فائٹر کپتان سرفراز احمدکا ویسٹ انڈیز کوایک روزہ سیریز میں جھٹکا

Sarfraz Ahmad Ka West Indies Ko Aik Roza Series Main Jhatka

ویسٹ انڈیز سے پہلا ون ڈے ہارے تو پاکستانی ٹیم پر بے جا تنقید کی گئی۔دوسرا جیتے تو پھر بھی نئے ٹیلنٹ کو موقع نہ دینے کی باز گشت آئی لیکن تیسرا پاکستان کے 2سینئر سپر اسٹارز محمد حفیظ اور شعیب ملک کی وجہ سے جیتے تو تنقید کرنے والے اپنا مُنہ سا لیکر رہ گئے ۔ ٹی20اور ایک روزہ سیریز کی منتخب کی گئی ٹیم کی وجہ سے چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی تنقید کی زد میں تھے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 13 اپریل 2017

Sarfraz Ahmad Ka West Indies Ko Aik Roza Series Main Jhatka
ویسٹ انڈیز سے پہلا ون ڈے ہارے تو پاکستانی ٹیم پر بے جا تنقید کی گئی۔دوسرا جیتے تو پھر بھی نئے ٹیلنٹ کو موقع نہ دینے کی باز گشت آئی لیکن تیسرا پاکستان کے 2سینئر سپر اسٹارز محمد حفیظ اور شعیب ملک کی وجہ سے جیتے تو تنقید کرنے والے اپنا مُنہ سا لیکر رہ گئے ۔ ٹی20اور ایک روزہ سیریز کی منتخب کی گئی ٹیم کی وجہ سے چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی تنقید کی زد میں تھے لیکن کپتان سرفراز احمد کی فائٹنگ اسپرٹ نے ٹیم میں جوڑ پیدا کر دیا اور دونوں سیریز جیت کر ٹیم کی سلیکشن صحیح ثابت کر دی۔


مختصر تجزیہ:
ایک روزہ کرکٹ میچوں کی اس سیر یز میں سینئر اور نئے کھلاڑیوں کا ایک ایسا ٹیم موریل نظر آیا جسکے لیئے پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

(جاری ہے)

ایک مدت بعد کسی کپتان میں پاکستان کے مشہور سابق کرکٹر اور کپتان جاوید میاں داد والی ہر گیند پر مقابلہ کرنے والی خصوصیت نظر آئی ۔

دوسرااُنکی طرف سے سینئر کھلاڑیوں کی عزت جیت کا مقصد نظر آیا ۔جسکی ایک جھلک اُس وقت نظر آئی جب محمد حفیظ اور شعیب ملک تیسر ے میچ میں ہدف حاصل کرنے کیلئے بیٹنگ کر رہے تھے اور سرفراز احمد کے چہرے پر پویلین میں بیٹھے ہوئے ایک اطمینان تھا۔ دوسری جب شعیب ملک نے فتح کا چھکا لگا کر اپنی انفرادی سنچری بھی کر لی تو اُس وقت سرفراز احمد نے اظہار ِمسرت میں جسطرح شعیب ملک کو گلے لگا یا اُسکی وجہ سے سینئر کھلاڑی کی عزت کا سبق تنقید کرنے والوں کو بھی مل گیا۔


سلیکشن کمیٹی اس دورے پر بھی تنقید کا شکار نظر آ ئی اور پہلے میچ میں شکست پر تجزیہ کاروں اور پریس نے فائدہ اُٹھاتے ہوئے انضمام الحق کو بھی اچھے خاصے سوالات کر ڈالے۔اگر تنقید کی بجائے یہ غور کیا جاتا کہ وکٹ رنز اُگلنے والی تھی اور پاکستان کے بعد ویسٹ انڈیز نے اپنے ملک میں یہ ہدف حاصل کرنے کی کوشش کرنی تھی اور وہ اُس کے بلے بازوں نے کی۔


