نیوزی لینڈ کی میزبانی میں جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز برابرکرنے میں کامیاب

Sa Vs Nz

نیوزی لینڈ نے2004ء کے بعد جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ میچ جیتا، جنوبی افریقہ نے شاندار انداز میں سیریز برابر کر کے داد وصول کی

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 5 مارچ 2022

Sa Vs Nz
ٓ اہم خبریں: # نیوزی لینڈ نے2004ء کے بعد جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ میچ جیتا۔ # جنوبی افریقہ نے شاندار انداز میں سیریز برابر کر کے داد وصول کی۔ # جنوبی افریقہ کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈبیو کرنے والے اوپنر سارل ایروی نے دوسر ے ٹیسٹ میں سنچری بنائی۔ # نیوزی لینڈ کے باؤلر ٹم ساوٴتھی نے ٹیسٹ کیرئیر میں ہوم گراوٴنڈ پر اپنی 200 ویں وکٹ مکمل کر لیں۔

# جنوبی افریقہ کی آل ٹیم پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 95رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ 1932ء کے بعد جنوبی افریقہ کا یہ کم ترین اسکور تھا۔ نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز: آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی9ویں سیریز نیوزی لینڈ کی میزبانی میں جنوبی افریقہ نے کھیلی۔ 2ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز کیلئے نیوزی لینڈ کے کپتان تھے 29سالہ ٹام لیتھم اور جنوبی افریقہ کے 34سالہ ڈین ایلگر۔

(جاری ہے)

جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم نے صرف ٹیسٹ میچ سیریز کھیلنے کیلئے فروری / مارچ 2022 ء میں نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔ پہلے یہ سیریز ستمبر 2021 میں کھیلی جانی تھی لیکن نیوزی لینڈ کے سفر کیلئے کورونا کویڈ۔19 قرنطینہ کے تقاضوں کی وجہ سے دورے کی تاریخوں میں قدرے تبدیلی کی گئی۔ساتھ میں ایک مقام بھی تبدیل کیا گیا۔پہلے دوسرا ٹیسٹ میچ بیسن ریزرو میں کھیلا جا نا تھا پھر رِی شیڈول کے مطابق ہیگلی اوول جہاں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تھا وہاں پر ہی دوسرا ٹیسٹ میچ بھی رکھا گیا۔

نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز پر تجزیہ: میزبان اور مہمان ٹیمیں دونوں ٹیسٹ میچوں میں چونکہ ایک ہی مقام پر آمنے سامنے تھیں۔ لہذا موسم اور پچ کی صورت ِحال بھی تقریباً ایک ہی طرح کی تھی۔روشن دِن اور ہلکی سبز گھاس میں ڈھکی پچیں جو باؤلرز کیلئے زیادہ اور بیٹرز کیلئے اچھی شارٹس کھیلنے کا موقع فراہم کر سکتی تھیں ۔غور کیا جائے تو ایسا ہی دیکھنے کو ملا۔

پہلے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی طرف سے اپنا15واں ٹیسٹ میچ کھیلنے والے 30سالہ میڈم فاسٹ باؤلر میٹ ہنری چھائے رہے اور موسمی ہوا اور پچ کا بہترین استعمال کرتے ہوئے گیند کو باؤنس کروایا اور پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن کوتباہ کرتے ہوئے 1932ء کے بعد سب سے کم ترین اسکور95 پر ڈھیر کر دیا۔ایسی کوشش جنوبی افریقہ کے باؤلنگ اٹیک نے بھی کی لیکن نیوزی لینڈ کے ہنری نیکولیس اور وکٹ کیپر ٹام بلنڈل کام آگئے اور پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک واضح برتری دِلو دی۔

