کوارٹرفائنل کیلئے سفر جاری، پاکستان کا آج یواے ای سے مقابلہ

Pakistan Ka Aaj Uae Se Muqabla

مصباح الیون کیلئے حریف ٹیم میں موجود9پاکستانی کھلاڑی خطرناک ہوسکتے ہیں

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری بدھ 4 مارچ 2015

Pakistan Ka Aaj Uae Se Muqabla

کوارٹرفائنل تک رسائی حاصل کرنے کیلئے قومی کرکٹ ٹیم آج یواے ای کیخلاف فتح کا عزم لیکر میدان میں اترے گی۔ پاکستان نے ٹورنامنٹ میں اب تک تین میچز کھیلے ہیں جہاں دو میں شکست ہوئی اور ایک میچ میں زمبابوے کیخلاف کامیابی نصیب ہوئی۔ آج قومی ٹیم کے پاس بہترین موقوع ہے کہ بڑا سکور کرکے حریف ٹیم کو بڑے مارجن سے شکست دے تاکہ پاکستان کا رن ریٹ بہتر ہوسکے۔ یواے کیخلاف میچ میں قومی ٹیم میں دو تبدیلیوں کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔ تجزیہ نگاروں اور میڈیا میں گزشتہ دو دن سے یہ شور مچا ہے کہ سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل کیا جائے۔ سرفراز احمد ریگولر وکٹ کیپر ہیں اور ٹیم میں ریگولر وکٹ کیپر کی ضرورت ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں نے ٹیم مینجمنٹ کو یہاں تک مشورہ دیا کہ ناصر جمشید کو ڈراپ کرکے سرفراز احمد سے اوپننگ کرائی جائے کیونکہ سرفراز احمد چار سنچریاں سکور کرچکے ہیں لیکن ٹیم مینجمنٹ اپنے فیصلے پر بھی ڈٹ گئی ہے کہ سرفراز کو تب کھلایا جائیگا جب اسے کھلانے کا ماحول بنے گا۔

(جاری ہے)

سرفراز احمد کی ٹیم میں شمولیت فائدہ دے گی یا نہیں یا تو وقت ہی بتائے گا لیکن فیصلہ اچھا ہو یا برا، کپتان اگر حتمی گیارہ کھلاڑی میدان میں اپنی مرضی سے منتخب کرتا ہے تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ سرفراز احمد ماضی میں بھی ٹیم سے ڈراپ ہوئے تو واپسی کیلئے سرفراز نے تجزیہ نگاروں کا سہارا لیا لیکن ٹیم میں تب ہی واپسی ہوئی جب ڈومیسٹک کرکٹ میں اُس نے پرفارم کرکے دکھایا۔ آج کے میچ میں ٹیم انتظامیہ راحت علی کی جگہ یاسر شاہ کو ٹیم میں شامل کرنے پر غور کررہی ہے، ایک رائے یہ بھی ہے کہ وننگ کمبی نیشن کو نہ توڑا جائے اور راحت کو برقرار رکھاجائے لیکن یاسر شاہ کو بھی آزمانہ لازمی ہے کیونکہ لیگ سپنر کو بھارت کیخلاف ایک ہی میچ میں موقع ملا جس کے بعد ڈراپ کردئیے گئے اور اگلے میچز میں لیگ سپنر کی کمی محسوس ہوگی کیونکہ کوارٹرفائنل اور سیمی فائنل میں فاسٹ باؤلرز کے ساتھ موثر سپنر کی بھی ضرورت ہے۔ شاہد آفریدی تین میچوں میں باؤلنگ میں کچھ نہ کرسکے جس کی وجہ سے انتظامیہ کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔

آج کے میچ میں قومی اوپنرز کا بھی کڑا امتحان ہے۔ احمد شہزاد اور ناصر جمشید اگر کچھ کرسکتے ہیں تو یہی موقع ہے ورنہ ٹیم مینجمنٹ کو ورلڈکپ کے دوران ہی آپریشن کلین اپ کرنا پڑیگا۔ احمد شہزاد گزشتہ چار سال سے ٹیم کے ریگولر ممبر ہیں اور تسلسل کے ساتھ اسے تمام میچز میں بھی کھلایا جارہا ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے احمد شہزاد نہ تو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں اور نہ ہی ٹیم کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ ابتدائی وکٹیں جلدی گرنے سے ہربار قومی ٹیم مسائل سے دوچار ہوجاتی ہے جس سے کوشش کے باوجود نہیں نکلا جاتا۔ مصباح الحق کو آج کے میچ میں کامیابی یقین تو ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی ذمہ داری سے کھیلیں۔ مصباح الحق نے کہاہے کہ یہ صورتحال پاکستانی ٹیم کے لیے چیلنج ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا البتہ اس سے نمٹنے کی کوشش ضرور کی جا سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے آغاز میں پاکستانی ٹیم کو دو ہفتے میں تین میچ کھیلنے کو ملے اور جب میچوں کے درمیان بہت زیادہ وقفہ ہو تو ردھم میں فرق آجاتا ہے۔پاکستانی کپتان نے کہا کہ پاکستان کے بیٹسمینوں کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور آئرلینڈ کے خلاف اہم میچز سے قبل یو اے ای کے خلاف بڑا سکور کر کے کھویا ہوا اعتماد واپس لانے میں کامیاب ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ نیپیئرمیں کنڈیشنز بیٹنگ کے لیے سازگار ہوتی ہیں۔ یقیناً پاکستانی ٹیم میں کرس گیل اور اے بی ڈی ویلیئرز جیسے بیٹسمین نہیں ہیں جو تنہا ہی میچ جتواسکتے ہیں لیکن پاکستانی بیٹسمین باصلاحیت ضرور ہیں جن کی اجتماعی کوشش میچ کا نقشہ بدل سکتی ہے۔مصباح الحق نے یہ بھی کہا کہ زمبابوے کے خلاف جیت کے بعد کھلاڑیوں میں اعتماد آیا ہے اور ان کا موڈ بھی اچھا ہے لیکن اگلے تینوں میچ پاکستان کے لیے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔انھوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ رن ریٹ کا معاملہ بھی اس پول بی میں اہم کردار ادا کرے گا کیونکہ اس پول میں صورتحال واضح نہیں ہے۔

مزید مضامین :