مُثبت تنقید کا پہلو ٹیم کے کھلاڑیوں کیلئے مزید فائدہ مند ثابت ہوتا۔ کیونکہ اُس میچ میں پاکستانی باؤلرز نے کافی حد تک میچ پر قابو رکھا ہوا تھا۔ لیکن پھر جسطرح جیسن محمد اور اُنکے ساتھ ایشلے نرس نے شارٹس کھیلنا شروع کیں وہ گیند کہیں اور ہٹ کہیں کی بنیاد پر تھیں۔ایسا عام طور پر اُن میچوں میں ہو تا ہے جب ہدف حاصل کرنے والی ٹیم کیلئے ہدف مشکل ہو جاتا ہے اور پھر وہ ایک ایسی کوشش کرتی ہے۔

جسکا نتیجہ کبھی کبھی اُنکے حق میں بھی نکل آتا ہے جبکہ باؤلرز کا کوئی قصور نہیں ہو تا۔
پاکستان کی ٹیم نے ایک روزہ سیریز جیت کر 2019ء کے ورلڈ کپ میں براہ ِراست شمولیت کی راہ ہموار کر لی ہے جو ایک خوش آئندہ بات ہے۔رہا چند نوجوان کھلاڑیوں کو اس دورے پر جانے کے باوجود کوئی میچ نہیں ملا تو ایک کھیلنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں کوئی خاص جھول نہیں نظر آتا اور کامیابی بھی قدم چوم رہی ہوتی ہے تو بے جا یا زائد تبدیلیاں جیت کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

وقت آنے پر سب کو موقع مل جاتا ہے۔لیکن ایک دو کر کے۔جو زیادہ بہتر ہو تا ہے اور یہ ہی ضروری بھی۔
آخر میں یہ بھی اہم ہے کہ ویسٹ انڈیز اپنے ملک میں ہی دونوں سیریز ہار گیا ہے اور گزشتہ26سالوں سے وہ پاکستان سے کوئی ایک روز ہ کرکٹ سیریز بھی نہیں جیتا۔
کارکردگی اور ریکارڈز:
# اس سیریز کے بعد پاکستان ایک روزہ میچوں کی رینکنگ میں8ویں نمبر پر آگیا ہے۔


# پاکستان کی طرف سے شعیب ملک مین آف دِی سیریز ہوئے۔اُنھوں نے ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے اس سیریز میں
163رنز بنائے۔پہلے نمبر پر محمد حفیظ نے201رنز بنائے اور 3کھلاڑی بھی آؤٹ کیئے اور بابر اعظم نے ایک سنچری کے ساتھ سیریز
میں تیسرے نمبر پر154رنز بنائے۔
# باؤلنگ میں حسن علی نے سیریز میں کُل6وکٹیں لیں۔جبکہ محمد عامر اور شاداب خان نے5,5کھلاڑی آؤٹ کیئے۔


# اس سیریز میں محمد عامر نے ایک روزہ میچ میں اپنی50وکٹیں مکمل کر لیں ۔
# محمد حفیظ ایک روزہ میچوں میں 132وکٹیں حاصل کرکے سابق لیگ سپین باؤلر عبدالقادر کے ہم پلہ ہو گئے۔
# بابر اعظم ویسٹ انڈیز کے خلاف لگاتار 5میچوں میں 4سنچریوں بنانے والے دُنیا کے پہلے بلے باز بن گئے۔
# 25 ایک روزہ اننگز میں 1306رنز بنا کر کم اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔


# حسن علی نے ایک کیلنڈر ائیر میں 2دفعہ ایک روزہ میچ میں 5وکٹیں لے ڈالیں۔
# ویسٹ انڈیز کو31دفعہ 300رنز سے زیادہ رنز کا ہدف ملا۔ پہلی دفعہ اس سیریز کے پہلے ایک روزہ میچ میں حاصل کیا۔
پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز ایک روزہ سیریز:
ویسٹ انڈیز میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے اُنکی سر زمین پر ٹی20سیریز میں کامیابی کے بعد7، 9اور11ارپریل2017ء کو نیشنل( پرو یڈنس) اسٹیڈیم ،ریاست گیانا کے دارلخلافہ جارج ٹاؤن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز بھی کھیلی ۔

اُسکے لیئے پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں شامل تھے:(کپتان )وکٹ کیپر سرفراز احمد ۔احمد شہزاد۔ کامران اکمل۔ محمد حفیط ۔ بابر اعظم ۔شعیب ملک۔فخر زمان۔ آصف ذاکر۔ عماد وسیم۔ شاداب خان۔ حسن علی۔ وہاب ریاض۔ محمد عامر۔ فہیم اشرف۔ جنید خان اورمحمد اصغر۔
ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم اِن کھلاڑیوں پر مشتمل تھی:( کپتان )جیسن ہولڈر۔ کیڈوک والٹن۔ دویندرا بشو۔

جوناتھن کارٹر۔میکوئل کیمنز۔شنن گیبریل۔الرزای جوزف۔جیسن محمد۔شائی ہوپ۔ایوان لیوئس۔ایشلے نرس۔کیرون پاؤل ۔ ویرا سمی اور رومین پاؤل۔ ٹی 20کے کپتان کا رلوس بریتھویٹ آئی پی ایل میں شرکت کی وجہ سے اس سیریز کا حصہ نہ بنے۔
پہلا ایک روزہ میچ :
میں و یسٹ انڈیز کے کپتان جیسن ہو لڈر نے ٹاس جیتا اور پاکستان کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔

پاکستان نے 50اوورز میں5وکٹوں کے نقصان پر308رنز بنائے ۔ جس میں محمد حفیظ نے 88،احمد شہزاد نے67اور شعیب ملک نے 53رنز کی اہم اننگز کھیلیں۔کامران اکمل 3رنز سے اپنی نصف سنچری بنا نے سے رہ گئے۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے باؤلرایشلے نرس نے 4وکٹیں حاصل کیں۔
ویسٹ انڈیز کیلئے ہدف تھا 309 رنز۔جو جیسن محمد اور ایشلے نرس کی ناقابل ِشکست اننگز کی بدولت 49اوور میں 6کھلاڑی آؤٹ پر حاصل کر لیا اور4وکٹوں سے پاکستان کو شکست دے دی۔

دونوں نے بالترتیب91 اور34رنز بنائے ۔ اوپنرایوان لیوئس کے 47او ر ون ڈاؤن بلے باز کیرون پاؤل کے61رنز بھی اہم رہے۔ پاکستان کی طرف سے محمد عامر اور اپنے پہلا ایک روزہ میچ کھیلنے والے شاداب خان نے2,2کھلاڑی آؤٹ کیئے اور حسن علی اور وہاب ریاض نے ایک ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔مین آف دِی میچ جیسن محمد ہوئے۔
دوسرا ایک روزہ میچ:
پاکستان کے بلے باز بابر اعظم اور باؤلر حسن علی کے نام رہا ۔

پاکستان کی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی وہاب رہاض کی جگہ فاسٹ باؤلر جنید خان کو شامل کیا گیا جنہوں نے بڑی اچھی لائن اور لینتھ کے ساتھ باؤلنگ کی اور اوپنر والٹن کی اہم وکٹ بھی حاصل کی ۔انکے ساتھ محمد عامر اور شاداب خان نے بھی ایک ایک کھلاڑی اور محمد حفیظ نے2کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔لیکن 38رنز دیکر حسن علی نے 5وکٹیں لیکر اور بیٹنگ کے دوران بابر اعظم نے 125 ناٹ آؤٹ رنز کی اننگز کھیل کر ویسٹ انڈیز میں فتح کے جھنڈے گاڑ دیئے۔

کیونکہ اس کامیابی سے 2019ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی براہ ِراست رسائی کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔
اس میچ میں بھی ٹاس جیسن ہولڈر نے جیتا اور بیٹنگ کی دعوت دی سرفراز احمد کو۔بابر اعظم کے علاوہ کوئی بھی بلے باز جم کے نہ کھیل سکا سوائے عماد وسیم کے جنہوں نے 43رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی ٹیم نے 50اوورز میں 5کھلاڑی آؤٹ پر مجموعی اسکور کیا 282۔

