شعیب ملک مستعفی،یونس خان قومی کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان مقرر

Shaoib Malik Mustafi Younis Khan New Captain

یونس تیسری بار کب کپتانی سے دستبردار ہونگے؟بورڈ کو الرٹ رہنا ہوگا سینئرکھلاڑیوں سے رنجش،سری لنکا کے خلاف بدترین شکست اور ”اکڑ“شعیب ملک کی رخصتی کا سبب بنی

بدھ 28 جنوری 2009

Shaoib Malik Mustafi Younis Khan New Captain
اعجاز وسیم باکھری : پاکستان کرکٹ بورڈ نے شعیب ملک سے استعفیٰ طلب کرکے یونس خان کوقومی کرکٹ ٹیم کا نیاکپتان مقرر کردیاہے۔شعیب ملک کی رخصتی کا بنیادی سبب سری لنکا کے خلاف پاکستان کی بدترین کارکردگی ،سینئرز کھلاڑیوں کے ساتھ ناروا سلوک اور”اکڑ“بنی۔قذافی سٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف ذلت آمیز ہار کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ شعیب ملک خود مستعفی ہوجائیں گے لیکن نسیم اشرف دورمیں دوسال تک کپتانی کرنے والے شعیب ملک نے استعفیٰ دینے سے گریز کیا تاہم کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام نے شعیب ملک سے استعفیٰ لیکر یونس خان کو کپتان مقرر کردیا۔

یونس خان بطور کپتان سری لنکا کے خلاف اگلے ماہ ہوم ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے۔ پاکستان کرکٹ کی یہ پرانی روایت ہے کہ کسی بھی سیریز کی ناکامی پر کپتان اور کوچ کو فارغ کردیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پی سی بی نے جو فیصلہ آج کیاہے یہ فیصلہ آج سے دو سال قبل کیا جاتا تو شاید پاکستان کرکٹ آج اس بحران کا شکار نہ ہوتی۔ورلڈکپ 2007ء میں ناکامی کے بعد نسیم اشرف اینڈ کمپنی نے شعیب ملک کو سینئرکھلاڑیوں پر ترجیح دیکرکپتان مقرر کیا تو ماہرین نے اسے پاکستان کرکٹ کیلئے ایک نقصان دہ فیصلہ قراردیاتھا۔

لیکن اس وقت نسیم اشرف نے یہ کہہ کر سب کو خاموش کرادیا کہ وہ گریم سمتھ اور رکی پونٹنگ طرز پر جونیئر اور نوجوان کھلاڑی کو کپتان مقرر کررہے ہیں جس کے بہترین نتائج مرتب ہونگے لیکن امریکہ سے آئے ہوئے مہمان چیئرمین کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پاکستان میں جونیئر چاہیے کتناہی باٹیلنٹ ہواس کو وہ مقام اور عزت نہیں ملتی جوایک نااہل سینئرکوملتی ہے۔

شعیب ملک کی کپتانی کے ابتدائی آیام میں ٹونٹی ٹوٹنی ورلڈکپ کے فائنل تک قومی ٹیم نے رسائی حاصل کی تو ہرشخص شعیب ملک کی کپتانی کے گن گانے لگے لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز ،بھارت کے خلاف ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ کپتانی شعیب ملک کے بس کے بات نہیں ہے۔جب یہ یقین ہوگیا کہ شعیب ملک بطور کپتان اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ثابت ہورہا ہے تو قومی ٹیم کے چند سینئرکھلاڑیوں نے کپتان بننے کی خواہش ظاہرکی جو شعیب ملک کو ناگوار گزری جس پر شعیب ملک نے ایک لابی بنائی اور اپنی ہی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں کے خلاف سازشیں کرنا شروع کردیں۔

گوکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ محمد یوسف نے آئی سی ایل جوائن کرکے بہت بڑا جرم کیا لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ یوسف کادل توڑنے والوں میں شعیب ملک سرفہرست تھا ۔کیونکہ بطور کپتان شعیب ملک نے محمد یوسف جیسے سنیئر کھلاڑی کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جس پرلیجنڈ بلے باز دلبرداشتہ ہوکر باغی لیگ میں چلا گیا۔شعیب ملک نے یوسف کو پاکستانی ٹیم سے نکال کر بجائے سکون سے کام لینے کے شاہد آفریدی اور شعیب اختر کے خلاف سازشیں شروع کرنا شروع کردیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سری لنکا کے خلاف پاکستان اپنی تاریخ کے کم ترین سکور پر آؤٹ ہوکر دنیا میں تماشا بن کررہ گیا۔

کراچی کے پہلے دوون ڈے میچز میں شعیب اختر کی ناقص بولنگ کو مدنظررکھتے ہوئے شعیب ملک نے راولپنڈی ایکسپریس کے خلاف بیان دیکر اسے ٹیم سے ڈراپ کرادیا۔ لیکن شعیب اختر کے متبادل پر جس کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیاگیا اس نے نہ صرف ناقص بولنگ کی بلکہ شعیب ملک کے خود مرضی پر مشتمل فیصلے کوبھی غلط ثابت کردیا۔بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شعیب ملک دوسال سے کپتان چلا آرہا تھا لہذا اسے کپتانی سے ہٹانے کافیصلہ غلط ہے لیکن بطور کارکردگی شعیب ملک کی قیادت کا جائزہ لیا جائے تو مسوائے بنگلہ دیش، زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کے قومی ٹیم نے کسی بڑی ٹیم کے خلاف کوئی قابل ذکر فتوحات حاصل نہیں کیں اور پھر شعیب ملک کو خود غرضی کے مرض نے ایسا اپنی لیپٹ میں لے لیاکہ حالات اس کیلئے خراب تر ہوتے چلے گئے اور مجبوراً بورڈ کو اسے رخصت کرنا پڑا۔

یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ سری لنکا کے خلاف ایک میچ میں بدترین شکست پر کپتان کو چھٹی کرادینا کوئی دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہے کیونکہ ایک سیریز ہارنے سے کپتان تبدیل نہیں کیے جاتے اور نہ ہی کپتان تبدیل کرنے سے ٹیمیں فتح کے ٹریک پر چل پڑتی ہیں ۔لیکن شعیب ملک جس طرح اپنے سینئر کھلاڑیوں کو اپنے لیے خطرہ سمجھنے لگا اوران کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتا تھا یہ بات ہرگز قابل قبول نہیں تھی ۔

کیونکہ بطورکپتان اسے اپنے سینئرکھلاڑیوں کیلئے آواز اٹھانا چاہیے تھی ،انہیں ساتھ لیکر چلنا چاہیے تھا ”انگلش کپتان کیون پیٹر سن صرف اس وجہ سے مستعفی ہوگیا کہ سلیکٹر زنے اس کی تجویز پر سنیئرکھلاڑی سابق کپتان مائیکل وان کو ٹیم میں شامل نہیں کیا “ بدقسمتی سے شعیب ملک پیٹرسن کی طرح اپنے سینئرکھلاڑیوں کی قدر کرتے ان کی اہمیت کا اندازہ کرتے، وہ انہیں اپنے لیے خطرہ سمجھتے تھے اگر اس پہلوکو مدنظررکھ کر دیکھا جائے تو بورڈ نے شعیب ملک کی چھٹی کرا کر بہترین فیصلہ کیا ہے۔

شعیب ملک کی بطور کپتان چھٹی کی ایک وجہ اور بھی ہے وہ ہے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے کپتان کی”اکڑ“۔ویسے تو پاکستان کرکٹ ٹیم میں جس کھلاڑی کو بھی کم عمری میں عزت ،شہرت اور دولت نصیب ہوتی ہے وہ اپنی اوقات سے باہر ہوجاتا ہے اور شہرت اور دولت کا صحیح استعمال کرنا بھول جاتاہے۔شعیب ملک بھی جب کپتان بنے تو ان کے لب و لہجہ اور سرگرمیوں میں تبدیلی آگئی اوروہ اس قدر بگڑگئے کہ اسے کئی باراپنی والدہ سے ڈانٹ کھانی پڑی جس کا اعتراف خود شعیب ملک کرتے تھے اور میڈیا والوں سے اکثرشعیب ملک کو شکایت رہتی تھی کہ خداکیلئے میری سرگرمیوں اور معاشقوں کو مت شائع کیا کریں مجھے گھر سے باتیں سنناپڑتی ہیں۔

