پاکستان کی جنوبی افریقہ سے ہاراور وہاں کی وکٹیں؟

Pak Vs Sa

مکی آرتھر سنچورین اور کیپ ٹاﺅن کی وکٹوں پر کڑی تنقید کر چکے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 7 جنوری 2019

Pak Vs Sa
پاکستان کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ میں اپنا دوسرا ٹیسٹ میچ بھی ہار کر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز تو ہار گئی ہے لیکن پاکستان کے ہیڈ کوچ میکی آرتھر نے سنچورین اور کیپ ٹاﺅن کی وکٹوں کی وقت سے پہلے ٹوٹ پھوٹ پر اعتراض اُٹھا کرایک نیا سوال پیدا کر دیا ہے جس کا جواب لازمی ہو گیاہے ۔کیونکہ آئی سی سی کے سامنے یہ اعتراض پہلے بھی بھارت کی طرف سے آچکا ہے۔

جسکی وجہ سے جنوبی افریقہ کی وکٹوں پر تنقید کا سلسلہ جا ری ہے۔ مختصر تجزیہ: 3ِ جنوری 2019ءکو کیپ ٹاﺅن ،جنوبی افریقہ میں پاکستا ن اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ پاکستان کے ٹاس ہارنے سے شروع ہوا۔ کیا جنوبی افریقہ کے کپتان ڈیپلوسی نے وکٹ پر موجود نمی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی یا پاکستان ٹیم کی اس میچ میں سلیکشن کو دیکھ کر۔

(جاری ہے)

کیونکہ ایک دفعہ پھر دونوں پاکستانی اوپنر ز کو ٹیم میں شامل دیکھ کو وہ جان گیا تھا کہ گُڈی کٹ سکتی ہے اور پھر وہی ہوا۔ دوسرا حسن علی کی جگہ محمد عباس کو ٹیم میں شامل کرنا ایک اور حیران کن فیصلہ تھا۔ جواب تھا حسن علی کی پہلے میچ میں انجری۔ بہر حال پہلی اننگزمیں ایک دفعہ پھر بیٹنگ ناکام ہوئی اور پاکستان کی آل ٹیم177کے مجموعی اسکور پر آل آﺅٹ ہو گئی۔

پاکستان کی بیٹنگ مسلسل ناکام ہو رہی ہے اور ہر دفعہ امید پاکستان کے بولنگ اٹیک پر آجاتا ہے۔ جس نے گزشتہ ٹیسٹ میں بھی کمال دکھا دیا تھا لیکن دوسری اننگز میں بھی بیٹنگ کی وجہ سے شکست ہو گئی۔اس دفعہ بھی باﺅلنگ اٹیک نے بہترین باﺅلنگ کی لیکن باﺅلرز کا قسمت نے ساتھ نہ دیا شاید پاکستان کے بلے بازوں کے یہ احساس دلوانا چاہتی تھی کہ بیٹنگ کا شعبہ بھی اہم ہے۔

لہذا جنوبی افریقہ پہلی اننگز میں 431رنز کر نے میں کامیاب ہو گئی اور برتری تھی254رنز کی۔ سب کا خیال تھا کہ پاکستان گزشتہ اننگز کی طرح شاید برتری میں ہی آﺅٹ ہو جائے لیکن دوسری اننگز میں بلے بازوں نے کچھ ہمت کی اور برتری اتارنے کے بعد شکست کا سامنا کر نا پڑا۔جس سے امید ہو گئی کہ تیسرے ٹیسٹ میں پاکستانی بلے بازکامیابی کی سیڑھی پر قدم رکھ سکتے ہیں۔

یہاں پاکستان کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے اس نقطہ کو اہم سمجھنا چاہیئے کہ دونوں ٹیسٹ میچوں میں وکٹ کی حالت ناقابل قبول رہی۔ اس قسم کا اعتراض بھارت کے خلاف معرکے میں جوہانسبرگ کی وکٹ کو آئی سی سی کی جانب سے ناقص قرار دیئے جا چکا ہے۔ وکٹ دوسرے ہی دن خراب ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو باﺅلرز کے گیند جسموں کے مختلف حصوں پر زور سے لگتے رہے۔

جن میں اظہر علی، بابراعظم اور سٹین کے نام بھی شامل ہیں۔لہذا اگلا میچ جوہانسبرگ میں ہی ہے اور وہاں کی وکٹ پہلے ہی متنازعہ ہے۔دیکھتے ہیں کہ اس دفعہ وہاں کیا صورتحال ہو گی۔ پاکستان کی شکست کا مختصر تجزیہ: کرنے سے پہلے کیپ ٹاﺅن ٹیسٹ کا خلاصہ کچھ اسطرح ہے: ٭ ٹاس جنوبی افریقہ نے جیتا اور پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ ٭ پاکستان کی آل ٹیم پہلی اننگز میں 177رنز پر آﺅٹ ہوگئی اور دوسری اننگز میں 294بنا پائی۔

٭ جنوبی افریقہ نے پہلی اننگز میں 431رنز بنا کر254رنز کی برتری حاصل کی اور دوسر اننگز میں ایک کھلاڑی آﺅٹ 43رنز بنائے۔ ٭ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈیپلوسی نے پہلی اننگز میں103رنز بنائے جو ابھی تک ٹیسٹ سیریز میں کسی کی بھی واحد سنچری ہے ۔ ٭ کیپ ٹاﺅن کی وکٹ کی حالت پہلے ہی دن ٹوٹ پھوٹ کا شکار۔ دوسرا ٹیسٹ میچ کیپ ٹاﺅن میں: پہلا دن تھا اور جنوبی افریقہ کے فاسٹ باﺅلرز نے ٹارگٹ کے مطابق اوپنرز فخر زمان،امام الحق سمیت اظہر علی کو 19کے مجموعی اسکور پر پویلین بھیج دیا اور پھر یہ سلسلہ 177کے مجموعی اسکور پر آل آﺅٹ پر ختم ہوا۔

اس میں بھی کسی حد تک کوشش تھی کاکپتان سرفراز احمد کی جنہوں نے 56رنز بنائے اور دوسرا شان مسعود کی 44کے رنز کے ساتھ۔ جنوبی افریقہ کے باﺅلر اولیویر جنہوںگزشتہ میچ میں بھی پاکستان کے 11کھلاڑی آﺅٹ کیئے تھے اس میچ کی پہلی اننگز میں4بلے باز آﺅٹ کیئے۔لہذا پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگزاور دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں مزید 4رنز کی کمی دیکھنے میں آئی۔

جنوبی افریقہ کیلئے اس ٹیسٹ میں بھی ایک دفعہ پھر موقع تھا کہ وہ پہلی اننگز میں پاکستان کےخلاف ایک بڑی برتری حاصل کرکے اس کو ایک اننگز سے شکست دینے کی کوشش کرے۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈویپلوسی پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں صفر پر آﺅٹ ہو ئے تھے اور اُس ہی ٹیسٹ میں پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے بھی دونوں اننگز میں صفر اسکور کیا تھا اور ٹیسٹ کرکٹ کی 141 سالہ تاریخ میں یہ ایک نیا اور بڑا ریکارڈ بن گیا تھا۔

لہذا اس ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں جہاں سرفراز احمد ٹیم کے مجموعی سکور میں اضافہ کرتے ہوئے نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے وہاں ڈیپلوسی نے اپنی ٹیم کو برتری دلوانے کیلئے سنچری ہی بنا ڈالی اور انکے ساتھ تین اہم بلے بازوں نے نصف سنچریوں سے زائد اسکور کر کے جنوبی افریقہ کا مجموعی اسکور431آل آﺅٹ پر پہنچا دیا۔اسطرح جنوبی افریقہ نے برتری حاصل کی 254رنز کی جو پاکستان کی پہلی تین اننگز کی کارکردگی دیکھتے ہوئے بہت زیادہ تھی اور وکٹ باﺅلرز کیلئے زیادہ ساز گار تھی۔

بہرحال پہلی اننگز میں محمد عامر اور شاہین آفریدی نے 4,4 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان ٹیم کے کپتان اور ہیڈ کوچ نے دوسری اننگز کے آغاز کیلئے ایک اچھا فیصلہ کرتے ہوئے اوپنر امام الحق کے ساتھ فخر زمان کی بجائے شان مسعود کو بھیجا۔ امام الحق تو ناکام ہو ئے اور ساتھ ہی اگلے آنے والے بلے باز اظہر علی بھی پویلین لوٹ گئے لیکن اُسکے بعد اسد شفیق کی وکٹ پر موجودگی اوپنر شان مسعود کیلئے حوصلہ مند ثابت ہوئی اور دونوں نے مل کر مجموعی اسکور میں اضافہ کرنا شروع کیا اور دونوں نصف سنچریاں بنا نے میں بھی کامیاب ہو گئے ۔

ایک دفعہ تو کچھ یقین ہو چلا تھا کہ پاکستان برتری اُتارنے کے ساتھ کم ازکم اتنا اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائے گا کہ میچ چوتھی اننگز میں دلچسپ ہو جائے گا۔ لیکن پھر پہلے شان مسعود اور پھر اسد شفیق کے آﺅٹ ہو نے کے بعد میچ ایک دفعہ پھر جنوبی ارفریقہ کی گرفت میں ہو گیا۔جسکے بعد صرف بابر اعظم نے آخری کوشش کی کہ مجموعی سکور میں اضافہ کیا جا سکے اور پھر وہ بھی نصف سنچری کر کے آﺅٹ ہو گئے۔

فخرزمان بھی غلط شارٹ کھیلتے ہو ئے آﺅٹ ہوئے اور کپتان سرفراز احمد بھی ٹیم کو سہارا دینے میں ناکام رہے ۔ جنوبی افریقہ کے باﺅلر ز نے ان حالت کا مزید فائدہ اُٹھایا اور تیسرے دن کے کھیل ختم ہونے سے پہلے پاکستان کی آل ٹیم 294کے اسکور پر آﺅٹ کر دی۔ سٹین اور راباڈا نے4،4کھلاڑی آﺅٹ کیئے اور اب جنوبی افریقہ کو جیتنے کیلئے کرنے تھے صرف 41رنز۔ چوتھے دن کے آغاز میں ہی ایک وکٹ کے نقصان پر جنوبی افریقہ نے43رنز بنا کر دوسرا ٹیسٹ میچ بھی پاکستان سے آسانی سے جیت کر 3ٹیسٹ میچوں کی سیر یز اپنے نام کر لی۔

مزید مضامین :