پاکستان کی جیت اور فخر زمان کی شاندار پرفارمنس

Pak Vs Sa

یہ اُن چند تجزیہ کاروں کیلئے بھی سبق ہے جن کی اپنی کوئی کارکردگی نہیں سوائے کسی بھی متعلقہ میڈیا پر بیٹھ کر اپنے تاثرات تنقیدی انداز میں بیان کرتے رہنا اور کھلاڑیوں کا مورال ڈاؤن کر کے پاکستان کی ٹیم کا شکست کا باعث بننا اور کہنا کھلاڑی اچھا نہیں کھیلتے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 9 اپریل 2021

Pak Vs Sa
پاکستان جنوبی افریقہ کی میزبانی میں3میچوں کی ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز جیت چکا ہے ۔ جس پر سب سے پہلے ٹیم کے سلیکٹرز ،کوچز ،کپتان بابر اعظم اور پوری پاکستانی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد۔دوسرا پاکستان کے اوپنر فخر زمان کی شاندار پرفارمنس پر خصوصی مبارکباد،ساتھ میں اُن چند تجزیہ کاروں کیلئے بھی سبق جن کی اپنی کوئی کارکردگی نہیں سوائے کسی بھی متعلقہ میڈیا پر بیٹھ کر اپنے تاثرات تنقیدی انداز میں بیان کرتے رہنا اور کھلاڑیوں کا موریل ڈاؤن کر کے پاکستان کی ٹیم کا شکست کا باعث بننا اور کہنا کھلاڑی اچھا نہیں کھیلتے۔

بابر اعظم کی قیادت میں اوپنر فخر زمان اور ساتھ میں ہر دفعہ تنقید اور اقراء پروری کی زد میں رہنے والے اوپنر امام الحق کی ایک دفعہ پھر بہترین کا رکردگی پر تجزیہ نگاروں کا کیا جواب ہے ؟یہی وہی ملک ہے جہاں ایک ماہ پہلے آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ سے کورونا کے باعث ٹیسٹ میچوں کی سیر یز کھیلنے سے معذرت کر لی تھی۔

(جاری ہے)

شاید اُنکے ذہن میں شکست کا خوف ہو۔

حالانکہ اسطرح آ ئی سی سی ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنا کا موقع ہاتھ سے گنوا دیا۔ جبکہ پاکستان کی ٹیم نے اُس ملک میں حیران کُن کارکردگی کا مظاہرہ کر کے دُنیا کرکٹ کو پیغام دیاکہ گو کہ ہمارے ملک کا میڈیا ہم پر تنقید کرتا رہتا ہے لیکن ہماری ایک جیت دُنیا ئے کرکٹ کے شائقین کو حیران کر دیتی ہے اور پھر کچھ روز تجزیہ کار بھی ہمارے حق میں ہو جاتے ہیں۔

جیسے کے چند روز پہلے تک فخرزمان کو ٹیم میں شامل کرنے پر سوال اُٹھانے والے اوپنر فخر زمان کے دوسرے میچ میں 193رنز اور تیسرے میچ میں لگاتا ر دوسری سنچری بنانے پر داد دینے میں مصروف ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے اکتوبر2020ء میں جنوبی افریقہ کے دورے پر جانا تھا لیکن کورونا کویڈ۔19 کی وجہ سے شیڈول بدل کر اپریل2021ء میں رکھا گیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان 3ایک روزہ انٹرنیشنل اور4ٹی20 میچ کھیلنے کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا۔

ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کیلئے پاکستان کے کپتان بابر اعظم اور جنوبی افریقہ کے ٹیمباباوماتھے۔بابر اعظم ایک تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور اس سیریز سے پہلے77 ایک روزہ انٹرنیشنل میچ کھیل چکے تھے جبکہ جنوبی افریقہ کے کپتان اس سیریز سے پہلے تک صرف 6ایک روزہ انٹرنیشنل میچ کھیل چکے تھے اور اُوپر سے اُن پر کپتانی کی ذمہداری ۔کچھ حیران کُن ضرور تھا اور وجہ تھی اُنکے سابق کپتان وکٹ کیپر کوئنٹن ڈِی کو ک کا پہلے دومیچوں کے بعد سیریز چھوڑ کر اِنڈین پریمئر لیگ کھیلنے کیلئے روانہ ہونا ۔

اُنکے ساتھ ڈیویڈ ملر،ربادا،لونگی اینگیڈی اور انریچ نورٹجی نے بھی جانا تھا۔بہرحال سیریز شیڈول تھی لہذا پہلے میدان لگا 3 ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کا جو دِلچسپ بھی رہے ۔ پہلے دونوں میچوں میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹا س جیت کر جنوبی افریقہ کو بیٹنگ کروائی۔ پہلے میچ میں جنوبی افریقہ نے50 اوورزمیں6کھلاڑی آؤٹ ہو نے پر 273رنز بنائے۔

جس میں وین ڈوسن کے ناقابل ِشکست123رنز شامل تھے اور اُنکی یہ پہلی ایک روزہ سنچری بھی تھی۔اُنکا ساتھ ڈیویڈ ملر نے نصف سنچری بنا کر دیا تھا۔پاکستان کے باؤلرز نے کافی بہترین باؤلنگ کی اور اُنکے ہوم گراؤنڈ پر اُنھیں سکور بنانے سے کافی حد روکنے میں کامیاب رہے۔اس لیئے پاکستان کیلئے جیت کا ہدف تھا 274رنز جو پاکستان کی کپتان بابر اعظم کی سنچری 103رنز ،اوپنر امام الحق کے70 ،وکٹ کیپر محمد رضوان کے40 اور شاداب خان کے33 رنز بنانے کی وجہ سے 50 ویں اوور کی آخری گیند پر حاصل کر لیا۔

