سیالکوٹ سٹالینز نے مسلسل چوتھی بارقومی ٹونٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ جیت لیا

Sialkot Sttalions Win Rbs 20twenty

عمران نذیر کی دھواں دھار بیٹنگ ،عبدالرزاق کی لاہور لائنز کا فائنل جیتنے کا خواب پورا نہ ہوسکا ٹونٹی ٹونٹی کپ نے پاکستان میں کرکٹ کو نئی زندگی بخش دی ،قذافی سٹیڈیم میں40ہزار کے زائدشائقین کی آمد

ہفتہ 30 مئی 2009

Sialkot Sttalions Win Rbs 20twenty
اعجاز وسیم باکھری : سیالکوٹ سٹالینزنے مسلسل چوتھی مرتبہ قومی ٹونٹی ٹونٹی کپ جیت لیا۔قذافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میچ میں عمران نذیر کے دھواں دھار بیٹنگ کی بدولت سیالکوٹ سٹالینز نے لاہور لائنز کے خلاف 151رنز کا ہدف آخری اوور میں 6چھ وکٹوں میں پورا کرکے اپنے اعزاز کا کامیاب دفاع کیا۔فائنل میچ میں لاہور لائنز کے کپتان عبدالرزاق نے ٹاس جیت کرپہلے بیٹنگ کرنے کافیصلہ کیا اور میزبان ٹیم مقررہ 20اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر150رنز بنانے میں کامیاب رہی۔

سلمان بٹ ،احمد شہزاد اور کامران اکمل کی غیرموجودگی میں لاہور لائنز کی جانب سے ناصر جمشید اور عمران فرحت نے اننگز کا آغاز کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں 54رنز بنائے۔لاہور لائنز کی پہلی وکٹ ناصر جمشید کی وکٹ کی صورت میں گری ،ناصر 17رنز بناکر آؤٹ ہوئے جبکہ ان کے ساتھی اوپنر عمران فرحت نے ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے47رنز کی اننگز کھیلی۔

(جاری ہے)

جواب میں 151رنز کے ہدف کے تعاقب میں سیالکوٹ سٹالینز کے اوپنر عمران نذیر روایتی انداز میں حریف باؤلرز پو قہر بن کرٹوٹے اور صرف17گیندوں پر اپنی نصف سنچری سکور کی۔57کے انفرادی سکور میں عمران نذیر نے 26گیندوں کا سامنا کیا جس میں تین بلندوبالا چھکے اور چھ چوکے لگائے۔عمران نذیر کے آؤٹ ہونے کے بعد لاہور کی ٹیم کی امیدیں جاگ اٹھی تھیں تاہم شاہدیوسف اور قیصر عباس نے ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو فاتح بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

قیصر عباس نے ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 47اور شاہدیوسف نے 22رنز بنائے۔یہ مسلسل چوتھا موقع ہے جب سیالکوٹ سٹالینز نے قومی ٹونٹی ٹونٹی کپ جیتا ۔اس سے قبل 2005،2006،2008میں سیالکو ٹ کی ٹیم ٹونامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہے۔ دوسری جانب ڈومیسٹک ٹونٹی ٹونٹی کپ میں شائقین کی ریکارڈ تعداد میں آمد نے یہ ثابت کردیا کہ پاکستان میں کرکٹ کا مستقبل روشن ہے۔قذافی سٹیڈیم میں ہونیوالے فائنل میچ میں ایک بار پھر شائقین کی لا تعداد موجودگی نے 2004ء میں ہونیوالے پہلے ٹونٹی ٹونٹی کپ کی یادیں تازہ کردیں ،اُس وقت بھی قذافی سٹیڈیم میں ایک اندازے کے مطابق 40ہزار سے زائد شائقین سٹیڈیم کے اندر اور کم از کم10ہزار باہر تھے۔

اس بار بھی غیرمتوقع پر شائقین کی ریکارڈ تعداد نے شرکت کرکے نہ صرف یہ ثابت کیا کہ پاکستان میں لوگ آج بھی کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک محبت کرتے ہیں بلکہ یہ قوم لاکھ مصیبتوں اور پریشانیوں کے باوجود اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی ہمت بھی رکھتی ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان میں جاری دہشت گردی نے عام آدمی کو بھی دہشت زدہ کردیاہے لیکن غیرمتوقع طورپر قذافی سٹیڈیم میں ہزاروں شائقین کی آمد نے اس بات کا ثبوت پیش کردیا کہ یہ قوم کبھی دہشت گردی کے خوف میں مبتلا نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس قوم کو یرغمال بنایا جاسکتا ہے۔

نیشنل ڈومیسٹک ٹونٹی ٹونٹی کپ میں جب سیالکوٹ اور لاہور کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں تو شائقین نے دونوں ٹیموں کو یکساں داد دی ۔عمران نذیر اگرعبدالرزاق کو چھکا لگاتے تھے تو شائقین نے خوب ہلا گلا کیا اگر وہ آؤٹ ہوئے تو کراؤڈ نے لاہور کی ٹیم کوزبردست داد دی۔یہ پہلا موقع تھا کہ جب میزبان لاہور کی ٹیم فائنل کھیل رہی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کی دلچسپی میں بھی بے پناہ اضافہ نظر آیا اور مجموعی طور پر پانچواں ڈومیسٹک ٹونٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ ایک کامیاب ایونٹ رہا جس سے بین الاقومی سطح پر پاکستان یہ پیغام دینے میں بھی کامیاب ہوگیا کہ یہاں اگر فوری طور پر نہ سہی تاہم مستقبل قریب میں کرکٹ کے بین الاقومی مقابلے خوش اسلوبی سے کھیلے جاسکتے ہیں اورپاکستان ورلڈکپ2011ء کی کامیاب میزبانی کرسکتا ہے۔

نیشنل ٹونٹی ٹونٹی کپ کے انعقاد سے جہاں پاکستان کرکٹ کو بے پناہ فائدہ پہنچا ہے وہیں قومی کرکٹ ٹیم کو5جون سے شروع ہونیوالے دوسرے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے انعقاد سے قبل بہترین میچ پریکٹس بھی ملی جس کا فائدہ قومی ٹیم کو میگا ایونٹ میں ہوگا۔ کیونکہ دنیا کے تمام بڑے کھلاڑی آئی پی ایل کا ٹورنامنٹ کھیلنے کے بعد کافی بہترین تیاری کرکے آرہے ہیں جس کے بعد ضروری ہوگیا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ کی پریکٹس ملنی چاہئے ،اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہنگامی بنیادوں پر ٹونٹی ٹونٹی کپ کرانے کافیصلہ انتہائی بہترین اور سودمند اقدام تھاجس سے پاکستانی کھلاڑیوں کوبھر پور میچ پریکٹس ملی ہے حالانکہ ٹونٹی ٹونٹی کپ کے فائنل میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ جانے والے کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی لیکن قومی کھلاڑی اس سے قبل بہترین میچ پریکٹس حاصل کرچکے تھے اور سٹارکھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باوجود فائنل معرکہ انتہائی کامیاب میچ رہا۔

نیشنل ٹونٹی ٹونٹی کپ کئی لحاظ سے ایک یادگار ٹورنامنٹ کے طور پر یاد رکھاجائیگا جس میں نمایاں آئی سی ایل کھلاڑیوں کی دوسال بعد واپسی اورا ن کی تاریخی کارکردگی تھی۔آئی سی ایل سے مستعفی ہونیوالے عبدالرزاق اور عمران نذیر نے اپنی ذاتی کارکردگی کی بنیاد پر اپنی اپنی ٹیموں کو فائنل تک پہنچایا اور یہ ثابت کیا کہ وہ آج بھی مکمل فٹ اور فارم میں ہیں جو پاکستانی ٹیم میں واپس آکر کامیابیاں دلاسکتے ہیں۔

ٹونٹی ٹونٹی کپ کے کامیاب اورخیروآفیت سے انعقادپر پاکستان کرکٹ بورڈ مبارکباد کا مستحق ہے اور پی سی بی کو بین الاقومی ٹیموں کو پاکستان واپس لانے کیلئے ایسے ٹورنامنٹس کا انعقاد تواتر کے ساتھ جاری رکھنا چاہئے تاکہ شائقین کرکٹ کو بھی تفریح ملتی رہے اور پاکستان میں کرکٹ میچز بھی ہوتے رہیں تاکہ پاکستان کو جلدازجلد بین الاقومی ایونٹس کی میزبانی ملے اور یہاں ایک بارپھر غیرملکی ٹیموں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو۔

مزید مضامین :