ہنری نیکولیس 105رنز بنا کر اور بلنڈل نروس90 میں96رنز بنا کر آخری کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔4رنز سے اُنکی تیسری سنچری رہ گئی۔ یہاں بھی ناقابل ِشکست اننگز میں میٹ ہنری کے58رنز اہم رہے۔ اسے پہلے باؤلر نیل ویگنرایک اسکور سے اپنی دوسری نصف سنچری بنانے سے محروم رہے۔ پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کی بیٹنگ و باؤلنگ میں کا رکردگی اور واضح برتری نے جنوبی افریقہ کو مقابلے کے قابل ہی نہ چھوڑا اور وہ دوسری اننگز میں بھی صرف 111کے مجموعی اسکور پر ڈھیر ہوگئے ۔

اس اننگز میں اُنکے5 بیٹرز ٹم ساؤٹھی کا شکار بنے جنہوں نے گیند کو سوئنگ کروا کر بھرپور مزہ لیا۔ ساتھ ہی ٹم ساؤتھی نے اپنی ہوم گراؤنڈ پر200وکٹیں مکمل کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں اسی گراؤنڈ پرجنوبی افریقہ کو شکست ہو چکی تھی اور ظاہرً نظر آرہا تھا کہ مہمان ٹیم دوسرا ٹیسٹ دباؤ میں کھیلے گی ۔جسکے نتائج ہوم گراؤنڈ و کراؤڈ کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے حق میں جا ئیں گے ۔

لیکن یقیناً جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر اور ہیڈ کوچ مارک ورڈن باوٴچر نے پہلے ٹیسٹ میچ میں اپنی کوتاہیوں کو مد ِنظر رکھا ۔جن میں بیٹرز کی طرف سے دونوں اننگز میں کئی ایسی گیندوں کو کھیلنے کی کوشش کرناجو آؤٹ کی وجہ بنیں۔ باؤلرز بھی د باؤ میں آکر مستقل لائن اور لینتھ قائم رکھنے میں میں ناکام نظر آئے اور سب سے اہم 7کیچ ڈراپ کرنا جن میں ٹام لیتھم کا ایک بار، ہنری نکولس کا دو بار، نیل ویگنر کا ایک بار، ٹم ساوٴتھی کا دو بار اور میٹ ہنری کا بھی ایک بار۔

ساتھ میں جو دو نئے کھلاڑیوں کو ڈبیو کروایا گیا اُنکی پرفارمنس منفی رہی۔یہی وجہ نیوزی لینڈ کی جیت کا باعث بنی۔لہذا دوسرے ٹیسٹ کیلئے سب سے پہلے اُنھوں نے ٹیم میں 3تبدیلیاں کیں۔ زبیر حمزہ ، ڈوان اولیور اور گزشتہ ٹیسٹ میں اپنا ڈبیو کر نے والے 29سالہ میڈیم فاسٹ باؤلرگلینٹن سٹورمین کی جگہ آل راؤنڈر وائن ملڈر، بائیں ہاتھ کے سپنر کیشومہاراج اور میڈیم فاسٹ باؤلر لتھو سپاملا کو شامل کیا۔

جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر نے دوسرا فیصلہ یہ کیا کہ ٹاس جیت کر خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔حالانکہ گزشتہ ٹیسٹ میں بھی پہلے بیٹنگ ہی کی تھی لیکن اُس میں نیوزی لینڈ کا فیصلہ تھا۔اگلا کمال دِکھایا گزشتہ ٹیسٹ میچ میں اپنا ڈبیو کر نے والے اوپنر سارل ایروی نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بناکر ۔تیسرا باقی ٹیم کے بیٹرز نے بھی ذمہداری سے کھیلتے ہوئے مجموعی اسکور میں اضافہ کیا اورپہلی اننگز میں 364رنز بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔

نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلرز نے ایک دفعہ پھر پچ پر باؤنس اور سوئنگ سے بیٹرز کو پریشان کر نے کی کوشش کی لیکن جب نیوزی لینڈ کے بیٹرز آئے تو اس دفعہ وہ جنوبی افریقہ کے تجربہ کا ر باؤلرز کا سامنا نہ کر پائے ۔ جن میں کاگیسو ربادا کا اہم کردار رہا۔ صرف میڈل آرڈر آل راؤنڈرکولن ڈی گرینڈ ہوم ڈٹے رہے اور سنچری بنا ڈالی لیکن آل ٹیم 71رنز کم پر آؤٹ ہو گئے۔

جنوبی افریقہ کے کپتان نے اسی برتری کا فائدہ اُٹھایااور چوتھی اننگز اور پچ کی حالت کا سوچتے ہوئے اپنے بیٹرز کو ایسے مطلوبہ اسکورکا ہدف دیا جسکے بعد جنوبی افریقہ کو شکست دینا آسان ہو جائے۔ وکٹ کیپر کائل ویرین نے ناقابل ِشکست سنچری بنا ڈالی ۔جس میں کپتان ڈین ایلگر کامیاب ہو گئے اور 9کھلاڑی آؤٹ پرڈکلیئر کر کے نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کرؤا دی ۔

پھر اُنکی ہوم گراؤنڈ پر پر پہلے ٹیسٹ میں شکست کھانے کے باوجود دوسرے ٹیسٹ میچ میں کم بیک کرتے ہوئے حیران کُن انداز میں نیوزی لینڈ کو شکست دے ڈالی۔نیوزی لینڈ جو گزشتہ ٹیسٹ میچ ملا کر ابھی تک تاریخی طور پر جنوبی افریقہ سے صرف5ٹیسٹ میچ جیتا ہوا ہے اور گزشتہ ٹیسٹ میں بھی 2004ء میں آکلینڈ میں آخری دفعہ جیتنے کے بعدکامیابی حاصل کی تھی ایک مرتبہ پھر سیریز جیتنے میں ناکام رہ گیا اور جنوبی افریقہ نے ایک دفعہ پھر نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی ناقابل ِشکست ٹیسٹ سیریز کو برقرار رکھا۔

اس سیر یز سے پہلے جنوبی افریقہ اپنے ملک میں اِنڈیا کو 2۔ 1سے ٹیسٹ سیریز میں شکست دے کر یہاں آیا تھا اور نیوزی لینڈ اپنی ہوم گراؤنڈ پر بنگلہ دیش سے ایک ٹیسٹ ہار اور ایک جیت کر سیریز برابر کر چکاتھا۔لیکن پھر بھی یہ سیریز نیوزی لینڈ کے حق میں تھی اور پہلے ٹیسٹ میں شاندار جیت پر سابق کپتان کین ولیمسن،راس ٹیلر اور ٹرینٹ بولڈ کی عدم موجودگی میں بہت بڑی کامیابی سمجھی جارہی تھی۔

راس ٹیلر تو ریٹائر ہو چکے تھے ۔اب کین ولیمسن اور ٹر ینٹ بولڈ کی واپسی کاانتظار رہے گا لیکن فی الوقت جنوبی افریقہ ایک بہترین منصوبہ بندی سے میزبان ملک میں ٹیسٹ سیریز برابر میں کامیاب ہو گیا۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: نیوزی لینڈ :ٹام لیتھم(کپتان )،ویل ینگ،ڈیون کونوے، ہنری نیکولیس، ڈریل مچل،ٹام بلنڈیل، کولن ڈی گرینڈ ہوم، کائل جیمیسن، ٹم ساوٴتھی، نیل ویگنر اور میٹ ہنری۔

جنوبی افریقہ: ڈین ایلگر (کپتان)، ایڈن مارکرم، راسی وین ڈیر ڈوسن ، ٹیمبا بووما ، زبیر حمزہ،کائل ویرین،مارکو جانسن، کاگیسو ربادا ، ڈوان اولیور اور دونئے پلیئرز کو ڈبیو کروایا گیا ۔ایک32سالہ بائیں ہاتھ کے اوپنر سارل ایروی اور دوسرے 29سالہ میڈیم فاسٹ باؤلرگلینٹن سٹورمین۔ پہلا ٹیسٹ میچ کرائس چرچ کے ہیگلی اوول کرکٹ گراؤنڈ میں 17ِفروری2022ء کو شروع ہوا۔

روشن دِن اور دھوپ کے باوجود پچ کی سطح ہلکی گھاس کی وجہ سے تیز لگ رہی تھی اور فاسٹ باؤلرز کے متعلق کہا گیا تھا کہ فائدہ اُٹھاسکتے ہیں ۔جبکہ بیٹنگ کے دوران بھی بیٹر ز کی وجہ سے اعلیٰ شارٹش دیکھنے کو ملیں گی۔اس صورت ِحال میں نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کر نے کا فیصلہ کیا جو اُنکے30سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر میٹ ہنری نے 7کھلاڑ ی آؤٹ کر کے صحیح ثابت کر دیا ۔

پہلے ہی روز چائے کے وقفے سے پہلے جنوبی افریقہ کی آل ٹیم 95رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ 1932ء کے بعد جنوبی افریقہ کا یہ کم ترین اسکور تھا۔ تب جنوبی افریقہ آسٹریلیا کے خلاف ملبورن کرکٹ ٹیسٹ میں 36کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو گئی تھی۔اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں7کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوسکے اور صرف26سالہ زبیر حمزہ جو اپنا6واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے زیادہ سے زیادہ 25رنز بناسکے۔

نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کا آغاز تو کچھ خاص اچھا نہ ہوا لیکن پھر ہنری نیکولیس کی سنچری،ٹام بلنڈل کے 96اور میٹ ہنری کی ناقابل ِشکست نصف سنچری نے اُنکا آل ٹیم آؤٹ پر مجموعی اسکور482پر پہنچا دیااورپہلی اننگز میں 387رنز کی برتری حاصل کر لی۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے میڈیم فاسٹ باؤلر ڈوان اولیور ز 3 وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔ دوسرے روز کے اختتام کے اوقات میں جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز کا آغاز کیا جسکا فائدہ نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے اُٹھایا اور 4کے مجموعی اسکو پر 3کھلاڑی آؤٹ کر دیئے۔

دونوں اوپنرز ڈین ایلگر (کپتان) اورسارل ایروی گولڈن ڈَک پر آؤٹ ہوگئے اور ایڈن مارکرم 2رنز بنا کر۔ تیسرے دِن کے شروع میں ہی ایک دفعہ پھر نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے جنوبی افریقہ کے خلاف ایسی زور دار باؤلنگ کی جیسے کوئی مخالف پر حملہ کر دیتا ہے اور کھانے کے وقفے سے پہلے ہی 111 رنزپر آل ٹیم آؤٹ کر کے میدان مار لیا۔ جنوبی افریقہ کے بیٹر ٹیمبا بووما 41رنز کے ساتھ صرف کچھ مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے جبکہ دوسری اننگز میں نیوزی لینڈ کے33سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر ٹم ساؤتھی چھائے رہے اوراپنے ٹیسٹ کیر ئیر میں14ویں دفعہ 5 وکٹیں لیکر کر نمایاں رہے۔

مین آف دِی میچ نیوزی لینڈ کے میٹ ہنری ہوئے اُنھوں نے ٹیسٹ میچ میں 9وکٹیں لیں اور پہلی اننگزمیں نصف سنچری بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ نیوزی لینڈ نے 5روزہ ٹیسٹ میچ ڈھائی دِن سے کم عرصہ میں ایک اننگز اور 276رنز سے جیت کر چیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔ نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ دوسرا ٹیسٹ میچ: بھی ہیگلی اوول،کرائس چرچ میں ہی 25ِفروری تا یکم مارچ2022ء میں کھیلا گیا۔

جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور پہلی اننگز میں 364 رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے32سالہ بائیں ہاتھ کے اوپنر سارل ایروی نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچری بناتے ہوئے108رنز کی اننگز کھیلی۔نیوزی لینڈ کی طرف سے میڈیم فاسٹ باؤلرز نیل ویگنراور میٹ ہنری بالترتیب4اور3وکٹیں لیکر نمایاں باؤلرز رہے۔ دوسرے روز چائے کے وقفے سے کچھ دیر پہلے نیوزی لینڈ نے بیٹنگ کا آغاز کیا ۔

