آسٹریلیا کے خلاف UAE میں ون ڈے سیریز ،پاکستان کی تیاریاں عروج پر

Pakistan Team Dubai Rawana

قومی ٹیم سیریزسے ایک ہفتہ قبل دبئی روانہ ،افتتاحی ون ڈے 22اپریل کو ہوگا آسٹریلیا کو شکست دیکر پاکستان کرکٹ کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کا غصہ نکالنے چاہتے ہیں ، شعیب اخترکی روانگی سے قبل گفتگو

پیر 13 اپریل 2009

Pakistan Team Dubai Rawana
اعجاز وسیم باکھری : پاکستان اورآسٹریلیا کے مابین پانچ ون ڈے میچز کی سیریز 22اپریل سے یواے ای میں شروع ہورہی ہے جہاں سیریز کے پہلے دو ون ڈے ابوظہبی جبکہ بقیہ تین میچز دبئی سپورٹس سٹی میں نئے تیارشدہ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے اور سیریز کا اولین ٹونٹی ٹونٹی میچ بھی 7مئی کو دبئی سپورٹس سٹی میں کھیلا جائیگا۔سیریز کیلئے دونوں ٹیموں کا اعلان ہوچکا ہے اور پاکستانی ٹیم ورلڈچیمپئن کا مقابلہ کرنے کیلئے بھرپورتیاری کررہی ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی تیاری کے سلسلے میں لاہور میں تین روزہ تربیتی کیمپ لگایا گیا اور اب دبئی پہنچ کر قومی ٹیم 15اپریل کو پاکستان جونیئر ٹیم کے ساتھ ایک پریکٹس ون ڈے میچ کھیلے گی جس میں کھلاڑیوں کو نئے سٹیڈیم کی وکٹ کے بارے میں اندازہ ہوسکے گا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب آسٹریلوی ٹیم ان دنوں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز میں مصروف ہے جہاں عالمی چیمپئن سائیڈ کی پرفارمنس کوئی زیادہ اچھی نہیں ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ آسٹریلوی ٹیم انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہی ہے اور اُن کیلئے مثبت پہلویہ ہے کہ وہ جنوبی افریقہ جیسی ورلڈکلاس ٹیم کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں اور اُن کی خوش قسمتی کہ وہ پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل ون ڈے میچز ہی کھیل رہے ہیں جس سے اُن کی تیاری پاکستان سے کئی گنا بہتر انداز میں ہورہی ہے ۔

ِآسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز پاکستان کیلئے کئی لحاظ سے خصوصی اہمیت رکھتی ہے اوّل تو پاکستان اور آسٹریلیا ایک طویل عرصے بعد ایک دوسرے کے مدمقابل آرہے ہیں اور دونوں ٹیموں میں کارکردگی اور رینکنگ کے لحاظ سے بہت بڑا فرق ہے ۔آسٹریلوی ٹیم اس وقت اپنے عروج کے دور سے گزررہی ہے جبکہ پاکستان عالمی رینکنگ میں پانچویں پوزیشن سے آگے نہیں بڑھ پارہا جس سے دونوں ٹیموں کے درمیان پایا جانیوالا فرق واضح ہے اور اس کے علاوہ آسٹریلوی ٹیم کو سب سے بڑا ایڈونٹیج میچ پریکٹس کا ہے ۔

پاکستان چونکہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں کرکٹ کیلئے ترس رہا ہے جبکہ آسٹریلوی ٹیم کا یہ عالم ہے کہ ان کی ٹیم مینجمنٹ نے بے تحاشہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے پاکستان کے خلاف سیریز میں کپتان رکی پونٹنگ ،مڈل آرڈر بلے باز مائیکل ہسی اور فاسٹ باؤلر مچل جانسن کو ریسٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔جب دونوں ٹیموں میں ہرلحاظ سے اتنا بڑافرق پایا جارہا ہو تومضبوط اور کمزور ٹیم کا آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود قومی ٹیم کے کپتان یونس خا ن کا یہ بیان کہ وہ آسٹریلیا کو پانچ صفرسے شکست دینے کی خواہش رکھتے ہیں ثابت کرتا ہے کہ پاکستانی ٹیم عالمی چیمپئن کے خلاف ٹکرانے کیلئے مکمل طور پر تیارہے اور آسٹریلیا کو رسوا کرنے کیلئے وہ اپنی تمام ترصلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

بیشک آسٹریلیا عالمی چیمپئن ہے اور گزشتہ کئی ماہ سے کرکٹ کھیلنے میں مشغول ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آسٹریلوی ٹیم ناقابل شکست ہے ۔شاید بہت سے لوگوں کو یہ یاد ہوگا کہ یہی آسٹریلوی ٹیم تھی جسے اپنی ہی سرزمین پر جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ذلت سہنا پڑی اور دس سال میں پہلی بار آسٹریلیا کو عالمی نمبر ایک کی پوزیشن سے بھی محروم ہونا پڑا ۔

یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ پاکستان جنوبی افریقہ نہیں ہے کہ آسٹریلوی ٹیم کو یکطرفہ مقابلوں میں شکست کھانا پڑے گی لیکن ماضی کے پیش نظر دیکھا جائے تو آسٹریلوی ٹیم کی کارکردگی کا گراف گرچکا ہے جبکہ پاکستانی ٹیم بھی 2007ء والے بحران سے نکل چکی ہے اور یہ توقع نہیں، بلکہ اس بات کا یقین ہے کہ پاکستان آسٹریلیا کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کی بجائے عالمی چیمپئن سائیڈ کا مقابلہ کریگا۔

چاہیے سیریز کا جوبھی رزلٹ سامنے آئے مگر اس بار آسٹریلیا نہیں،بلکہ پاکستانی ٹیم اپنے روایتی انداز میں نظر آئے گی ۔ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان پہلی بار یونس خان کی قیادت میں میدان میں اتررہا ہے ۔یونس خان کو سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں قومی ٹیم کی بدترین شکست کے بعد شعیب ملک کی جگہ کپتان مقرر کیا گیا اور بطور کپتان یونس نے سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری سکور کرکے اپنے بہترین اور ذمہ دار کپتان ہونے ثبوت پیش کردیا تھا۔

بطور کپتان آسٹریلیا کے خلاف پہلی ون ڈے سیریز کے حوالے سے یونس خان چاہتے ہیں کہ پاکستان پانچ صفر سے جیتے وہیں دوسری جانب یونس نے یہ بھی کہاہے کہ قوم ٹیم سے زیادہ توقعات وابستہ نہ کرے کیونکہ پاکستان کو زیادہ میچ کھیلنے کو نہیں ملے جبکہ آسٹریلیا مسلسل کرکٹ کھیلنے میں مصروف ہے ۔آسٹریلیا کے خلاف سیر یز میں فاسٹ باؤلر شعیب اختر کی بھی واپسی ہورہی ہے ،شعیب اختر گزشتہ ایک سال سے کرکٹ کے میدانو ں سے دور ہیں ۔

شعیب نے آخری بار دورہ بھارت میں مکمل سیریز میں حصہ لیا تھاتب سے لیکر آج تک شعیب اختر کسی بھی سیریز میں مکمل طو ر پرایکشن میں نظر نہیں آئے۔ کہیں وہ ایک میچ کھیلے اور کہیں دوسرے میچ کے بعد سائیڈلائن پر بیٹھ گئے جبکہ شعیب کے منظرعام سے زیادہ عرصہ غائب رہنے کی دیگر بڑی وجوہات آف دی فیلڈغیر نصابی سرگرمیاں ،پابندیاں اور انجری مسائل تھے جن سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے شعیب اختر نے اپنے کیرئیر کا قیمتی ڈیڑھ سال ضائع کردیا مگر اب وہ تمام مسائل سے چھٹکارا حاصل کرکے دوبارہ ایک نئے جذبے سے گراؤنڈ میں اترنا چاہتے ہیں اور ایک بار پھر تن تنہا اپنی پرفارمنس سے پاکستان کو فتوحات دلانا چاہتے ہیں ۔

گزشتہ روز ٹریننگ کیمپ کے دوران شعیب اختر کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف میچ وننگ کارکردگی پیش کرنا چاہتے ہیں اور آسٹریلیا کو ہرا کرپاکستان کے ساتھ کرکٹ کے حوالے سے ہونیوالی زیادتیوں کا غصہ نکلانا چاہتے ہیں ۔اللہ کرے شعیب کا کہا سچ ثابت ہوکیونکہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ گزشتہ دس سال سے مذاق کیا جارہا ہے اور کوئی بھی غیر ملکی ٹیم خاص کر آسٹریلوی ٹیم تو پاکستان آنے سے توبہ کرچکی ہے اور آسٹریلیا کو دیکھ کر دیگر ٹیموں نے بھی پاکستان آنے سے انکار کی پالیسی اپنا لی تھی جس سے پاکستان کرکٹ کو شدید نقصانات اٹھانے پڑے ۔

گوکہ لبرٹی میں سری لنکن ٹیم پر فائرنگ کا واقعہ ہم پاکستانیوں کا یہ دعوی غلط ثابت کرچکا ہے کہ پاکستان غیر ملکی ٹیموں کیلئے محفوظ ملک ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ یہ سانحہ 3مارچ 2009ء کو پیش آیا لیکن آسٹریلوی ٹیم 2002ء میں پاکستان آنے سے انکارکرکے پاکستان کرکٹ کو کاری ضرب لگاچکی ہے اور میں شعیب اختر کی اس بات کی مکمل حمایت کرونگا کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاکر پاکستان کو تاریخی کامیابی دلائیں اور آسٹریلیا سمیت ہر اس شخص کو پیغام دیا جائے جو پاکستان کرکٹ کے خلاف سازشیں کررہا ہے کہ پاکستان آج بھی کرکٹ کے میدان میں کسی بھی ٹیم کو روند سکتا ہے اور پاکستان کے خلاف جتنا بھی سازشیں کی گئی ہیں پاکستان نے سب کو ناکام بنادیا ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز پر پوری قوم کی نظریں ہیں اور قوم اپنی ٹیم سے بہت سی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے اور امید ہے کہ پاکستا نی ٹیم عالمی چیمپئن کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریگی اور قوم کی امیدوں پرپورا اترے گی۔

مزید مضامین :