نائجل مانسل ۔۔برٹش ریسنگ ڈرائیور " میجک مانسل"

Racing

مانسل واحد ڈرائیور رہے جنہوں نے1993ء میں چیمپئن شپ آٹو ریسنگ ٹیمیں میں بھی اپنے ڈبیو کی پہلی ریس میں ٹائٹل حاصل کر لیا، ساتھ ہی مواتر دو سالوں میں دوبڑے ٹائٹل حاصل کرنیوالے ڈرائیور بن گئے، مانسل نے1998ء تا2010ء تک برٹش ٹورنگ کار چیمپئن شپ، گراینڈ پرکس ماسٹرز، ایف آئی اے جی ٹی چیمپئن شپ - جی ٹی 2، لی مینس سیریز - ایل ایم پی 1 ، لی مینس کے 24 گھنٹے - ایل ایم پی 1ریسوں میں بھی حصہ لیا ،2005ء میں گراینڈ پرکس ماسٹرز میں پہلے نمبر پر بھی آئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 12 اگست 2022

Racing
نائجل مانسل ہنگری گراں پری1989ء ایونٹ میں ریس کے دن بالکل مختلف موڈ میں نظر آرہے تھے ۔ پہلی لیپ کے دوران ریسنگ کار کو فرق انداز سے ایسے چلایا جیسے برازیلین ڈرائیور ایرٹن سینا کے ساتھ ایک شاندار ریس لگانے کیلئے ذہنی و جسمانی طور پر تیا ر ہورہے ہوں۔ کچھ دیر بعداچانک ٹریک پر موجود دوسری ریسنگ کاروں کے درمیان اُن دونوں کا تیز رفتار مقابلہ شروع ہوگیا۔

پھر وہ موقع آیا جہاں ٹریک پر" میجک مانسل" نے اپنی کلاس کا جادُو دِکھایا اور ایک شاندار اوورٹیکنگ کے ساتھ ایرٹن جیسے چاق و چوبند ڈرائیور کو برتری سے دُور کر کے سیزن کی دوسری فتح سمیٹ لی۔ نائجل ارنسٹ جیمز مانسل 8ِ اگست 1953ء کو ٹاؤن آپٹن آپون سیورن، ورسیسٹر شائر،انگلینڈ میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام ایرک تھا جو ایک انجینئر تھے اور والدہ کا نام جوائس۔

(جاری ہے)

مانسل چار بچوں میں سے تیسرے نمبر پر ہیں۔ اپنے والد کی ملازمت کی وجہ سے اُنکا بچپن مختلف شہروں میں گزارہ اور اسی وجہ سے اسکولوں کی تبدیلی کے باعث تعلیمی سلسلہ بھی متاثر ہو ئے بغیر نہ رہ سکا۔وہ ایک اوسط درجے کے طالب علم ثابت ہوئے لیکن اس دوران کھیلوں میں حصہ لینے پر اُنکے رویئے میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور پُر عزم جذبہ واضح نظر آنے لگا۔

اُنکے لیئے کھیلوں میں ہارنا پہلے سے ہی کوئی آپشن نہیں تھا۔ مانسل کو نوعمری میں ہی کار ریسنگ کا شوق پیدا ہو گیا اور تیز کار چلانا اُنھیں بہت اچھا لگتا تھا۔ اُنکے والد بھی اُنکی یہ صلاحیت جان چکے تھے لہذا اُنھیں باقاعدگی سے مقامی ٹریک پر ریسنگ دِکھانے کیلئے لے جانا شروع کر دیا اور9سال کی عمر میں 25پاؤنڈ کی چھوٹی عمر والی ریسنگ کار (کارٹ )مقابلوں کیلئے خرید دی۔

جلد ہی مانسل نے اُسکو چلانے کی تربیت حاصل کر لی اور تمام ہم عمر مقابلے میں آنے والوں کو شکست دے کر ٹریک کے خوشی سے چکر لگاتے۔ کارٹنگ مقابلوں کیلئے لائسنس کی حدعمر کم ازکم11سال تھی جو اُنھیں باآسانی مل گیا۔ مانسل نے اگلا قدم مقامی سطح پر بڑی کار ریسنگ میں رکھا توچند میں شکست کے بعد 14سال کی عمر میں پہلی ریس جیتی۔یہی وہ دور تھا جہاں سے اُنھوں نے نفسیاتی طور پر ہر مقابلے کویہ مانتے ہوئے کہ جیت ہی سب کچھ ہے فارمولا ریسنگ کی معلومات حاصل کرنا شروع کردیں ۔

واحد راستہ تھا برٹش فارمولا فورڈ سے فارمولا3۔ اُ نکے والد کوجب مانسل کی فارمولا ریسنگ میں دِلچسپی کے بارے میں معلوم پڑا تو اُنھوں نے کہا کہ کارٹنگ تفریح تھی لیکن موٹر ریسنگ ایک سنجیدہ پیشہ ہے۔لیکن مانسل نے اپنے والد کی ناراضگی کے باوجود فارمولا فورڈ سیریز میں حصہ لینے کیلئے ڈرائیورنگ کی مزید بہتر تربیت کیلئے روز کے15 پاؤنڈ ادا کیئے جو کہ اُنکا دانشمندانہ فیصلہ ثابت ہوا ۔

اُنھوں نے 1976ء میں 9 ریسوں میں سے 6جیت لیں جن میں اُنکی کرکبی میلوری گاؤں میں میلوری پارک کی ڈبیو ریس بھی شامل تھی۔1977ء میں42میں سے33ریسیں جیتیں اور فارمولا فورڈ چیمپئین بھی بن گئے باوجود اسکے کہ برانڈز ہیچ سرکٹ میں کوالیفائنگ سیشن کے دوران حادثہ پیش آنے پر اُنکی گردن پر شدت چوٹ آئی تھی اور ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ وہ خطرناک طور پر کامل مفلوج ہونے کے قریب ہیں اورٹھیک ہو بھی گئے تو گاڑی نہیں چلا سکیں گے۔

لیکن 6ماہ تک علاج کے بعد صحت مند محسوس کیا تو حسب ِمعمول جسمانی چُستی کیلئے ورزش کی اور ٹریک پر واپس آگئے۔ مانسل کو آگے بڑھنے کیلئے مزید سرمائے کی ضرورت تھی اور وہ فارمولا فورڈ میں حصہ لینے کیلئے اپنا زیادہ تر ذاتی سامان فروخت کر چکے تھے اور ایرو اسپیس انجینئر کے طور پر اپنی ملازمت سے بھی استعفیٰ دینے کے بعد جو کچھ بچا تھا وہ فارمولا3 میں حصہ لینے کیلئے خرچ ڈالاتھا۔

لیکن وہاں وہ کامیابی حاصل نہ ہو ئی جو فارمولا فورڈ میں ہوئی تھی۔ وہ 1978ء میں دوسرے نمبر پر آئے تھے۔لہذا وہ اگلے سال کار ریسنگ میں حصہ لینے کیلئے فارمولا 3 کے تنخواہ دار ڈرائیور بن گئے۔اسی دوران ریسنگ کے تسلسل میں مصروف اُنکو دوسرا حادثہ اٹلی کے ڈرائیور اینڈریا ڈی سیزارس کے ساتھ کا ر ٹکر کے نتیجے میں پیش آیا ۔وہ ایک بہت بڑا حادثہ تھا جس میں بھی وہ خوش قسمتی سے بچ گئے۔

بس ایک بار پھر اُنھیں ہسپتال میں داخل ہو نا پڑا کیونکہ اس بار ریڑھ کی ہڈی پر شدید ضرب آئی تھی ۔ مانسل کیلئے یہ ایک مشکل وقت تھا کیونکہ کیرئیر کے آغاز میں ہی دو بڑے حادثات سے گز ر چکے تھے اور دوسرا چیمپئین شپ کی متوقع کامیابی سے بھی دُورتھے۔صرف سلور اسٹون ٹریک پر ایک ریس جیت پائے تھے۔ اس دوران لوٹس کار اور ٹیم کے مالک کولن چیپ مین سے ملاقات ہو ئی تو اپنے حادثات کے زخم چُھپا کر پال رچرڈ ٹریک پر لوٹس ریسنگ کا ر چلا کر اُنکو متاثر تو ضرور کیا لیکن لوٹس ٹیم کی 1980ء کے ڈرائیورز کی فہرست میں "ٹیسٹ ڈرائیور" کے طور پر شامل کیا گیا۔

تاہم ٹیلنٹ اور قسمت کے امتزاج سے وہ اپنے خواب کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور آخر کار فارمولا1 کیلئے کسی بھی درجہ بندی میں کوالیفائی کر گئے۔ نائجل مانسل کی قسمت نے ساتھ دیا اور اگست80ء میں ہی اُنکو آسٹریلین گراں پری میں ڈبیو کرنے کا موقع مل گیا گو کہ ریس کے دوران ریسنگ کا ر میں خرابی اور آگ لگنے کے باعث اُنھیں اُس ریس سے ریٹائر ہو نا پڑا۔

لوٹس کے مالک کولن چیپ مین نے ٹیم کے ڈرائیورز سے معاملات کے دوران اچانک مانسل کے حق میں باقاعدہ ڈرائیور کی حیثیت میں فیصلہ سُنا دیا جہاں سے اُنکی زندگی کی کامیابیوں کا یہ سلسلہ آخر کار مئی 95ء میں ہسپانوی گراں پری میں جا کر تھما۔ مانسل اس دوران فارمولا1 کی ورلڈ چیمپیئن شپ میں 3 بار رنر اَپ رہے اور 1992ء میں ولیمز برٹش ریسنگ ٹیم کی طرف سے آخر کار39سال کی عمر میں مانسل ورلڈ چیمپئین کا ٹائٹل اپنے نام کر نے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ ایک انتہائی کامیاب کیریئر کی اہم کامیابی تھی کیونکہ اُنھوں نے اپنے15سالہ دور میں31 گراں پری ریسیں جیتی تھیں جو کسی بھی برطانوی ڈرائیور کے لیے ایک ریکارڈ تھا۔2014ء میں برٹش کے لیوس ہیملٹن نے اُس سال کے آخر تک33 ریسیں جیت کر یہ ریکارڈ توڑا۔مانسل فارمولا1کی فہرست میںآ ج بھی 7ویں نمبر پر ہیں۔ مانسل نے لوٹس ،ولیمز،فیراری اور میک لارن کی ٹیموں کے ساتھ کار ریسنگ میں حصہ لیا۔

وہ واحد ڈرائیور رہے جنہوں نے1993ء میں چیمپئن شپ آٹو ریسنگ ٹیمیں(کارٹ انڈی کار ورلڈ سیریز ) میں بھی اپنے ڈبیو کی پہلی ریس میں ہی ٹائٹل حاصل کر لیااور ساتھ ہی مواتر دو سالوں میں دوبڑے ٹائٹل حاصل کرنے والے ڈرائیور بن گئے۔ مانسل نے1998ء تا2010ء تک برٹش ٹورنگ کار چیمپئن شپ، گراینڈ پرکس ماسٹرز، ایف آئی اے جی ٹی چیمپئن شپ - جی ٹی 2، لی مینس سیریز - ایل ایم پی 1 اور لی مینس کے 24 گھنٹے - ایل ایم پی 1ریسوں میں بھی حصہ لیا اور2005ء میں گراینڈ پرکس ماسٹرز میں پہلے نمبر پر بھی آئے۔

نائجل مانسل کا اپنے وقت کے اُن فارمولا1کے ریسنگ کار ڈرائیورز میں شمار ہوتا ہے جنکا مقابلہ ایلن پروسٹ،مائیکل شوماکر، نیلسن پیکیٹ اور ایرٹن سیناسے جوڑ کا رہتا تھا اور ایسے کانٹے دار مقابلوں کے بعد ہار جیت کا فیصلہ ہو تا کہ شائقین دنگ رہ جاتے۔ لیکن کچھ ریسنگ مقابلے اور اُن میں سے بھی زیادہ ایرٹن سینا کے ساتھ نائجل مانسل کے یاد گار ہیں۔

بلکہ مانسل کہتے ہیں کہ " ایرٹن اور میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کیلئے پیدا ہو ئے تھے" ۔ایرٹن سینا مئی1994ء میں کار ریسنگ کے دوران حادثہ کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔ مانسل ریسنگ کار کے بڑے ایونٹس سے تو الگ ہوگئے لیکن مختلف سالوں میں دوسری مشہور ریسوں میں حصہ بھی لیتے رہے اور موٹر اسپورٹ کے کسی نہ کسی شعبے سے وابستہ رہے۔ اس لیئے اُنکی شخصیت برطانیہ اور دُنیا بھر میں اُن کے لاکھوں مداحوں کے سامنے موٹر اسپورٹ کو فروغ دینے کیلئے ایک کرشماتی حیثیت رکھتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اُنھیں 1986ء اور 1992ء دونوں سالوں میں بی بی سی اسپورٹس پرسنالٹی آف دی ایئر کے خطاب سے نوازا گیا۔ 2005ء میں اُنھیں انٹرنیشنل موٹرسپورٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ان کے علاوہ حکومتی سطح پر آرڈر آف دِی برٹش امپائیر ( او بی ای ) بھی ملا۔نائجل مانسل نے ریسنگ پر کئی خود نوشتیں اور کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ذاتی زندگی: نائجل مانسل کی طالب علمی کے دور میں روزین نامی لڑکی سے ملاقات ہوئی جو محبت میں بدل گئی جسکے نتیجے میں اُن دونوں نے1975میں شادی کر لی۔

مانسل کی مصروف کارریسنگ کی گلیمر زندگی میں بھی دونوں کی سچی محبت کو سراہا گیا۔2004 ء میں روزین کو کینسر کی تشخیص ہوئی جو مانسل کی زندگی میں خاص طور پر ایک مشکل وقت تھا جس میں یقینا وہ اکیلے نہیں تھے۔ اُنکے دو بیٹے لیواور گریگ اور ایک بیٹی کلوہی بھی ہیں۔ بیٹوں کاتعلق موٹر سپورٹ ڈرائیونگ سے وابستہ ہے اور والد کے ساتھ بھی ریسنگ ٹریک پر مقابلہ کیا ہے ۔

بیٹی ڈیزائنر ہے ۔ اصل میں مکمل کامیابی کا راستہ کبھی بھی آسان نہیں ہوتا اور نائجل مانسل نے سب سے زیادہ رکاوٹوں کو عبور کیا۔ محدود مالیات اور سنگین حادثات و چوٹوں سمیت اُس کی ڈرائیونگ کی مہارت کے ساتھ سراسر حوصلہ، عزم اور خود اعتمادی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اُنکی خواہش حقیقت کا روپ دھارے گی گو کہ اُنکو اپنے اس کیرئیر کی کامیابیوں تک پہنچنے میں کچھ دیر لگی جسکی اہم وجہ "پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ"وہی اُمید کامیابی بن گئی۔

مزید مضامین :