اُنکی ابتدائی بیٹنگ لائن ناکام رہی جسکے بعد ڈریل مچل اور آل راؤنڈر کولن ڈی گرینڈ ہو م نے ذمہداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے باؤلنگ اٹیک کے خلاف مزاحمت کی اور مجموعی اسکور میں اضافہ کرنا شروع کیا۔اس دوران ڈریل مچل 60رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے ۔اُنکے بعد بھی آنے والا کوئی بلے باز وکٹ پر جم کر نہ کھیل سکا اور نیوزی لینڈ کی آل ٹیم293رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

کولن ڈی گرینڈ ہو م نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی دوسری سنچری بنائی اور وہ 120 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔جنوبی افریقہ کی طرف سے کاگیسو ربادااور مارکو جانسن نے بالترتیب5اور4کھلاڑی آؤٹ کیئے اور بائیں ہاتھ کے سپنر کیشومہاراج نے ایک وکٹ لی۔ جنوبی افریقہ نے 71رنز کی برتری کے ساتھ تیسرے روز چائے کے وقفے سے چند منٹ پہلے بیٹنگ شروع کی اور دِن کے اختتام پر 140کے مجموعی اسکور پر اُنکے 5کھلاڑی آؤٹ ہو گئے اور اگلے روز چائے کے وقفے تک354رنز9کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔

24سالہ وکٹ کیپر کائل ویرین جو اپنا 6واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے پہلی ٹیسٹ سنچری بنانے میں کامیاب رہے اوراُنھوں نے136رنز کی ناقابل ِشکست اننگز کھیل کر نیوزی لینڈ کو شکست دینے کی راہ ہموار کر دی۔ نیوزی لینڈ کے 4 باؤلرز کائل جیمیسن، ٹم ساوٴتھی، نیل ویگنر اور میٹ ہنری نے4،4وکٹیں لیں اور ایک کھلاڑی کولن ڈی گرینڈ ہوم نے آؤٹ کیا۔ نیوزی لینڈ کیلئے اپنی ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ میچ جیتنے کا ہدف تھا 456رنز اور ابھی چوتھے دِن کے آخری گھنٹے اور 5واں مکمل دِن پڑا ہوا تھا۔

لیکن چوتھے دِ ن کا اختتام ہی نیوزی لینڈ کولے بیٹھا اور 94 رنزپر4کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔ آخری روز کسی حد تک ڈیون کونوے اور ٹام بلنڈیل نے کوشش کی کہ اگر میچ جیت نہیں سکتے تو برابر ہی کرلیا جائے۔ لیکن جنوبی افریقہ کے باؤلرز کے سامنے ناکام ہو گئے اور چائے کے وقفے کے بعد فوراً بعد اُنھوں نے نیوزی لینڈ کی آل ٹیم 227رنز پر ڈھیر کر کے 198رنز سے ٹیسٹ میچ میں فتح حاصل کر لی۔

ڈیون کونوے نروس 90کا شکار ہو کر92کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہو گئے اورٹام بلنڈیل 44رنز بنا سکے۔جنوبی افریقہ کی طرف سے بھی باؤلنگ فیگرز دِلچسپ رہیں : کاگیسو ربادا،مارکو جانسن اور کیشومہاراج نے 3،3 کھلاڑی آؤٹ کیئے اور لتھو سپاملا ایک وکٹ لینے میں کا میاب رہے۔ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1۔1سے برابر ہو گئی اورجنوبی افریقہ نے چیپمئین شپ کے جیت کے12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔

مین آف دِی میچ جنوبی افریقہ کے باؤلر کاگیسو ربادا ہوئے اور نیوزی لینڈ کے باؤلر میٹ ہنری پلیئر آف دِی سیریز کہلائے۔ آخر میں جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر کا کہنا تھا : " ایک لیڈر کی حیثیت سے میرا کردار آسان راستہ اختیار کرنا نہیں ہے" ۔ یہ مضمون شائع ہو نے تک آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی10ویں اور11 سیریز بالترتیب اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا اور پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا 4ِمارچ2022ء کو شروع ہو چکی ہونگی۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :