جنوبی افریقہ کی اِنڈیاسے ٹیسٹ سیریز میں جیت ۔۔ کوہلی کاکپتانی سے استعفیٰ

Sa Won 2-1

جنوبی افریقہ کے کیگن پیٹرسن تیسرے ٹیسٹ کے مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز ہوئے

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 19 جنوری 2022

Sa Won 2-1
اہم خبریں: # دوسرے ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کی قیادت اوپنر کے ایل راہول نے کی۔ # دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کو کپتان ڈین ایلگر کے ناقابل ِشکست 96رنز نے ٹیسٹ میں کامیابی دِلوا دِی۔ # تیسرے ٹیسٹ میچ میں کوہلی نے دوبارہ اِنڈیا کی کپتانی سنبھال لی اور اُنکے رویئے سے امپائیرنگ پر تنازعہ سامنے آگیا۔ # ٹیسٹ سیریز کے اختتام پر اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ کی کپتانی سے بھی استعفیٰ دے دیا۔

# جنوبی افریقہ کے کیگن پیٹرسن تیسرے ٹیسٹ کے مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز ہوئے۔ انوشکا شرما کا رد ِعمل: ویرات کوہلی کی بیوی اور فلمی اداکارہ انوشکا شرما نے اپنے خاوند کے ٹیسٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دینے پر ردِعمل دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ آپ کی کامیابی اور ترقی دیکھی۔

(جاری ہے)

میں بطور بھارتی شہری آپ کی قیادت اور ٹیم کی کامیابیوں جبکہ بیوی ہونے کی حیثیت سے آپ کے اندر پیدا ہونے والی بہتری اور تبدیلی پر فخر محسوس کرتی ہوں۔

۔۔انوشکا نے اپنے پیغام میں کہا کہ آپ نے کبھی عہدے کا لالچ نہیں کیا۔ ہاں مسلسل کوشش کرنے کی عادت نے میری اور مداحوں کی نظر میں آپ کا ایک مقام بنا دیا ہے جسے کبھی کوئی ختم نہیں کرسکے گا۔ آپ نے 7 برسوں کے دوران بہت اچھا کیا اور بطور کپتان بہت کچھ سیکھا جسے اب ہماری بیٹی وامیکا بھی دیکھے گی اور فخر محسوس کرے گی۔ ایک منفرد تاریخی ریکارڈ: جنوبی افریقہ اور اِنڈیا کے درمیان تیسرے ٹیسٹ میں پوری اِنڈین ٹیم دونوں اننگز میں کیچ آوٴٹ ہوئی۔

اِنڈین ٹیم کے 20 کھلاڑی دونوں اننگز میں کیچ آوٴٹ ہوئے۔اِنڈیا ٹیسٹ کرکٹ کی 145 سالہ تاریخ میں ایک ہی ٹیسٹ میں تمام 20 وکٹیں کیچ آؤٹ کی صورت میں گنوانے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ جنوبی افریقہ اور اِنڈیا : کے درمیان 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا فیصلہ گو کہ ہوم ٹیم کے حق میں گیا لیکن پہلے باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں اِنڈیا کی جیت اور اُس کے فوراً بعد جنوبی افریقہ کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان ، دوسرے ٹیسٹ میں اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کا جسمانی درد کے باعث نہ کھیلنا،تیسرے ٹیسٹ میں ویرات کوہلی کا امپائیرنگ پر جارحانہ ردِعمل اور آخر میں ویرات کوہلی کا ٹیسٹ کپتانی سے استعفیٰ۔

