سڈنی شکست ۔قومی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا میں وائٹ واش

Sydney Test

پاکستان کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا نے3ٹیسٹ میچ کی سیریز میں وائٹ واش کر دیا۔ دُکھ تو بہت ہوا لیکن سوال یہ ہے کہ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے 1998ء کے بعدسے پاکستان کا دورہ کیوں نہیں کیا؟ پاکستانی کرکٹ شائقین کے مطابق موجودہ کرکٹ بورڈ و ٹیم میں خامیاں اپنی جگہ

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 9 جنوری 2017

Sydney Test
پاکستان کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا نے3ٹیسٹ میچ کی سیریز میں وائٹ واش کر دیا۔ دُکھ تو بہت ہوا لیکن سوال یہ ہے کہ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے 1998ء کے بعدسے پاکستان کا دورہ کیوں نہیں کیا؟ پاکستانی کرکٹ شائقین کے مطابق موجودہ کرکٹ بورڈ و ٹیم میں خامیاں اپنی جگہ۔ لیکن ایک دفعہ اس آسٹریلیا ٹیم کو پاکستان میں کھیلنے کی دعوت دیں۔ہماری ٹیم کی کمزوریاں ختم اور اُنکی نظر آنا شروع ہو جائیں گی۔

کیونکہ مصباح الحق کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم 2014ء میں آسٹریلیا کی ٹیم کو عرب امارات میں وائٹ واش کر چکی ہے۔
قومی ٹیم کی مسلسل شکست اور آسٹریلیا سے وائٹ واش کی تاریخ :
قومی ٹیم پہلی دفعہ مسلسل 6ٹیسٹ میچ ہاری ۔ پہلا ویسٹ انڈیز اور دوسرا نیوزی لینڈ سے مصباح الحق کی کپتانی میں۔

(جاری ہے)

تیسرا پھر نیوزی لینڈ سے اظہر علی کی کپتانی میں اور آخری 3 آسٹریلیا سے مصباح الحق کی کپتانی میں۔


پاکستانی ٹیم آسٹریلیا سے اب تک 6دفعہ ٹیسٹ میں وائٹ واش بھی ہو چکی ہے۔ پہلی دفعہ 1972-73 اور دوسری دفعہ 1999ء میں آسٹریلیا میں، 2002ء میں تیسری دفعہ سری لنکاو عرب امارات میں، پھر 2004-5ء،2009-10ء اور 2016-17ء چوتھی،پانچویں اور چھٹی دفعہ آسٹریلیا میں۔ اسطرح5 دفعہ مسلسل آسٹریلیا کے دورے میں۔ اس دوران 2010ء میں انگلینڈ میں آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان کی2ٹیسٹ کی سیریز میں1-1سے مقابلہ برابر رہااور پھر2014ء میں عرب امارات میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 2ٹیسٹ کی سیریز میں وائٹ واش کیا۔

1982ء میں بھی پاکستان ٹیم نے آسٹریلیا کو پاکستان میں ہو نے والی3ٹیسٹ کی سیریز میں وائٹ واش کیا تھا۔
تیسرے ٹیسٹ کا مختصر تجزیہ:
پاکستان کی شکست کی پھر وہی وجوہات بیٹنگ ناکام، فیلڈنگ بے ترتیب اور باؤلنگ نپی تُلی نہ ہو نا۔ پہلی اننگز میں بیٹنگ کے دوران خاص طور اظہر علی اور یونس خان کی گرفت ہونا اور پھر دونوں بلے بازوں کی بے مقصد گھبراہٹ کا شکار ہو نے پر اظہر علی کا رَن آؤٹ ہو نا میچ کی شکست پر پہلی کیل ٹھونک گیا۔

دوسری اننگز میں پاکستانی ٹیم شاید یہ فیصلہ کر کے بیٹنگ کرنے میدان میں اُتری تھی کہ جیت یا ہار ۔ اگر ایسا تھا تو پھر کوئی پریشانی کی بات نہیں " گرتے ہیں شہسوار میدان ِجنگ میں" ۔لیکن اگر ماضی کی طرح وکٹ کے معیار کے مطابق اپنے جوہر نے دکھا پائے جو ظاہر ہے نظر آیا تو پھر اسکے لیئے میچ کے بعد کپتان مصباح الحق نے جو مشورہ دیا ہے کہ تیز وکٹوں کیلئے جلد واقفیت ضروری ہے۔

کچھ کھلاڑیوں کوتربیت کیلئے آسٹریلیا بھیجا جائے۔دُرست ہے۔بلے باز بھی ہوں اور باؤلر بھی۔
نیوزی لینڈ سیریز نومبر2016ء کے اہم نقطہء کی یاد دہانی :
پاکستان کی شکست کی اصل وجہ یہ سمجھی جا سکتی ہے کہ پاکستان کے پاس گزشتہ چند سالوں سے انٹرنیشنل معیار کے فاسٹ باؤلر نہیں اور نہ ہی پاکستان کے نوجوان بلے بازوں کیلئے گرین و تیز وکٹیں مو جود ہیں جہاں وہ اپنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر سکیں۔

لہذا جونہی کرکٹ ٹیم انگلینڈ،آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کی سر زمین پر جاتی ہے تو اُنکی پیچوں اور عالمی معیار کے فاسٹ باؤلرز کو سمجھنے سے قاصر نظر آتی ہے اور اُوپر سے سینئر کھلاڑیوں کی تنقید اُنکا موریل ہی نہیں بڑھنے دیتی۔ لہذا نتیجہ شکست کی صورت میں سامنا آجاتا ہے۔
ٹیسٹ رینکنگ:
اس ٹیسٹ کے بعد پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں تیسرے سے 5ویں نمبر پر آگیا ہے۔

لیکن بلے بازوں میں اظہر علی6ویں اور یونس خان13ویں سے 7ویں نمبر پر آگئے ہیں۔یہ وہی بلے باز ہیں جنکو تجزیہ کاروں کی تنقید کا ہمیشہ سامنا رہتا ہے لیکن وہ پھر اپنی پرفارمنس دِکھا کر اُنکا مُنہ بند کر دیتے ہیں۔
اہم واقعات و ریکارڈ:
#سرفراز احمد نے بحیثیت وکٹ کیپر اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں وہاب ریاض کی گیند پر ڈیوڈ وارنر کا کیچ پکڑ کر 100شکار مکمل کر لیئے۔


# آسٹریلیا کے اوپنروارنر 78گیندوں پر لنچ سے پہلے سنچری بنانے والے 5ویں بلے باز بن گئے۔ان سے پہلے 1976ء میں پاکستان کے ماجد خان،ڈان بریڈ مین1930،چارلس میکارٹنی 1926اور1920ء میں وکٹر ٹرمپریہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
# یونس خان سڈنی میں سنچری بنانے کے بعد ٹیسٹ کی میزبانی کرنے والے ممالک پاکستان،انگلینڈ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ، بھارت ، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ ،بنگلہ دیش ،زمبابوے اور نیوٹرل وینیو متحدہ عرب امارات میں سنچری بنانے والے دُنیا کے واحد بلے باز بن گئے ۔


# یونس خان آسٹریلیا کے خلاف ایک ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے 5ویں پاکستانی بلے باز بن گئے۔ اس سے قبل جاوید میاں داد ،ظہیر عباس ،سلیم ملک اور اعجاز احمد بھی یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
# یونس خان کو دوسری اننگز میں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے 10ہزار رنز مکمل کرنے کیلئے36رنز درکا ر تھے لیکن 13رنز پر آؤٹ ہو گئے اور 23رنز کی کمی یاقسمت یانصیب پر رہ گئی۔


# ڈیوڈ وارنر نے دوسری اننگز میں 23گیندوں پر دوسری تیز ترین نصف سنچری بنا ڈالی۔ریکارڈ مصباح الحق کے پاس 21گیندوں کا ہے۔
تیسرے ٹیسٹ کا خلاصہ:
3ِ تا 7ِ جنوری 2017ء کو آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تیسرا و آخری ٹیسٹ میچ شروع ہوا۔سیریز تو 2-0 سے پاکستان ہار چکا تھا لیکن آخری ٹیسٹ میں وائٹ واش سے بچنے کی کوشش کرنی تھی۔

سڈنی میں دونوں ٹیمیں اس ٹیسٹ سے پہلے تک 7ٹیسٹ کھیل چکی تھیں۔جن میں سے 4میں میزبان اور 2میں پاکستان کو جیت نصیب ہو ئی تھی۔صرف 1ٹیسٹ برابر ی پر ختم ہوا۔
دونوں ٹیم میں تبدیلیاں:
پاکستان کی طرف سے اس ٹیسٹ میں 2اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں ۔ اوپنر سمیع اسلم کی جگہ شرجیل خان کو ٹیسٹ کیپ دی گئی تھی اور سہیل خان کی جگہ عمران خان کو بحیثیت فاسٹ باؤلر شامل کیا گیا تھا۔

جبکہ آسٹریلیا کی طرف سے بھی پہلے دوٹیسٹوں کے بعد پہلی دفعہ 2 تبدیلیاں کی گئیں۔ 450ویں نئی ٹیسٹ کیپ بحیثیت آل راؤنڈر ہلٹن کار ٹرائٹ کو دی گئی اوردوسری تبدیلی باؤلر سٹیو اوکیف کی شکل میں کی ۔ایک فاسٹ باؤلر جیکسن بڑد اور دوسرے نک میڈیسن ٹیم میں شامل نہیں تھے۔
آسٹریلیا نے ٹاس جیتا:
سڈ نی کرکٹ گراؤنڈ میں ٹاس جیتا آسٹریلیا کے کپتان سٹیو سمتھ اور پھر اُنکے اوپنرز ڈیوڈ وارنر اور میٹ رینشا نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو ایسے آگے لگایا کہ نہ باولرز کو سمجھ آئی کہ کہاں گیند پھینکیں اور نہ ہی فیلڈر ز اُنکی طرف سے لگائی گئی شارٹس پر رسائی حاصل کر سکے۔

وارنر نے تو لنچ سے پہلے ہی سنچری بنا ڈالی اور آسٹریلیا کی مجموعی اسکور 151پر پہلی وکٹ اُس کی ہی گری جب وہ113رنز پر کھیل رہا تھا۔اگلے دو بلے باز تو جلد آؤٹ ہو گئے ۔لیکن دوسری طرف سے اوپنر میٹ رینشا نے اپنی کیرئیر کی پہلی سنچری بناڈالی۔ اسطرح وہ آسٹریلیا کرکٹ تاریخ کا 133 واں کھلاڑی بنا جس نے ٹیسٹ سنچری بنائی۔
پہلے دِن کا کھیل ختم ہوا تو آسٹریلیا نے3کھلاڑی آؤٹ پر365رنز بنائے تھے۔

لہذا دوسرے دِن بھی آسٹریلیا کے بلے بازوں نے پاکستان کی ٹیم کو تگنی کا ناچ نچایا۔ رینشا 184 اور ہینڈس کومب 110رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ بعدازاں آسٹریلیا نے پہلی اننگز538رنز 8کھلاڑی آؤٹ پر ڈیکلئیر کر دی ۔ پاکستان کے وہاب ریاض نے3، عمران خان اور اظہر علی 2,2اور یاسر شاہ نے ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔
پاکستان کے ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے اوپنر بلے باز شرجیل خان4اور بعد میں آنے والے بابر اعظم صفر پر ہی ہیزل ووڈ کی گیندوں کا شکار ہو گئے۔

پاکستان 6کے مجموعی اسکور پر دو وکٹیں گنوا چکا تھا۔ لہذا اب یونس خان پر انتہائی ذمہداری تھی جسکو اُنھوں نے بھر پور طریقے سے نبھاتے ہوئے دوسرے دِن کا کھیل ختم ہونے تک وکٹ کے چاروں طرف اسٹروک کھیلتے ہوئے64رنز بنائے ۔دوسری طرف اوپنر اظہر علی نے گزشتہ ٹیسٹ میچ کی طرح ایک دفعہ پھر بحیثیت اوپنر ذمہدارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 58رنز بنا ڈالے ۔


تیسرے دِن پاکستان ٹیم کو بہت اعتماد کی اننگز کھیلنے کی ضرورت تھی ۔لیکن پہلے تو بارش کی وجہ سے لنچ تک کھیل ہی نہ ہوسکا اور پھرمیچ شروع ہوا تو 152کے مجموعی اسکور پر اظہر علی غلط فہمی کا شکار ہو کر71رنز پر رَن آؤٹ ہو گئے ۔ ایک طرف یہ نقصان مہنگا پڑا اور دوسری طرف کچھ دیر بعد پھر بارش شروع ہو گئی جسکے بعد جلد ہی کپتان مصباح الحق 18 ،اسد شفیق صرف 4،سرفراز 18،محمد عامر 4اور وہاب ریاض 8 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے ۔

اس دوران یونس خان نے ایک شاندار اننگز کھیلی اورتیسرے دِن کے کھیل ختم ہونے تک ناقابل ِشکست 136رنز بنا لیئے۔جبکہ پاکستان کا مجموعی اسکور271رنز پر 8کھلاڑی آؤٹ تھا۔
چوتھے دِن بھی بارش میچ میں حائل رہی اور پاکستان کی ٹیم بھی مشکلات سے نہ نکل سکی اور315پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ یاسر شاہ 10 اور عمران خان صفر پر آؤٹ ہو گئے۔ وکٹ کے دوسری طرف یونس خان175رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ کھڑے رہ گئے۔

آسٹریلیا کی طرف سے ہیزل وُوڈ نے 4، ناتھن لیون نے3 اورمچل سٹارک اور سٹیو اوکیف نے 1,1کھلاڑی آؤٹ کیا۔
دوسری اننگز:
پاکستان کو فالو آن ہو چکا تھا لیکن آسٹریلیا نے حسب ِ نئی روایت دوسری اننگز کی بیٹنگ کو ترجیع دی اور زبردست شارٹز کی مار دھاڑ کے بعد2کھلاڑی آؤٹ 241رنز پر اننگز ڈیکلیئرکر دی۔ اوپنر میٹ رینشا پہلی اننگز میں فیلڈنگ کے دوران سر پر سرفراز احمد کی شارٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہو گئے تھے گو کہ اُنھوں نے ہیلمٹ پہنی ہو ئی تھی۔

لہذا ڈیورڈ وارنر کے ساتھ عثمان خواجہ اوپنگ کرنے آئے ۔ وارنر 55اور کپتان سٹیون سمتھ59رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے ۔ جبکہ عثمان خواجہ79اور ہینڈ ز کومب 40کے انفرادی اسکور پر ناٹ آؤٹ رہے۔محمد عامر مسل پُل ہونے کی وجہ سے باؤلنگ نہ کر سکے اور وہاب ریاض اور یاسر شاہ نے 1,1کھلاڑی آؤٹ کیا۔
آسٹریلیا کے پاس پہلی اننگز کی برتری 223رنز تھی اور دوسری اننگز کے241رنز ملا کر پاکستان کو جیتنے کیلئے 465رنز کا ہدف دیا۔

اظہر علی اور شرجیل خان نے آغاز تو اچھا کیا لیکن چوتھے دِن کے ختم ہونے تک آسٹریلیا کو اُس وقت پہلی کامیابی حاصل ہوگئی جب شرجیل خان جارحانہ کھیلتے ہوئے 38گیندوں پر 40رنز بنا چکے تھے۔
پاکستان شکست سے دوچار:
5ویں دِن اظہر علی نے جب نائٹ واچ مین یاسر شاہ کے ساتھ مجموعی اسکور 55ایک کھلاڑی آؤٹ پرکھیلنے کا آغاز کیا تو وہ چوتھے دِن کے اپنے انفرادی اسکور11پر ہی آؤٹ ہو گئے ۔

پھر یہ سلسلہ صرف اگلے چند گھنٹوں میں 244 رنزآل آؤٹ پر اُس وقت رُکا جب آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کو اس ٹیسٹ میں بھی 220رنز سے شکست دے کر فتح حاصل کی اور سیریز3-0 سے جیت لی۔بلکہ 5ویں دفعہ وائٹ واش کرنے کا ہار پہن لیا۔جس میں چوتھی دفعہ مسلسل کیا۔
دوسری اننگز میں شرجیل اور اظہر کے علاوہ بابر اعظم جو کہ 6اننگز میں کوئی خاص کارکردگی نہ دِکھا سکے9، یونس خان 13، مصباح الحق 38، اسد شفیق 30،یاسر شاہ13،وہاب ریاض 12اور عمران خان ایک دفعہ پھر صفر پر آؤٹ ہو گئے۔

محمد عامر5رنز بنا کر رَن آؤٹ ہو ئے اور صر ف سرفراز احمدذمہداری سے کھیلے اور ناقابل شکست 72رنز بنانے میں تو کامیاب ہو گئے لیکن ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔
آسٹریلیا کی طرف سے ہیزل وُوڈ اور سٹیو اوکیف نے3,3، لیون نے 2اور مچل نے 1کھلاڑی آؤٹ کیا۔
مین آف دی میچ و سیریز:
آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر مین آف دی میچ اور کپتان سیٹون سمیتھ مین آف دی سیریز کہلائے۔

مزید مضامین :