پاکستان نیوزی لینڈ ٹیسٹ سیریز برابر | اگلے کپتان محمد رضوان یا سرفراز احمد

Pak Vs Nz

دوسرا ٹیسٹ آخری لمحات پر ایک ہیجانی کیفیت میں کلاسک ٹیسٹ کرکٹ کے انداز میں ختم ہوا

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 9 جنوری 2023

Pak Vs Nz
خصوصی تبصرہ: پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے ساتھ بھی 2ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم کچھ خاص اچھی کارکردگی نہ دِکھا سکی۔گو کہ دونوں ٹیموں میں بیٹنگ و باؤلنگ کا ایک اچھا جوڑ رہا لیکن دونوں میچوں میں نیوزی لینڈ حاوی اور پاکستان دباؤ میں ٹیسٹ بچاتے ہو ئے برابر کرنے میں کامیاب ہوا ۔ٹیسٹ کرکٹ کے لحظ سے یہ ایک کوشش کہی جاسکتی ہے لیکن موجودہ ٹیسٹ کرکٹ کے دوسروں فارمیٹس کے مطابق ٹیم کی کا رکردگی کو منفی ہی تصور کیا جاتا ہے اور وہ بھی اپنی ہوم گراؤنڈ پر۔

دوسرا جو اس سیریز میں سب سے اہم رہا وہ پاکستان کے سابق کپتان سرفرازاحمد کاٹیسٹ کرکٹ کی ٹیم میں ایک مرتبہ پھر منتخب ہو کر بہترین کارکردگی دِکھانا۔ خصوصاً 4 اننگز میں ہر بار مشکل وقت میں ۔

(جاری ہے)

3اننگز میں اُنھوں نے نصف سنچریاں بنائیں اور آخری اننگز میں سنچری بنا کر پاکستان کوٹیسٹ میں شکست سے بچانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس سیریز میں بحیثیت وکٹ کیپر اُنھوں نے4کیچ اورا یک اسٹمپ بھی کیا۔

سرفراز احمد جنوری2019 ء سے ٹیسٹ ٹیم سے باہر تھے۔3سال11مہینے 15دِن بعد اُنھیں اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا50 واں ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا ۔تقریباً آٹھ سال پہلے آکلینڈ میں 2015ء کے ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ میں سرفرازاحمد نے بہترین بیٹنگ کی اور جنوبی افریقہ کے خلاف چھ کیچ پکڑے۔ اس کارکردگی نے ان کے کیریئر کو بدل دیا۔ کیا اُنکی تازہ ترین واپسی اُنکے کیریئر کو دوسری مرتبہ عروج پر لے جانے کا باعث بنے گی؟کیونکہ وہ پہلے بھی اپنے رویئے کی وجہ سے کرکٹ سے دُور ہو ئے تھے ۔

اُنکی جگہ وکٹ کیپر محمد رضوان کو موقع ملا تھا جنہوں نے اب تک تینوں فارمیٹس میں بہترین کا رکردگی دِکھائی ہے ۔وہ ٹیسٹ میں کپتانی بھی کر چکے ہیں اور موجودہ ٹیم کے نائب کپتان بھی تھے۔ اس تازہ ترین صورت ِحال او ر بابر اعظم کی کپتانی میں ناکامی کے بعد یہ بحث عام ہے کہ کیا اگلی سیریز میں محمد رضوان یا سرفرازاحمد میں سے کوئی ایک پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سنبھال سکتا ہے؟ ٹیسٹ سیریز کی اہم خبریں: # پہلے ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ612 مجموعی اسکور بنا ئے۔

# نیوزی لینڈ کے بیٹر کین ولیمسن پہلے ٹیسٹ میں5ویں ڈبل سنچری بنانے والے واحد نیوزی لینڈ کے کرکٹر بن گئے۔ # پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر سرفرازاحمد کو تقریباً 4 سال بعد ٹیسٹ میں کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ # پاکستان کے وکٹ کیپر سرفراز احمد سیریز میں سب سے زیادہ اسکور335 رنز بنانے پر پلیئر آف دِی سیریز ہوئے۔ # پاکستان کے بیٹر سعود شکیل نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی۔