یہی نہیں تیسرے ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کے تمام کھلاڑیوں کا دونوں اننگز میں کیچ آؤٹ ہو نا کرکٹ کی تاریخ کا منفرد ریکارڈ بن گیا۔ پہلے باکسنگ ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کی جیت کے بعد اگلے 2 ٹیسٹ میچوں میں اِنڈیا کی سیریز میں جیت کی اُمید کیسے ٹوٹتے نظر آئی اور جنوبی افریقہ نے کیسے اپنے ہو م گراؤنڈ پر کارکردگی دکھائی ۔ سب دِلچسپ رہا۔ جنوبی افریقہ نے اِنڈیا کو دوسرا ٹیسٹ ہرا دیا: جنوبی افریقہ اور اِنڈیاکے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ3ِجنوری22ء کو وانڈررز اسٹیڈیم، جوہانسبرگ میں کھیلا گیا۔

اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کمر کے اوپر کے حصے میں درد کی وجہ سے اس ٹیسٹ میں حصہ نہ لے سکے ۔ اُمید کی جارہی ہے کہ وہ کیپ ٹاوٴن میں سیریز کے آخری ٹیسٹ میں واپس آجائیں گے۔ لہذا دوسرے ٹیسٹ کیلئے 29سالہ اوپنر کے ایل راہول کو اِنڈین ٹیم کی قیادت سونپی گئی۔ویرات کوہلی کی جگہ 28سالہ ہنوما وہاری کو موقع دیا گیا۔جنوبی افریقہ کی ٹیم میں بھی دو تبدیلیا ں نظر آئیں ۔

ایک پہلے ٹیسٹ میچ کے بعد فوراً ریٹائر منٹ کا اعلان کرنے والے وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کی جگہ 24سالہ وکٹ کیپر کائل ویرین کو شامل کیا گیا اور دوسرا آل راؤنڈر ویان مولڈر جو گزشتہ ٹیسٹ میں کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے تھے اُنکی کی جگہ29سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر ڈوان اولیورکوٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ جوہانسبرگ کا موسم ٹیسٹ کے دِنوں میں14ڈگری سے26 ڈگری کے درمیان رہا ۔

ہوائیں بھی چلیں اور بارش بھی حائل ہوئی۔ پچ پر گھاس فاسٹ باؤلرز کیلئے مددگار رہا اور دونوں طرف سے فاسٹ باؤلرز ہی حاوی رہے اور اُنکے باؤنسرز سے بلے باز پریشان بھی رہے۔دو تین کو تو باؤنسرز زور سے بھی لگے۔ جن میں کپتان ڈین ایلگر بھی شامل تھے۔ اس ٹیسٹ میچ میں33وکٹیں گِری جن میں سے صرف ایک اِنڈین سپنر اشون نے دوسری اننگز میں لی ۔ پہلی اننگز میں اپنا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے نیوزی لینڈ کے باؤلر مارکو جانسن نے4اور دوسری اننگز میں 3وکٹیں لیں۔

اُنکا ساتھ پہلی اننگز میں کاگیسو ربادا اوراس ٹیسٹ کا حصہ بننے والے باؤلرڈوان اولیور نے3،3وکٹیں حاصل کر کے دیا اور دوسری اننگز میں کاگیسو ربادا اورلونگی نگیڈی نے3،3کھلاڑی آؤٹ کر کے دیا۔ایک وکٹ ڈوان اولیورکو مل گئی۔ اِنڈیا کے ایک ہی میڈیم فاسٹ باؤلر شاردوٹھاکر نے پہلی اننگز میں 7وکٹیں لیکر جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن کاتختہ اُلٹ دیا حالانکہ اُمید کی جارہی تھی کہ جنوبی افریقہ اپنی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اُٹھاتے ہو ئے واضح برتری لینے میں کا میاب ہو جائے گی۔

پہلی اننگز میں محمد شامی اور جسپریت بمرا نے بالترتیب2او رایک وکٹ لی۔دوسری اننگز میں شاردول ٹھاکر اور محمد شامی نے ایک ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔ اوپنر کے ایل راہول نے بحیثیت کپتان ٹاس جیت کر بیٹنگ کر نے کا فیصلہ کیا لیکن 202کے مجموعی اسکور پر ڈھیر ہو گئے۔صرف بذات ِخود کپتان کے ایل راہول نصف سنچری بنا نے میں کامیاب ہوئے اور کسی حد تک اسکور میں اضافہ سپنر اشون نے46رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر کیا۔

جنوبی افریقہ بھی پہلی اننگز میں کچھ خاص برتری نہ حاصل کر سکا اور صرف27رنز زیادہ بنا کر229کے اسکور پر آل آؤٹ ہو گیا۔ کیگن پیٹرسن نے 62رنز اور ٹیمبا بووما نے51رنز کی اننگز کھیلی۔دو روز میں دواننگز مکمل ہو چکی تھیں اور دونوں ٹیموں کے پاس اگلے تین روز میں ایک روزہ میچ کی طرح جیتنے کا امکان تھا۔اِنڈیا کے بلے بازوں نے دوسری اننگز میں کوشش کی کہ میچ پر قابو پا یا جا سکے۔

اِنڈین بلے باز ، چیتشور پجارا، اجنکیا رہانے اور ہنوما وہاری نے محتاط انداز میں ذمہداری سے اسکور میں اضافہ کرنے کی کوشش کی لیکن تیسرے روز چائے کے وقفے سے پہلے ہی 266کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔تیسری اننگز میں252رنز کے متوقع اسکور کی پیشن گوئی تھی جس کے مطابق مقابلہ دِلچسپ ہو سکتا تھا کیونکہ چوتھی اننگز میں کھیلنے والی ٹیم کا متوقع اسکور 206 رنز تھا۔

جنوبی افریقہ کے پاس جیتنے کا ہدف 240رنز تھا اور تیسرے روز کے ااختتام تک2کھلاڑی آؤٹ پر 118رنز بنا کر میچ پر کسی حد تک گرفت کر لی تھی ۔پھر بھی اِنڈین باؤلنگ کے "کمال "پر ابھی شائقین پُراُمید تھے کہ چوتھے روز کا کھیل دِلچسپ ہو گا۔ لیکن صبح بارش اور گراؤند گیلی ہو نے کی وجہ سے میچ وقت پر شروع نہ ہو سکا۔ چائے کے وقفے کے بعد امپائیرز نے اشارہ کیا اور ٹیمیں میدان میں آخری زور لگانے کیلئے داخل ہو گئیں ۔

جنوبی افریقہ کے 34سالہ تجربہ کار بلے باز اوپنر کپتان ڈین ایلگر جو جیت کیلئے میدان میں تھے اُنھوں نے اِنڈین باؤلنگ کا سامنا کرتے ہوئے اُنھیں چاروں طرف اشارٹس لگائیں اور 3کھلاڑی آؤٹ پر 243رنز بنا کر اپنی ٹیم کو 7وکٹوں سے فتح دِلوانے میں کامیاب ہو گئے ۔وہ اپنی14ویں سنچری نہ بنا سکے اور 96رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے ۔ ڈین ایلگر نے مین آف دِی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔

سیریز 1۔1سے برابر ہو گئی اور جنوبی افریقہ نے چیمپئین شپ کے12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔ مختصر تجزیہ: جنوبی افریقہ کے کپتا ن ڈین ایلگر کا کہنا تھا کہ تیسرے روز کے آخری گھنٹوں میں چوتھی اننگز کا آغاز کر نا اور اِنڈیا کی مخالفانہ باؤلنگ کا ایک مشکل پچ پر سامنا کرتے ہوئے سیریز کو برابر کر نا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا ۔ڈین ایلگر کی یہ سوچ بالکل ٹھیک تھی کیونکہ یہ چیلنج اُنکو اپنی ہوم گراؤنڈ پر تھا۔

لہذا اُنھوں نے بحیثیت کپتان ذمہداری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے بلے بازی آغاز کیا اور تیسرے روز کے اختتام پر نہ کے صرف8 وکٹیں بچانے میں کامیاب ہو گئے بلکہ تقریباً ہدف کا آدھا حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوگئے ۔پھر ایک بہترین ناقابل ِشکست اننگز کھیلتے ہوئے اگلے روز پورا ہدف حاصل کر لیا۔ کیا اس ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کی طرف سے اچانک کپتان کوہلی کا اَن فٹ ہو نااور اُنکی جگہ کے ایل راہول کا قیادت کرنا اِنڈیا کی شکست کا باعث بنا۔

کیا کے ایل راہو ل دوسری اننگز میں اِنڈین باؤلنگ کا وہ خوف جو جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر کو تھا اُسکا فائدہ نہ اُٹھا سکے۔بالکل ایسا ہی تھا۔ چوتھے روز بارش کے باعث کھیل کا دیر سے شروع ہونا ،پچ پر نمی کے اثرات اور گیلی گراؤنڈ سب کچھ اِنڈین باؤلنگ کے حق میں تھا لیکن قیادت کمزور تھی جسکی وجہ سے سیریز جیتنے کا پہلا موقع ہاتھ سے نکل گیا۔

ابھی دوسرا موقع اِنڈیا کے پاس تیسرے ٹیسٹ میں کوہلی کا واپس آکر قیادت سنبھالنا تھا۔آخری سوال اِنڈین کے شائقین کے ذہین میں یہ بھی رہا کہ کوہلی کے بعد ٹیم میں ایک اور تجربہ کار اور غیر ملکی دورے کا کامیاب سابق کپتان اجنکیا رہانے بھی تھا تو پھر اُسکو موقع کی مناسبت سے محروم رکھ کر کے ایل راہول کو کس کی تجویز پر کپتان بنا یا گیا ۔جبکہ میچ غیر کی ہوم گراؤنڈ پر تھااور پہلا ٹیسٹ اِنڈیا جیت چکا تھا۔

تیسرا ٹیسٹ میچ کا فیصلہ بھی جنوبی افریقہ کے حق میں: تیسرے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: جنوبی افریقہ: ڈین ایلگر (کپتان)، ایڈن مارکرم ، کیشو مہاراج، کیگن پیٹرسن، راسی وین ڈیر ڈوسن، ٹیمبا بووما، کائل ویرین،مارکو جانسن، کاگیسو ربادا، ڈوان الیور اورلونگی نگیڈی ۔ اِنڈین : ویرات کوہلی (کپتان)، کے ایل راہول، میانک اگروال ، چیتشور پجارا، اجنکیا رہانے ،رشبھ پنت، روی چندرن اشون،شاردول ٹھاکر،محمد شامی،جسپریت بمرا اور اُمیش یادیو۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ اِنڈ یا 3ٹیسٹ سیریز کے پہلے 2ٹیسٹ میچ فیصلہ کُن رہے اور دونوں ٹیموں نے 1۔1ٹیسٹ میچ جیتا ۔لہذا تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ جو 11ِ جنوری2022ء کو نیو لینڈز کرکٹ گراؤنڈ ،کیپ ٹاؤن میں شروع ہوا دونوں ٹیموں کیلئے اہم تھا ۔جنوبی افریقہ کا اپنی ہو م گراؤنڈ میں جھنڈا گاڑنا یا اِنڈیا کا29سال میں پہلی دفعہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز جیتنا ۔

لہذا اس ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ نے اپنی اُس ٹیم میں کوئی تبدیلی نہ کی جس نے دوسرا ٹیسٹ میچ جیتا تھا ۔جبکہ اِنڈیا کی طرف سے ویرات کوہلی نے دوبارہ کپتانی کی ذمہ داری سنبھالی ۔ و ہ کمر کی درد کی وجہ سے دوسرا ٹیسٹ نہیں کھیل سکے تھے ۔ اُنکی جگہ کے ایل راہول کو قیادت سونپی گئی تھی۔ ساتھ اِنڈین ٹیم میں ایک اور تبدیلی نظر آئی باؤلرمحمد سراج کی جگہ اُمیش یادیو کو اپنی باؤلنگ کی کارکردگی دِکھانے کا موقع دیا گیا۔

اِنڈیا نے اس سیریز میں تیسری دفعہ بھی ٹاس جیت کر بیٹنگ کو ہی ترجیح د ی اور پہلی اننگز میں 223 رنز بنا کر آوٴٹ ہوگئی۔ صرف کپتان ویرات کوہلی 79 رنز بناکر نمایاں بلے باز رہے۔ دیگر قابلِ ذکر بلے بازوں میں چتیشور پجارا نے 43 اور رشبھ پنت نے 27 رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے کگیسو ربادا نے 4 اور مارکو جینسن نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ اولیویئر، لنگی نگیڈی اور کیشو مہاراج کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔

پہلے روزکا کھیل ختم ہونے تک جنوبی افریقہ نے ایک وکٹ کے نقصان پر 17 رنز بنا ئے۔آؤ ٹ ہونے والے کپتان ڈین ایلگر تھے جنہیں جسپریت بمرہ نے پجارا کے ہاتھوں کیچ آوٴٹ کروایا۔ دوسرے روز بھی جنوبی افریقہ کا کوئی بلے باز اِنڈین باؤلنگ کے سامنے ٹھہر نہ سکا سوائے کیگن پیٹرسن کا جنہوں نے 72رنز بنا ئے اور اُنکا بھی پجارا نے بمرہ کی گیند پر کیچ پکڑا۔

جنوبی افریقہ کی آل ٹیم 210 اسکور پر پویلین لوٹ گئی جس میں اہم کردار رہا جسپریت بمرہ کا جنہوں نے5 وکٹیں لیں۔اُمیش یادیو اور محمد شامی نے2۔2اور ایک وکٹ شاردول ٹھاکر کے حصے میں آئی۔ ٹیسٹ میچ کے ابھی دو دِن بھی مکمل نہیں ہو ئے تھے۔ لہذا دوسرے ٹیسٹ میچ کی طرح ایک دفعہ پھر دونوں ٹیموں کے پاس اگلے تین رو ز میں ایک روزہ میچ کی طرح جیتنے کا امکان تھا۔

اِنڈیا کے پا س پہلی اننگز میں صرف13رنز کی برتری تھی اور پچ پر سبز گھاس کی رنگت سے واضح ہو رہا تھا کہ جیت کیلئے ایک اسکور بھی اہم ہو سکتا ہے ۔چائے کے وقفے کے کچھ دیر بعد اِنڈیا نے دوسری اننگز میں بیٹنگ کا آغاز کیا اور دِن کے اختتام پر 57 پر2وکٹیں کھو کر واپس ہوٹل چلے گئے۔ تیسرے روز اِنڈین بیٹنگ کیلئے اچھا ثابت نہ ہوا اوراِنڈین ٹیم دوسری اننگز میں 198 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

صرف وکٹ کیپر رشبھ پنت ناقابل ِشکست سنچری بنا کر اِنڈیا کے مجموعی اسکور میں اضافے کا باعث بنے بصورت ِدیگرباقی 98رنز میں سے 29کپتان کوہلی نے بنائے اور28رنز ایکسٹر کے تھے۔ 8کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی نہ داخل ہو ئے۔جنوبی افریقہ کے مارکو جینسن نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، ربادا اور انگیدی نے 3۔3 وکٹیں حاصل کیں۔ جنوبی افریقہ کے پاس جیت کا ہدف 212رنز تھا۔

