پاکستان ہاکی پر مایوسی اور بدقسمتی کے بادل چھٹنے لگے

Pakistan Hockey Per Mayoosi Or Badqismati K Badal Chatne Lage

جونیئر ٹیم کی چار ملکی ٹورنامنٹ میں کامیابی نے روشن مستقبل کی نوید سنا دی پی ایچ ایف کی نئی انتظامیہ قومی ہاکی کو بحران سے نکالنے کیلئے سرگرم ،قوم کی توقعات بھی بڑھنے لگیں

بدھ 18 مارچ 2009

Pakistan Hockey Per Mayoosi Or Badqismati K Badal Chatne Lage
اعجاز وسیم باکھری : پاکستان نے چارملکی جونیئرہاکی ٹورنامنٹ میں بھارت کو شکست دیکر ٹائٹل اپنے نام کرلیا ہے۔ملائیشیا میں کھیلے گئے اس ٹورنامنٹ میں نوجوان قومی کھلاڑیوں نے عمدہ کارکردگی پیش کرکے اپنے اور قومی ٹیم کے روشن مستقبل کی نوید سنا دی۔چارملکی ٹورنامنٹ میں قومی جونیئر ٹیم کی کامیابی سے نہ صرف نوجوان کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوابلکہ اس فتح سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا۔

قاسم ضیاء اور آصف باجوہ کے زیرسایہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر روشن مستقبل کی جانب محوسفر ہے جہاں ابتدائی دنوں میں جونیئر ہاکی ٹیم کی کامیابی سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان ایک بار پھر ہاکی میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔

(جاری ہے)

بھارت کے خلاف چارملکی ٹورنامنٹ میں قومی جونیئر ٹیم کی کامیابی کو ماہرین قاسم ضیاء اینڈ کمپنی کا بہترین آغاز قرار دے رہے ہیں ،قاسم ضیاء نے پی ایچ ایف کی صدرات سنبھالنے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان ہاکی کو نہ صرف بحران سے نکالیں گے بلکہ قومی ٹیم پر لگے شکستوں کے لیبل کو بھی اتار پھینکے گئے جو چار ملکی ٹورنامنٹ میں قومی جونیئر ٹیم کی فتح سے سچ ثابت ہوگیا ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن ماضی سے ہٹ کر بالکل ایک نئے طرز پر کام کررہی ہے جہاں غیر ملکی کنسلٹنٹ اور ٹرینر کی خدمات حاصل کیں گئی ہیں اورکھلاڑیوں کی فٹنس پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے جبکہ تاریخ میں پہلی بار قومی چیمپئن شپ میں نیاجدید فارمیٹ استعمال کیا گیا جہاں چیمپئن شپ میں شریک تمام ٹیموں کو 16سے زائد میچز کھیلنے کو ملے ۔ناقد ین نے نئے فارمیٹ پر سخت تنقید کی کہ چیمپئن شپ طویل ہوگئی ہے جس سے کھلاڑی تھک جائیں گے لیکن پی ایچ ایف اپنے فیصلے پر قائم رہی اور چیمپئن شپ میں عمدہ فارم اور فٹنس کے مالک کھلاڑیوں کو منتخب کرکے جو نیئر اور سینئر ٹیم کا کیمپ لگائے اور سخت ٹریننگ کا آغازکردیا ۔

اذلان شاہ کپ کیلئے قومی سینئر ٹیم کا کیمپ ڈیڑھ ماہ سے جاری ہے جبکہ جونیئر ٹیم کو ملائیشیا میں چار ملکی ٹورنامنٹ کیلئے بھیجا گیا جہاں نوجوان کھلاڑیوں نے توقعات سے بڑھ کر کھیل پیش کیا اور سرخرو ہو کر لوٹے ۔جونیئر ٹیم کی فتح پر گورنر پنجاب نے 10لاکھ روپے کا اعلان کیا جبکہ پی ایچ ایف نے کھلاڑیوں کا یومیہ بھی بڑھا دیا ۔ ملائیشیا میں چارملکی ٹورنامنٹ جیتنے کے بعد قومی جونیئر ٹیم پانچ ملکی ٹورنمنٹ کیلئے مصر روانہ ہوچکی ہے جہاں اسے اپنے پول میں روس اور میزبان مصر کے خلاف نبردآزما ہونا ہے ۔

جونیئر ٹیم کے کوچ اولمپیئن خواجہ جنید نے وطن واپسی پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ٹیم کی کامیابی کا کریڈٹ نیشنل چیمپئن شپ میں آزمایا جانیوالا نیا فارمیٹ تھا جہاں کھلاڑیوں کو اپنی فارم اور فٹنس کا لیول عروج پر لیجانے کا موقع ملا ۔انہوں نے کہاکہ مصر میں ہونیوالے ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کا روس اور میزبان مصر سے زبردست مقابلہ متوقع ہے جہاں قومی ٹیم ان ٹیموں کے خلاف بھر پور مقابلہ کریگی اور جونیئر ورلڈکپ سے قبل دونوں ٹیموں کی حکمت عملی کے بارے میں بھی جاننے کا موقع ملے گا کیونکہ جونیئر ورلڈکپ میں پاکستان کے پول میں روس اور مصر کی ٹیمیں شامل ہیں ۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے انتظامیہ اپنے پہلے امتحان میں سرخرو ہوچکی ہے اور عمدہ آغاز اس بات کا نشاندہی کررہا ہے کہ پاکستان ہاکی کے سنہر ی دور میں داخل ہوچکا ہے ۔ آج سے 15 سال قبل تک قومی ہاکی ٹیم کی تاریخی فتوحات کے ذریعے پاکستان ہاکی کی دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتا تھا ،لوگ ہاکی سٹارز کی جھلک دیکھنے کیلئے سینکڑوں میل سفر کرتے تھے اور اُس وقت بھی بچے بچے کی زبان پر ہاکی کا نام گونجتا تھالیکن بدقسمتی سے ارباب اختیار کی لاپراوہی اور فیورٹ ازم نے پاکستان ہاکی کو دیوار کے ساتھ لگادیا ۔

ماضی میں کوچز ،کپتان حتی کہ کئی بار ہاکی فیڈریشن کے سربراہ کو بھی تبدیل کرکے حالات سنوارنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ سب کچھ کرنے کے باوجود مطلوبہ نتائج برآمد نہیں کر سکے۔موجودہ دور میں کرکٹ کے گلیمر میں مبتلا نئی نسل اور ملک کا ہر فراد اٹھتے بیٹھتے سوتے یا جاگتے کرکٹ کو اپنے دل و دماغ میں اس طرح سوار کئے ہوئے ہے جس سے ہاکی عدم توجہ کا شکار ہوچکی ہے تاہم ایک وجہ یہ بھی کہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں ہاکی ٹیم کی مسلسل ناکامیوں نے پوری قوم کے ذہنوں پر نقش قومی کھیل کا نام بتدریج مٹا کر وہاں کرکٹ کا جنون طاری کر دیا۔

بدقسمتی ہاکی فیڈریشن میں جو بھی لوگ آئے وہ ذاتی پسند نا پسندکی بنیاد پر بجائے قومی کھیل کوعروج کی جانب لیجاتے انہوں نے قریب زوال کردیا ۔تاہم جب سے قاسم ضیاء اور آصف باجوہ نے ہاکی فیڈریشن کی باگ ڈور سنبھالی ایک امید کرن پیدا ہوئی اور ان دونوں نے اپنے ساتھ انتہائی تجربہ کار اور مخلص لوگوں کو ملکر مثبت اقدامات کیے جس کی بڑی مثالیں جونیئر ٹیم کی چار ملکی ٹورنامنٹ میں کامیابی ،کھلاڑیوں کو سنٹرل کنٹریکٹ دینے کا فیصلہ اور ملک بھر میں 11گیارہ اکیڈمیوں کا عملی آغاز ہے ۔

پی ایچ ایف کی جانب سے بہترین انتظامات اور نیک نیتی کو دیکھ کر ایک با ر پھر قوم نے قومی ہاکی ٹیم سے توقعات وابستہ کرلیں ہیں کیونکہ گزشتہ 15برس سے پاکستان نے ورلڈکپ ،اولمپکس ، چیمپئنزٹرافی اور ایشین گیمز میں کوئی بڑا ٹائٹل نہیں جیتا تاہم اب توقع کی جارہی ہے بہت جلد پاکستان دوبارہ عالمی چپمپئن ہوگا۔ مصر کے شہر قاہرہ میں 20سے27مارچ تک کھیلے جانے ٹورنامنٹ میں پاکستان، میزبان مصر، گھانا، اٹلی اور روس کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ پاکستان ٹیم اپنا پہلا میچ20مارچ کو روس کے خلاف، دوسرا میچ 23مارچ کوگھانا کے خلاف، تیسرا میچ 24مارچ کو میزبان مصر کے خلاف اور چوتھا پول میچ26مارچ کوبھارت کے خلاف کھیلے گی۔ جبکہ فائنل اور پوزیشن میچ27مارچ کو کھیلے جائیں گے۔

مزید مضامین :