ورلڈکپ 1992، پاکستان فاتح عالم بنا

Pakistan Conquer The World

پہلی بار کلر کٹ ، سفید گیند اور فلڈ لائٹ میچز ہوئے،انگلینڈ فائنل میں ناکام رہا وسیم اکرم نے لگاتار2گیندوں پر لیمب اورلوئس کو بولڈ کرکے انگلش ٹیم کی شکست پر مہر لگا دی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری پیر 9 فروری 2015

Pakistan Conquer The World
    ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کا پانچواں عالمی کپ 1992ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا گیا جس میں پاکستان ٹیم نے عمران خان کی قیادت میں کامیابی حاصل کرکے عالمی کرکٹ کا پہلا رنگین ورلڈکپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔92ء کا عالمی کپ ہو یا 92ء کا سال پاکستانی عوام اس سال کو اپنا سال کہتے ہیں کیونکہ طویل جدوجہد کے بعد قومی ٹیم نے قوم کو ورلڈکپ کا تحفہ دیا اور یہ تحفہ عمران خان کی قیادت میں نصیب ہوا ۔

87ء کے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد قومی ٹیم نے شاندار کم بیک کیا اور ویسٹ انڈیز کے کامیاب دورے کے بعد پاکستانی ٹیم مضبوط یونٹ میں بدل چکی تھی اور عمران خان اپنے کیرئیر کے آخری ورلڈکپ میں کچھ کرنا چاہتے تھے اور انہوں نے آخر کار ناممکن کو ممکن کردکھایا۔
    ورلڈکپ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب میچز میں کھلاڑیوں نے رنگین یونیفارم پہنے، سفید بال کا استعمال کیا گیا اور پہلی مرتبہ ڈے اینڈ نائٹ میچز کھیلے گئے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی تاریخ میں 1992ء کا سال ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائیگا ،کرکٹ کے تاریخ کے پہلے مارڈن ورلڈکپ میں فتح حاصل کرنا یقیناً پاکستان کرکٹ کیلئے ایک تاریخ ساز کارنامہ تھا ،عمران خان نے فتح گر کپتان کا کردار نبھا کر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ۔عالمی کپ کے آغاز سے قبل ہی پاکستانی ٹیم کو وقاریونس اور سعید انور کی انجری کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم دیگر نوجوان کھلاڑیوں نے عمران خان کا بھر پور ساتھ دیا اور سینئر بیٹسمین جاوید میانداد نے ورلڈکپ میں کمال ہی کردیا ۔

92ء کے عالمی کپ میں نیا فارمیٹ تو دلچسپی کا حامل بنا ہی مگر جنوبی افریقی ٹیم کی 20سالہ پابندی کے بعد واپسی بھی میگاایونٹ کیلئے سودمند ثابت ہوئی ۔ٹورنامنٹ میں 9ٹیموں نے حصہ لیا اور ایک اضافی ٹیم کی وجہ سے گروپ نہیں بنائے گئے اور تمام ٹیموں کو ایک دوسرے کیخلاف ایک ایک میچ کھیلنا پڑا۔ورلڈکپ میں پہلی بار سب سے زیادہ39میچز کھیلے گئے ۔ٹورنامنٹ کا افتتاحی معرکہ دونوں میزبان ممالک نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے مابین آکلینڈ میں کھیلا گیا ۔

کیویز ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں شاندار کرکٹ کھیلی اور راؤنڈ میچز میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنے کے باوجود کیویز ٹیم نے کم بیک کیا اور خود کو سیمی فائنل تک پہنچایا۔دفاعی چیمپئن آسٹریلوی ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈز پر توقعات کے مطابق کھیل پیش کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے وہ سیمی فائنل تک رسائی بھی حاصل نہ کرسکی۔پاکستان کا میگاایونٹ میں آغاز اچھا نہ تھا ، پاکستان کو پہلے میچ میں رمیز راجہ کی سنچری کے باوجود ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم زمبابوے کیخلاف جاوید میانداد نے سنچری جڑ کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرایا۔

انگلینڈ کیخلاف قومی بیٹنگ لائن اپ بری طرح ناکام رہی اور ٹیم 74کے معمولی سکور پر ڈھیر ہوگئی تاہم بارش کی وجہ سے پاکستان ایک یقینی شکست سے محفوظ رہا ۔بھارت کیخلاف 43اور جنوبی افریقہ کیخلاف 29رنز سے شکست کھانے کے بعد پاکستان تقریباً ٹورنامنٹ سے آؤٹ ہوگیا اور اس قدر مشکل حالات میں پاکستان کا عالمی چیمپئن بننا خواب سے دکھائی دینے لگا تاہم عمران خان نے حوصلہ نہیں ہارا اور انتہائی کھٹن صورتحال سے دوچار ہوکر ناممکن کو ممکن کردکھایا۔

ہوم سائیڈ آسٹریلیا اور سری لنکا کو شکست دیکر پاکستان نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی ، پاکستان کے ساتھ انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ نے بھی فائنل فور میں جگہ بنائی۔ایڈن پارک میں میزبان نیوزی لینڈ اورپاکستان کے درمیان پہلے سیمی فائنل معرکے میں کیویز سائیڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 7وکٹوں پر 262رنز بنائے ، جواب میں پاکستان نے جاوید میانداد اور انضمام الحق کی یادگار اننگز کی بدولت ایک اوور پہلے ہی میچ اپنے نام کرکے عالمی کپ کی تاریخ میں پہلی بار فائنل میں جگہ بنائی۔

انضمام اور میانداد نے بالترتیب 57اور60رنز کی اننگز کھیلیں ، انضمام نے کیویز باؤلرز کی خوب دھلائی کی اور دلفریب سٹروکس کھیل کر شائقین کو اپنا گرویدا بنا لیا۔بارش سے متاثر دوسرے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کو میچ جیتنے کیلئے 13گیندوں پر 22رنز کی ضرورت تھی تاہم بارش کے بعد جب کھیل دوبارہ شروع ہوا تو اس وقت افریقی ٹیم سکتے میں آگئی جب بڑی سکرین پر یہ اعداد و شمار نمائے نظر آئے ’’1 گیند پر 22رنز‘‘انگلینڈ نے اس طرح آسان فتح ملنے کے بعد خود کو پاکستان کے سامنے فائنل میں لاکھڑا کیا۔

میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر فیصلہ کن معرکے میں عمران خان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور محض 24رنز کے مجموعی سکور پر پاکستان اپنے دونوں اوپنرز سے محروم ہوچکا تھا ، اس موقع پر جاوید میانداد اور عمران خان نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی اور آخری اوورز میں انضمام الحق کی 44اور وسیم اکرم کی 37رنز کی برق رفتار اننگز نے پاکستان کا ٹوٹل 249رنز تک پہنچادیا۔

جواب میں انگلش ٹیم 49ویں اوورز میں 227رنز پر سمٹ گئی ، وسیم اکرم کی مسلسل دوگیندوں پر ایلن لیمب اور کرس لوئس کلین بولڈ ہوگئے اور یہی وہ موقع تھا جب میچ پاکستان کی دسترس میں چلا گیا ۔شاندار کارکردگی پر وسیم اکرم کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا اور عمران خان نے ایک لاکھ شائقین کی موجودگی میں جب عالمی کپ کی ٹرافی اٹھائی تو پاکستان کے کونے کونے میں جشن کا سماں تھا۔ورلڈکپ کی تاریخی کامیابی کے بعد عمران خان نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا اور آج بھی پاکستانی قوم کسی دوسرے عمران خان کی منتظرہے جو انہیں ورلڈکپ ٹرافی کا تحفہ دے۔

مزید مضامین :