سیالکوٹ سٹالینز نے ساتویں بارقومی ٹی ٹونٹی کپ جیت لیا

Sialkot Win Super 8 T20

شعیب ملک چھاگئے ، کراچی ڈولفنز بدقسمتی سے پیچھا چھڑانے میں بری طرح ناکام راولپنڈی نے ڈومیسٹک سطح کے بڑے ایونٹ کی میزبانی کرکے کمال کردیا، شائقین کا سمندر پنڈی سٹیڈیم امڈ آیا

پیر 2 اپریل 2012

Sialkot Win Super 8 T20
سجاد حسین: پاکستان میں طویل عرصہ سے غیرملکی ٹیمیں نہیں آرہی ہیں لیکن جب بھی ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کے ایونٹس ہوتے ہیں تو شائقین کی بڑی تعداد سٹیڈیمز کا رخ کرتی ہے اور بیٹھنے کی گنجائش کم پڑجاتی ہے۔ گزشتہ رات بھی راولپنڈی سٹیڈیم میں ہونیوالے ڈومیسٹک ٹی ٹونٹی کپ کے فائنل کو دیکھنے کیلئے ہزاروں کی تعدا د میں شائقین نے پنڈی سٹیڈیم کا رخ کیا اور جتنے لوگ سٹیڈیم کے اندر تھے اس سے کہیں زیادہ تعداد میں باہر تھے ۔

عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے اس سمندر کو پولیس بھی کنٹرول میں ناکام رہی اور شائقین کرکٹ نے اپنی مرضی سے کھیل کا لطف اٹھایا۔ ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ میں پاکستان بھر سے بہترین ٹیموں نے حصہ لیا۔ لاہور اور کراچی دو دو ٹیمیں کے ساتھ میدان میں اترے تاہم فتح کا تاج سیالکوٹ سٹالینز کے سر پر سجا۔

(جاری ہے)

شعیب ملک کی قیادت میں سٹالینزنے فائنل میں روایتی حریف کراچی ڈولفنز کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی۔

ڈولفنز کی لگاتار فائنل تک رسائی کے بعد یہ دوسری ناکامی ہے۔ شعیب ملک نے پورے ٹورنامنٹ میں مثالی کپتانی کی اور ثابت کیا کہ وہ اب بھی پاکستان کیلئے کھیل سکتا ہے۔ شعیب ملک کی قیادت میں سٹالینز کے سبھی کھلاڑیوں نے شاندار کھیل پیش کیا اور جوش کے ساتھ کرکٹ کھیل کر اپنے کپتان کو ٹرافی اٹھانے کا اعزاز بخشا۔ بظاہر تو یوں لگنا شروع ہوگیا ہے کہ ڈومیسٹک ٹی ٹونٹی کپ کی ٹرافی بنی ہی سیالکو ٹ سٹالینز کیلئے ہے۔

لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں کی ٹیموں کو شکست دیکر کامیابی حاصل کرنا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ سٹالینز نے ساتویں بار قومی چیمپئن بن کرثابت کردیا ہے کہ کرکٹ لاہور اور کراچی کی میراث نہیں ہے۔ سٹالینز کے کھلاڑی جس جوش کے ساتھ کھیلتے ہیں وہ قابل دید ہوتا ہے۔ دوسری ٹیموں کی کھیل پر توجہ کی بجائے زیادہ سیاست پر توجہ دی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ شکست کھا جاتی ہیں اور جو محنتی ہوتے ہیں وہ کامیاب ہوجاتے ہیں ۔

یقینی طور پر پاکستان کے سلیکٹرز نے یہ ٹورنامنٹ دیکھا ہو گا اور کم ا ز کم عمران نذیر اور شعیب ملک کی کارکردگی تو سب کے سامنے ہوگی۔ ان دو کھلاڑیوں کو باہر رکھنا زیادتی ہے۔ شعیب ملک کو تو پھر بھی چانس ملے ہیں لیکن وہ سہی طور پر ان کافائدہ نہیں اٹھاسکے البتہ عمران نذیر نظرکرم کا منتظر رہتا ہے۔ عمران نذیر میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اور وہ اب وہ فارم میں بھی واپس آگیا ہے۔

سلیکٹرز کو چاہئے کہ وہ ایونٹ میں نمایاں کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کیے کریں۔۔ ملکی حالات کے پیش نظرلوگ پاکستان میں کرکٹ دیکھنے کیلئے ترس گئے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اپنے ڈومیسٹک میچز میں بھی شائقین کی بے تابی کنٹرول سے باہرہوتی ہے۔ مسلسل نواں ٹی ٹونٹی کپ بھی کامیاب رہا اور شائقین کو زبردست کرکٹ دیکھنے کوملی۔ جہاں بڑے کھلاڑی ایک طرف ناکام ہوئے تو دوسری جانب کچھ کے کامیابی نے قدم چومے جبکہ نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی بھی قابل دید رہی۔ سیالکوٹ کی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں عمدہ کرکٹ کھیلی اور اپنے حریفوں کو روندکرٹائٹل جیتنے کے ساتھ ساتھ ملک میں کھیلوں کا شوق دوبارہ بڑھا دیا ہے۔

مزید مضامین :