سری لنکا نے پاکستان سے پہلا ٹیسٹ جیت لیا

Sri Lanka Beat Pakistan In 1st Test

سری لنکا کی کامیابی میں سب سے اہم کردار ابوظہبی کی پچ نے ادا کیا

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 4 اکتوبر 2017

Sri Lanka Beat Pakistan In 1st Test
سری لنکا نے پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ دلچسپ مقابلے کے بعدپاکستان سے21 رنز سے جیت لیا۔ پاکستان بمقابلہ سری لنکا 2 کرکٹ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 28ستمبر تا 2اکتوبر2017ءکو شیخ زید سٹیڈیم، ابوظہبی میں کھیلا گیا۔پاکستان کی طرف سے سرفراز احمد بحیثیت کپتان اپنا پہلا ٹیسٹ کھیل رہے تھے جو ان کےلئے ایک نیا امتحان تھا جس میں کامیابی تو حاصل نہ ہو سکی لیکن ان میں بہترین قیادت کی صلاحیت اور عزم بھرپور نظر آیا۔

سوال یہ سامنے آیا کہ اگر پہلے ٹیسٹ میچ میں کپتانی کرتے ہوئے سرفراز نواز کی قیادت میں جھول نظر نہیںآیا تو پھر شکست کا کونسا پہلو اہم ہے؟ اصل میں سب سے پہلے وہ پچ جس پر یہ میچ کھیلا گیا۔دوسرا موسم اور تیسرا سب سے اہم کے دونوں ٹیموں میں نئے و نوجوان کھلاڑی زیادہ ہیں اور تجربہ کار کم۔

(جاری ہے)

اس طرح ٹکراﺅ برابر کا ہو گیا۔موسم کے حساب سے بھی دونوں ممالک میں کچھ زیادہ فرق نہیں۔

لہذا آخر میں سب سے اہم پچ ہی اہم وجہ کہہ سکتے ہیں کیونکہ پہلے دِن سے ہی اُسکے متعلق واضح تھا کہ آخری دو دِن سپین باﺅلرز کیلئے انتہائی ساز گار ہو گی۔ سری لنکا کے کپتان دینش چندی مل نے اس تجزیئے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ کرنے کا دُرست فیصلہ کیااور چوتھی اننگز میں پاکستان پر اپنی سپن باﺅلنگ کا جادُوچلانے میں کامیاب ہو گیا۔

دوسری طرف پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی سے مایوس نہیں کیا اور مقابلے کے ٹیسٹ میں دلچسپ مقابلہ کیا۔ بس افسوس یہ رہا کہ محمد عامر جیسے ورلڈ کلاس باﺅلر کو ایسی وکٹ پر کھیلایا گیا جس پر وہ ایک وکٹ بھی نہ لے سکا۔کیا ابوظہبی کو پاکستانی ہوم گراﺅنڈ کا مترادف قرار دے کر وکٹ کی تیاری میں یہ کوتاہی بھی پاکستان کی شکست کا باعث نہیںبنی؟یقینا ۔

کیونکہ اسکی وجہ سے پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کے نئے کپتان سرفراز احمد کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور محمد عامر کو اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع نہ ملا۔اگلے ٹیسٹ کے آغاز سے پہلے اس معاملے پر غور و فکر کر کے پچ بہتر تیار کی جانی چاہیئے۔ ِ ٭ حارث سہیل کو ساڑھے تین سال بعد کوئی ڈومسٹک ٹورنامنٹ کھیلے بغیر ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا اور اُسکو ٹیسٹ کیپ بھی مل گئی۔

٭ اظہر علی اپنے61ویں ٹیسٹ میچ میں 5000ہزار رنزمکمل کرکے پاکستان کے 8ویں بلے باز بن گئے۔ ٭ یاسر شاہ اپنے 27ویں ٹیسٹ میں 150وکٹیں مکمل کرنے کے بعد دُنیا کے پہلے سپنر بن گئے۔ ٭ سری لنکا کے سپین باﺅلررنگنا ہیراتھ نے اس ٹیسٹ میں پاکستان کے کھلاڑی آﺅٹ کرنے کے بعد پاکستان کے خلاف کُل100وکٹیں حاصل کرنے کا منفرد ریکارڈ قائم کر دیا۔ساتھ میں اُنھوں نے اس ٹیسٹ میںاپنی 400وکٹیں مکمل کرنے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔

پاکستان کی ٹیم: پاکستان کی ٹیم میں شامل تھے کپتان سرفراز احمد، سمیع اسلم ، شان مسعود، اظہر علی، بابر اعظم ، اسد شفیق، حارث سہیل، یاسر شاہ، حسن علی ، محمد عباس اور محمد عامر۔ سری لنکا کی ٹیم: ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھی: کپتان دینش چندی مل،کرونا رتنے،کوشل سلوا،تھریمانے، مینڈس، ڈکویلا،کوشل پریرا، ہیراتھ،لکمل،سنڈکان اور فرنینڈو۔