وہ اُسکے تعاقب میں دِن کے اختتام تک2وکٹوں کے نقصان پر 101 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے اور مزید111 رنز درکار تھے۔چوتھا روز ایک دفعہ پھر دونوں ٹیموں کیلئے بہت اہمیت کا حامل تھا کیونکہ تینوں اننگز کے مجموعی اسکورز کے لحاظ سے اِنڈین باؤلنگ کرشمہ دِکھا سکتی تھی لیکن جنوبی افریقہ بلے بازکیگن پیٹرسن نے دوسری اننگز میں بھی انتہائی محتاط انداز میں ذمہداری نبھاتے ہوئے جنوبی افریقہ کے مجموعی اسکور میں اضافہ کر نا شروع کیا اور 155کے مجموعی اسکور پر82رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر شاردول ٹھاکر کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

جسکے بعد راسی وین ڈیر ڈوسن اور ٹیمبا بووما نے کسی قسم کی جلدی کیئے بغیر بالترتیب ناقابل ِشکست 41اور32رنز بناتے ہوئے 3کھلاڑی آؤٹ پر 212رنز کا ہدف حاصل کر کے یہ ٹیسٹ بھی7 وکٹوں سے جیتوا دیا۔ جنوبی افریقہ نے3ٹیسٹ میچوں کی سیریز2۔1سے جیت کر مزید12پوائنٹس حاصل کر لیئے اور جنوبی افریقہ کے کیگن پیٹرسن مین آف دِی میچ اور پلیئر آدِی سیریز ہوئے۔

مختصر تجزیہ: اس آخری ٹیسٹ میچ کی کتنی اہمیت تھی یہ تو اس ٹیسٹ میچ سے پہلے کے خبروں اور تجزیوں سے ہو گیا تھا۔ لیکن اِنڈیا کیوں دوسری اننگزمیں ناکام رہی؟ اسکی ایک وجہ اوپنرز بلے بازوں کی غیر ذمہدارانہ بیٹنگ اور دوسرا اِنڈیا کے تین بلے بازوں پجارا، رہانے اورکپتان کوہلی کے فیلڈرز نے ناممکن کیچ پکڑ کر اِنڈیا کی بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی۔

پہلے پانچوں وکٹ کے پیچھے کیچ ہو ئے ۔ایسا کہا جاسکتا ہے جو بلے باز لائن میں نہیں آیا اُنھوں نے خود کیچ پکڑوا دیئے اور جو لائن میں آئے اُنکے بلے سے گیند چُھوا اور فیلڈرز نے اعلیٰ کیچ پکڑ لیئے۔کچھ ایسا ہی بعد میں آنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ بھی ہوا اور وہ تمام بھی فیلڈرز کا شکار بنے۔بس ایسے لگ رہا تھا کہ پچ بائیں ہاتھ والے بلے باز کیلئے مناسب ہے کیونکہ وکٹ کیپر رشبھ پنت باؤلرز کو چاروں طرف ایسے شارٹس لگا رہے تھے جیسے کوئی خاص باؤلنگ نہ ہو رہی ہو۔

لیکن پھر بھی نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے اپنی ہوم وکٹ کا فائدہ اُٹھا کر اِنڈیا کو شکست کی طرف دھکیل دی دیا اور جنوبی افریقہ کو جیت کیلئے پار لگایا موقع کی مناسبت سے چوتھی اننگز میں بلے بازوں نے بیٹنگ کر کے۔ کوہلی امپائرنگ تنازعہ : دوسری اننگز میں اِنڈیا کی خراب بیٹنگ کی وجہ سے میچ میں ممکنہ شکست نظر آنے پر کپتان ویرات کوہلی فیلڈنگ کے دوران اپنے کھلاڑیوں پر غصہ کرتے ہوئے اتنا آپے سے باہر نظر آئے کہ ایک موقع پر امپائرنگ پر بھی برس پڑے جسکی وجہ سے سوشل میڈیا پر ایک الگ شور بر پا ہو گیا کہ اس تنازعہ کی تفصیل کیا ہے؟ یہ تنازع جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز کے 21ویں اوور سے شروع ہوا جو آف اسپنر اشون نے کروایا تھا۔