پاکستان کے7کھلاڑی آؤٹ ہوئے جن میں سے باؤلر انریچ نورٹجی 4آؤٹ کیئے۔پاکستان نے3وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا اور پاکستان کے کپتان بابر اعظم مین آف دِی میچ ہو ئے۔ جنوبی افریقہ کو دوسرے میچ میں پھر ٹاس ہارنے کی وجہ سے پاکستان کی طرف سے بیٹنگ کی دعوت قبول کرنی پڑی ۔لیکن اس میچ میں بیٹنگ کے دوران جنوبی افریقہ کے بلے بازوں میں ایک ٹیم ورک نظرا ٓیا اور کپتان ٹیمباباوما کے92اور اوپنر وکٹ کیپر کوئنٹن ڈِی کوک کے80رنز نے اچھا آغاز مہیا کر دیا ۔

پھر وین ڈوسن کے 60رنز اور ڈیویڈ ملر کی ایک دفعہ پھرنصف سنچری وہ بھی اس دفعہ ناٹ آؤٹ رہ کر پاکستان کو342رنز کا ایک بڑا ہدف دے دیا۔جنوبی افریقہ کے6کھلاڑی آؤٹ ہو ئے اور پاکستان کی طرف سے حارث روف 3وکٹیں لیکر نمایاں رہے اور بیٹنگ میں پاکستان کے اوپنر فخر زماں جنہوں نے کئی ریکارڈ قائم کر دیئے۔ وہ اس میچ میں ہی نہیں بلکہ کرکٹ کی دُنیا میں اُس وقت نمایاں ہو گئے جب پاکستان کے تمام بلے باز ہدف حاصل کرنے کے دوران جلد آؤٹ ہو تے چلے گئے اور فخر زمان نے193رنز کی شاندار اننگز کھیلتے ہو ئے ایک دفعہ کسی حد تک میچ کا رُخ پاکستان کے حق میں کر دیا۔

اس دوران آخری اوور کی پہلی گیند پر وہ دوسرا رنز لیتے ہوئے رَن آؤٹ ہو گئے اور پاکستان آخری اوور کے اختتام پر 324 رنز 9کھلاڑی آؤٹ پر17رنز سے میچ ہار گیا۔ لیکن مین آف دِی میچ کا اعزاز فخر زمان لے اُڑے۔ سیریز 1۔1سے برابر ہو چکی تھی اور تیسرے میں مقابلہ سخت تھا ایک فائدہ اُنھیں تھا اپنی ہوم گراؤنڈ کا اور دوسرا فائدہ پاکستان کو کہ اُنکے اہم کھلاڑی اِنڈین پریمئر لیگ میں شمولیت کیلئے جا چکے تھے۔

پاکستان کے لیگ سپین باؤلر شاداب خان پہلے دو میچوں میں باؤلنگ میں کارکردگی نہ دِکھا سکے تھے اور اُوپر سے دوسرے میچ میں انجیری کا شکار ہونے پر تیسرا میچ کھیلنے سے قاصر تھے لہذا اُنکی جگہ پاکستان کے مشہور لیگ سپین باؤلر عبدالقادر مرحوم کے بیٹے عثمان قادر کو اُنکی ٹی 20کی بہترین کارکردگی پر تیسرے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں ڈبیو کروایا گیا۔

اس دفعہ ٹاس جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمباباوما نے جیتا اور فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ۔پاکستان کی طرف سے ایک دفعہ پھر اوپنر فخرزمان اور کپتان بابراعظم نے شاندار بیٹنگ کرتے ہو ئے بالترتیب 101اور94رنز بنائے۔اوپنر امام الحق 57رنز کی اننگز کھیلی اور آخر میں باؤلر حسن علی کے11گیندوں پر نا قابل شکست 32 رنز کی وجہ سے 50اوورز میں 7کھلاڑی آؤٹ پر 320اسکور بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے کیشاو مہاراج نے3وکٹیں لیں۔ جنوبی افریقہ نے 321رنز کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی باؤلنگ لائن نے اُنھیں نپی تُلی باؤلنگ سے پر یشان کیئے رکھا ۔ اوپنر جینیمن ملان ، کائل ویرائن اور اینڈیل پہلوکیو نے بالترتیب 70،62اور54رنز بنائے لیکن ہدف تک نہ پہنچ سکے اور پاکستانی باؤلرز نے اس دوران ہی 292رنز پر آؤٹ کر کے 28رنز سے میچ جیت لیا۔پاکستانی باؤلرز شاہین آفریدی اور محمد نواز نے3,3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ مین آف دِی میچ پاکستان کے کپتان بابر اعظم ہو ئے اور مین آف دِی سیریز فخر زمان۔یعنی میزبانوں کے ملک میں دونوں اعزاز مہمانوں نے حاصل کر لیئے۔ اب ٹی20کے 4میچوں کی سیریز شروع ہو نے جارہی ہے ۔لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :