پاکستان نے ون ڈے سیریز کی شکست کا بدلہ چکا دیا

Pakistan Ne Odi Series Ki Shikast Ka Badla Chuka Diya

شاہد آفریدی الیون اور یونس خان الیون میں اتنا واضع فرق کیوں قومی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کی سیریزکیلئے دبئی سے نیوزی لینڈ روانہ

اتوار 15 نومبر 2009

Pakistan Ne Odi Series Ki Shikast Ka Badla Chuka Diya
اعجازوسیم باکھری؛ پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ٹونٹی ٹونٹی میچز کی سیریز میں دوصفرسے شکست دیکرنہ صرف سیریز اپنے نام کی بلکہ ون ڈے سیریز میں ناکامی کا ازالہ بھی کردیا،دبئی سپورٹس سٹی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے دونوں میچزمیں پاکستان نے شاندار کھیل پیش کیا اوراپنے عالمی چیمپئن ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے کیویز کو ٹونٹی ٹونٹی میچز میں بے بس کردیا۔

ٹونٹی ٹونٹی سیریزجیتنے کے بعد قومی ٹیم اب ٹیسٹ سیریز کیلئے نیوزی لینڈ روانہ ہوگئی ہے جہاں24نومبر سے ولنگٹن میں پہلا ٹیسٹ شروع ہوگا۔ ٹیسٹ سیریز میں قومی ٹیم کی قیادت محمد یوسف کرینگے جبکہ ان کے نائب کے طور پر کامران اکمل ذمہ داریاں نبھائیں گے ۔ پاکستانی ٹیم کی ٹونٹی ٹونٹی میچز میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو شاہد آفریدی الیون نے توقعات سے بڑھ کر عمدہ کھیل پیش کیا،تمام کھلاڑیوں نے جیت کیلئے بھر پورمحنت کی اور بالخصوص دونوں میچز میں عمراکمل اورعمران نذیر کی کارکردگی قابل دید تھی ،طویل عرصے بعد ٹیم میں واپس لوٹنے والے سہیل تنویر نے بھی اچھا کم بیک کیا اور بہترین بولنگ کرکے حریف بیٹسمین کو بے بس کیے رکھا، سعید اجمل نے بھی عمدہ کھیل پیش کیا اور اہم مواقعوں پر نپی تلی بولنگ کا مظاہرہ کیا، گوکہ ٹونٹی ٹونٹی سیریز میں کیویز کے اہم کھلاڑی زخمی تھے جس کی وجہ سے پاکستان کوایڈوانٹیج حاصل ضرورتھا لیکن دوسرے میچ میں جس طرح کیویز نے جیت کیلئے بھرپورمزاحمت کی اس سے ہرگزنہیں لگا کہ نیوزی لینڈ ایک کمزور ٹیم تھی۔

(جاری ہے)

مجموعی طور پرون ڈے سیریز میں اپنی ناکامی کے بعد قومی کھلاڑیوں نے ذمہ داری سے کھیل پیش کیا اور ٹیسٹ سیریزسے قبل ایک بارپھراعتماد حاصل کرلیا ہے اور یہ اعتماد نفسیاتی برتری بن کرٹیسٹ سیریز میں پاکستان کیلئے ایڈواٹیج کا کردار ادا کریگا۔ ٹیسٹ سیریز کھیلنے کیلئے قومی ٹیم گزشتہ رات دبئی سے نیوزی لینڈ کیلئے روانہ ہوئی جبکہ فاسٹ باوٴلرعبدالروٴف ،فیصل اقبال اور محمدآصف نیوزی لینڈ میں ٹیم کو جوائن کرینگے ،آصف کی واپسی سے پاکستان کا بولنگ اٹیک مضبوط ہوگا اورنیوزی لینڈ کی پچزپرآصف کافی سودمند ثابت ہوسکتے ہیں ،محمد آصف کیلئے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی واپسی کو یاد گار بنائیں کیونکہ گزشتہ ڈیڑھ برس سے وہ ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلے لیکن قسمت نے ایک بارپھر ان پر ترس کھا کر دوبارہ میدان میں آنے کا موقع بخشا ہے لہذا آصف کو اس موقع سے بھرپورفائدہ اٹھانا چاہیے اور یہ ثابت کرناچاہیے وہ کہانیوں میں نہیں بلکہ حقیقت میں قدرتی صلاحیتوں سے مالامال باوٴلرہے ۔

ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو نیوزی لینڈ پربولنگ کے شعبے میں برتری حاصل ہے تاہم نیوزی لینڈ اپنے ہوم گراوٴنڈزپرکھیلے گا لہذا وہ اپنے ملک کی کنڈیشنز سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں جس سے شائقین کو ایک دلچسپ ٹیسٹ سیریز دیکھنے کو ملے گی۔ اگرہم یواے ای میں کھیلی گئی ٹونٹی ٹونٹی اور ون ڈے سیریز کا جائزہ لیں تو بظاہریوں محسوس ہوتا ہے کہ صرف کپتان کی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان نے ٹونٹی میچز کی سیریز میں کامیابی حاصل کی کیونکہ ون ڈے سیریز میں قیادت کا تاج یونس خان کے سرپرتھا اورٹونٹی ٹونٹی سیریز میں شاہد آفریدی کپتان تھے ، یہ بات درست ہے کہ آفریدی ایک اچھے کپتان کے روپ میں سامنے آئے ہیں اور اس کی مکمل کوشش ہے کہ وہ جس حد تک ممکن ہوسکتا ہے ایک کامیاب کپتان کے طور پراپنی پہچان بنائیں تاکہ ٹونٹی ٹونٹی کے بعد ون ڈے ٹیم کی قیادت بھی حاصل کرلیں لیکن فی الحال آفریدی کی یہ خواہش پوری ہوتی ہوئی نظرنہیں آرہی کیونکہ بورڈ ذرائع کہہ رہے ہیں یونس خان آسٹریلیا میں ٹیم کی قیادت کیلئے واپس لوٹ آئیں گے اور اگرکسی وجہ سے یونس کی واپسی نہیں ہوتی توٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ون ڈے کی قیادت یوسف کوسونپی جاسکتی ہے تاہم اس کیلئے انتظار کرنا ہوگا کہ آگے کیا ہوتاہے ۔

یواے میں کھیلی گئی ون ڈے اور ٹونٹی ٹونٹی سیریزمیں یونس خان اور آفریدی کی قیادت میں واضع فرق نظرآیا۔ایسا نہیں ہے کہ آفریدی یونس سے زیادہ اچھا کپتان ہے بلکہ ابوظہبی میں یونس کی قیادت میں کھلاڑیوں میں انتشار تھا اور یونس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کھلاڑی مجھ سے تعاون نہیں کررہے تھے جبکہ دبئی میں ہم نے دیکھا کہ آفریدی نے کھلاڑیوں کو بھرپوراعتماد دیا اور کھلاڑیوں نے بھی آفریدی کے ساتھ بھرپورتعاون کیا اورخودبھی آفریدی کافی ایکٹیونظرآئے ۔

ایک چیزجوابوظہبی میں نظرآئی یہاں دبئی میں دیکھنے کو نہیں ملی وہ کھلاڑیوں کی آپس میں گروپ بندی ہے ،یونس جتنا وقت ٹیم کے ساتھ رہے کھلاڑی گروپوں میں تقسیم نظرآئے لیکن آفریدی کے ہاتھوں ٹونٹی ٹونٹی اور یوسف کے ہاتھوں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت آتے ہی گروپ بندی کا وجود بھی ختم ہوگیاجس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ گروپ بندی کی بنیادی وجہ خودیونس خان تھے کیونکہ ان کی اپنی کارکردگی صفرسے بھی کم ترتھی جس کی وجہ سے پوری ٹیم یونس سے نالاں تھی اور یہ قدرتی امر ہے ۔

ایک گھر میں جب پانچ بیٹے ہوں اور ان میں سے جو سب سے نکمااوربیکارہوتا ہے اس پر کم ہی اعتماد کیا جاتا ہے لہذا جب تمام کھلاڑی جی جان سے کھیلتے ہیں مگران کاکپتان ہی فارغ کھلاڑی ہوتو کیوں نہ گروپ بندی کوہوا ملے لہذا یہ تو ابھی راز ہی ہے کہ یونس نے کھیلنے سے انکار کیا یا اسے کھلانے سے انکار کیا گیا لیکن یہ بات سچ ہے کہ یونس ہویا یوسف ٹیم میں جگہ اور اپنی عزت برقرار رکھنے کیلئے ماسوائے سکورکرنے کے اور کوئی چارہ نہیں ہے ۔

یونس خان ایک منجھے ہوئے ٹیسٹ کرکٹرہیں اور ان کی کمی ضرور محسوس ہوگی لیکن اب یہ یونس پرمنحصرہے کہ وہ خود کو کتنافارم میں واپس لاتے ہیں کیونکہ عزت کے ساتھ کھیلنے کا ایک ہی طریقہ اور راستہ ہے کہ آپ پرفارمنس دیں امید ہے یونس نے ان تمام تلخ واقعات سے بہت کچھ سیکھا ہوگا اور حقیقی معنوں میں ایک منجھے ہوئے کرکٹرکے روپ میں واپس آئیں گے ۔

مزید مضامین :