آسٹریلیا کی جنوبی افریقہ سے پہلے 2 ٹیسٹ میں جیت

Sa Vs Aus

ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فہرست میں آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے اور اس مرتبہ اُسکا فائنل کھیلنا واضح نظر آرہا ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 2 جنوری 2023

Sa Vs Aus
پہلے 2ٹیسٹ پرخصوصی تبصرہ: جنوبی افریقہ جیسی ورلڈ کلاس ٹیم اور آسٹریلیا میں اس سیریز پر آنے سے پہلے ٹیسٹ کرکٹ چیمپےئن شپ22ء کی فہرست پر دوسرے نمبر پر ہونے کے باوجودآسٹریلیا کے خلاف ایک بے جوڑ سی ٹیم نظر آئی۔گابا ٹیسٹ میں سبز پچ تو دونوں ٹیموں کو لے ڈوبی تھی لیکن وہاں پر آسٹریلیا کی ٹیم نے اپنی ہوم وکٹ کا فائدہ اُٹھا کر میچ اپنے حق میں کر لیا تھا ۔

لیکن دوسرے ٹیسٹ میں ملبورن کی پچ پر جنوبی افریقہ کے بیٹرز اپنی کلاس کے مطابق کھیل نہ دِکھا سکے جو کہ ممکن ہو سکتا تھا ۔2008ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں آمنے سامنے تھے ۔ 2014ء کے بعد آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ سے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتی اور 2005۔06 ء کے بعد اپنے ہوم گراؤنڈ پر۔

(جاری ہے)

2016۔17 ء میں جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کے ہوم گراؤنڈ پرٹیسٹ سیریز میں 2۔

1کامیابی حاصل کی تھی۔لہذا ٹیم کے ہیڈ کوچ سابق کرکٹر مارک باؤچر کو جنوبی افریقہ کے کلب کے معیار کے کرکٹر بیٹنگ کوچ جسٹن سیمنز اور کپتان ڈین ایلگر کے ساتھ بیٹھ کر سوچنا پڑے گا کہاں خطا کھا رہے ہیں۔ پہلے دو ٹیسٹ کی اہم خبریں: # آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک نے پہلے ٹیسٹ میں اپنی ٹیسٹ کیرئیر کی300وکٹیں مکمل کر لیں۔ # آسٹریلیا کے بیٹر ٹریوس ہیڈ نے پہلے ٹیسٹ اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے2 ہزار رنز مکمل کر لیئے۔

# آسٹریلیا میں1931 ء کے بعد دوسری بار ایسے ہو ا ہے کہ کوئی ٹیسٹ میچ صرف دو روز میں ہار جیت کے ساتھ ختم ہوگیا ۔ # دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی بیٹر ڈیوڈ وارنر نے اپنا 100 واں ٹیسٹ کھیلتے ہوئے ٹیسٹ کیر ئیر کی 3 ڈبل سنچری بنائی۔ # ڈیویڈ وارنر 100ویں ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے 10ویں اور مجموعی طور پر ڈبل سنچری بنانے والے دوسرے کرکٹر بن گئے۔ # دوسرے ٹیسٹ میں آسٹر یلیا کے کیمرون گرین نے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی مرتبہ 5 وکٹیں حاصل کیں ۔

# آسٹریلیا کے وکٹ کیپر الیکس کیرے نے دوسرے ٹیسٹ میں اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچری بنائی۔ آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ: آسٹریلیا نے ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ اِنڈیز کو2 ٹیسٹ میچوں میں شکست دے کر سیریز کلین سویپ کر لی اور چند روز بعدجنوبی افریقہ آسٹریلیا کی ہی میزبانی میں 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے پہنچ گئی۔یہ آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 23 ویں سیریز ہے جس میں آسٹریلیا کی قیادت ایک مرتبہ پھر انجیری کے بعد فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز نے سنبھال لی اورجنوبی افریقہ کا کپتان اوپنر ڈین ایلگر کو ہی بنا یا گیا۔

آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: آسٹریلیا : پیٹ کمنز(کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لیبوشگن، اسٹیون سمتھ، ٹریویس ہیڈ، اسکاٹ بولنڈ، کیمرون گرین، الیکس کیری ، مچل اسٹارک اورنیتھن لیون ۔ جنوبی افریقہ: (کپتان)ڈین ایلگر،ساریل ایروی، راسی وان ڈیر ڈوسن، ٹیمبا باوما، کھایا زونڈو، کائل ویرین، مارکو جانسن، کیشو مہاراج، کاگیسو ربادا،اینریچ نورٹج اورلونگی اینگیڈی۔

آسٹریلیا کی برسبین کرکٹ گراؤنڈ " دِی گابا" میں 17 ِدسمبر22ء کو شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو بالکل دُرست ثابت ہوا اور پہلے دِن چائے کے وقفے سے پہلے 152کے مجموعی اسکور پر جنوبی افریقہ کی آل ٹیم ڈھیر کر دی۔جواب میں جنوبی افریقہ کے باؤلنگ اٹیک نے بھی بھرپور کوشش کی کہ آسٹریلیا کو بھی کم سے کم اسکور پر آؤٹ کر لیں جس میں وہ بھی کسی حد تک کامیاب ہو گئے اور دوسرے دِن لنچ سے کچھ دیر پہلے ہی آسٹریلیا کو 218 رنز پر آل آؤٹ کر دیا۔

دونوں ٹیموں کی پہلی اننگز جس انداز میں مختصر عرصہ میں مکمل ہو چکی تھی اُس حساب سے پچ میں کوئی تغیر نظر نہیں آرہا تھا اورآسٹریلیا کے پاس 66رنز کی برتری بھی تھی۔جنوبی افریقہ کے بیٹرز کیلئے صرف محتاط انداز اور وہ بھی پانچ روزہ ٹیسٹ میچ کے اسٹائل میں ۔لیکن آسٹریلیا کے باؤلرز تو کرکٹ دُنیا کی کسی بھی گراؤنڈ پر ہوں اگر پچ مطلب کی مِل جائے تو کیسے ہو سکتا ہے بیٹرز بچ پائیں۔

یہ تو اُنکی اپنی ہوم گراؤنڈ تھی جہاں دوسری اننگز میں صرف99 رنز پر آل ٹیم کو پویلین واپس بھیج دیا ۔ آسٹریلیا کو پہلا ٹیسٹ میچ جیتنے کیلئے صرف 34 رنز کا ہدف ملا تھا جو دوسرے دِن کے اختتام سے چند لمحے پہلے ہی 4 وکٹوں پر 35 رنز بنا کر حاصل کر کے ٹیسٹ میچ 6وکٹوں سے جیت لیا۔اس کامیابی پر چیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی مِل گئے۔ پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کی طرف سے صرف بیٹر کائل ویرین64رنز کی انفرادی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو ئے اور دوسری اننگز میں 8 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوئے ۔

اُن میں سے بھی4 صفر پر آؤٹ ہو گئے جن میں کائل ویرین بھی شامل تھے۔ دوسری طرف آسٹریلیا کے بھی پہلی اننگز میں صرف بیٹر ٹریوس ہیڈ 92 رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر نروس 90 میں آؤٹ ہو گئے اور دوسری اننگز میں 34 رنز کا ہدف حاصل کرنے کے دوران بھی آسٹریلیا کا کوئی بیٹر ڈبل فیگر میں داخل نہ ہوسکا۔ساتھ میں دِلچسپ یہ رہا کہ جو 4کھلاڑی آؤٹ ہوئے اُن میں سے ایک صفر پر آؤٹ ہو نے والے بیٹر ٹریوس ہیڈ ہی تھے۔

باؤلنگ میں آسٹریلیا کی طرف سے پہلی اننگز میں 7 وکٹیں فاسٹ باؤلرز نے لیں جن میں سے 3مچل اسٹارک اور2،2 اسکاٹ بولنڈ اور کپتان پیٹ کمنز نے حاصل کیں۔3کھلاڑی سپنرنیتھن لیون نے آؤٹ کیئے۔جبکہ دوسری اننگز میں کپتان پیٹ کمنز نے 5وکٹیں حاصل کیں ۔2 مچل اسٹاک اور 2 اسکاٹ بولینڈ نے ایک کھلاڑی سپنرنیتھن لیون نے آؤٹ کیا۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے باؤلنگ اٹیک باقاعدہ دباؤ نظر آیا اور اپنی بیٹنگ لائن فیل ہو نے کے باوجود میچ میں آخر تک دِلچسپی قائم رکھنے کا سہرا جنوبی افریقہ کے باؤلرز کو جاتا ہے۔

پہلی اننگز میں اُنکے فاسٹ باؤلرز نے پچ کا بھرپور استعمال کیا اور کاگیسو ربادا،مارکو جانسن، اینریچ نورٹج اورلونگی اینگیڈی نے بالترتیب4،3 ،2اور1 وکٹ حاصل کی۔دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے ایک محدود ہدف حاصل کرنے دوران بھی کاگیسو ربادا نے اُنکے چار کھلاڑی آؤٹ کر کے ایک مرتبہ بیٹرز کو گھبراہٹ میں ڈال دیا۔وہ تو35میں سے19رنز آسٹریلیا کو ایکسٹرا رنز کی صورت میں مِل گئے اورآسٹریلیا کی مشکل آسان ہو ئی۔

مختصر تجزیہ: برسبین دِی گابا کی پچ تیز اور گیند کو باؤنس کروانے کیلئے بہترین کہلاتی ہے۔اسی صورت ِحال کے مطابق آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور پھر دو دِن تک صرف فاسٹ باؤلرز ہی چھائے رہے۔زیادہ تر بیٹرز کے بیٹ کو سوئنگ ہو کر گیند چُھوتی رہی اوروہ کچ ہو تے رہے۔پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کے8کھلاڑی اور آسٹریلیا کے9کھلاڑی کیچ آؤٹ ہوئے۔

دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے 6کھلاڑی اور آسٹریلیا کے چاروں کھلاڑی کیچ آؤٹ ہوئے۔ اسے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گیند باؤنس لیکر جب سوئنگ ہو تے ہوئے بیٹر کی طرف جاتی تو وہ بعض مرتبہ شارٹ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہوا اور بعض دفعہ ایک اعلیٰ گیند کا شکار ہو جاتا۔بہرحال یہ واضح نظر آ یا کہ دونوں ٹیموں کے ماہر بیٹرز بھی اس قسم کی پچ پر ناکام نظر آئے توپھرتیز پچ کا شور کیوں ؟ دوسرا ٹیسٹ میچ: ملبورن کرکٹ گراؤنڈ ، ریاست وکٹوریہ ،آسٹریلیا میں 26 ِدسمبر22ء کو " باکسنگ ڈے" والے دِن کھیلا گیا۔

آسٹریلیا نے تو پہلے ٹیسٹ والی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہ کی ۔جنوبی افریقہ نے بیٹر راسی وان ڈیر ڈوسن کے متبادل 30 سالہ بیٹر تھیونس بوائسن ڈی بروئن کو ٹیم میں شامل کیا۔پچ گزشتہ گابا ٹیسٹ سے کم سبز تھی لیکن بیٹ اور بال کی جنگ نظر آرہی تھی۔لہذا آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کو ترجیح دی اور دِن کے اختتام کے قریب 189 رنز پرجنوبی افریقہ کی آل ٹیم کو ڈھیر کر نے میں کامیاب ہو گئے۔

پہلی اننگز میں آسٹریلیا کی طرف سے باؤلنگ میں رنگ بھرا میڈیم فاسٹ باؤلر کیمرون گرین نے 5 وکٹیں حاصل کر کے۔اُنھوں نے10.4 اوورز میں صرف27 رنز دیئے۔جب 67 کے مجموعی اسکور پر5 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے تو جنوبی افریقہ کے مڈل آرڈر بیٹرز وکٹ کیپر کائل ویرین اور مارکو جانسن کے درمیان6ویں وکٹ پر112 رنز کی اہم شراکت داری ہوئی جسکو 179 کے مجموعی اسکور پر کیمرون گرین نے توڑا۔

دونوں کھلاڑیوں کو بالترتیب 52اور59رنز پر کیمرون گرین ہی نے آؤٹ کیا ۔ آسٹریلیا کی طرف سے بیٹنگ کے شعبے میں تجربہ کار بیٹر اوپنر ڈیویڈ وارنر بھی پیچھے نہ رہے اور انھوں نے 200رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر رنگ بھر دیا اور آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے575 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر پہلی اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔اس اننگز میں ڈیویڈ وارنز اور اسٹیون سمتھ کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں239 رنز بنے ۔

اسٹیون سمتھ85 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔آسٹریلیا کے مجموعی اسکور میں وکٹ کیپر الیکس کیری کی اپنے کیرئیر کے14 ویں ٹیسٹ میں پہلی ٹیسٹ سنچر ی بھی شامل ہے ۔وہ111رنز پر آؤٹ ہوئے۔ اُنکے علاوہ ٹروس ہیڈ نے نصف سنچری بنائی اور کیمرون گرین نے بھی ناقابل ِشکست51 رنز بنائے۔جنوبی افریقہ کی طرف سے اینریچ نورٹج 3 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ جنوبی افریقہ کیلئے سب سے پہلے آسٹریلیا کی پہلی اننگز کی 386 رنز کی برتری ختم کرنا تھی اور پھر آگے میچ چلنا تھا ۔

تیسرے دِن کا چائے کا وقفہ تھااور وقت بہت۔ جنوبی افریقہ کے اوپنر کپتان ڈین ایلگر آتے ہی د باؤ میں" گولڈن ڈک" پر کپتان پیٹ کمنز کی گیند پر وکٹ کیپر الیکس کیرے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے ۔اُس وقت ٹیم کا اسکور بھی صفر تھا پھر15 رنز پر بارش شروع ہو گئی اور کھیل روک دیا گیا۔اگلے روز سورج کی چُھوپن چُھپائی اورتیز ہواؤں میں آسٹریلیا کے باؤلرز نے اپنی ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کو ناکام کر دیا اور وہ دباؤ میں اِدھر اُدھر شارٹس کھیلتے ہو ئے 204 کے مجموعی اسکور پرایک مرتبہ پھر ڈھیر ہو گئے۔

صرف بیٹر ٹیمبا باوما مزاحمت کرتے ہو ئے 65 رنز کی انفرادی اننگز کھیل پائے۔آسٹریلیا کی طرف سے سپنرنیتھن لیون نے سب زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں۔ میں آف دِی میچ ڈبل سنچری بنا نے پر آسٹریلیا کے بیٹر اوپنر ڈیویڈ وارنز ہو ئے۔ آسٹریلیا نے دوسرا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور182 رنز سے جیت لیا۔3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں2۔0سے برتری حاصل کر نے ساتھ چیمپئین شپ کے12پوائنٹس حاصل کرتے ہو ئے بدستور فہرست پر بھی پہلی پوزیشن پر رہا۔

جبکہ جنوبی افریقہ ایک نمبر مزید تنزلی کے بعد چوتھے نمبر پر آگیا اور تیسرے پر سری لنکا ۔ مختصر تجزیہ : جنوبی افریقہ کے پاس بھی ورلڈ کلاس فاسٹ باؤلرز ہیں جنکے زیر ِباؤلنگ بیٹرز پریکٹس کرتے ہیں لیکن حیران کُن حد تک وہ آسٹریلین باؤلنگ کے آگے ناکام نظر آئے۔ خصوصاً جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر۔دوسرے اننگز میں گو کہ آسٹریلیا کی پہلی اننگز کی برتری بہت زیادہ تھی لیکن جنوبی افریقہ کے دو کھلاڑیوں کھایا زونڈو اورکیشو مہاراج کا رَن آؤٹ کافی غیر ذمہدارانہ انداز میں لگا۔

اسی طرح ٹیمبا باوما جو اچھے کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے سپنر رنیتھن لیون کی گیند پر دِل برداشتہ شارٹ کھیلتے ہوئے کیچ پکڑا دیا۔ آسٹریلیا کی ہوم گراؤنڈ اور اُس پر اُنکے36سالہ تجربہ کار بیٹر اوپنر ڈیویڈ وارنر جو ایک مدت سے کوئی خاص کارکردگی نہیں دِکھا رہے تھے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کے100 ویں ٹیسٹ میچ ڈبل سنچری بنا نے میں کا میاب ہو گئے۔ یہ اُنکی تیسری ڈبل سنچری اور 25 ویں سنچری تھی۔

وہ 100ویں ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنا نے والے دوسرے بیٹر بن گئے اسے پہلے انگلینڈ کے جو روٹ کو یہ اعزاز حاصل ہے۔ساتھ میں اُنھوں نے8ہزار رنز بھی مکمل کر لیئے۔اس سے پہلے وہ اپنے ایک روزہ انٹرنیشنل کیرئیر میں بھی100ویں میچ میں سنچری بنا چکے ہیں ۔ اُنکے علاوہ آسٹریلیا کی پو ری ٹیم کا موریل اور کارکردگی اپنے کپتان پیٹ کمنز کی قیادت میں بہترین رہی ۔وکٹ کیپر الیکس کیرے نے بھی اپنی پہلی سنچری بنالی۔چیمپئین شپ کی فہرست میں آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے اور اس مرتبہ اُسکا فائنل کھیلنا واضح نظر آرہا ہے۔لہذا ! "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :