پاکستان زمبابوے ، پہلا ون ڈے معرکہ آج ہوگا

Pak Zimbabwe 1st Odi Today

ٹی ٹونٹی سیریز میں احمد شہزاد کا بلا چل پڑا،ون ڈے میچز میں تمام بلے بازوں سے عمدہ کارکردگی کی توقع عمراکمل کو مرگی نہیں ”سیزر “کی بیماری ہے، اگر جونٹی رہوڈز اور ٹونی گریگ مرگی کے مرض کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتے ہیں تو پی سی بی عمراکمل کے ساتھ کیوں زیادتی کررہا ہے

منگل 27 اگست 2013

Pak Zimbabwe 1st Odi Today
اعجازوسیم باکھری : ٹی ٹونٹی سیریز میں کامیابی کے بعد اب ون ڈے سیریز کاآج سے آغاز ہورہا ہے۔ٹی ٹونٹی سیریز جیتنے کے بعدپاکستانی ٹیم کا اعتماد اور مورال ہمالیہ کو چھو رہا ہے، ون ڈے سیریز کیلئے کپتان مصباح الحق عبدالرحمان اور اسد شفیق کے ہمراہ ہرارے جانے سے پہلے یہ وعدہ کرکے گئے کہ ون ڈے سیریز میں بھی قومی ٹیم کلین سوئپ کریگی۔ ٹی ٹونٹی میچز میں کامیابی کے بعد اب زمبابوے کیلئے ون ڈے سیریز میں کم بیک کرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

محدود فارمیٹ میں کمزور ٹیموں سے اپ سیٹ کی توقع کی جاتی ہے لیکن پچاس اوورز کی گیم میں زمبابوے شاید ہی کوئی میچ جیت سکے۔ گوکہ زمبابوے ایک کمزور حریف ہے لیکن اس کے باوجود قومی کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار کھیل پیش کرکے کلین سوئپ مکمل کیا۔

(جاری ہے)

قومی کرکٹ ٹیم نے ابتدائی ٹی ٹونٹی میچ میں 25رنز سے کامیابی حاصل کی جبکہ دوسرے ٹی ٹونٹی میں پاکستانی کھلاڑیوں نے ایک بارپھر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو19رنز سے ہراکر سیریز میں کلین سوئپ مکمل کیا۔

دوسرے ٹی ٹونٹی میں فتح کا سہرا اوپنر بلے باز احمد شہزاد کو جاتا ہے۔احمد شہزاد نے کئی ریکارڈز قدموں تلے روند تے ہوئے نہ صرف ٹیم کو کامیابی دلائی بلکہ سب کو اپنا گرویدہ بنالیا ۔احمد شہزاد نے زمبابوے کیخلاف دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں ناقابل شکست 98 رنزبناکرٹی ٹونٹی فارمیٹ میں سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے پاکستانی بلے باز بن گئے ۔

نہ صرف سب بڑی اننگز احمد شہزاد کے کریڈٹ پر آئی بلکہ ایک ٹوٹنی ٹونٹی میچ میں 6 چھکوں اور دوسری وکٹ پر حفیظ کے ساتھ بڑی شراکت بھی قائم کرڈالی۔محمد حفیظ نے54 رنز ناٹ آؤٹ بناکر ٹیم کا ٹوٹل ایک وکٹ پر 179 تک پہنچانے میں اپنا کردار احسن طریقے سے نبھا گئے۔جواب میں زمبابوین سائیڈ 6 وکٹ پر 160 رنز بنا پائی۔دوسرے میچ کے ہیرو احمد شہزاد ٹی ٹونٹی میں سب سے بڑی انفرادی اننگز کا ریکارڈ مصباح الحق سے چھیننے میں کامیاب رہے ۔

مصباح نے 2008 ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 87 رنز ناٹ آؤٹ بنائے تھے ۔احمد شہزاد نے میزبان بولنگ اٹیک کوپر بھرپور اٹیک کیا اور ایک ٹی ٹونٹی میچ میں پاکستان کی جانب سے 6چھکے لگانے والے بلے باز بھی بن گئے ۔ ایک طرف قومی کرکٹ ٹیم کامیابیاں سمیٹ رہی ہے تو دوسری جانب کرکٹ بورڈ کی کھلاڑیوں کے ساتھ آنکھ مچولی جاری ہے۔ آج کل پی سی بی نے عمراکمل کے ساتھ ”متھا“ لگا لیا ہے۔

گزشتہ ہفتہ کے روز پی سی بی نے گورننگ بورڈ کے اجلاس میں عارضی بجٹ تو منظور کیا لیکن ساتھ ہی عمراکمل کو بھی ناراض کردیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ باڈی اجلاس سے قبل نگران چیئرمین نجم سیٹھی کی جانب سے نوجوان کرکٹر عمراکمل کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ملاقات کیلئے بلایا گیا۔ عمراکمل کلب کرکٹ میچ چھوڑ کر چیئرمین سے ملاقات کیلئے آئے جہاں انہیں چار گھنٹے طویل انتظار کرایا گیا لیکن چیئرمین سے ملاقات نہ ہوسکی۔

عمراکمل نے پی سی بی سے افسران سے بار بار اصرار کیا کہ ان کی چیئرمین سے ملاقات کرائی جائے لیکن اُن کی ایک بھی نہ سنی گئی جس کے بعد وہ غصے کی حالت میں وہاں سے چلے گئے۔ حسب معمول پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا افسران نے صحافیوں کو فون کرکے یہ خبر سنائی کہ عمراکمل کی چیئرمین سے ملاقات ہوئی لیکن جب ملاقات کی تفصیلات طلب کی گئی تو جواب نفی میں آیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرکٹ بورڈ کے افسران اور چیئرمین عمراکمل سے سخت نالاں ہیں، اس کے پیچھے وجہ صرف یہی ہے کہ عمراکمل کو ویسٹ انڈیز میں چارٹر طیارے میں دوران پرواز دورہ پڑا اور وہ دورہ کرکٹ بورڈ نے اس قدر سنجیدگی سے لیا کہ نہ صرف عمراکمل کو فوری طور پر وطن واپس بلا لیا بلکہ اسے ٹیم سے ڈراپ بھی کردیا۔

حالانکہ کرکٹ بورڈ کے افسران اور میڈیکل پینل مکمل طور پر آگاہ ہیں کہ عمراکمل ”سیزر“نامی بیماری میں مبتلا ہیں۔ سیزر مرگی کے دورے سے کہیں دور کی بیماری ہے۔ البتہ سیزر میں دورے ہی پڑتے ہیں لیکن عمراکمل کے کرکٹنگ کیرئیر میں یہ دوسرا موقع تھا جب وہ سیزر کی زد میں آئے۔ ذرائع کے مطابق عالمی کپ 2011ء عمراکمل کو سیزر اٹیک کی وجہ سے دورہ پڑا لیکن وہ نہ صرف ٹیم کے ساتھ رہے بلکہ عالمی کپ کے میچز میں بھی حصہ لیا۔

اب ایک بار پھر عمراکمل کو یہ دورہ پڑا ہے جو کہ ان کے کیرئیر پر سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔ اگر ماضی پر نظر دوڑائی جائے تو عمراکمل کوئی اکیلا کرکٹر نہیں جسے دورہ پڑا۔ عمراکمل کو تو محض سیرز کی بیماری ہے اور جسے کسی بھی طور مرگی کے مرض کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ ماضی میں تو عالمی شہرت یافتہ جنوبی افریقی فیلڈر جونٹی رہوڈز اور سابق انگلش کپتان اور ”وائس آف کرکٹ“ کا لقب حاصل کرنے والے ٹونی گریگ تو مرگی کے مریض تھے اور تمام تر کیرئیر ان دونوں نے مرگی کے مرض کے ساتھ گزارا۔

اگر یہ کھلاڑی مرگی کے مرض کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتے ہیں تو عمراکمل کیوں نہیں۔ اگر تاریخ میں اس سے بھی پیچھے جائیں تو آدھی دنیا فتح کرنے والے نپولین بوناپارٹ ، سکندر اعظم، ارسطو، ایلفرفڈ نوبل بھی مرگی کے مرض میں مبتلا تھے اور عبدالستار ایدی بھی اسی مرض میں مبتلا ہیں۔ یہ تمام لوگ اگر مرگی کے مرض کے ساتھ اپنا اپنا کام احسن طریقے سے نبھاسکتے ہیں تو عمراکمل کو صرف سیزر میں متبلا ہونے کے قصور میں کھیلنے سے روکنا زیادتی ہے۔

عمراکمل کے ساتھ یہ ناانصافی اور سرفراز احمد کی ٹیم میں شمولیت کہیں ایک بار پھر کراچی لاہور لابی کا نتیجہ تو نہیں۔ اگر ایسا ہے تو کرکٹ بورڈ کے افسران کو ہوش کے ناخن لینا ہونگے اور کسی کھلاڑی کو اس لیے سائیڈ لائن نہیں کرنا چاہیے جو ایک قدرتی بیماری میں مبتلا ہے۔ 2سال تک عمراکمل نے اس بیماری کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور پاکستان کو کئی میچز میں کامیابی دلائی ۔

ایسے میں کرکٹ بورڈ کو اپنے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمراکمل کیلئے دروازے کھول دینے چاہیں تاکہ وہ اپنا کیرئیر جاری رکھ سکیں۔ویسے بھی عمراکمل گزشتہ کئی دنوں سے نیشنل کرکٹ میں پریکٹس اور جم کرتے نظر آرہے ہیں اور ساتھ ساتھ وہ کلب کرکٹ کے میچز بھی کھیل رہے ہیں، سب لوگ حیران ہیں کہ آخر عمراکمل کے ٹیم سے انخلاء کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ تاہم اس بات کی توقع کی جارہی ہے اور جنوبی افریقہ کیخلاف اہم سیریز میں عمراکمل کی واپسی ہوسکتی ہے کیونکہ پاکستان کو دنیا کی نمبر ون ٹیم کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے اپنے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔

مزید مضامین :