارحانہ کھیلتے ہوئے 35.5اوورز میں انگلینڈ نے 7کھلاڑی آؤٹ پر 264 رنز بنا لیئے تو چوتھے دِن کے چائے کے وقفے پر ہی انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے اننگزڈکلیئر کردی۔ انگلینڈ کی طرف سے اوپنر زیک کرولے ،جوروٹ اور ہیری بروک نے بالترتیب 50،73اور 87 رنز بنا ئے اور پاکستان کی طرف سے نسیم شاہ،محمد علی اور زاہد محمود نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں اور ایک وکٹ آغا سلمان کے حصے میں آئی ۔

کپتان بین اسٹوکس نے78رنز کی برتری ملا کر پاکستان کو343 رنز کا جیتنے کا ہدف دے دیااور خود دوسری اننگز میں پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کو آؤٹ کر نے کا چیلنج لے لیا۔ چار دِنوں سے پچ کی حالت اور چوتھے دِن10 وکٹیں گِر جانا میچ دِلچسپ صورت اختیار کرتا ہو انظر آرہاتھا ۔پچ اسکورنگ بھی تھی اور باؤلنگ بھی ۔پاکستان کی ہوم گراؤنڈ کے حساب سے وقت بھی تھا اور ہدف بھی حاصل کیا جاسکتا تھا ۔

دوسری طرف انگلینڈ کے مایہ ناز باؤلرز کے چھانے کا بھی ڈر تھا ۔ پھر وہی ہوا چوتھے دِن کے اختتام تک پاکستان کے بھی 2کھلاڑی آؤٹ ہو گئے اور 5 ویں دِن کے آخری لمحات میں انگلینڈ کے باؤلرز نے بین اسٹوکس کی بہترین کپتانی میں پاکستان کی آل ٹیم کو 268 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ کرکے 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا کرکٹ ٹیسٹ74 رنز سے جیت لیا۔ ساتھ ہی چیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی حاصل کر نے میں کامیاب ہو گئے۔

پاکستان کی طرف سے دوسری اننگز میں صرف ڈبیو کرنے والے بلے باز سعود شکیل مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور76رنز کی انفرادی اننگز کھیلی۔جبکہ آسٹریلیا کی طرف سے سینئر اور تجربہ کار فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن اور نوجوان فاسٹ باؤلر اولے رابنسن4،4کھلاڑی آؤٹ کر نمایاں رہے۔مین آف دِی میچ بھی انگلینڈ کے باؤلراولے رابنسن کو دیا گیا۔ مختصر تجزیہ: انگلینڈ کی ٹیم نے 17سال بعد پاکستانی سرزمین پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا اور میچ جیت کر سب کو حیران کر دیا ۔

اس سے قبل انگلینڈ نے 2005ء کے دورہ پاکستان کے دوران آخری مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ راولپنڈی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ کی جس پچ پر پہلے تین روز کے کھیل کے دوران جس قسم کی تنقید کی گئی آخری دو روز میں اُسی پچ پر انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے ایک دلیرانہ چیلنج لیکر کرکٹ ٹیسٹ میچ کا پانسہ ہی پلٹ دیا۔وہ سب جو ٹیسٹ میچ کے دوران کئی نئے ریکاڑد بننے کی وجہ پچ قرار دے رہے تھے اُنکے آنسو پاکستان کی شکست پر ہی خُشک ہو گئے۔

وہ پچ کو بھول کر پاکستان کی شکست کی دوسری وجوہات ڈھونڈنا شروع ہو گئے۔ کیونکہ اسی پچ پر چوتھے روز12وکٹیں بھی گِریں ۔ پہلی وجہ کپتان بین اسٹوکس کی بہترین حکمت ِعملی اور اہم فیصلے ۔ دوسرا سب سے اہم پاکستان کی طرف سے ایک ورلڈ کلاس ٹیم کے خلاف اُس وقت پہلے ٹیسٹ میچ کی ٹیم میں4 نئے کھلاڑیوں کو اکٹھا ڈبیو کروانا جب پاکستان کو چیمپئین شپ کے آخری مراحل میں پوزیشن بہتر بنا نے کی ضرورت تھی۔

حالانکہ پاکستان کو شاہین آفریدی کی انجیری کے باعث چند دوسرے تجربہ کار میڈیم فاسٹ باؤلرز جن میں حسن علی اور سپنر ز میں یاسر شاہ کو موقع فراہم کرنا چاہیئے تھایا شاداب خان کو۔ اگر غور کیا جائے تو پاکستانی باؤلرز غیر موثر رہے۔ جہاں تک بیٹنگ کا تعلق ہے انگلینڈ کے بیٹرز نے اگر 4سنچریاں بنائیں تو پاکستان بیٹرز نے بھی پچ کا خوب مزہ لیا اور 3بیٹرز سنچریاں بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔

دِلچسپ یہ رہا دونوں ٹیموں کے اوپنرز نے پہلی اننگز میں سنچریاں بناکر منفرد اعزاز حاصل کیا۔ ریکارڈز: بہرحال ٹیسٹ کا نتیجہ اچانک انگلینڈ کے حق میں آجانا کرکٹ میں عام بات ہے لیکن یہ ٹیسٹ بہت سے نئے ریکارڈز کی وجہ سے مدتوں یاد رکھا جائے گا۔جن میں سب سے پہلے دونوں ٹیموں کے مشترکہ 1768 رنز 5 روزہ ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور رنیا ریکارڈ بن گیا ۔

اس سے پہلے جنوری 1969 ء میں ویسٹ انڈیز کے دورہ آسٹریلیا کے دوران ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں 1764 رنز کا ریکارڈ تھا۔انگلینڈ نے پہلے دِن 506 رنز بنائے جو کہ ٹیسٹ میچ کی تاریخ میں پہلے دن بنائے گئے سب سے زیادہ رنز رہے۔اس سے پہلے1910ء میں آسٹریلیا کا جنوبی افریقہ کے خلاف سیڈنی ٹیسٹ میچ میں 494 رنز بنانے کا ریکارڈ تھا۔انگلینڈ کے 4 کھلاڑیوں نے پہلے دِن سنچریاں بنائیں جو کہ ٹیسٹ کے پہلے دن سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا نیا ریکارڈ بن گیا۔

اوپنرزیک کرولی کی سنچری گیندوں کے لحاظ سے کسی انگلش اوپنر کی 86 گیندوں میں تیز ترین ٹیسٹ سنچری تھی ۔پہلے دِن لنچ سے پہلے انگلینڈ کا بغیر کسی نقصان کے 174رنز بنانا ٹیسٹ میچ میں دوسری مرتبہ ہوا۔پہلے نمبر پر جنوبی افریقہ کا جوہنسبرگ میں آسٹریلیا کے خلاف ایک کھلاڑی آؤٹ پر179 کا ریکارڈ قائم ہے۔لیکن 174 پر کوئی کوئی کھلاڑی آؤٹ نہ ہو نا ایک نیا ریکارڈ بن گیا۔

دوسرا ٹیسٹ میچ: دوسرا ٹیسٹ میچ 9 ِدسمبر22ء کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہوا۔انگلینڈ نے اپنی ٹیم میں گزشتہ ٹیسٹ میں ڈبیو کرنے والے آل راؤنڈر لیام لیونگسٹن کی جگہ32سالہ فاسٹ باؤلر مارک وُڈ کو شامل کیا جبکہ پاکستان نے ٹیم میں تین تبدیلیاں کیں۔ بیٹر اظہر علی ، فاسٹ باؤلرز نسیم شاہ اور حارث رؤف کی جگہ آل راؤنڈرز فہیم اشرف اور محمد نوازکو شامل کیا گیا ۔

ساتھ دائیں ہاتھ کے24سالہ لیگ سپنر ابرار احمد کو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ شروع کی اور اوپنرز زیک کرولے اور بین ڈکٹ نے گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ایک بار پھر جارحانہ انداز میں شارٹس لگانے شروع کر دیں۔ اس دوران کپتان بابر اعظم نے ایک ااچھا فیصلہ کرتے ہوئے ڈبیو کرنے والے لیگ سپنر ابرار احمد کو باؤلنگ کروانے کا موقع دیا اور پھر اُس باؤلر کا جاُدو چل گیا ۔

پہلے دِن ہی چائے کے وقفے تک انگلینڈ کی آل ٹیم 281کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو گئی۔ ابرار احمد نے اپنے پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں ہی7وکٹیں حاصل کر لیں اور اُنکا ساتھ دیا اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے لیگ بریک باؤلر زاہد محمود نے3کھلاڑی آؤٹ کر کے۔انگلینڈ کی طرف سے صرف اوپنر بین ڈکٹ اور اولے پاپ پہلے سیشن میں نئی پچ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بہترین شارٹس کھیلتے ہو ئے نظر آئے اور لنچ سے پہلے ایک وکٹ کے نقصان پر 180 مجموعی رنزکا نیا ورلڈ ریکارڈ بنا دیا۔

دونوں بالترتیب 63اور60 رنز بنا کر ابرار احمد کی گیندوں کا نشانہ بنے۔ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کو اپنی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ نظر آرہا تھا اور سب اُمید کر رہے تھے کہ پلڑا بھاری کرنے کا اچھا موقع ہے لیکن پاکستان کی بیٹنگ لائن بھی بالکل ناکام نظر آئی ۔کچھ غیر ضروری شارٹس کھیلنے کی نذر ہو گئے اور کچھ کو واقعی انگلینڈ کی بہترین باؤلنگ نے زیر کر دیا۔

پاکستان پہلی اننگز میں صرف 202رنز بنا سکا ۔جن میں کپتان بابر اعظم 75اور سعود شکیل 63رنز بنا کر نمایاں رہے۔انگلینڈ کی طرف سے 6کھلاڑی سپنرز نے آؤٹ کیئے ۔جن میں جیک لیچ نے4اورجوروٹ نے2آؤٹ کیئے۔ مارک وُڈ نے2، جمیز اینڈریسن اور اولے رابنسن نے ایک ایک وکٹ لی۔ ٹیسٹ کا ابھی دوسرا دِن تھا اور انگلینڈ نے لنچ کے فوراً بعدپہلی اننگز میں 79 رنز کی برتی کے ساتھ بیٹنگ شروع کی اور محتاط انداز میں اسکور میں اضافہ کر نا شروع کیا۔

دوسری طرف پاکستان کے باؤلر ابرار احمد آغاز میں چھائے رہے اور پہلے 4کھلاڑیوں میں سے اوپنر زیک کرولے کو رَن آؤٹ ، بین ڈکٹ اور ویل جیکس کو بولڈ کر دیا ۔بیٹر جوروٹ کی وکٹ عبداللہ شفیق کے ہاتھوں کیچ کروا کر حاصل کی۔ بین ڈکٹ مزاحمت کرتے ہوئے79 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے تھے۔ اُنکے بعد23سالہ نوجوان بیٹر ہیری بروک نے پاکستانی باؤلرز کو چاروں طرف شاندار شارٹس لگاتے ہوئے اپنے تیسرے ٹیسٹ میں دوسری سنچری بنالی اور271کے مجموعی اسکور پر وہ108رنز بنا کرانگلینڈ کے 9ویں کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔

پھر275پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔پاکستانی باؤلرز میں ابرار احمد نے4 کھلاڑی آؤٹ کر کے اپنے پہلے ٹیسٹ میں10وکٹیں لیں۔سپنرز زاہد محمود اور محمد نواز نے بالترتیب3اور ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔ پاکستان کو اپنی ہوم گراؤنڈ پرجیتنے کا ہدف تھا 355رنز۔صورت ِحال کے مطابق تیسرے دِن کا ابھی لنچ نہیں ہوا تھا ۔ٹیسٹ کی تین اننگز میں کسی ٹیم نے تین سو اسکور نہیں کیا تھا ۔

