سڈنی ٹیسٹ، پاکستان تاریخی فتح کے قریب پہنچ گیا

Pakistan Vs Australia 2nd Test Day 3

دانش کنیریا اور عمرگل کی شانداربولنگ،آسٹریلیاکو80رنز کی برتری ،2وکٹیں باقی پاکستانی فیلڈرز کی ناقص کارکردگی کا تسلسل جاری ،انتخاب عالم اور عاقب جاوید کیا کررہے ہیں ؟؟

منگل 5 جنوری 2010

Pakistan Vs Australia 2nd Test Day 3
اعجازوسیم باکھری : سڈنی ٹیسٹ اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے اور پاکستانی ٹیم بہترین پوزیشن میں آچکی ہے۔تیسرے روز کھیل کے اختتام پر آسٹریلیا نے 8وکٹوں کے نقصان پر286رنز بنالیے ہیں یوں عالمی چیمپئن ٹیم کو پاکستان کے خلاف اپنی دوسری اننگز میں صرف 80رنز کی برتری حاصل ہے اور اُس کی دو وکٹیں باقی ہیں۔کل صبح یعنی کھیل کے چوتھے روز اگرپاکستان آسٹریلیا کی بقیہ دو وکٹیں جلدازجلدحاصل کرلیتا ہے تو قومی ٹیم پہلے ہی سیشن میں سڈنی میں تاریخی کامیابی حاصل کرلیگی۔

آج ہونیوالے تیسرے د ن کے کھیل میں ایک وقت ایسا آیا جب آسٹریلوی ٹیم کی پوزیشن مضبوط ہوچکی تھی اور یوں محسوس ہورہا تھا کہ سڈنی ٹیسٹ پاکستان کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے اور پاکستان کو الٹا اس میچ میں شکست بھی ہوسکتی ہے لیکن دانش کنیریا نے اپنی ہی گیند پر فل جیکس کا کیچ لیکر واٹسن اور جیکس کی اوپننگ پارٹنرشپ کو 105رنز پربریک کرکے پاکستان کو اہم بریک تھرو دیا۔

(جاری ہے)

آسٹریلوی اوپننگ جوڑی کی رفاقت ٹوٹتے ہی پاکستان میچ میں واپس لوٹ آیا اور ماسوائے مائیکل ہسی اور شین واٹسن کے کوئی بھی آسٹریلوی باؤلرعمرگل کی تیزاور سوئنگ جبکہ دانش کنیریا کی گگلی اور لیگ سپن کٹرگیندوں کے سامنے مزاحمت نہ سکا۔رکی پونٹنگ ایک بار پھر ناکام ہوئے اور صرف چار رنز بنانے کے بعد عمرگل کا شکار ہوگئے۔آسٹریلوی کپتان کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستانی بولنگ لائن اٹیک نے میچ پراپنی گرفت کو کمزور نہ ہونے دیا اور پاکستان کو ایک تاریخی کامیابی کے قریب لاکھڑا کردیا ہے۔

قومی ٹیم کی سڈنی ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی سے کپتان محمد یوسف کے چہرے پر چمک واضع نظرآنا شروع ہوگئی ہے لیکن وہ اپنے فیلڈرز کی جانب سے گرائے جانیوالے کیچز سے ضرورپریشان ہیں۔تیسرے روز کھیل کے اختتام پر یوسف نے اپنے انٹرویو میں کہاکہ پاکستان وننگ پوزیشن میں ہے اگر کل صبح ہم نے ہسی کوجلد آؤٹ کرلیا تو چوتھے روز ہی تاریخ ساز فتح حاصل کرلیں گے ۔

قومی کپتان نے مزید کہاکہ اگر میں اور عمر اکمل غلط اسٹروک نہ کھیلتے تو ہم بڑی لیڈ حاصل کرسکتے تھے مگراب بھی میچ ہمارے ہاتھ میں ہے ۔چیف کوچ انتخاب عالم کے لبوں پربھی مسکراہٹ آگئی ہے او ان کاکہنا ہے کہ پاکستان میچ میں فتح کے قریب ہے ، لگاتار دوسری اننگز میں بولروں کی کارکردگی کو سہراتے ہوئے انتخا ب عالم کہتے ہیں کہ چاروں باؤلرز نے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور اظہار کیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے پاس دنیا کا بہترین بولنگ اٹیک ہے۔

لیکن انتخاب عالم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ٹیم کے فیلڈنگ کے شعبے کو درست کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔وقاریونس کو بولنگ کوچ بنایا گیا تو انہوں نے بولنگ کے شعبے میں بہتری لاکر ثابت بھی کردیا ہے کہ وہ کام کررہے ہیں لیکن حیرانی کی بات ہے کہ انتخاب عالم کے ہمراہ عاقب جاوید بھی ٹیم کے ساتھ ہیں لیکن فیلڈنگ کا شعبہ انتہائی کمزورہوچکا ہے اور اب پورے میچ کی بجائے ایک ایک دن میں پانچ پانچ گرائے جارہے ہیں جس کی تمام ترذمہ داری عاقب جاوید اور انتخاب عالم پرعائد ہوتی ہے کہ وہ کیا کررہے ہیں؟ صرف میڈیا میں آکر بیان بازی کرنا اور کھلاڑیوں کو چار کیچز کی پریکٹس کرادینا اگرکوچنگ ہے تو پی سی بی کو ایک ایک کوچ کو پانچ پانچ لاکھ دینے کی بجائے چندہزارروپوں میں ٹرینر رکھ لینے چاہیں۔

اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ کم از کم بورڈ کا پیسہ توضائع نہیں ہوگا۔اگر بڑے نام کوچنگ پر تعینات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تو خداکیلئے کوچزکوازخود ذمہ داری سے کام کرناچاہئے۔آج ہونیوالے تیسرے دن کے کھیل میں پاکستان نے پانچ کیچز گرائے جبکہ کئی رن آؤٹ کے یقینی چانس ضائع کیے گئے۔اس وقت وکٹ پر مائیکل ہسی 73رنز کے ساتھ موجود ہیں اور صرف ہسی کے اب تک تین یقینی کیچز گرائے جاچکے ہیں۔

گوکہ دانش کنیریانے فل جیکس کا شاندار کیچ لیکر اوپننگ پارٹنرشپ بریک کی لیکن اسی دانش کنیریا نے باؤنڈری لائن پر شین واٹسن کا آسان کیچ گرا کر ان کی اوپننگ پارٹنرشپ کو تقویت بھی بخشی۔یہ تو باؤلرز کی مہربانی ہے کہ وہ سرتوڑ کوششیں کرکے آسٹریلوی بیٹسمینوں کو پویلین واپس بھیج رہے ہیں اور اگر فیلڈرز اُن کا مخلصانہ ساتھ دیتے تو پاکستان اب تک ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرچکا ہوتا۔

انتخاب عالم اور عاقب جاوید اگر اس وجہ سے فیلڈنگ پرتوجہ نہیں دے رہے کہ وقاریونس کو کوچ مقرر کرتے وقت پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ وہ بولنگ کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ پربھی توجہ دینگے تو یہ انتخاب اور عاقب کی ٹیم اور اپنے فرائض کے ساتھ نا انصافی ہے کیونکہ وقارایک پروفیشنل بولنگ کوچ ہیں اور وہ کھلاڑیوں کی بولنگ پر توجہ دے رہے ہیں لہذا یہ دونوں حضرات کیا کررہے ہیں ؟ امید ہے کہ آگے چل کر دونوں اپنی ذمہ داری احساس کرتے ہوئے کھلاڑیوں میں پیدا ہونیوالے فیلڈنگ (error) دورکرنے کی کوشش کرینگے۔

پاکستان کے پاس آسٹریلیا کو اُن کی سرزمین پر ہرانے کا یہ نادر موقع ہے اور ٹیم کو اس موقع کا بھر پورفائدہ اٹھانا چاہئے۔1995 میں وسیم اکرم کی قیادت میں پاکستان نے اسی سڈنی گراوٴنڈپر آسٹریلیاکوآخری بارشکست دی تھی۔آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف 80رنز کی برتری حاصل کرلی ہے اورپاکستان زیادہ سے زیادہ آسٹریلیا کو150رنز کی برتری سے آگے نہ بڑھنے دے، ورنہ آسٹریلوی ٹیم جو کہ ایک زخمی شیر کی مانند کم بیک کرنے کے بارے میں عالمی شہرت رکھتی ہے ،پاکستان کو مشکلات میں بھی ڈال سکتی ہے ۔سو اگر آسٹریلیا کی برتری 150رنز تک محدود رہی تو پاکستان یہ میچ آسانی سے جیت جائیگا اور اگر ٹارگٹ سے اس ہدف سے زیادہ ہوا توپھر کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

مزید مضامین :