ورلڈکپ جیتنے کی خوشی ہرن ، سری لنکا نے ٹیسٹ کے بعد ون ڈے سیریز بھی جیت لی

Pakistan Loose One Day Series

بیٹنگ کے بعداب بولنگ نے بھی ساتھ چھوڑ دیا،پاکستان دورہ سری لنکا میں پہلی فتح کو ترس گیا یونس خان کی دوستیاں لے ڈوبیں ، عمران نذیر کو ٹیم میں تاحال شامل نہ کرنے کی انوکھی منطق سمجھ نہ آسکی

منگل 4 اگست 2009

Pakistan Loose One Day Series
اعجازوسیم باکھری: ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ جیتنے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ شاید پاکستانی ٹیم شکستوں کے بھنور سے نکل ایک روشن مستقبل کی جانب چل پڑی ہے لیکن اسے پاکستانی ٹیم کی بدقسمتی کہیں یا پھر عادت ،کہ قوم کو مایوسی کے عالم میں ورلڈ کپ کی خوشی عطاکرنے کے بعد ایک بار پھر ٹیم شکستوں کے بھنور میں بری طرح پھنس گئی ہے اور موجودہ کارکردگی دیکھ کر یہ تصور کرنا بھی عجیب لگتا ہے کہ پاکستان ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میں ورلڈچیمپئن ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ قومی ٹیم عالمی کپ جیتنے کے بعد نہ صرف اپنے بھرم کا دفاع کرنے میں ناکام ہوگئی ہے بلکہ شائقین کرکٹ میں پہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مایوسی پھیلا دی ہے ۔

سری لنکا کے خلاف پاکستان تاریخ میں اُن کی سرزمین پر کبھی ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں ناکام نہیں ہوا تھا لیکن اس با ر یونس خان کی قیادت میں پاکستان سری لنکن سرزمین پر نہ صرف ٹیسٹ سیریز میں بری طرح ناکام ہوا بلکہ اب ون ڈے سیریز میں بھی قومی ٹیم ابتدائی تینوں میچ ہار کرنہ صرف سیریز سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے بلکہ میزبان ٹیم کے خلاف اپنی برتری کو اپنے ہی ہاتھوں ختم کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ماضی میں پاکستان نے دنیا کی ہرٹیم کو اُس کی سرزمین پر رسوا کیا لیکن اب حالات اس قدر بدل چکے ہیں کہ حریف ٹیمیں اب پاکستان کوروند رہی ہیں ۔پاکستانی ٹیم کا یہ المیہ رہا ہے کہ ٹیم ایک میچ میں اچھا کھیل پیش کرتی ہے تو دوسرے میں یکسر ناکام ہوجاتی ہے ۔یہ سلسلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے اور تسلسل کے ساتھ جاری ہے ، ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل میں سری لنکا کو شکست دینے کے ایک ماہ بعد سری لنکن سرزمین پر قومی ٹیم نے ایشین ٹائیگرز کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں ۔

ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی دومیچز میں پاکستان نے تین دن تک میچ پر اپنی گرفت مضبوط رکھی تاہم چوتھے روز صرف ایک گھنٹے میں قومی ٹیم چندرنزوں کے عوض سمٹ گئی جبکہ آخری ٹیسٹ میں بھی جیتنے کا ایک نادر موقع تھا لیکن اس بار باؤلرز نے مایوس کیا اور پانچویں روز محض ایک وکٹ حاصل کرپائے یوں سری لنکا آخری ٹیسٹ ڈراکرکے سیریز دوصفر سے اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا۔

تاریخ میں پہلی بار سری لنکن سرزمین پر ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد پاکستان نے ون ڈے سیریز کیلئے ٹیم میں پانچ بڑی تبدیلیاں کیں ، آئی سی ایل کھیلنے والے عمران نذیر ، رانا نوید الحسن سمیت نوجوان کھلاڑی عمراکمل اور ناصر جمشید کو سکواڈ کا حصہ بنایا جبکہ محمد یوسف کو بھی ون ڈے ٹیم میں شامل کیا گیالیکن ایک روزہ میچز میں بھی پاکستان کی کارکردگی میں بہتری نہ آسکی۔

پہلے ون ڈے میں ماہرین کی رائے کے باوجود عمران نذیر اور عمراکمل کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا اور دوسرے ون ڈے میں ایک بار پھر عمران نذیر کو نظرانداز کرکے ناصر جمشید کو لایا گیا جبکہ آؤٹ آف فارم سینئر بیٹسمینوں مصباح الحق اور محمد یوسف کو ڈراپ کرکے عمراکمل کو موقع فراہم کیا گیا لیکن ایک بار پھر قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ نے دھوکہ دیا اور پوری ٹیم صرف 168رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

عمران نذیر پر فوقیت حاصل کرنے والے ناصر جمشید میچ کی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوئے جبکہ شعیب ملک بھی بغیر کھاتہ کھولے واپس لوٹ گئے ۔تمام بیٹسمینوں نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ایک آسان وکٹ پر میزبان باؤلرز کا سامنا کرنے میں ناکام رہے ۔جواب میں سری لنکا نے مطلوبہ ہدف 4وکٹوں پر پورا کرکے پانچ میچز کی سیریز میں دوصفر کی برتری حاصل کرلی۔

دو صفر کے خسارے میں چلے جانے کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ پاکستان سیریز میں واپسی کیلئے تیسرا ون ڈے جیتنے کیلئے بھر پور کوشش کریگا اور کم از کم ابتدائی تینو ں میچز میں سری لنکا کو کامیابی حاصل کرکے سیریز اپنے نام کرنے سے روکا جائیگا لیکن غیر متوقع طور پر سری لنکا نے پاکستان کی جانب سے دیا جانیوالا 289رنز کا ہدف صرف چار وکٹیں کھو کر پورا کرلیا ۔

دلچسپ امر دیکھئے ۔کبھی پاکستان ایک میچ میں اچھا کھیلتا ہے تو دوسرے میں بری طرح پٹ جاتا ہے ۔اسی طرح ایک میچ بیٹنگ لائن اپ دھوکہ دیتی ہے تو دوسرے میچ میں بیٹسمین اچھی کارکردگی پیش کرتے ہیں تو باؤلر ز یکسر ناکام ہوجاتے ہیں ۔کل کے میچ میں بیٹسمینوں نے عمدہ کھیل پیش کیا اور 288رنز بنائے ۔اس بار باؤلرز ناکام ہوگئے اور سری لنکن اوپنرز کے ہاتھوں خوب مارکھائی ۔

سری لنکا کی پہلی وکٹ 202رنز پر جاکر گری تب میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکا تھا ۔مہیلا جے وردھنے ایک طویل عرصے بعد اچانک اوپنر کی حیثیت سے کھیلنے آئے اور فاتحانہ اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو تاریخی کامیابی دلائی ۔ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کے پاس بے شمار اعزازات ہیں اور ماضی میں قومی ٹیم کا شمار صف اوّل کی ٹیموں میں ہوتا تھا لیکن گزشتہ چندبرسوں سے قومی ٹیم توقعات کے مطابق کھیل پیش کرنے میں ناکام چلی آرہی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری ہردور کی ٹیم مینجمنٹ پر عائد ہوتی ہے ۔

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم میں ہمیشہ گروپ بندی رہی ہے لیکن کرکٹ بورڈ ہمیشہ اس سے انکار کرتا رہا ہے ، سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز اور بعد میں ون ڈے سیریز میں بدترین شکست اس بات کا چیخ چیخ کر ثبوت پیش کررہی ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے کیونکہ یہی ٹیم تھی جس نے ورلڈکپ جیتا اور اب ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے مقابلے میں موجودہ ٹیم زیادہ مضبوط ہے اور اس مضبوط ٹیم کا جیت سے کوسوں دور چلے جانا یہ سوچنے پر مجبور کررہا ہے کہ ”سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا“لیکن بورڈ انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدہ لینے کیلئے بھی سنجیدہ نہیں ہے یہی وجہ ہے شکستوں میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔

انتخاب عالم اور یونس خان اس بات سے جتنا بھی انکار کریں لیکن یہ سچ ہے کہ سلمان بٹ کے ڈراپ ہونے کے بعد مصباح الحق شعیب ملک اور کامران اکمل کافی رنجیدہ ہیں کیونکہ سلمان بٹ ان تینوں کا دوست ہے اور ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں بھی ان تینوں کھلاڑیوں کے پریشر پر یونس خان نے سلمان بٹ کو ٹیم کا حصہ بنایا اور اب چونکہ سلمان بٹ کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے اور یہ تینوں کھلاڑی اس فیصلے سے یکسر ناراض ہیں اور ان ناراضگی سے قومی ٹیم کی کارکردگی پر فرق پڑرہا ہے ، انتخاب عالم ایک منجھے ہوئے کوچ ہیں اوروسیع تجربے کے مالک ہیں انہیں چاہئے کہ وہ ٹیم میں پیدا ہونیوالی گروپ بندی اور ناراضگی کو ختم کرانے کیلئے اپنا کردار اداکریں تاکہ ٹیم بحران سے نکل کر جیت کی راہ پر چل پڑے ۔

سری لنکا کے خلاف ہم نے جتنا بری کرکٹ کھیلنا تھی کھیل لی ہے اب اگلے مرحلے کیلئے ہمیں چیمپئنز ٹرافی سمیت نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دورے کرنے ہیں جوکہ ایک مشکل مرحلے ہونگے لہذا ٹیم مینجمنٹ اور سینئر کھلاڑیوں کو اپنی ذمہ درای کا ثبوت پیش کرنا چاہئے اور مزید غلطیاں کرنے کی بجائے اپنی غلطیوں پر قابوپانا چاہئے تاکہ قومی ٹیم حقیقی معنوں میں ورلڈچیمپئن نظر آئے ۔

مزید مضامین :