# دوسرا ٹیسٹ آخری لمحات پر ایک ہیجانی کیفیت میں کلاسک ٹیسٹ کرکٹ کے انداز میں ختم ہوا۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹیسٹ سیریز: آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 24 ویں سیریز پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ کھیلنے آئی۔چیمپئین شپ کے لحظ سے اب اِن دونوں ممالک کیلئے کچھ نہیں تھا سوائے فہرست میں اُوپر نیچے ہو نے کے۔

لیکن جسطرح پاکستان کو صرف چند روز پہلے انگلینڈ 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سویپ کر کے گیاتھا اُسکے ردِعمل میں کپتان بابر اعظم کیلئے اس سیریز میں کچھ خاص کر کے دِکھانا تھا۔ بہرحال کپتان بابر اعظم اس سیریز میں کیا کرتے اس سے پہلے پاکستان میں ایک سیاسی عمل دخل دیکھنے میں آیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین رمیض راجہ کو ہٹا کر ماضی کے چیئر مین اور مشہور صحافی نجم سیٹھی کو چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ بنا دیاگیا۔

اُنھوں نے آتے ہی سلیکشن کمیٹی میں کچھ اہم تبدیلیاں کیں جن میں سب سے اہم چیف سلیکٹر محمد وسیم عباسی کوہٹا کر پاکستان کے مشہور آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو مقرر کر دیا۔جنہوں نے آتے ہی ٹیسٹ سیریز شروع ہو نے سے پہلے ٹیم میں چند اہم تبدیلیوں کا اشارہ دے دیا اور سابق کپتان وکٹ کیپر محمد سرفراز کو ایک مرتبہ پھر ٹیسٹ کرکٹ ٹیم میں شامل کر کے صلاحیت دِکھانے کا موقع فراہم کر دیا۔

بنگلہ دیش بمقابلہ اِنڈیا پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: پاکستا ن : (کپتان ) بابر اعظم ،عبد اللہ شفیق،امام الحق،شان مسعود،سرفراز احمد، سعود شکیل، آغا سلمان،نعمان علی،محمد وسیم،میر حمزہ اور ابرار احمد۔ نیوزی لینڈ:(کپتان )ٹم ساؤتھی، ٹام لیتھم ،ڈیون کونوے،کین ولیمسن،ہنری نکولیس،ڈیرل مچل،ٹام بلنڈل، مائیکل بریسویل،اِندر بیر سنگھ سوڈھی، نیل ویگنر اور اعجاز پٹیل۔

پاکستان کے اہم تجارتی و ساحلی شہر کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 26 ِ دسمبر22ء کو کھیلا گیا۔خوشگوار ساحلی موسم اور سپنر کو مدد کرنے والی پچ پر بیٹنگ کا اچھاموقع دیکھتے ہو ئے پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور پہلی اننگز میں 438 رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہوئی۔کپتان بابر اعظم نے اپنی 9ویں سنچری بنائی اور آل راؤنڈر آغاسلمان نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے6ویں میچ میں اپنی پہلی ٹیسٹ بنا ڈالی۔

دونوں بالترتیب 161اور 103 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔اُنکے ساتھ وکٹ کیپر سرفراز احمد نے86رنز بنائے۔نیوزی لینڈ کی طرف سے کپتان ٹم ساؤتھی 3وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ دوسرے دِن چائے کے وقفے سے پہلے نیوزی لینڈ نے بیٹنگ شروع کی ۔ کہا جارہا تھا کہ پاکستان کے باؤلرز نیوزی لینڈ کے بیٹرز کو دباؤ میں رکھ کر آؤٹ کر سکتے ہیں ۔ اُلٹا نیوزی لینڈ کے بیٹرز نے پاکستانی باؤلرز کو دو دِن تک خوب تھکایا ۔

چوتھے روز چائے کے وقفے کے بعد جب اُنکے سابق کپتان کین ولیمسن نے ناقابل ِشکست ڈبل سنچری مکمل کر لی تو نیوزی لینڈ کے کپتان ٹم ساؤتھی نے 612 مجموعی اسکور9کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔ کین ولیمسن کی یہ25ویں ٹیسٹ سنچری اور5 ویں ڈبل ٹیسٹ سنچری تھی۔ اوپنر ٹام لیتھم بھی اپنی13 ویں ٹیسٹ سنچری بنا کر113 رنز پر آؤٹ ہوئے۔دوسرے اوپنر ڈیون کونوے نروس90 کا شکار ہو کر92رنز بنا کر سکے۔

ایک اور نصف سنچری اِندر بیر سنگھ سوڈھی نے بنائی اوروہ 65کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔پاکستان کی طرف سے سپنر ز ابرار احمد نے5 اور نعمان علی 3 کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب رہے۔ایک وکٹ فاسٹ باؤلر محمد وسیم نے لی۔ ٹیسٹ میچ میں صرف ایک دِن اور چند گھنٹے بقایا رہ گئے تھے اور ابھی تک دونوں ٹیموں کی پہلی اننگز مکمل ہو ئی تھیں۔ اب صر ف ایک دِلچسپی تھی کہ نیوزی لینڈ کے ورلڈ کلاس باؤلرز اس دورانیہ میں پاکستان کو اپنی پہلی اننگز میں حاصل کردہ برتری 174رنز کے اند ر یا کچھ زیادہ مجموعی اسکور میں آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوجائیں تاکہ ٹیسٹ میچ نتیجہ خیز ہو سکے۔

چوتھے دِن اختتام پر وہ کسی حد تک 77رنز پر2کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اگلے دِن بھی اُنھوں نے خوب زور لگایا لیکن پاکستانی بیٹرز اوپنر امام الحق 96 ،وکٹ کیپرسرفراز احمد53 ،سعود شکیل55 اور محمد وسیم کی43 رنز کی ذمہدارانہ بیٹنگ نے اُنکی کوشش ناکام بنا دی ۔ابھی سعور شکیل اور محمد وسیم بیٹنگ کر رہے تھے تو 8کھلاڑی آؤٹ 311 رنز پر پاکستانی کپتا ن بابر اعظم نے دوسری اننگز ڈکلیئر کر کے ٹیسٹ کے اختتام کے آخری لمحات میں چند منٹ کیلئے نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کروادی۔

جب اُنکا اسکورایک کھلاڑی آؤٹ پر 61رنز ہوا تو امپائیرز نے ٹیسٹ میچ کے اوقات ختم ہو نے کا اشارہ کر دیا اور پہلا ٹیسٹ میچ برابر ہو گیا۔ مین آف دِی میچ نیوزی لینڈ کے بیٹر کین ولیمسن ہوئے ۔دونوں ٹیموں کو چیمپئین شپ کے 4،4 پوائنٹس ملے۔ مختصر تبصرہ: اگر غور کیا جائے تو چند روز پہلے انگلینڈ کے ساتھ کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریزمیں جو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی رہی اُسکی کا تسلسل اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں نظر آیا۔

ظاہری بات ہے چند روز میں پاکستانی ٹیم میں کوئی خاص تبدیلی آنا ممکن نہیں تھا سوائے اسکے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کو اِنگلینڈ کی ٹیم سے کمزور سمجھتے ہو ئے کوئی بہتر حکمت ِعملی اپنائی جاتی ۔جبکہ اُسکا بھی فُقدان نظر آیا۔دوسری طرف یہ بھی یاد رکھنا ضروری تھا کہ گو کہ اس مرتبہ نیوزی لینڈ چیمپین شپ کی فہرست میں کوئی خاص پوزیشن پر نہیں لیکن گز شتہ پہلی افتتاحی ٹیسٹ چیمپئین شپ کی دفاعی چیمپئین ہے۔

وہ پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ ،باؤلنگ اور فیلڈنگ تمام شعبوں میں پاکستانی ٹیم سے بہتر نظر آئی اور ایک مرتبہ تو میچ کا جھکاؤ بھی اپنی طرف کر لیا ۔ نیوزی لینڈ کے اوپنرز کی پہلی اننگز میں 183 رنز کی شراکت داری اور کین ولیمسن کے200رنزکی شراکت نے پاکستان کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا گو کہ پہلی اننگز میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم ،وکٹ کیپر سرفراز احمد اور سعود شکیل کی شراکت داریاں بھی اہم تھیں۔

یہ ضرورہوا کہ دوسری اننگز میں نیوزی لینڈ کی جیت پر پاکستانی کھلاڑیوں اوپنر امام الحق ،وکٹ کیپرسرفراز احمد ،سعود شکیل اور محمد وسیم نے پانی پھیر دیا۔باؤلنگ کے شعبے میں پاکستانی سپین باؤلر ابرار احمد ایک مرتبہ پھر ایک اننگز میں5وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔نیوزی لینڈ کی طرف سے دوسری اننگز میں سپنراِندر بیر سنگھ سوڈھی6وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔

پورے ٹیسٹ میں صرف 5وکٹیں فاسٹ باؤلرز کے حصے میں آئیں ۔4نیوزی لینڈ کے باؤلرز کے اور ایک پاکستانی باؤلر محمد وسیم کے۔اس سیریز میں مزید کیا ِدِلچسپی رہ گئی سوائے اسکے کہ کیا پاکستان اپنے ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ جیت جائے گا؟ ووسرا ٹیسٹ میچ: بھی کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 2 ِجنوری23ء کو شروع ہوا ۔میچ سے پہلے دونوں ٹیموں میں جو تبدیلیاں کی گئیں اُن میں سے نیوزی لینڈ کے میڈیم فاسٹ باؤلر نیل ویگنر کے متبادل میڈیم فاسٹ باؤلر میتھیو ہنری کو شامل کیا گیا ۔

پاکستان کی طرف سے فاسٹ میڈیم باؤلر محمد وسیم اور سپنر نعمان علی کی جگہ فاسٹ باؤلر نسیم شاہ اور میڈیم فاسٹ باؤلر حسن علی کو کھیلایا گیا۔ ٹاس نیوزی لینڈ کے کپتان ٹم ساؤتھی نے جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔پچ میں گزشتہ ٹیسٹ کے لحظ سے کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آرہی تھی سوائے آغاز کے چند اوورز میں فاسٹ باؤلرز کیلئے مددگار ثابت ہو سکتی تھی۔

نیوزی لینڈ کے بیٹرز کیلئے یہ کوئی اتنا اہم نہیں تھا۔ لہذا پھر ثابت بھی ہوا جب پہلے کھلاڑی اوپنر ٹام لیتھم 134 کے مجموعی اسکور پر71 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔ اوپنر ڈیون کونوے اپنے12ویں ٹیسٹ میں اپنی چوتھی سنچری بنانے میں کامیاب رہے اور 122رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر آؤٹ ہو ئے۔ 234 رنز 2 کھلاڑی آؤٹ ایک اچھی شروعات تھی ۔اُنکے بعد دومزید کھلاڑیوں وکٹ کیپر ٹام بلنڈل اور اس ٹیسٹ میں شامل کیئے جانے والے میتھیو ہنری نے نصف سنچریاں بنا ئیں ۔

اول الذکر 51رنز پر آؤٹ ہو گئے اور موخرالذکر جب نیوزی لینڈ کی آل ٹیم 449 رنز پر آؤٹ ہو ئی تو وہ 68رنز پر ناٹ آؤٹ پویلین واپس آئے۔ پاکستان کی طرف سے ایک مرتبہ پھر سپنر ابرار احمد4 کھلاڑی آؤٹ کر کے کامیاب باؤلرز رہے ۔فاسٹ باؤلر نسیم شاہ اور آل راؤنڈسپنر آغا سلمان نے 3 ، 3 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے پہلی اننگز میں 408 رنز بنائے۔ اوپنرانعام الحق نے 83 رنز کی اننگز کھیلی۔

سعود شکیل نے ناقابل ِشکست 125 رنز بنائے۔یہ اُنکا 5واں ٹیسٹ میچ تھا جس میں اُنھوں نے پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی ۔اسے پہلے وہ4 ٹیسٹ میچوں میں5 نصف سنچریاں بنا چکے تھے۔اس ٹیسٹ میں اُنکا ساتھ دیاوکٹ کیپر سرفراز احمد نے78 رنز بنا کر اور آغا سلمان نے41 رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر۔نیوزی لینڈ کی طرف سے سپنرز اعجاز پٹیل اور اِندر بیر سنگھ سوڈھی3 ،3 کھلاڑ ی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے۔

ٹیسٹ کے چوتھے دِن کے آغاز میں جب پاکستان کی آل ٹیم آؤٹ ہو گئی تو نیوزی لینڈ نے پہلی اننگز میں 41 رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیا۔میچ کتنا دِلچسپ ہو سکتا تھا اسکا اندازہ آگے چل کر ہو اجب اُسی دِن کے اختتام سے چند منٹ پہلے 5 کھلاڑی آؤٹ 277رنز پر ٹم ساؤتھی نے دوسری اننگز ڈکلیئر کر کے پاکستان کو بیٹنگ کروا دی۔اوپنرٹام لیتھم اور وکٹ کیپر ٹام بلنڈل بالترتیب 62 اور74 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔

مائیکل بریسویل 74رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔پاکستان کی طرف سے5باؤلرز نے قسمت آزمائی کی اور تمام کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو319 رنز کا جیتنے کا ہدف دیااور پاکستان کے " صفر" پر دو کھلاڑی اوپنر عبداللہ شفیق اور نائٹ واچ مین میر حمزہ " گولڈن ڈک" پر آؤٹ ہو گئے ۔ پھر آخری دِن کے آخری لمحات میں 9 کھلاڑی آؤٹ 304 رنز پر پاکستان اپنی ہوم گراؤنڈ پر میچ برابر کر نے میں کامیاب ہو گیا۔

وکٹ سرفرازاحمد نے 118 رنز کی ایک شاندار انفرادی اننگز ضرور کھیلی اور 90 اوورز مکمل ہونے سے 3.3 اوورز پہلے 9 ویں کھلاڑی آؤٹ ہو ئے۔جس کے بعد دونوں آخری کھلاڑی باؤلرز نسیم شاہ اور ابرار احمد کیلئے میچ بچانا ایک چیلنج بن گیااور نیوزی لینڈ کے باؤلرز جیت کیلئے ایک وکٹ کی خاطرہر ممکن کوشش میں لگ گئے۔ مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز پاکستان کے وکٹ کیپر سرفراز احمد ہوئے۔

دونوں ٹیموں کو چیمپئن شپ کے4،4 پوائنٹس ملے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز برابر ہو گئی اور چیمپئن شپ کی فہرست پر پاکستان 7ویں اور دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ 8ویں نمبر پر ہی رہا۔یہاں اب یہ اہم رہے گا کہ پاکستان کی دوسری ٹیسٹ چیمپئین شپ کی یہ آخری سیریز تھی جبکہ نیوزی لینڈ کی ابھی ایک آخری2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز سری لنکا کے ساتھ نیوزی لینڈ کی اپنی ہوم گراؤنڈ پر باقی ہے ۔

یہ سیریز دوسری چیمپئین شپ کی بھی آخری سیریز ہو گی جسکے بعد فائنل کھیلا جائے گا۔لہذ ا آخر میں پاکستان فہرست میں کہاں رہ جائے گا دیکھتے ہیں۔ مختصر تبصرہ: دوسرے ٹیسٹ کا اختتام کرکٹ کے کلاسیک انداز میں ہوا جوٹیسٹ کرکٹ کی روایتً جان ہوتا ہے کہ آخری لمحات میں ایک ٹیم جیتنے سے ایک وکٹ دُور اور دوسری آخری وکٹ کو بچانے کیلئے کوشاں۔ہیجانی کیفیت میں ختم ہونے والا ایسا میچ جہاں ایک ٹیم کیلئے برابر ہونے پر خوشیوں کا باعث ہو تا ہے وہاں جیت کو چُھو کر واپس آنے والی ٹیم کیلئے ایک مدت تک محرومی کی یاد بن جاتا ہے۔

بہرحال پاکستان ٹیسٹ ٹیم جسطرح گزشتہ ماہ انگلینڈ سے اپنی ہوم گراؤنڈ پر سیریز وائٹ واش کروا چکی تھی اس سیریز میں ہار سے بچ جانا اور وہ بھی ٹیسٹ سیریز کے آخری لمحات میں تو واقعی یہ بہت بڑی بات رہی۔جس میں سب سے اہم کردار وکٹ کیپر سرفراز احمد کا رہا جنہوں نے اپنی وکٹ بچاتے ہوئے پاکستان کو شکست سے بچانے کیلئے اہم کردار ادا کیا اور اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی چوتھی ٹیسٹ سنچری بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے۔

لیکن اُنکی اس سنچری کو اگر آخری لمحات میں صحیح چار چاند لگایا تو وہ تھے آخری وکٹ کے ہیرو نسیم شاہ اور ابرار احمد جنہوں نے آخری 21 گیندیں جس جُرت اور حوصلے سے کھیل کر اپنی وکٹ کو بچاتے ہوئے پاکستان کو شکست سے بچا لیا۔ جس میچ کا اختتام ہیجانی اور دِلچسپ کیفیت پر ہو اُس کے باقی پہلوؤں پر صرف وقتی بحث رہ جاتی ہے۔ بہرحال اسے انکار نہیں کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بھر پور انداز میں دونوں ٹیسٹ میچ کھیلے اور بیٹنگ ،باؤلنگ اور فیلڈنگ میں کارکردگی دِکھائی لیکن دونوں ٹیسٹ میچوں میں جیت کیلئے اُنکے کپتان ٹم ساؤتھی وہ حکمت ِعملی نہ اپنا سکے جسکی وجہ سے وہ ایک ٹیسٹ میچ تو جیت سکتے تھے اور وہ بھی پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر۔

دوسری طرف پاکستا ن کی طرف سے بیٹنگ میں نئے کھلاڑیوں سعود شکیل اور آغا سلمان محنت کرتے ہو ئے نظر آئے اور بابر اعظم ،انعام الحق نے بھی بھرپور انداز میں اپنی کا رکردگی دِکھائی۔اوپنرز اس سیریز میں کچھ کمزور نظر آئے ۔اِن کے برعکس وکٹ کیپر سرفرازاحمد نے جسطرح ایک مدت بعد اس ٹیسٹ کا حصہ بننے کے بعد کم بیک کیاوہ واقعی قا بلِ تعریف رہا۔

دوسرے ٹیسٹ میں فاسٹ باؤلر نسیم شاہ کی واپسی اور ٹیسٹ میں 4وکٹیں لینا اُنکی صلاحیت میں اضافے کا باعث نظر آئی۔اگر اُنکے ساتھ شاہین آفریدی ہوتے تو شاید کسی حد تک پاکستانی ٹیم بھی نیوزی لینڈ پر چھا سکتی تھی۔آخر میں سپن باؤلر ابرار احمد ایک مرتبہ پھر مسلسل اپنی بہترین کا رکردگی دِکھا کر داد وصول کرنے میں لگے رہے لیکن کرکٹ بورڈ کو خیال رکھنا پڑے گا کہ یاسر شاہ اور شاداب خان کی طرح کہیں اس نوجواں کو بھی نظر انداز نہ کر دیا جائے۔

ابرار احمد اپنے ابتدائی4 ٹیسٹ میچوں میں اب تک28وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کے آئندہ ملکی و غیر ملکی ٹیسٹ کرکٹ شیڈول تک پاکستان کرکٹ بورڈ کو بہت سے نئے فیصلے کرنا ہونگے۔ پاکستان میں پچ کا معیار،فاسٹ باؤلنگ کا ٹیلنٹ اور بہترین تجربہ کا ر کوچ۔ٹیسٹ کرکٹ میں بابر اعظم کی جگہ محمد رضوان یا سرفراز احمد کو کپتان بنانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔اس کے نتائج یقینی طور پر اچھے ہو سکتے ہیں۔بابر اعظم جیسے ورلڈ کلاس بیٹر کیلئے بھی یہ خوش آئندہ ہو گا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :