سیالی بھگت کے ساتھ محض دوستی ہے ، شعیب ملک کا اعتراف

Siyali Bhagat K Sath Meheez Dosti Hai: Shoaib Ka Eteeraaf

بھارتی میڈیا ایک بار پھر سیکنڈل بنانے کی کوشش کررہا ہے،بھارت کے دورے سیالی کی وجہ سے نہیں کرتا قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شعیب ملک کی ”اُردوپوائنٹ “کے ساتھ خصوصی گفتگو

ہفتہ 30 اگست 2008

Siyali Bhagat K Sath Meheez Dosti Hai: Shoaib Ka Eteeraaf
گفتگو و تحریر۔اعجاز وسیم باکھری: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شعیب ملک نے”اُردوپوائنٹ ڈاٹ کام“سے بات چیت کرتے ہوئے اعتراف کیاہے کہ بھارتی اداکارہ سیالی بھگت کے ساتھ ان کی محض دوستی ہے اور وہ پہلی بار آئی پی ایل کے دوران ایک تقریب ایک دوسرے کے ساتھ ملے تھے ۔شعیب کا کہنا تھا کہ لیکن انہیں افسوس ہے کہ بھارتی میڈیا ازخود سیالی کے نام سے منسوب بیان تیار کرکے سیکنڈل بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے نوجوان کپتان نے کہاکہ سیالی ان کی بہت اچھی دوست ہے مگر میڈیا میں اس دوستی کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے جوکہ افسوسناک بات ہے۔شعیب ملک جو کہ ان دنوں نسیم اشرف کے استعفیٰ کے بعد تجزیہ نگاروں کی نظر میں قومی ٹیم کی قیادت سے ہٹائے جانے والے ہیں بھارتی میڈیا ایک بار پھرانہیں اور پاکستان کے نام کو بدنام کرنے کی مہم میں لگا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

و اضح رہے کہ اس سے قبل شعیب ملک اوربھارتی خاتون عائشہ صدیقی کے ساتھ نکاح کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی تھیں تاہم یہ رشتہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا۔دوسری جانب بھارتی اخبار ات شعیب ملک اور سیالی بھگت کی دوستی کو لوافیئر قرار دیکر اس خبر کو کافی اہمیت دے رہے ہیں ۔انڈیا ٹائمز کے مطابق شعیب ملک تین مرتبہ کرکٹ اسائنمنٹ کے بغیر بھارت آکر سیالی بھگت سے مل چکے ہیں۔

دوسری جانب سیالی بھگت کے نام سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں شعیب ملک کے ماضی سے کوئی دلچسپی نہیں وہ شعیب اور اپنی دوستی کو شادی میں تبدیل کرنے کی خواہش مند ہیں۔جبکہ شعیب نے کہاکہ وہ اعتراف کرتے ہیں کہ سیالی کے ساتھ ان کی دوستی ہے کہ لیکن من گھڑت بیانات تراش کر بھارتی میڈیا سکینڈل بنا نا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ سابق مس انڈیا سیالی بھگت انڈین فلم ٹرین میں عمران ہاشمی کے ساتھ بطور ہیروئن کام کر چکی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا بھارتی میڈیا کی جانب سے بیان کردہ رام کہانی درست ہے یا نہیں،جس میں کہاگیا کہ سیالی بھگت شعیب ملک ک بغیر ایک پل بھی نہیں جی سکتی اور پاکستانی کپتان آئے روز بھارت کے دورے پر پہنچے ہوتے ہیں اور ان کا مقصد محض سیالی بھگت کے ساتھ وقت گزارنا ہوتا ہے۔ایک اخبار نے توسیالی کے نام سے یہاں تک بھی لکھا کہ ”وہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ شعیب محض اس کی خاطر انڈیا آتا ہے“۔