اُس اوور کی چوتھی گیند کپتان ڈین ایلگر کے پیڈ سے ٹکرائی۔ اِنڈین ٹیم نے ایل بی ڈبلیو کی اپیل کی اور امپائر مارائی ایراسمس نے ایلگر کوآؤٹ قرار دے دیا۔ ایلگر نے ریو کیلئے ڈی آر ایس کا اشارہ کیا ۔ گیند کی ٹریکنگ کے مطابق گیند وکٹ کے اُوپر سے جا رہی تھی جس کی وجہ سے تھرڈ امپائر نے ایلگر کو ناٹ آؤٹ کہا ۔ اس فیصلے سے فیلڈ امپائر مارائی ایراسمس بھی حیران رہ گئے اور اپنا فیصلہ بدلتے ہوئے ایراسمس نے یہ بھی کہا کہ "یہ ناقابل فہم ہے"۔

اسکے بعد اِنڈین ٹیسٹ کپتان ویرات کوہلی اور پوری ٹیم کافی مایوس نظر آئی بلکہ کوہلی کو اتنا غصہ آیا کہ اُنھوں نے بہت زور سے اپنا پاؤں زمین پر مارا۔کوہلی کے غصے کے بعد کے ایل راہول اور اشون بھی ناراض ہوگئے۔ راہول کا کہنا تھا کہ پورا جنوبی افریقا ہمارے 11 کھلاڑیوں کے خلاف کھیل رہا ہے۔ اوور کے بعداشون نے سٹمپ مائک پر افریقی براڈکاسٹر سپر اسپورٹس کے بارے میں کہا کہ سپر اسپورٹس آپ کو جیتنے کے بہتر طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔

ایشون اور راہول کے بعد کپتان کوہلی پھر غصے میں آگئے اور اسٹمپ کے مائیک کے پاس پہنچے اور جا کر بولے" جب آپ کی ٹیم (جنوبی افریقہ) گیند کو چمکائے تو ان پر بھی توجہ دیں۔ نہ صرف مخالفین پر۔ ہمیشہ لوگوں کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں"۔ ویرات کوہلی نے یہ بات سال 2018 ء میں سینڈ پیپر تنازعہ کے تناظر میں کہی۔بھارتی ٹیم کے سابق اوپنر گوتم گمبھیر بھارتی کپتان ویرات کوہلی کے اس رویئے سے ناخوش ہوئے اوراُنھوں نے کمنٹری کے دوران کہا کہ یہ ویرات کا بہت بچکانہ فعل ہے۔

میچ کا نتیجہ کچھ بھی ہوکسی بھی کھلاڑی کو اس قسم کا رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔ ویرات کوہلی کا ٹیسٹ کپتانی سے استعفیٰ: اِنڈیا کے مایہ ناز بلے بازویرات کوہلی نے ٹی 20 اور ایک روزہ انٹرنیشنل کے بعد ٹیسٹ فارمیٹ کی کپتانی سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز میں شکست کے فوراً بعد کیپ ٹاؤن سے سوشل میڈیا ٹوئٹر پر جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ مجھے یہ عہدہ ملے 7 سال ہو گئے ہیں اور اس عرصے کے دوران ٹیم کو دُرست سمت لے جانے کے لیے پوری کوشش کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا کام بہت ایمانداری سے کیا ۔ایک نہ ایک دن سب کو جانا ہوتا ہے اور میرے لیے اب جانے کا وقت آگیا ہے ۔ اس سفر میں نشیب و فراز کا سامنا رہا لیکن میں نے اپنی محنت میں کمی نہیں چھوڑی اور ہمیشہ اپنی سو فیصد پرفارمنس دینے کی کوشش کی ۔میں نے وہ کیا جو میں کر سکتا تھا اور جو میں نہیں کر سکتا میں ! وہ نہیں کرتا۔ ویرات کوہلی نے کہا کہ میرا دل مطمئن ہے کہ میں نے بے ایمانی سے کام نہیں کیا۔ " آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :