سپراوور، پاکستان نے اعصاب شکن معرکہ آرائی کے بعد ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی

Super Over Ka Asaab Shikan Maarka

عمر اکمل رزاق نے ناممکن کو ممکن کردیا، ون ڈے سیریز کا حساب برابر شائقین کرکٹ پھر سے قومی ٹیم کے سحر میں مبتلاہوگئے ، طویل عرصہ بعد سنسنی خیز کامیابی پر ملک بھر میں خوشی

ہفتہ 8 ستمبر 2012

Super Over Ka Asaab Shikan Maarka
سجاد حسین: پاکستان نے آسٹریلیا کو دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں اعصاب شکن مقابلے میں شکست دیکر نہ صرف ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی ہے بلکہ آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں ناکامی کا حساب بھی چکتا دیا ہے اور اس سے بڑھ کر شائقین کرکٹ کے چہروں پر رونق بھی بکھیر دی ہے ۔ قومی ٹیم کی کامیابی پر ملک بھر میں خوشی کا لہردوڑ گئی اور سپراوور جیسے اعصاب شکن مرحلے میں لوگوں کی ہمت اور قوت برادشت جواب دے گئی۔

ایسا سنسنی خیز میچ شاید ہی پہلے کبھی ہوا کہ میچ آخری گیند پر ٹائی ہوا اور پھر سپر اوور میں بھی میچ کا فیصلہ آخری گیند پر ہوا۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی تاریخ کے سنسنی خیز ترین مقابلے میں تبدیل ہو گیا، جس میں کئی نشیب و فراز کے بعد بالآخر فیصلہ سپر اوور میں ہوا اور پاکستان نے آخری گیند پر ایک رن بنا کر میچ اور سیریز اپنے نام کر لی۔

(جاری ہے)

میچ اپنے مقررہ 20، 20 اوورز کے اختتام تک کئی مرتبہ دونوں ٹیموں کی جانب جھکا اور آخری اوور، جو عبدالرزاق کا میچ کا واحد اوور بھی تھا، کبی پانچویں گیند پر پیٹ کمنز کے چھکے نے تو تقریبا معاملہ ختم ہی کر دیا تھا کیونکہ اس کے نتیجے میں مقابلہ برابر ہو گیا لیکن آخری بال پر وہ گیند کو ہوا میں اچھال بیٹھے اور عمران نذیر کے کیچ کے ساتھ مقابلہ ٹائی ہوا اور معاملہ سپر اوور تک چلا گیا۔

بین الاقوامی کرکٹ میں شاذ و نادر ہی پیش آنے والے اس "سپر اوور" نے میدان میں اک نیا جوش بھر دیا۔ تمام تماشائی اپنے نشستوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے تھے جب عمر گل نے سپر اوور پھینکنے کے لیے دوڑ لگائی ۔ ان کا سامنا آسٹریلیا کے چھکوں کے ماہرین شین واٹسن اور ڈیوڈ وارنر سے تھا۔ گل نے چوتھی گیند پر وارنر کے ہاتھوں چوکا کھایا اور اگلی ہی گیند وائیڈ پھینک دی۔

میچ ہاتھوں سے پھسلتا دکھائی دیا لیکن خوش قسمتی سے ڈیوڈ وارنر پانچویں گیند پر لانگ آف پر کیچ دے بیٹھے اور آخری گیند پر کپتان جارج بیلے نے دو رنز بنائے ۔یوں پاکستان کو ایک اوور میں جیتنے کے لیے 12 رنز کا ہدف ملا، جو کسی حد تک قابل قبول تھا۔پاکستان نے بجائے روایتی اوپنرز محمد حفیظ اور عمران نذیر یا ناصر جمشید کے اتارنے کے عمر اکمل اور عبد الرزاق کو میدان میں اتارا۔

آسٹریلیا نے نسبتاً کم تجربہ کار کھلاڑی پیٹ کمنز کو گیند تھمائی اور شاید یہی فیصلہ ان کے حق میں ثابت نہ ہوا کیونکہ کمنز نے نہ صرف یہ کہ بہتر لائن پر گیندیں نہ پھینکیں بلکہ عین اس وقت جب پاکستان کو ایک گیند پر دو رنز درکار تھے اور میچ مکمل طور پر پھنسا ہوا تھا، ایک وائیڈ پھینک کر حریف کے لیے معاملہ بالکل آسان کر دیا۔بہرحال، پہلی گیند پر عمر اکمل کی کریز پر بے ہنگم انداز میں آگے آ کر کھیلنے کی کوشش نے پاکستانی شائقین کو تو دہلا ہی دیا کیونکہ انہوں نے اس طرح اندھا دھند بلا گھمایا کہ وہ گیند سے کئی انچ دور ہی سے گزر گیا۔

لیکن عمر نے اگلی شارٹ گیند کو گیند باز اور امپائر کے اوپر سے چوکے کی راہ دکھا کر اپنے ارادے ظاہر کر دیے ۔ تیسری گیند پر عمر نے ایک اور شارٹ اور آہستہ پھینکی گئی گیند کو باوٴنڈری کی راہ دکھانے میں ناکامی کھائی اور گیند وکٹ کیپر کے پاس گئی لیکن وہ ایک رن لینے میں کامیاب ہو گئے ۔ اب عبد الرزاق کی باری تھی، جو پورے سیریز میں ایک خاموش تماشائی کی حیثیت سے موجود تھے ، سوائے اس کے کہ انہیں اس میچ کا سب سے قیمتی یعنی 20 واں اوور دیا گیا، اور انہوں نے اپنی اہلیت پہلی ہی گیند پر ثابت کر دی اور ایک اور شارٹ گیند کو بہت خوبی سے ڈیپ بیک وارڈ پوائنٹ کی باوٴنڈری کی راہ دکھا دی۔

اب پاکستان کو دو گیندوں پر صرف تین رنز کی ضرورت تھی۔ عبد الرزاق پانچویں گیند کو فیصلہ کن نہ بنا سکے ، بلکہ خوش قسمت رہے کہ گیند ڈیوڈ ہسی کے ہاتھوں تک نہ پہنچی اور پاکستان کو ایک قیمتی رن مل گیا، ورنہ پاکستان ایک گیند کے ساتھ ساتھ رن سے بھی محروم ہو جاتاآخری گیند پر پاکستان کو دو رنز کی ضرورت تھی۔ دونوں ٹیموں کے میدان میں موجود کھلاڑیوں کے درمیان مختصر مشاورتی اجلاس ہوئے اور بالآخر کمنز گیند کرانے کے لیے دوڑے اور اک ایسی گیند پھینک دی جس کی توقع صرف ایک ناتجربہ کار گیند باز سے کی جا سکتی تھی۔

جی ہاں، انہوں نے باوٴنسر پھینکنے کی کوشش کی اور گیند اتنا اوپر سے گئی کہ امپائر سے اسے وائیڈ قرار دے دیا۔ اب مقابلہ بالکل پاکستان کی گرفت میں تھا کہ اسے ایک گیند پر ایک ہی رن چاہیے تھا اور عمر اکمل نے اگلی گیندکو کور کی جانب کھیل کر پھرتی سے رن مکمل کر لیا اور پھر "فاتحانہ دوڑ" کا اختتام میدان سے باہر موجود کھلاڑیوں سے مل کر ہی کیا۔

میدان میں موجود ہزاروں پاکستانی تماشائی دیوانہ وار رقص کر رہے تھے اور یہاں پاکستانی کھلاڑی بھی فتح کے نشے سے سرشار تھے ۔ پاکستان نے 3 مقابلوں کی سیریز کے ابتدائی دونوں مقابلے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی اور ایک روزہ سیریز میں ناقص کارکردگی کے بعد سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء سے قبل یہ بلاشبہ ایک شاندار فتح ہے ۔پیٹ کمنز جنہوں نے آخری اوور میں عبد الرزاق کو چھکا رسید کر کے پاکستان کو مقابلے سے تقریباً باہر کر دیا تھا، گیند کے ساتھ وہ جادو نہ دکھا پائے اور حقیقت یہ ہے کہ بلے اور گیند دونوں سے وہ فیصلہ کن مواقع پر لڑکھڑا گئے ۔

یعنی بلے سے آخری ایک گیند پر ایک رن لینے میں ناکامی اور پھر جب ایک گیند پر پاکستان کو دو رنز درکار تھے تو وائیڈ گیند پھینک کر آسٹریلیا کی فتح کا امکان گل کردینا۔اب قومی ٹیم کے پاس موقع ہے کہ آسٹریلیا کو پیر کے روز تیسرے ٹی ٹونٹی میں بھی شکست دیکر اپنی چوتھی پوزیشن برقرار رکھے اور ٹی ٹونٹی رینکنگ میں آسٹریلیا کو دسویں نمبر پر دھیکیل کر ائرلینڈ کو آسٹریلیا سے بھی ایک درجہ بلند مقام دلا دے ۔ آسٹریلوی ٹیم کی خوشی قسمتی کہ ون ڈے سیریز میں پاکستان آخری وقت میں جا کر ہار گیا ورنہ وہ سیریز بھی پاکستان کے حصے میں آنا تھی۔ اب شائقین کو پیر کے روز آخری معرکے کا شدت سے انتظار ہوگا۔

مزید مضامین :