شعیب کو پہلی بار میڈیا نے سیالی کے ساتھ ممبئی کے ایک بیوٹی پارلر میں دیکھااس وقت لوگ نے شعیب ملک کو پہچان لیا لیکن شعیب نے یہ ماننے سے انکار کردیا کہ وہ شعیب ملک ہی ہیں لیکن بعدازاں نے انہوں وہاں پر موجود شائقین کو آٹوگراف بھی دئیے ۔کل جب شعیب سے میری بات ہوئی تو ہمارا موضوع بھی سیالی بھگت تھا۔میں نے شعیب سے کہاکہ میڈیا میں سیالی بھگت کے ساتھ آپ کے افیئر کی خبروں نے پھر سے پاکستانیوں کو آپ کے خلاف کردیا ہے تو شعیب نے ہمیشہ کی طرح معصوماً لہجے میں کہا کہ ”ہار یا ر اس کے ساتھ محض دوستی ہے“بھارت میں مختلف اداروں سے میرے معاہدے ہیں جن کیلئے مجھے اکثر وبیشتر مرتبہ بھارت جانا پڑتا ہے یہ کہنا درست نہیں کہ میں صرف سیالی بھگت سے خصوصی طور پر ملنے کیلئے بھارت جاتا ہوں، ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔

شعیب ملک نے واضع کہا کہ میڈیا اس طرح کی خبریں شائع کرنے سے قبل مکمل تحقیق کرلیا کرلے ۔ شعیب نے کہاکہ اس سے قبل بھی بھارتی میڈیا نے مجھے خوامخواہ ایک سیکنڈل میں پھنسا دیا تھا بعد میں میں نے بھارت کی ایک عدالت میں اس کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور اس پر فیصلہ بھی آچکا ہے ۔اس بار نئی باتوں سے واقعی مجھے افسوس ہوا ہے لیکن امید ہے سب لوگ حقائق سے جلد آگاہ ہوجائیں گے۔

یہ بات تو سچ ہے کہ سیکنڈلز اور الزامات پاکستانی کھلاڑیوں کے تعاقب میں رہتے ہیں ،ایسا نہیں ہے کہ پاکستانی کھلاڑی کچھ کرتے بھی نہیں اور الزامات کی زد میں آجاتے ہیں ،ہمیشہ بات اس وقت سامنے آتی ہے جب کوئی بات ہوتی ہے،لیکن بعض مرتبہ میڈیا بات کو بڑھا چڑھا کرپیش کرتا ہے۔بھارتی میڈیا ہمیشہ سیکنڈلزکی تلاش میں رہتا ہے ،دو ماہ پہلے کراچی میں ہونیوالے ایشیا کپ میں بھارت سے ساٹھ سے زائد صحافی ایونٹ کی کوریج کیلئے کراچی آئے ہوئے تھے اور میں بھی لاہور سے کراچی اسی غرض سے گیا ہوا تھا تو جس انڈین جرنلسٹ سے بات چیت ہوئی سب نے ایک ہی بات دہرائی کہ ”بھئی ،ہمارے کو سیکنڈلز کی تلاش رہتی ہے ،جب تک سائیڈ سٹوری نہ ملے آفس کے لوگ خوش ہی نہیں ہوتے “میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کونسا جرنلزم آپ لوگ نے پڑھا ہوا ہے کہ سیکنڈلز میں ہی خبریں ہوتی ہیں ؟۔

دراصل اس میں قصور ان بھارتیوں کا نہیں ہے بلکہ ان کی فطرت ہی ایسی ہے کہ وہ پاکستان کو بدنام کرنے کے بہانے تلاش کرتے رہتے ہیں اور ہم ایسے نادان ہیں کہ ان کو مواقع میسر کرتے ہیں کہ وہ ہم پر کیچڑ اچھالیں ۔اب تو پاکستانی میڈیا اور بعض نام نہاد اخبارات بھی سیکنڈلز کی تلاش میں رہتے ہیں اور کسی بھی سیدھے سادے انسان کے خلاف من گھڑت خبریں لگانا فخر محسوس کرتے ہیں جس سے ان کی ذاتی عناد کو تسکین ملتی ہوتی ہوگی لیکن پاکستان جگ ہنسائی کا سبب بن کررہ جاتا ہے ۔

ہم میڈیا والوں کو بھی اور ہمارے سٹار ز کو بھی چاہیے کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ کام کیا کریں اور پاکستان کی عزت کا خیال رکھا کریں ،کیونکہ ہم سب کی پہچان پاکستان ہے اور پاکستان ہے تو ہم ہیں…،پاکستان کی عزت ہوگی تو ہماری عزت ہوگی …ہمارے دشمن متحد ہوکر ہمارے خلاف پروپگنڈے کرتے ہیں لیکن ہم متحد ہوکر ان کا مقابلہ نہیں کرتے یہی ہماری ناکامی کی بنیادی وجہ ہے۔

مزید مضامین :