ویسٹ انڈیز کے اوپنرز نے آغاز تو جارحانہ کیا لیکن جلد ہی پاکستانی باؤلر حاوی ہونا شروع ہو گئے ۔لیکن اسکے باوجود ر ایشلے نرس نے گزشتہ میچ کی طرح کپتان جیس ہولڈر کے ساتھ مل کے ایک دفعہ پھر ذمہدارنہ بیٹنگ سے اپنی ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی۔ پھر دونوں حسن علی کی شاندار باؤلنگ کی نظر ہو گئے ۔نرس نے 44اور جیسن ہولڈر نے 68رنز بنائے اور 44.5اوور میں 208کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی ۔

پاکستان نے74رنز سے میچ جیت کر3میچوں کی سیریز 1-1سے برابرکر لی۔مین آف دِی میچ ہوئے"بابر اعظم"۔
تیسرا فیصلہ کُن ایک روزہ میچ:
3میچوں کی سیریز1-1سے برابر تھی۔ لہذا پاکستان کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی ۔جبکہ ویسٹ اندیز کی طرف سے الرازی جوزف کی جگہ سپنئر ویرا سمی کو شامل کیا گیا۔ ٹاس اس دفعہ بھی ویسٹ انڈیز کے کپتان نے جیتا اور بیٹنگ بھی اُنکی ٹیم نے ہی کی لیکن وکٹ کی صورتحال کے مطابق پاکستان ٹیم کو کوئی بڑا ہدف دینے میں کامیاب نہ ہو سکی۔

صرف وکٹ کیپر شائی ہوپ71اورایک دفعہ پھر جیسن محمد نے پاکستانی باؤلرز کا مقابلہ کرتے ہوئے59 رنز بنائے اور ٹیم نے 50اوورز میں 9کھلاڑی آؤٹ پر 233کا مجموعی اسکور کیا۔ پاکستان کی طرف سے محمد عامر ،جنیدخان اور شاداب خان نے 2,2کھلاڑی آؤٹ کیئے اورحسن علی و عماد وسیم نے ایک ایک ۔ایک کھلاڑی رن آؤٹ ہوا۔
اوپنرکامران اکمل اننگز کی پہلی ہی گیند پر صفر پر کیچ آؤٹ ہو گئے اور پھر اوپنر احمد شہزاد کا کیچ کیڈوک والٹن کے ہاتھوں ڈراپ ہو گیا۔

جسکے بعد وہ وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو ئے اور 36کے مجموعی اسکور پر بابر اعظم بھی پویلین میں جا کر بیٹھ گئے۔3کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے اور ہدف تک رسائی مشکل نظر آرہی تھی کیونکہ وہ دو سینئر کھلاڑی محمد حفیظ اور شعیب ملک وکٹ پر تھے جنکی ناکامی کے انتظار میں میڈیا کے تجزیہ کا ر بیٹھے ہو ئے تھے۔تنقید کی زد میں وہ دونوں کھلاڑی بھی جانتے تھے کہ آج ذمہدارانہ بیٹنگ ہی ٹیم کو کامیابی دلوا کر ورلڈ کپ2019ء تک یقینی پہنچا سکتی ہے اور تنقید کرنے والوں کا مُنہ بھی شاید بند ہو جائے۔


دونوں بلے بازوں نے پھر ایسا ہی کر دکھایا۔محمد حفیظ نے 81رنز کی اننگز کھیل کر صورت ِحال بہتر کی اور شعیب ملک نے چھکا لگا کر 101رنز کے ساتھ ناقابل ِشکست سنچری بنا ئی اور 43.1اوور میں4کھلاڑی آؤٹ پر 236اسکور کر کے6وکٹوں سے میچ بھی جیت لیا ۔ کپتان سرفراز احمد نے بھی24رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے گیبریل2کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں رہے۔


پاکستان نے 3 ۔1سے سیریز جیت لی ۔مین آف دِی میچ " شعیب ملک "قرار دیئے گئے۔ ساتھ میں اُنھیں مین آف دِی سیریز ملا۔ دونوں اعزاز اُنکو اُنکی شادی کی 7ویں سالگرہ کی تاریخ کوملا۔
21 اپریل 2017ء سے پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا آغا ز ہو رہا ہے۔جسکی قیادت پاکستان کی طرف سے آخری دفعہ مصباح الحق کر رہے ہیں۔

مزید مضامین :