نیوزی لینڈ کا دورہ ختم،پاکستانی ٹیم آسٹریلیا پہنچ گئی

Pakistani Team Australia Pohanch Gaye

کیویز کے خلاف عمدہ کارکردگی ،آصف ،دانش اور عمراکمل آسٹریلیا میں امید وں کے محور محمد سمیع کی چار سال بعد واپسی، ٹیم جوائن کرنے آسٹریلیا پہنچ گئے

جمعرات 17 دسمبر 2009

Pakistani Team Australia Pohanch Gaye
اعجازوسیم باکھری: پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد دوسرے مرحلے کیلئے آسٹریلیا پہنچ گئی ہے جہاں 26دسمبر سے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا معرکہ شروع ہوگا جبکہ دورے کے دوران قومی ٹیم پانچ ون ڈے میچز کے ساتھ ساتھ دو ٹونٹی ٹونٹی میچز میں بھی عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے خلاف مقابلہ کریگی۔ قومی ٹیم آسٹریلیا کے دورے سے قبل نیوزی لینڈ میں ایک بہترین کرکٹ کھیل کر پہنچی ہے اور کھلاڑی نیوزی لینڈ کے موسم میں مکمل طور پرایڈجسٹ ہوگئے تھے جس کا فائدہ آسٹریلیا میں پہنچے گا کیونکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا موسم تقریباً یکساں ہوتا ہے لیکن ٹیموں کی قوت میں واضع فرق ہے،آسٹریلیا عصرحاضر کی سب سے کامیاب اوربڑی ٹیم ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی کارکردگی میں کبھی تسلسل برقرارنہیں رہا،پاکستانی ٹیم کی صورتحال بھی کیویز سے ملتی جلتی ہے ، ہماری ٹیم کبھی بہت اچھا کھیل پیش کرتی ہے اور کبھی معمولی ساٹارگٹ پہاڑ جیسے ہدف کی شکل اختیار کرلیتا ہے لیکن ان تمام فیکٹرزکے باوجود آسٹریلیا میں قومی ٹیم ماضی کے مقابلے میں عمدہ کارکردگی پیش کریگی کیونکہ نیوزی لینڈ میں کھیلنے سے کھلاڑی تیزوکٹوں اورموسم کا جائزہ لے چکے ہیں جس سے زیادہ مشکل صورتحال پیش نہیں آئے گی لیکن قومی ٹیم کے بیٹسمینوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے کیونکہ ہمیشہ اہم مواقعوں پران کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

نیوزی لینڈ کے خلاف نیپئرٹیسٹ کی دوسری اننگز میں گوکہ پاکستان نے ایک بڑا سکور کیا لیکن نیوزی لینڈ کودیا جانیوالا208رنز کا ہدف قلیل اور آسان تھا۔اگر موسم کی خرابی میچ میں رخنہ اندازی نہ کرتی تو پاکستان کو یقینی شکست کا سامنا تھا کیونکہ جب بارش شروع ہوئی اور میچ روکا گیاتو نیوزی لینڈکیلئے جیت کیلئے 24اوورز میں118رنز بنانا کوئی مشکل نہیں تھے لیکن قومی ٹیم کی قسمت اچھی تھی کہ بارش ہوگئی اور میچ کو ڈرا پرختم کردیا گیا اور سیریزایک ایک سے برابری پر ختم ہوگئی ۔

قومی ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بارش کی مہربانی سے پاکستان یقینی شکست سے بچ گیا اللہ نے ہماری مدد کیلئے بارش کو بھیج دیا۔یوسف کا یہ بیان حقیقت پرمبنی ہے لیکن بطورکپتان انہیں اس بات کی فکرہونی چاہئے کہ وہ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف کھیلنے جارہے ہیں جہاں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ،لہذا یوسف کو اپنی ٹیم کی بیٹنگ کو درست کرنے پرتوجہ دینی چاہئے کیونکہ پاکستانی بیٹنگ لائن اپ پراعتبار کرنا کسی جوائے سے کم نہیں اور یہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ ہے کہ اہم اور بڑے مواقعوں پر ہمارے بیٹنگ کے شیرگیدڑ بن جاتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں اگرقومی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو سیریز میں سب سے زیادہ379 رنز پاکستان کے عمراکمل نے بنائے اور سب سے زیادہ63 رنز کی اوسط بھی عمراکمل کی تھی ، عمرنے سیریز میں 3ہاف سنچریاں اورایک سنچری بنائی جبکہ بولنگ میں پاکستان کے محمد آصف نے سب سے زیادہ19وکٹیں حاصل کیں۔آصف ایک طویل عرصے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں لوٹے ہیں اُس نے ثابت کیا ہے کہ وہ بے پناہ صلاحیتوں کا مالک باؤلر ہے جو اپنی ٹیم کیلئے انتہائی مفیدکردار ادا کرسکتا ہے ، آصف کے ساتھ ساتھ عمران فرحت بھی کافی عرصے بعد ٹیم میں واپس آئے اور دوسرے ٹیسٹ میں سنچری کے ساتھ بیٹ کیری کرنے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔

دانش کنیریا نے بھی نیوزی لینڈ کے خلاف عمدہ کارکردگی پیش کی اور سیریز میں13وکٹیں حاصل کیں ، آسٹریلوی سرزمین پر دانش اور آصف سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اور وہاں کی تیزوکٹوں پر یہ دونوں خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ آسٹریلیا کی تیزوکٹیں ان کو سوٹ کرتی ہیں ۔ محمد آصف اور دانش کنیریا سمیت محمد عامراور عمرگل پاکستان کی بولنگ لائن اپ میں شامل ہیں ،کپتان محمد یوسف نے اپنی بولنگ لائن اپ کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اور آسٹریلیا کے خلاف جیت کیلئے پاکستان سے نامورفاسٹ باؤلر محمد سمیع کو آسٹریلیا طلب کرلیا ہے ، سمیع چارسال بعد قومی ٹیم میں لوٹ رہے ہیں وہ بھی کرکٹ بورڈ سے مایوس ہوکر آئی سی ایل کھیلنے چلے گئے تھے لیکن نسیم اشرف انتظامیہ کے چلے جانے کے بعد آئی سی ایل کھیلنے والے کرکٹرز کو واپسی کا موقع ملا اور تمام کھلاڑی باری باری ٹیم میں لوٹ آئے ہیں۔

محمد سمیع اپنے دور کے شعیب اختر کے بعد دوسرے تیزترین باؤلر تھے اور سمیع کو عمران خان سمیت وسیم اکرم پاکستان کا سرمایہ قرار دیا کرتے تھے لیکن سمیع کی بولنگ میں وائیڈ بال کرانے کا سب سے بڑا مسئلہ تھا اور بعض مرتبہ وہ غصے کی حالت میں ٹارگٹ پرگیندیں کرانے کی بجائے بیٹسمینوں سے مار کھاتے تھے جس کی بناپرانہیں ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا لیکن سمیع نے اپنی تیزبولنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور واپسی کیلئے کوشاں رہے آخرکارقسمت نے سمیع کو آخری موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ ٹیم میں لوٹ کراپنی کارکردگی ثابت کرے۔

سمیع چونکہ ایک تیزباؤلر ہے اُسے آسٹریلیا وکٹوں پر کافی مدد مل سکتی ہے ، اگر سمیع کو ٹیم میں شامل کیا گیا تو پاکستان کاپیس اٹیک مزید مضبوط ہوگا اور پاکستانی ٹیم ایک مضبوط یونٹ کی صورت میں سامنے آئے گی،وقاریونس نے بھی قومی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ ”وکی بوائے“کی وچنگ سے پاکستانی بولنگ مزید خطرناک اور مضبوط ہوگی۔قومی ٹیم آسٹریلوی سرزمین پر پہنچ چکی ہے اور سیریز کا پہلا ٹیسٹ26دسمبر سے شروع ہوگا۔

مزید مضامین :