پاکستان کا 400 واں یادگار کرکٹ ٹیسٹ میچ

Pakistan Ka 400 Yagar Cricket Test Match

یہ سب کیلئے غور طلب رہا کہ پاکستان کا400واں ٹیسٹ میچ اور گلابی گیند کے ساتھ ڈے اینڈ نائٹ بھی شائقین کو اپنی طرف متوجہ نہ کر سکا اور ساتھ میں اظہر علی کو چند اوورز مزید کھیلنے کو کیوں نہیں دیئے گئے تاکہ شاید وہ ایک بڑا اسکور کرنے کا انفرادی ریکارڈ بھی قائم کر لیتے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 20 اکتوبر 2016

Pakistan Ka 400 Yagar Cricket Test Match
پاکستان ویسٹ انڈیز کے درمیان متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ13 ِتا 17ِ اکتوبر 2016ء کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیاجو ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان نے56رنز سے جیت لیا۔اس میچ کا اگر جائز ہ لیکر تجزیہ کیا جائے تو اِسکی اہمیت ،اس میں حاصل ہونے والے چند اہم اعزازت و یادیں اس ٹیسٹ کو واقعی یادگار بنا گئیں ۔


اہمیت:
# پاکستان کا 400واں کرکٹ ٹیسٹ میچ تھا۔جس کو جیتنے کے بعد اب تک پاکستان 129ٹیسٹ جیت چکا ہے۔113میں شکست کا سامنا کر نا پڑا ہے اور 158بے نتیجہ رہے ہیں۔
# پاکستان کا ویسٹ انڈیز کے ساتھ 47واں ٹیسٹ میچ تھا جس میں سے اس میچ کے بعد 17پاکستان اور 15ویسٹ انڈیز نے جیتے ہیں اور 15ٹیسٹ میچ برابر رہے ہیں۔

(جاری ہے)


# ایشیا ء میں کھیلے جانے والا پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ تھاجس میں پہلی دفعہ گلابی" پنک" رنگ کی گیند استعمال ہوئی۔


#دُنیا میں پہلا ڈے اینڈ نائٹ کرکٹ ٹیسٹ میچ 27ِ نومبر تا یکم دسمبر 2015 ء کو اَسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔جو اَسٹریلیا نے3وکٹ سے جیت لیا تھا۔
اعزازت:
# پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کو یہ تاریخی اعزاز حاصل ہو اکہ اُنھوں نے ایشیاء میں پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کھیلا۔
# کسی بھی میچ کی پہچان اُسکے ریفری و امپائر ہوتے ہیں۔

لہذا اس ایشیاء کے پہلے تاریخی ڈے اینڈ نائٹ کرکٹ ٹیسٹ میچ کے ریفری جیف کروتھے اورامپائر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا:رچرڈ ا لنگورتھ،پال رائفل،مائیکل گوہ اورشوزب رضاکو۔
# پاکستان کے مصبا ح الحق اور ویسٹ انڈ یز کے جیسن ہولڈر نے اس تاریخی میچ میں کپتانی کے فرائض سر انجام دیئے۔
# کپتان مصباح الحق کیلئے یہ بھی اہم رہا کہ وہ پاکستان کی طرف سے400ویں ٹیسٹ میچ کے کپتان بھی تھے اور تاریخی حیثیت میں کرکٹ کی دُنیا کے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ جیتنے والے پہلے کپتان بھی بن گئے۔


# مصباح الحق اس میچ کے بعد دُنیا کے تیسر ے معمر ترین کپتان بن گئے جنہوں نے42سال 142دِ ن کی عمر میں بھی ٹیسٹ میچ جیتا ہے ۔ اُن سے پہلے کے ناموں میں انگلینڈ کے 48سالہ ڈبلیو جی گریس اور ویسٹ انڈ یز کے43سالہ ہیمنڈ ہیں۔
# مصباح الحق نے اس یادگار ٹیسٹ کو جیت کر47میں سے 23ٹیسٹ میچ اپنے ملک سے باہر جیتنے کا ریکارڈ برابر کر دیا ہے۔یعنی ویسٹ انڈیز کے کلائیو لائیڈ اور جنوبی افریقہ کے گرہم سمتھ کا23،23ٹیسٹ میچ جیتنے کا ۔


# اظہر علی اس میچ کی پہلی اننگز میں 302 رنزناٹ آؤٹ کی اننگز کھیل کر ٹر یپل سنچری بنا نے والے پاکستان کے چوتھے بلے باز بن گئے ۔اُن سے پہلے حنیف محمد 337، انضمام الحق 329اور یونس خان 313بنا کر سرفہرست ہیں ۔ ساتھ میں ایشیاء کے ڈے اینڈ نائٹ کے پہلے میچ میں ٹریپل سنچری بنانے والے پہلے بلے باز اور پہلے مین آف دِی میچ بھی بن گئے۔
# یاسر شاہ نے 400ویں ٹیسٹ کو یادگار بناتے ہوئے اپنے17ویں ٹیسٹ میں 100وکٹیں مکمل کیں۔

اب وہ ایشیاء کے پہلے باؤلر بن گئے ہیں اور دُنیا کے دوسرے۔ انگلش باؤلر جارج لوہمن پہلے نمبر پر ہیں جنکا16 ٹیسٹ میچوں میں 100وکٹوں کا عالمی ریکارڈ ہے۔
# پاکستان کے دو نوجوان کھلاڑی بابر اعظم اور محمد نواز کو پاکستان کے 400ویں اور ایشیاء کے پہلے ڈے اینڈ نائٹ کے تاریخی میچ میں ٹیسٹ کیپ حاصل ہو نا اُنکے لیئے بھی ایک اعزاز کی بات بنی۔
# ویسٹ انڈیز کی طرف سے بھی اس تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ میں براوو نے سنچری بنا کر اپنے ملک کی طرف سے پہلا کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا اور ڈی ۔

بھشو نے میچ میں 10وکٹیں لیکر پہلے باؤلر کی حیثیت میں اپنا لوہا منوایا۔
یادیں بمعہ تجزیہ:
# پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے اپنی کپتانی میں چوتھی دفعہ مخالف ٹیم ویسٹ انڈیز کو فالو آن کرنے کے باوجود خود بیٹنگ کرنے کو ترجیع دی اور اس میچ میں ٹاس جیت کر بھی پہلے بیٹنگ کی۔
# اس میچ کا سب سے یاد گار لمحہ وہ تھا جب پہلی اننگز میں3وکٹوں پر 579اسکور کر کے ڈکلیئر ہونے والی پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 123اسکو پر آل آؤٹ ہوگئی اور 8کھلاڑی شکار ہوئے ویسٹ انڈیز کے سپن باؤلر ڈی۔

بھشو کے ۔
# دوسرے لمحات وہ تھے جب ویسٹ انڈیز کی وہ ٹیم جو پہلی اننگز میں پاکستان کے اسکور کے مقابلے میں 357اسکور کر کے آؤٹ ہوگئی تھی دوسری اننگز میں انتہائی محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کے دیئے مقررہ ہدف346اسکور کی طرف لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہی تھی اور میچ میں سنسنی پیدا ہو چکی تھی۔
اس دوران ایک طرف اُنکے اہم بلے باز براوو نے 116رنز کی اننگز بھی کھیلی اور اُنکے ساتھ مجموعی اسکور میں اضافے کے باعث بنے جانسن کے 47،چیز کے 35اور کپتان ہولڈر کے 40 رنزناٹ آؤٹ ۔

دوسری طرف پاکستان کے باؤلر محمد عامر ،وہاب ریاض ، یاسر شاہ اور محمد نواز نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکٹیں بھی لینی شروع کیں اور ایک ایسے موقع پر جب ویسٹ انڈیز کی جیت کے امکان بھی نظر آنے لگے تھے یاسر شاہ نے اپنی ہی گیند پر براوو کا ایک شاندار کیچ پکڑ کر میچ کا پانسہ پاکستان کے حق میں کر دیا۔
# کرکٹ کی آج تک تاریخ میں یہ بھی پہلی دفعہ کمال ہوا کہ ویسٹ انڈیز کے آخری2کھلاڑی کمز اور گبریل بالترتیب مصباح الحق اور سرفرازاحمد کے ہا تھوں رَن آؤٹ ہوگئے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم 289اسکور پر آل آؤٹ ہو گئی۔


پاکستان کی ٹیم اور انتظامیہ کیلئے یہ بہت بڑا خوشی کا موقعہ تھا کہ وہ پاکستان کا 400واں اور ایشیاء کا پہلا ڈے اینڈ نائٹ میچ جیت گئے۔محمد عامر نے3،یاسر شاہ اور محمد نواز نے 2,2اور وہاب ریاض نے 1کھلاڑ ی آؤٹ کیا۔جبکہ پہلی اننگز میں یاسر شاہ نے 5کھلاڑی آؤٹ کیئے تھے۔
سمیع اسلم بحیثیت اوپنر پہلی اننگز میں 90اور دوسری اننگز میں واحد پاکستانی کھلاڑی تھے جنہوں نے سب سے زیادہ 44 رنز کیئے۔

لیکن افسوس رہا کہ اس تاریخی میچ کی پہلی اننگز میں سنچری نہ کر سکے۔ بابر اعظم کا پہلی اننگز میں ففٹی کرنا اور محمد نواز کی میچ میں 4وکٹیں لینا دونوں کی پہلے ٹیسٹ میں ہی اعلیٰ کارکردگی تصور کیا گیا اور کپتا ن مصباح الحق کے مطابق ذوالفقار بابر کی کمی محسوس کی گئی۔ کیونکہ گلابی گیند اور وکٹ کے بارے میں تجزیئے غلط ثابت ہوئے۔
ایک تو رات کے وقت اوس کی وجہ سے گیند کے دھاگے پھول جاتے اور دوسرا چوتھے اور پانچویں دِ ن پہلے 3دِنوں کے برخلاف باؤلر ز کی مددگار بن گئی جس سے پہلے یاسر شاہ اور بعدازاں بھشو نے فائدہ اُتھا کر بلے بازوں کو پریشان کیا۔


ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے پہلے3دِن کے کھیل کے دوران اُنکی باڈی لینگویج دیکھ کر مبصروں نے کہا تھا کہ ویسٹ انڈیز کرکٹ بوڑد کو کرکٹ ٹیم پرغور و فکر کرنا چاہیئے۔ حالانکہ پہلی اننگز میں بھی براوو نے 87اور سیموئلز نے 76رنز بنا ئے تھے اور دوسری اننگز میں بھی جو کہ میچ کی چوتھی اننگز تھی میں بہترین حکمت ِعملی کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہوئے میچ جیتنے کے قریب پہنچ گئے تھے۔

ظاہر سی بات ہے کہ اِس میں اُنکے باؤلر بھشو کی کارکردگی بھی تعریف کے قابل ہے۔
اس کے باوجود ویسٹ انڈیز کے کپتان ہولڈر کے مطابق نو بالز اور ڈراپ کیچز اُنکی شکست کا باعث بنے۔
یہ سب کیلئے غور طلب رہا کہ پاکستان کا400واں ٹیسٹ میچ اور گلابی گیند کے ساتھ ڈے اینڈ نائٹ بھی شائقین کو اپنی طرف متوجہ نہ کر سکا اور ساتھ میں اظہر علی کو چند اوورز مزید کھیلنے کو کیوں نہیں دیئے گئے تاکہ شاید وہ ایک بڑا اسکور کرنے کا انفرادی ریکارڈ بھی قائم کر لیتے۔
بہرحال خیر سے سب اچھا رہا لہذا اگلے ٹیسٹ میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان مقابلہ دلچسپ ہو سکتا ہے۔

مزید مضامین :