ٹی ٹونٹی ورلڈکپ:پاکستانی ٹیم کی نظریں سیمی فائنل تک رسائی پر مرکوز

T20 World Cup Pakistan Ki Nazrain Semifinal Per

آسٹریلیا کو شکست ، بھارت سے شکست ،قومی ٹیم کی کارکردگی میں عدم تسلسل برقرار ویسٹ انڈیز کا بھارت سے دوستانہ میچ۔۔۔شکوک اٹھنے لگے، آئی سی سی کی آنکھیں بند

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری منگل 3 فروری 2015

T20 World Cup Pakistan Ki Nazrain Semifinal Per
اعجازوسیم باکھری: بنگلہ دیش میں جاری ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں دلچسپ مقابلے جاری ہیں۔پاکستانی ٹیم کو افتتاحی میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرناپڑا تاہم آسٹریلیا کیخلاف اہم میچ میں قومی ٹیم نے سنسنی خیزمقابلے کے بعد کامیابی حاصل کرکے جہاں خود کو ورلڈکپ میں زندہ رکھا وہیں ایک بار پھر یہ واضح کردیا کہ ”ہمارے بارے حتمی رائے سے گریز کیاجائے“۔

اب تک قومی ٹیم نے بھارت اور آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیموں کا سامنا کیا۔ بھارت کیخلاف کارکردگی پرسوالیہ نشان اب بھی برقرار ہیں تاہم آسٹریلیا کیخلاف قومی ٹیم نے قابل تعریف کھیل پیش کیا۔ بھارت کیخلاف میچ پر بات کرنے سے پہلے آسٹریلیا کیخلاف عمراکمل کی کارکردگی کی تعریف زیادہ ضروری ہے۔ عمراکمل نے کامران اکمل کے ہمراہ آسٹریلوی ٹیم کے باؤلرز کا خوب مقابلہ کیا اور سکور بورڈ کو متحرک رکھا۔

(جاری ہے)

گوکہ چھ رنز کے فرق سے عمر سنچری مکمل نہ کرسکے تاہم اُس کی اننگز کی بدولت پاکستان اہم میچ میں کامیابی حاصل کرنے سرخرو ہوا۔ عمراکمل نے دلیرانہ انداز میں بیٹنگ کی اور اسی طرح کی اننگز کی توقع اب احمد شہزاد اور محمد حفیظ سے بھی ہے۔ حفیظ پر بہت دنوں سے اچھی اننگز ادھار ہے۔ پاکستان نے آسٹریلیا کو 191رنز کا قابل بھروسہ ٹارگٹ دیا جس کا دفاع کرنا انتہائی ضروری تھا لیکن قومی ٹیم کے باؤلرز میچ کے درمیان میں بھی سست ہوگئے تھے جس کی وجہ سے ایک موقع ایسا آیا جب میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا تھا تاہم سعید اجمل، شاہد آفریدی نے اہم موقع پر اہم وکٹیں لیکر پاکستان کو فتح دلائی۔

آسٹریلوی ٹیم نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پہلے ہی اوور میں ذوالفقار بابر نے جارح مزاج اوپنر ڈیوڈ وارنر کو بولڈ کرکے ہلچل مچادی جبکہ اوور کی آخری گیند پر شین واٹسن کو بھی واپسی کا پروانہ تھماکر آسٹریلوی ٹیم کو دیوار کے ساتھ لگادیا۔ مگر میکسویل اور فینچ نے پاکستانی باؤلرز پر اٹیک شروع کردیا جس سے کپتان بھی پریشان ہوکر رہ گیا۔ میگاایونٹ کے اب تک ہونیوالے میچزمیں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ عمرگل میں اب وہ بات نہیں رہی جو ٹی ٹونٹی میچز میں ان کی وجہ پہچان ہے۔

عمرگل بھارت اور آسٹریلیا کیخلاف توقعات کے مطابق نہ تو وکٹیں لے سکے اور نہ ہی رنز روک سکے۔ حریف بلے باز ان کیخلاف جب چاہتے ہیں بڑی شاٹ بھی لگا رہے ہیں اور گل کے سامنے وکٹ کا دفاع بھی کررہے ہیں۔ آسٹریلیا کیخلاف پاکستان نے بلاول بھٹی کو دوبارہ چانس دیا جہاں پہلے اوور میں وہ30رنز کھا گئے اور آخری اوور میں اچھی باؤلنگ کرنے میں کامیاب رہے۔

ماہرین بلاول بھٹی کی ٹیم میں شمولیت پر اب بھی اعتراضات اٹھارہے ہیں کیونکہ بلاول ایک میڈیم پیسر ہے اورٹی ٹونٹی فارمیٹ میں یا تو فاسٹ باؤلر فائدہ پہنچاتے ہیں یا پھر وہ میڈیم پیسر جنہیں ریورس سوئنگ پر عبور حاصل ہو۔ بلاول بھٹی کو زیادہ تجربہ نہیں ہے اس لیے وہ ٹیم کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہورہے ۔ ان کی جگہ ٹیم میں جنید خان کو شامل کیا جانا چاہئے ، کپتان نے آسٹریلیا کیخلاف جنید خان کو ڈراپ کرکے بہت بڑی غلطی کی جو آئندہ میچز میں نہیں کی جانی چاہئے۔

بیٹنگ آرڈر میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ شعیب ملک کی جگہ اگر شرجیل خان کو ٹیم میں موقع دیا جائے تو وہ سودمند ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ شعیب ملک ابھی تک کچھ نہیں کرسکے۔ باؤلنگ وہ کراتے ہیں نہیں اور بیٹنگ میں انہیں بھارت کیخلاف کافی وقت اور گیندیں ملیں لیکن وہ اپنا تجربہ اور کوالٹی نہیں دیکھا سکے۔آسٹریلیا کیخلاف بیٹنگ لائن اپ نے قابل ستائش کارکردگی دکھا کر قوم کی عزت رکھ لی مگر ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کیخلاف کیا ہوگا یہ تو میدان میں ہی معلوم ہوگا۔

سیمی فائنل تک رسائی کیلئے ہوش کے ساتھ ساتھ جوش کے ساتھ بھی کھیلنا پڑیگا اور مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں جہاں ایک طرف سخت اور دلچسپ مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں وہیں شکوک سے بھرے میچز بھی نظرآنا شروع ہوگئے ہیں۔ گوکہ ان میچز میں شکوک کے علاوہ ثبوت کسی کے پاس نہیں ہیں لیکن شکوک کی بنیاد پر ہی ثبوت کی تلاش شروع کی جاتی ہے۔

بھارت اورویسٹ انڈیز کا میچ بھی شکوک سے بھرا مقابلہ ثابت ہوا۔ بھارت نے ویسٹ انڈیز کیخلاف باؤلنگ شروع کی تو کرس گیل وکٹ پر آئے اور جس طرح سست روی اور تھکاوٹ اور اکتاہٹ سے ویسٹ انڈیز نے بیٹنگ کی اس سے میچ کے فرینڈلی ہونے کے شکوک پیدا ہوئے۔ ویسٹ انڈیز میگاایونٹ کی دفاعی چیمپئن ہے اور اُس نے بھارت جس کے پاس اوسط درجے باؤلر ہیں کیخلاف صرف 130رنز بنائے اس سے میچ مشکوک لگا اور اس پر دبے الفاظ میں سابق کرکٹرز اورسوشل میڈیا پر شور بھی مچا لیکن وہ شور آئی سی سی کے کانوں تک نہیں پہنچ سکا اور اگر پہنچ بھی جاتا تو آئی سی سی نے اس پر کیا توجہ دینا تھی۔

پہلے ویسٹ انڈیز کی باؤلنگ کارکردگی مشکوک دکھائی اور بعد میں بھارت کی بیٹنگ کافی حد تک مشکوک تھی۔ بھارت نے آخری اوور کی چوتھی گیند پر جاکر ہدف پورا کیا جس سے سوالات پیدا ہوئے لیکن عدم ثبوت کی بنا پر اس میچ پر کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں اور نہ ہی ہونگی کیونکہ آئی سی سی کے ہر بڑے ایونٹ میں بھارت سب سے بڑا سٹیک ہولڈر ہوتا ہے اس لیے بھارت کیخلاف تحقیقات کا آغاز کرکے آئی سی سی نے اپنا ایونٹ خراب نہیں کرنا۔

اس سے پہلے کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھی ہالینڈ اور آئرلینڈ کے میچ پر شکوک اٹھائے گئے جہاں ڈچ ٹیم نے اپنے سے کئے درجے بہتر آئرش ٹیم کیخلاف 13اوور میں 190سے زائد بناکر عالمی ریکارڈ قائم کیا اور ورلڈکپ کے مین راؤنڈ میں جگہ بنائی تاہم سری لنکا کیخلاف پہلے میچ میں ڈچ ٹیم 39رنز پر ڈھیر ہوگئی اور ٹی ٹونٹی کرکٹ کا سب سے کم سکور بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ ورلڈکپ سپاٹ فکسنگ اور جوئے کی لعنت سے پاک ہوگا کیونکہ آئی سی سی کا دعویٰ ہے کہ کھیل کے روح کو نقصان پہنچنے سے بچانے کیلئے ہرطرح کے اقدامات کیے جارہے ہیں اور خصوصاً ورلڈکپ میں ایسی چیزوں پر سختی سے کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ میگاایونٹ اپنی پوری آب و تاب سے جاری ہے اور پاکستانی شائقین کو اب 30مارچ کو بنگلہ دیش کیخلاف معرکے کا انتظارکررہے ہیں جس میں کامیابی سے پاکستان سیمی فائنل کے اور قریب پہنچ جائیگا اوراگر ویسٹ انڈیز کو ہرادیا تو قومی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ جائے گی۔

مزید مضامین :