ٹاس: سری لنکا کے کپتان نے جیت کر بیٹنگ کرنے کو ترجیع دی۔ پہلی اننگز : میں سری لنکن بلے باز پاکستانی باﺅلرز پر حاوی نظر آئے اور اُنھوں نے 419رنز کا مجموعہ سکور بورڈ کی زینت بنا دیا۔اُنکے کپتان چندی مل نے ناقابل ِشکست 155 رنز بنائے اور اُنکے ساتھ نروشن ڈکویلا 83رنز کی اہم اننگز کھیل کر آﺅٹ ہوئے ۔ اس سے پہلے اوپنر کرونا رتنے 93رنز بناکر رن آﺅٹ ہوئے۔

پاکستان کی طرف سے محمد عباس اور یاسر شاہ نے 3,3کھلاڑی آﺅٹ کیئے ،حسن علی نے2اور حارث سہیل نے 1وکٹ لی۔ پاکستان کے بلے بازوں نے بیٹنگ کا آغاز بڑی سُست رفتاری سے کیا اور آہستہ آہستہ مجموعی اسکور میں اضافہ بھی کرتے چلے گئے اور پویلین بھی لوٹتے رہے۔ اس دوران دونوں اوپنرز سمیع اسلم اور شان مسعود نے نصف سنچریاں بنائیں ۔بعدازاں اظہر علی نے بھی ذمہدارانہ بیٹنگ کی اور85رنز بنائے ۔

اُنکا ساتھ دیا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے حارث سہیل نے جنہوں نے76رنز بنا کر پاکستان کی پوزیشن مضبوط کر دی۔ یہاں تک کے چوتھے دِن کے اختتامی گھنٹوں میں پاکستانی ٹیم 442رنز بنا کر آﺅٹ ہو گئی۔ سری لنکا کی طرف سے 5وکٹیں لیکررنگنا ہیراتھ نمایاں باﺅلر رہے ۔ دوسری اننگز: سری لنکا کے مقابلے میں پاکستان کے پاس صرف 3رنز کی برتری تھی لہذا سری لنکن بلے بازوں کی ذمہ داری تھی کہ محتاط انداز میںکھیل کر دوسری اننگز میں اتنا اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں کہ اگر ساری ٹیم آﺅٹ بھی ہو جائے تو مقابلہ کرنے کا اسکور ہو جائے۔

لیکن چوتھے دِن وکٹ کی صورت ِحال سے واضح ہو رہا تھا کہ ایسا ممکن نہیں اور پھر یاسر شاہ نے چوتھے دِن کے اختتام اور پانچویں دن کے آغاز پر سری لنکن بلے بازوں کو آﺅٹ کر کے ثابت کر دیا کہ وکٹ سپین باﺅلرز کی مددگار ہے۔ اُنھوں نے5وکٹیں لیں۔ محمد عباس نے2اور اسد شفیق،حسن علی اور حارث سہیل نے ایک ایک کھلاڑی آﺅٹ کیا۔ سری لنکا کی طرف سے نروشن ڈکویلا 40رنز بنا کر ناٹ آﺅٹ رہے اور ساری ٹیم138کے مجموعی اسکور پر آﺅٹ ہو گئی۔

پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی دوسری اننگز اس وکٹ پر میچ کی چوتھی اننگز تھی اور جیتنے کیلئے اسکور ٹارگٹ تھا 136۔پاکستان کے بلے بازوں کیلئے کافی حد تک ممکن نظر آرہا تھالیکن بیٹنگ کے آغاز کے اگلے لمحے ہی پاکستانی وکٹیں گرنی شروع ہو گئیں اور36کے مجموعی اسکور پر 5بلے باز آﺅٹ ہو گئے۔ اس کے بعد کپتان سرفراز احمد اور حارث سہیل نے اسکور میں اضافہ کرنا شروع کیالیکن کپتان سرفراز احمد کا ہیراتھ کی ایک گیند پر کریز سے باہر نکل کر شارٹ لگانا پاکستان ٹیم کو مہنگا پڑ گیا اور وہ 19رنز بنا کر سٹمپ ہوگئے۔

سلسلہ ٹوٹا اور پھر حارث سہیل جو انتہائی ذمہ داری سے کھیل رہے تھے 34رنز بنا کر پویلین واپس چلے گئے ۔ اُنکے بعد کوئی بھی کھلاڑی ٹارگٹ حاصل کرنے کیلئے نہیں کھیل سکا ۔ جسکے بعد پاکستانی ٹیم114کے مجموعی اسکور پر آل آﺅٹ ہو گئی اور سری لنکا نے 21رنز سے پہلا ٹیسٹ جیت لیا۔ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ: سری لنکا کو2ٹیسٹ کی سیریز میں1۔0 کی برتری حاصل ہو گئی ہے اور اب اگلا ٹیسٹ ڈے اینڈ نائٹ6اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

مزید مضامین :