پچ پر سپنرز کی گیند گھوم رہی تھی اور وکٹیں لے رہے تھے۔ پاکستانی اوپنرمیں ایک تبدیلی کی گئی ۔انعام الحق کی جگہ عبداللہ شفیق کے ساتھ وکٹ کیپر محمد رضوان کو بھیجا گیا۔پہلی وکٹ کی شراکت میں 66رنز بنے اور محمد رضوان ایک حوصلہ مندانہ آغاز دے کر 30کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوگئے۔جس گیند پر وہ بولڈ ہو ئے 40سالہ جیمزاینڈیسن کی ایک کلاس کی گیند تھی ۔

ایک اسکوربعد ہی 1 اسکورپر کپتان بابر اعظم کو اولے رابنسن نے بولڈ کر دیا۔میچ انگلینڈ کے کنٹرول میں چلا گیا۔لیکن پھر سعود شکیل اور انعام الحق نے مزاحمت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر انگلینڈ کے باؤلرز کو گھبراہٹ میں ڈال دیا ۔شام کے سائے گہرے ہو نے شروع ہوئے اور تیسرے دِن کے آخری لمحات تھے کہ سپنر جیک لیچ انعام الحق کو 60کے انفرادی اسکور پر جوروٹ کے ہاتھوں سلپ میں کیچ کروانے میں کامیاب ہو گئے۔

گیند کچھ باہر تھی انعام الحق یقیناً غلطی کر گئے ۔ چوتھے دِن کے آغاز میں ہی انگلینڈ کو پھر ایک کامیابی مل گئی اور 210 رنز کے مجموعہ پر فہیم اشرف بھی آؤٹ ہوگئے ۔سعود شکیل بڑی ہمت کے ساتھ میچ کو آگے بڑھا رہے تھے اور محمد نواز نے بھی اُنکا باقاعدہ ساتھ دیا ۔ ایک مرتبہ پھر تکڑی کے پلڑے دونوں طرف اُوپر نیچے ہونے شروع ہو گئے۔لیکن 290رنز پر پہلی کماند ٹوٹی ۔

محمد نوا ز45رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے اور جیت کی آخری اُمید کے ساتھ سعود شکیل بھی نروس 90 میں 94رنز پر مارک وُڈ کی گیند پر وکٹ کیپراولے پاپ کے ہاتھوں گراؤنڈ اور تھرڈ امپائر کے متنازعہ فیصلہ پر غلط کیچ آؤٹ قرار دے دیئے گئے۔ اُنکے بعد تینوں بقایا وکٹیں بھی فوراً گِر گئیں اور 328پر پاکستان کی دوسری اننگز کی بساط لیپٹ گئی ۔انگلینڈ کی طرف سے اس اننگز میں فاسٹ باؤلرز زیادہ کا میاب رہے ۔

مارک وُڈ نے4،جیمزاینڈریسن اور اولے رابنسن نے2،2 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ سپنرز جیک لیچ اور جوروٹ نے ایک ایک وکٹ لی۔ انگلینڈ نے دوسرے ٹیسٹ میں 26رنزسے فتح حاصل کر کے 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے2ٹیسٹ میچ جیت کرسیریز بھی2۔0 سے جیت لی۔ مین آف دِی میچ انگلینڈ کے ہیری بروک ہوئے۔ جیت پر اس میچ میں بھی انگلینڈ کو چیمپئین شپ کے12پوائنٹس ملے جس کے بعد انگلینڈ 7ویں سے5ویں نمبر پر آگیا اور پاکستان تنزلی کے بعد 5ویں سے 6ویں نمبر پر چلا گیا۔

مختصر تجزیہ: اس ٹیسٹ سے ایک روز پہلے ہی انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس کا ملتان ٹیسٹ کی جیت کیلئے پُر اُمید ہونا اور کچھ میڈیا کی طرف سے بین اسٹوکس کی جیت کیلئے حکمت ِعملی پر متضاد خبریں سامنے آنا پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کیلئے کسی دباؤ سے کم نہیں تھا۔پاکستان کی پہلے ٹیسٹ میں شکست کی اہم وجہ شاہین آفریدی کی انجیری کے باعث فاسٹ باؤلرز کی کارکردگی رہی اور 4 نئے کھلاڑیوں کو اہم میچ میں اکٹھے موقع فراہم کر نا دوسرا۔

اس ٹیسٹ میچ میں بھی واضح طور پر پہلے ٹیسٹ والی اولین کمی فاسٹ باؤلرز کی رہی ۔کیونکہ اس میچ میں کھیلنے والے دوفاسٹ باؤلرز ایک وکٹ بھی نہ حاصل کر سکے۔ دوسرے ٹیسٹ میں40 وکٹیں گِریں جن میں سے پاکستان کی طرف سے تمام 20کھلاڑی سپنرز نے آؤٹ کیئے ۔جبکہ انگلینڈ کی طرف سے20میں سے 12وکٹیں فاسٹ باؤلرز نے لیں اور8وکٹیں سپنرز نے۔پہلے تو خوشگوار موسم میں پچ کا تجزیہ کرنے والے یہ فیصلہ کر لیں کہ پچ سپنرز کیلئے تھی یا فاسٹ باؤلرز کیلئے ۔

مان لیں کے سپنرز کی گیند گھوم رہی تھی اور 28 کھلاڑی سپنرز کی گیند بازی کی نذر ہوئے لیکن یہ بھی تو غور طلب ہے کہ چوتھی اننگز میں انگلینڈ کی فتح کا اہم ستون فاسٹ باؤلرز رہے جنہوں نے تیسرے اور چوتھے دِن تین اننگز مکمل ہو نے کے بعد پچ کی حالت کے برعکس 8کھلاڑی آؤٹ کر کے انگلینڈ کو شاندار فتح سے ہمکنا ر کر دیا۔ انگلینڈ کی اس فتح میں امپائرنگ پر اُس وقت ایک بڑا سوال اُٹھ گیا جب سعود شکیل کو 94انفردی اسکور پر مارک وُد کی گیند پر وکٹ کیپر اولے پاپ کے ہاتھوں ایک متنازعہ کیچ پر آؤٹ قرار دے دیا گیا۔

گراؤنڈ میں پاکستانی امپائر علیم ڈار کے غلط فیصلے کو ویسٹ اِنڈیز کے تھرڈ امپائر جوئل ولسن نے جانچنے کے بعد بھی کیوں برقرار رکھا اسکی تاویل تھرڈ امپائیر نے سوشل میڈیا کے ٹویٹر کے پلیٹ فارم پر دینے کی کوشش کی۔لیکن سوال تو تاریخی ہو گیا کہ ایک تو پاکستان کے اُس وقت تک 6کھلاڑی آؤٹ ہو ئے تھے اور سعود شکیل انتہائی ذمہداری سے محتاط انداز میں پاکستان کو جیتنے کے ہدف کے قریب پہچا چکے تھے۔

کیا وہ پاکستان کیلئے جیت کا جھنڈا اُٹھا نے کے قریب نہیں تھے؟دوسرا اُنکی پہلی ٹیسٹ سنچری بھی ہوسکتی تھی؟ ریکارڈ: انگلینڈ نے پہلے روز صبح کے سیشن میں ایک وکٹ پر180رنز بنائے۔ٹیسٹ میچ کے ابتدائی سیشن میں یہ ایک نیا ریکارڈ ہے جو گزشتہ ٹیسٹ میں ٹوٹتے ہو ئے رہ گیا تھا۔ تیسرا اور آخری ٹیسٹ کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں 17 ِدسمبر22ء کو کھیلا جائے گا ۔لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :