پی ایس ایل 2017ء کا فیصلہ کن مرحلہ

Psl 2017 Ka Faisla Kun Marhala

پاکستان سُپر لیگ کے پلے آف مرحلے میں کامیاب ہونے والی دو ٹیمیں5ِمارچ 2017ء کو فائنل کھیلنے کیلئے قذافی اسٹیڈیم لاہور کا رُخ کریں گی ۔جہاں پر پاکستانی اور خصوصاً لاہور کے شائقین اس ٹی 20 ایونٹ کے بیتابی سے منتظر ہیں۔

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 1 مارچ 2017

Psl 2017 Ka Faisla Kun Marhala
پاکستان سُپر لیگ کے پلے آف مرحلے میں کامیاب ہونے والی دو ٹیمیں5ِمارچ 2017ء کو فائنل کھیلنے کیلئے قذافی اسٹیڈیم لاہور کا رُخ کریں گی ۔جہاں پر پاکستانی اور خصوصاً لاہور کے شائقین اس ٹی 20 ایونٹ کے بیتابی سے منتظر ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی زیر ِنگرانی9 ِفروری 2017ء کو متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والے پاکستان سُپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے راؤنڈ میں لاہور قلندر کے باہر ہونے کے بعد پلے آف مرحلے کیلئے پشاور زلمی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اوراسلام آباد یونائیٹڈ کراچی کنگز کے مد ِمقابل ہو نا قرار پائی۔

جس کے بعد پہلا میچ جیتنے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز فائنل میں پہنچ چکی ہے اور ہارنے والی ٹیم پشاور زلمی کو فائنل میں پہنچنے کیلئے ایک اور موقع دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جس کے تحت وہ پلے آف مرحلے کے دوسرے میچ میں جیتنے والی ٹیم سے کھیلے گی۔ یعنی فائنل سے پہلے ایک تیسرا میچ ہو گا اور جو اُس میں جیتا گا وہ فائنل کھیلنے کا حقدار ہو گا۔
پہلا پی ایس ایل۔

ٹی20:
4ِفروری2016ء تا23فروری2016ء پاکستان کرکٹ بورڈ کی زیر ِنگرانی متحدہ عرب امارت میں منعقد ہو اتھا ۔جس میں 5ٹیموں پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، اسلام آباد یونائیٹڈ ،کراچی کنگز اور لاہور قلندر نے حصہ لیا تھا۔پاکستان کے کھلاڑیوں کے علاوہ غیر ملکی کوچ اور کھلاڑی بھی لیگ کے اہم شرکاء میں شامل تھے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں اور کھیل کا بہترین مظاہرہ کر کے پاکستان سُپر لیگ کا نام دُنیا کرکٹ میں بلند کرنے کیلئے لیگ کی انتظامیہ کا بھر پور ساتھ دیا تھا۔

کُل 24میچ کھیلے گئے تھے اور فائنل میں کامیابی کا جھنڈا پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی قیادت میں اسلام آباد یونائیٹڈنے لہرایا تھا۔
مین آف دِی سیریز کراچی کنگز کی طرف سے کھیلنے والے انگلینڈ کے سابق کھلاڑی "روی بوپارہ" قرار پائے تھے۔سب سے زیادہ اسکور عمر اکمل نے بنائے جو لاہور قلندر کے بلے باز تھے اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے آندرے رسل نے سب سے زیادہ وکٹیں لی تھیں۔


نئے کھلاڑی سامنے آئے:
شرجیل خان ۔عماد وسیم۔محمد رضوان۔ محمد نواز۔محمد اصغر
دوسرے پی ایس ایل ۔ ٹی20 :
ایڈیشن کیلئے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کا میلہ گزشتہ اکتوبر 2016ء کو متحدہ عرب امارت میں سجاتھا۔ جس میں پہلی پی ایس ایل کھیلنے والی پانچوں ٹیموں نے اس دفعہ پھر اپنے لیئے بیس بیس کھلاڑی چنے تھے۔

چند کھلاڑیوں نے پہلی والی ٹیم چھوڑ کو دوسری ٹیم میں جانے کو ترجیح دی۔جبکہ کئی ملکی و غیر ملکی نئے چہرے بھی شامل ہوئے۔کھلاڑیوں کا تبادلہ جنوری 2017ء میں ہوا تھا اور اس ضمن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ،پشاور زلمی اور لاہور قلندر نے کچھ کھلاڑیوں کی تبدیلیاں کیں۔جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز نے پہلی لیگ والی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہی ایک دفعہ پھر میدان میں اُترنے کا فیصلہ کیا۔


سپاٹ فکسنگ و بم دھماکے:
پی ایس ایل انتظامیہ کیلئے یہ بڑی کامیابی تھی کہ پہلی لیگ میں اُس پر اور حصہ لینے والے کھلاڑیوں پر کوئی الزام نہیں لگا تھا ۔لہذا اس دفعہ مزید احتیاط کو ملحوظ ِ خاطر رکھا گیا تھا اور انوسٹی گیشن ٹیم کی ذمہداری تھی کہ ٹیموں پر بھرپور نظر رکھے۔لیکن اسکے باوجود وہی ہو گیا جسکا ڈر تھااور ٹورنامنٹ کے آغاز کے دوسرے ہی دِن انوسٹی گیشن ذمہ داروں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے دو اہم کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو بُکی کے ساتھ رابطہ کرنے پر پکڑ لیا اور بورڈ نے سپاٹ فکسنگ کے الزام میں اُنھیں فوراًواپس پاکستان صفائی پیش کرنے کیلئے بھیج دیا ۔

جبکہ چند اور کھلاڑیوں سے بھی بُکی سے روابط کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔
ابھی یہ خبر ایک دھماکے سے کم نہ تھی کہ پاکستان میں دہشت گردی کی ایسی لہر آگئی کہ خودکش و بم دھماکے ہوئے، بہت سی جانیں چلی گئیں ، افراد زخمی ہوگئے اور املاک کو نقصان پہنچا ۔ بلکہ عجیب و غریب سا خوف کا عالم ہو گیا اور یہ خبریں بھی آنے لگیں کہ اس لہر کی ایک اہم وجہ پی ایس ایل کا لاہور میں فائنل روکنا ہے۔

اس دفعہ بھی 24میچ ہونے تھے۔ جن میں سے 13دبئی،10شارجہ اور ایک واحد فائنل لاہور میں۔ بہرحال 27ِ فروری 2017ء کو وزیر ِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف صاحب نے سیکیورٹی اداروں سے میٹنگ کر کے 5ِمارچ 2017ء کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کا فائنل کروانے کی اجازت دے دی۔
غیر ملکی کی پرفارمنس:
سُپر لیگ پہلے دِن عروج پر نظر آئی لیکن اگلے ہی دِن سپاٹ فکسنگ کا معاملہ اور پھر پاکستان میں دہشت گردی نے ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے کو اپنی لیپیٹ میں لے لیا ۔

ایک تو شائقین کی توجہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی طرف ہوگئی جسکی وجہ سے کچھ دِلچسپی کم ہو گئی اوردوسری طرف پاکستانی کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر بھی اثر پڑا اور اور اُنکی طرف سے کوئی خاص بڑا اسکور و وکٹیں لینے والا کھلاڑی نظر نہ آیا۔
اس کے بر عکس غیر ملکی کھلاڑی پُر اعتماد طریقے سے کھیلتے ہوئے اپنی ٹیموں کو آگے لیتے آئے اور اُنھوں نے اب تک پاکستان سُپر لیگ میں کھیلتے ہوئے بہت لُطف بھی اُٹھایا ہے اور اپنی پرفارمنس سے مطمئین بھی ہیں۔


کرس گیلز:
پہلے راؤنڈ کے آخری میچ میں کراچی کنگز کے لیئے اگلے مرحلے میں آنے کیلئے لازمی تھا کہ یا تو وہ میچ جیتے یا کم از کم111اسکور بنائے بصورت ِدیگر لاہور قلندر کے قدم آگے بڑھنے کیلئے تیا ر تھے۔ ویسٹ انڈیز کے نامور اوپنر بلے باز کرس گیلز جو کراچی کنگز کی طرف سے ٹورنامنٹ میں ناکام نظر آئے اس میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف شاندار کھیلتے ہوئے اپنی ٹیم کو اگلے مرحلے میں لے گئے اور لاہور قلندر دیکھتا ہی رہ گیا۔


ایک ٹیم کتنے میچ جیتی:
ہر ٹیم نے 8میچ کھیلے۔جن میں سے پشاور زلمی نے4جیتے3ہارے اور ایک برابر رہا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 4جیتے 3ہارے اور ایک برابر رہا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ 4جیتی 4ہاری ۔ کراچی کنگز4جیتا اور 4ہارااور لاہور قلندر3جیتے اور 5ہارے۔
پلے آف مرحلہ و اصول :
28 ِ فروری کو پہلا مقابلہ پشاور زلمی و کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے درمیان ۔
یکم مارچ کو دوسرا مقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ و کراچی کنگز کے درمیان ۔
پلے آف مرحلے کے اصول کے تحت اسکے بعد ایک میچ اور ہو گا جو پہلے میچ میں ہارنے والی اور دوسرے میچ میں جیتنے والی ٹیموں کے درمیان ہو گا۔ جسکے بعد فائنل کھیلا جائے گا۔

مزید مضامین :