ٹی ٹونٹی ورلڈکپ2012کیلئے عالمی ٹیموں نے تیاری شروع کردی

T20 World Cup 2012 Teams Ne Tiyari Shoro Kar Di

بھارتی ٹیم فیورٹ کی حیثیت سے میدان میں اترنے کی خواہشمند ‘انگلینڈ کیلئے اعزاز کا دفاع مشکل پاکستان اور آسٹریلیا نئے کپتانوں ساتھ عمدہ کارکردگی کیلئے پرعزم

جمعرات 24 مئی 2012

T20 World Cup 2012 Teams Ne Tiyari Shoro Kar Di
ساجدحسین باکھری: ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2012ء کے آغازمیں چار ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے۔ 18ستمبرسے سری لنکا میں شروع ہونیوالے ٹورنامنٹ آئی سی سی کے دس فل ممبرممالک کی ٹیموں کے ساتھ دو ایسوسی ایٹ ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔ انگلش ٹیم ایونٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کریگی جبکہ دیگر مضبوط ٹیموں کا میگاایونٹ میں کڑا امتحان ہوگا۔ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں کے حوالے سے اگر جائزہ لیا جائے تو میزبان سری لنکن ٹیم نے سب سے زیادہ ایونٹ کی تیاریوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جس کی واضح مثال سری لنکن بورڈ کی جانب سے لگاتار ہوم گراؤنڈز پر کرکٹ میچز کا انعقاد ہے۔

سری لنکن بورڈ کی کوشش ہے کہ ورلڈکپ سے پہلے ایشین ٹائیگرز کو اپنی سرزمین پر تمام ٹیموں کیخلاف کھیلنے کا تجربہ حاصل ہو جائے تاکہ میگاایونٹ میں میزبان ٹیم آسانی کے ساتھ حریف ٹیموں کا مقابلہ کرسکے۔

(جاری ہے)

محدود اوورز کے ورلڈکپ کیلئے پاکستانی ٹیم کی تیاریاں کچھ خاص نظر نہیں آتیں البتہ محمد حفیظ کو ٹی ٹونٹی فارمیٹ کا کپتان بناکر پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ کی تیاریوں کا آغاز کردیا۔

مصباح الحق گوکہ تجربہ کار کپتان ہیں لیکن ورلڈکپ کیلئے حفیظ کو کپتان بنانے کا فیصلہ درست ہے کیونکہ ایک نئے کپتان کی سب سے بڑی کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ بہتر حکمت عملی تیار کرے اور اپنے مشن میں کامیاب ہو۔ محمد حفیظ کی بھی کوشش ہوگی کہ وہ اپنی کپتانی میں پہلے بڑے ایونٹ میں کامیاب ہوں ۔ ورلڈکپ میں شریک ٹیموں کی قوت کا اگر جائزہ لیا جائے تو بلاشبہ آسٹریلیا کا ذکر سرفہرست ہے۔

لگاتار تین کرکٹ ورلڈکپ جیتنے والی کینگروز ٹیم گزشتہ ورلڈکپ کے فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں مات کھا گئی تھی کہ پچاس اوور کے ورلڈکپ میں کوارٹرفائنل میں ہی شکست کھا گیا تھا۔ آسٹریلیا کی حالیہ ناکامیاں دیکھتے ہوئے یہ کہنا کہ وہ کس قسم کی کارکردگی دکھا پائے گی کوئی پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔ تاہم آسٹریلوی ٹیم میں ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو بڑے میچز جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

گزشتہ ورلڈکپ کی چیمپئن انگلش ٹیم میں وہ کوالٹی اور قوت نظر نہیں آتی جو گزشتہ سال موجود تھی۔ سٹورٹ براڈ کی قیادت میں انگلش ٹیم کو ورلڈکپ میں اپنے ٹائٹل کے دفاع کیلئے بہت محنت کرنا ہوگی۔ پچاس اوور ورلڈکپ کی چیمپئن بھارتی ٹیم اس ورلڈکپ میں خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ آئی پی ایل کھیلنے کی وجہ سے کھلاڑی ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں بہت مہارت اور پریکٹس حاصل کرچکے ہیں جبکہ بھارتی ٹیم کے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو بڑی ٹیموں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

بھارتی ٹیم اس بار فیورٹ کی حیثیت سے میدان میں اترے گی اور حریف ٹیموں کو بھارت کیخلاف کامیابی کیلئے بہت محنت کرنا ہوگی۔ہر ٹورنامنٹ میں فیورٹ ٹیم ہونے کے باوجود جنوبی افریقہ کی ٹیم ایک عرصے سے کسی بڑے ٹورنامنٹ میں فتح کی منتظر ہے۔اے بی ڈی ویلیئر کی قیادت میں افریقی ٹیم نے ورلڈکپ کے بعد بہت بہتر کھیل پیش کیا اور اس بار افریقی ٹیم بھی مشکل حریفوں میں سے ایک ہوگی لیکن افریقی ٹیم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ کسی بڑے ایونٹ میں تب کامیابی حاصل کریگی جب قسمت ان پر مہربان ہوگی کیونکہ ہر بار فیورٹ ہونے کے باوجود ٹیم آخرمیں بری طرح پٹ جاتی ہے۔

اندورنی سیاست نے ویسٹ انڈین کی ٹیم پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں لیکن کیمار روچ کی ابھرتی ہوئی قابلیت، ڈیرن سیمی پر کھلاڑیوں کا اعتبار ٹیم میں نئی روح پھونک سکتا ہے۔ کرس گیل کو اگر ورلڈکپ میں سکواڈ میں شامل کیا گیا تو ویسٹ انڈین ٹیم مشکل حریف ثابت ہوگی۔جبکہ کیرون پولارڈ بھی ویسٹ انڈیز کے پاس اہم کھلاڑی کی حیثیت سے کھیلتے ہیں لیکن ویسٹ انڈیز کو میگاایونٹ سے پہلے اپنے اندورنی مسائل ختم کرنے پڑیں گے جبکہ نیوزی لینڈ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیویز کی کارکردگی بہت اچھی ہوگی یا نارمل ، اس ٹیم نے کبھی بھی توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کیا ۔

مزید مضامین :