ممکن ہے شعیب ملک کپتانی سے ہٹائے جانے کے بعد اپنے اندر کچھ تبدیلی لائیں کیونکہ میرے خیال میں عقل ٹھکانے پر واپس لانے کیلئے کپتانی سے برطرف کیا جانا کافی ہے۔ اب سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یونس خان ٹیم کو بحران سے نکال پائیں گے؟کیا وہ اپنے ساتھی سینئر کھلاڑیوں کو ساتھ لیکر چلیں گے؟ کیا وہ کسی لابی کا حصہ نہیں بنیں گے؟اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا وہ کچھ عرصہ تک کپتانی جاری بھی رکھیں گے یااچانک مستعفی ہوکرایک بارپھر بورڈ کوبحران میں دھکیل دیں گے۔

بطور بیٹسمین تو یونس خان کی صلاحیتوں کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے لیکن بطور کپتان وہ ہمیشہ مشکوک نظر آتے ہیں۔ کیونکہ 2006ء میں انہیں کپتان مقرر کیا گیا تھا لیکن یونس نے یہ کہہ کر دوسر ے ہی روز استعفیٰ دیدیا کہ وہ ڈمی کپتان نہیں بننا چاہتے ۔یونس خان کے انکار نے پورے کرکٹ بورڈ کو ہلا کررکھ دیا اور اگلے ہی روز شہریار خان کو چیئرمین کا عہدہ چھوڑنا پڑا ۔

دوسری بار یونس خان کو ورلڈکپ 2007ء کے بعد کپتان بنانے کافیصلہ کیا گیا لیکن یونس نے بورڈ کی آفر سے قبل ہی کپتانی قبول کرنے سے انکا ر کردیا ۔یونس خان کے اس انکار کی وجہ سے نسیم اشرف نے کہاتھا کہ ”اب یونس خان کبھی پاکستان کی کپتانی نہیں کریگا“لیکن حالات نے ایک بار پھر یونس خان کو پاکستان کپتان بنا دیا ہے ۔29نومبر 1977ء کو مردان کے یوسف زئی قبیلے میں جنم لینے والے محمد یونس خان نے ٹیسٹ کرکٹ میں15اور ون ڈے میں 6سنچریاں سکور کررکھی ہیں ۔

یونس نے انضما م الحق کی عدم موجودگی میں پاکستانی کی جانب سے بھارت کے خلاف کراچی اوربنگلور میں بطور قائمقام کپتان قیادت کی اور دونوں ٹیسٹ میچز میں پاکستان کو فتح دلائی ۔ماہرین یونس خان کو ایک اصول پسند اور فائٹر کپتان کہتے ہیں سابق کپتان عمران خان کو اپنا آئیڈیل اور عبدالقدیر خان کی شخصیت سے متاثر یونس خان پر سست کھلانے کا الزام بھی لگایا جاتا رہا لیکن یونس نے یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستانی ٹیم کا سب سے قابل بھروسہ بلے باز ہے ۔

اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ یونس میں وہ قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں جو ایک بہترین کپتان میں ہونی چاہیں ۔یونس کو جب بھی کپتانی کا موقع دیا گیااس نے تمام تر موقعوں پر مکمل فائٹر اور ایک سمجھدار کپتان کی حیثیت سے اپنا کردار نبھایا لیکن اس بار وہ اپنی ذمہ داری میں کس حدتک کامیاب ہوتے ہیں یہ فیصلہ آنے والا وقت کریگا۔

مزید مضامین :