پاک،سری لنکا ٹیسٹ سیریز،سرفراز الیون کا پہلا امتحان

Pakistan Vs Srilanka

گرین شرٹس 17سال میں پہلی مرتبہ یونس ،مصباح کے بغیر میدان میں اتریں گے،چیمپئنز ٹرافی کی جیت بھلا کر نئے مقابلے کے لیے تیاری کھلاڑیوں کو درپیش بڑا چیلنج

zeeshan mehtab ذیشان مہتاب بدھ 27 ستمبر 2017

Pakistan Vs Srilanka
پاکستان کرکٹ نے گزشتہ 3ماہ کی دوران شاید اس اونچائی کی جانب سفر کیا ہے جس کا انتظار شائقین کرکٹ کو گزشتہ 8سال سے تھا، گرین شرٹس نے گزشتہ 8سالوں کے دوران دنیا کی کئی نمبر ون ٹیموں کو شکست دی اور ورلڈ ٹی ٹونٹی کا ٹائٹل بھی اپنے کیا تاہم گزشتہ 3ماہ پاکستان کرکٹ کے ماضی کو دیکھتے ہوئے ایک خواب کی مانند محسوس ہوتے ہیں ،سرفراز الیون جب چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے برطانیہ پہنچی تو دنیا ئے کرکٹ کے بڑے بڑے ناموں نے پاکستانی ٹیم کے پہلے ہی راﺅنڈ سے باہر ہوجانے کی پیشن گوئی کی لیکن نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل اس ٹیم نے تمام اندازے غلط ثابت کرتے ہوئے ٹائٹل اپنے نام کیا،اس ٹائٹل کی جیت نے پاکستان کرکٹ بورڈ کوانٹر نیشنل کرکٹ واپس ملک میں لانے کی کوششوں کو مزید مضبوط کرنے میں مدد دی اور ستمبر کی درمیانی تاریخوں میں سٹار کھلاڑیوں سے سجی ورلڈ الیون کی ٹیم لاہور پہنچی اور قومی ٹیم کے ساتھ 3ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کھیلی۔

(جاری ہے)

و ن ڈے اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ کے بعد اب قومی ٹیم کا سب سے کڑا امتحان شروع ہورہاہے جس میں اسے سری لنکا کیخلاف 2ٹیسٹ میچز کی سیریز گھر سے دور اپنے گھر ”متحدہ عرب امارات“ میں کھیلنی ہے،قومی ٹیم 4مہینوں کے وقفے کے بعد ایک بار پھر کھیل کے سب سے طویل فارمیٹ میں ان ایکشن ہوگی اور کھلاڑیوں کے سب سے بڑا چیلنج یہی ہوگا کہ وہ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ کی تیز رفتاری بھلا کر خود کو کس طرح ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ ایڈجسٹ کرتے ہیں ۔

سیریز کی تیاری کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے 18کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ ایک تربیتی کیمپ بھی لگایا جس میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور دیگر ٹیم مینجمنٹ کھلاڑیوں کو اس سیریزکے لیے تیاری کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔تربیتی کیمپ کے لیے بلائے گئے کھلاڑیوںمیں سرفراز احمد ، اسد شفیق،اظہر علی، حسن علی،میر حمزہ،عثمان صلاح الدین،محمد عامر،شان مسعود،احمد شہزاد ، سمیع اسلم،بابر اعظم ، حارث سہیل ، محمد رضوان،یاسر شاہ،محمد اصغر،بلال آصف،محمد عباس اور وہاب ریاض شامل ہیں۔

ان کھلاڑیوں میں سے عثمان صلاح الدین،بلال آصف ،محمد اصغر،حارث سہیل اور میر حمزہ پہلی بار ٹیسٹ سیریز کے لیے لگائے گئے کیمپ کا حصہ بنے ہیں اور اس میں سے بعض کھلاڑیوں کو شاید سری لنکا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں ملک کی نمائندگی کا اعزاز بھی حاصل ہوجائے گا۔ 193ٹیسٹ ، 15321رنز،44سنچریاں،کہنے کو یہ سچن ٹنڈولکرکے ٹیسٹ ریکارڈ جیسا لگتا ہے تاہم یہ ان 2کھلاڑیوں کا مجموعی ٹیسٹ ریکارڈ ہے جو اب کبھی قومی ٹیم کی جانب سے مخالف باﺅلرز کے پرخچے اڑاتے نظر نہیں آئیں گے،یونس خان اور مصباح الحق پاکستان کی ٹیسٹ سائیڈ میں ایک ایسا خلا چھوڑ گئے ہیں جسے پورا کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اور شاہین گزشتہ 8سال میں پہلی مرتبہ دونوں عظیم کرکٹرز کے بنا ءمیدان میں اتریں گے ، سرفراز الیون کے لیے اب سب سے بڑا چیلنج یہی ہوگا کہ وہ کم از کم دو ایسے بلے باز ڈھونڈے جو ٹیم میں ان دونوں عظیم بلے بازوں کی جگہ لے سکیں ۔

سری لنکا کیخلاف سیریز میں سب سے اہم ذمہ داری ٹیم کے سینئر ترین بلے باز اظہرعلی اور اسد شفیق پر عائد ہوگی جو یونس اور مصباح کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب ٹیم کی ریڈھ کی ہڈی ہیں،یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یونس اورمصباح نے اظہراور اسد کا کیریئر بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور اب یہ ان دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے استادوں سے سیکھا ہوا علم ٹیم میں آنے والے نئے بلے بازوں تک پہنچائیں۔

ٹیم آنے والے نئے بلے باز عثمان صلاح الدین اور حارث سہیل ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے انبا ر لگا چکے ہیں جبکہ اوپنر سمیع اسلم بھی آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد ٹیم میں کم بیک کررہے ہیں ،ان نوجوان کھلاڑیوں کی ذمہ داریاں اب مزید بڑھ جائیں گی اور یہی ان کا اصل امتحان ہوگا ،وہ اگر اس میں کامیاب ہوئے تو شاید یہ ان کے لمبے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز بھی ہوسکتا ہے ،ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے ”سیلفی بوائے“ احمد شہزاد 2014ءمیں نیوزی لینڈ کیخلاف مقابلے میں سر پر گیند لگنے کے بعد وہ اعتماد کھو بیٹھے ہیں جس کے باعث انہیں ٹیسٹ ٹیم میں جگہ ملی تھی،ٹیم کے تیسرے اوپنر شان مسعود کا ٹیسٹ اور فرسٹ کلاس ریکارڈ بہت اچھا نہیں ہے اور کہنے والوں کے مطابق وہ اپنے والدکے باعث ہمیشہ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں لیکن سری لنکا کیخلاف سیریز ان کے لیے ایک اور موقع ہے جس میں وہ اپنی ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کرکے اپنے نقادوں کے منہ بند کرسکتے ہیں،کپتان سرفراز احمد کی بطور ٹیسٹ کپتان یہ پہلی سیریز ہوگی ، ون ڈے ٹیم کے مستقل رکن بابر اعظم اب تک ٹیسٹ کرکٹ میں اس طرح سے اپنی دھاک نہیں بٹھا سکے ہیں لیکن یہ سیریز ان کے لیے بھی بہترین موقع ہے جس میں وہ عمدہ کاکردگی دکھا کر ٹیسٹ ٹیم میں بھی اپنی جگہ پکی کرسکتے ہیں ،چیمپئنز ٹرافی جیتنے والے سرفراز احمد کو شاید خود کو بھی یہ احساس ہوگا کہ انہیں اپنے پاﺅں زمین پر رکھتے ہوئے سری لنکا کیخلا ف بھی اسی جوش و جذبے سے میدان میں اتر نا ہوگا جس کا مظاہرہ انہوں نے چیمپئنز ٹرافی میں کیاتھا،مصباح اور یونس کی عدم موجودگی کے باعث نا تجربہ کار مڈل آرڈر نے بطور بلے باز بھی سرفراز کی ذمہ داریاں مزید بڑھا دی ہیں اور دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وہ اس سیریز میں وکٹ کیپنگ ،بلے بازی اور کپتانی کے بوجھ تلے دب کر وہ تمام سبق تو نہیں بھول جاتے جو انہوں نے چیمپئنز ٹرافی میں سیکھے ہیں۔

اگر موجودہ سکواڈ کی باﺅلنگ کی بات کی جائے تو ٹیم کا اہم ترین ہتھیار اس کے لیگ سپنر یاسر شاہ ہیں جو کسی شک شبہے کے بغیر اس وقت دنیا کے بہترین باﺅلرز میں سے ایک ہیں لیکن انہیں یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ اپنی فٹنس پر محنت نہیں کریں گے تو لامحالہ کل کوئی اور سپنر ان کی جگہ ٹیم کا حصہ بن جائے گا جس طرح انہو ں نے2014ءمیں سعید اجمل کی جگہ ٹیم میں اینٹری دی تھی، یاسر کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ پاکستان کے لیے محض ایک ہی فارمیٹ کھیلتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ انہیں گرین شرٹس کے لیے بہت کم میچز کھیلنے کا موقع ملتا ہے اور اس لحاظ سے ان پر اور زیادہ لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنی فٹنس کو سنجیدہ لیں ورنہ عمر اکمل کا انجام ان کے سامنے ہیں ۔

متحدہ عرب امارت کے موسم کو دیکھتے ہوئے ٹیم مینجمنٹ کو فاسٹ باﺅلرز کو دیکھ بھال کر استعمال کرنا ہوگا کیوں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں آپ کی باﺅلنگ ہی میچز جتواتی ہے۔ دونوں ٹیموں کے مابین 1982ءسے 2015ءکے درمیان51ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں جس میں سے پاکستان نے 19اورسری لنکا نے 14میں کامیابی حاصل کررکھی ہے،دونوں ٹیموں کے مابین متحدہ عرب امارت کے میدانوں میں اب تک 6میچز کھیلے جاچکے ہیں جس میں پاکستان نے 2اور سری لنکا نے ایک میں کامیابی حاصل کی جبکہ ایک مقابلہ ڈرا رہا،دونوں ٹیمیں جب آخری بار اماراتی صحراﺅں میں آمنے سامنے آئی تھیں تو شارجہ ٹیسٹ کے آخری روز پاکستان کو سیریز بچانے کے لیے 60اوورز میں302رنز کاہدف ملا تھا جو مصباح الیون نے ایک اوور پہلے ہی حاصل کرلیا تھا، سری لنکا کا پاکستان کیخلاف اننگ میں سب سے بڑا سکور 644رنز ہے جو اس نے فروری 2009ءمیں پاکستان کیخلاف کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں سکور کیے تھے، اسی میچ میں پاکستان نے جوابا765رنز بنائے جس میں یونس خان کے شاندار313رنز بھی شامل تھے۔

دونوں ٹیمو ں کے موجودہ سکواڈز کی بات کی جائے تو سابق سری لنکن کپتان اینجلو میتھیوز گرین شرٹس کیخلاف اب تک 17میچز میں 59.5کی اوسط سے 1309رنز سکور کرچکے ہیں،پاکستان کے لیے اظہر علی نے اب تک آئی لینڈ کے خلاف 12ٹیسٹ میچز میں 5سنچریوں کی مدد سے 995رنز سکور کیے ہیں۔باﺅلنگ ڈیپارٹمنٹ میں سری لنکا کے رنگنا ہیراتھ19میچز میں 90شکار کے ساتھ سرفہرست ہیں اور اس سیریز میں ان کے پاس 100وکٹوں کا سنگ میل عبور کرنے کا سنہری موقع ہے تاہم پاکستانی شائقین کے لیے خوشی کی خبر یہ ہے کہ ہیراتھ امارتی صحراﺅں میں 6میچز کھیل کر اب تک36.20کی اوسط سے 24شکار کرسکے ہیں ۔

پاکستان کے لیے لیگ سپنر یاسر شاہ 3میچز میں 24شکار کرچکے ہیں اور اس سیریز میں ان کے پاس اپنے اس ریکارڈ کو مزید بہتر کرنے کا ”موقع “ موجود ہوگا ۔

مزید مضامین :