”دوسرا ٹونٹی 20ورلڈکپ آج سے شروع “

T20 World Cup Starts Today

افتتاحی میچ میں انگلینڈ کا مقابلہ ہالینڈ سے ،پاکستان اتوارکو میزبان ٹیم سے نبردآزما ہوگا برطانوی سرزمین پر کھیلے جانیوالے ایونٹ میں دنیا کی 12ٹیمیں شریک ہیں ،بھارت دفاعی چیمپئن

جمعہ 5 جون 2009

T20 World Cup Starts Today
اعجازوسیم باکھری: دوسرا ٹونٹی 20 ورلڈکپ آج سے انگلینڈ میں شروع ہو رہا ہے ۔ٹورنامنٹ نے اپنے آغاز سے قبل ہی دنیا بھر کے شائقین کو اپنے سحرمیں جکڑ لیا ہے ۔ دنیا بھر سے تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے انگلینڈ پہنچ گئے ہیں بلکہ اگر یوں کہا جائے توغلط نہ ہوگا کہ پوری دنیا کی کرکٹ انگلینڈ میں جمع ہوچکی ہے ۔ ٹورنامنٹ میں شرکت کرنیوالی بارہ ٹیموں کو چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ بھارت اس ٹورنامنٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کررہا ہے ۔

انگلینڈ سرسبز و شاداب کرکٹ میدانوں پر کھیلے جانیوالے دوسرے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کیلئے شائقین جنوبی افریقہ، بھارت اور آسٹریلیا کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں جبکہ پاکستانی ٹیم کے بارے میں کوئی حتمی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ ٹیم کسی بھی وقت عروج پر جاسکتی ہے اور چندلمحوں میں دیوار کے ساتھ لگ جاتی ہے اسی لیے پاکستانی ٹیم کو فیورٹ لسٹ میں شامل نہیں کیا جارہا البتہ پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچنے کیلئے مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل پاکستان کو بھی ٹورنامنٹ کیلئے فیورٹ قرار دیا جارہا تھا تاہم پریکٹس میچزمیں پہلے ساؤتھ افریقہ اور پھر گزشتہ روزبھارت کے ہاتھوں آسان شکست کے بعد نہ صرف شائقین کی پاکستانی ٹیم سے امیدیں کم ہوگئی ہیں بلکہ بھارت سے ناکامی کے بعد ایک با ر پھر لوگ پاکستانی ٹیم سے روٹھ گئے ہیں ،شائقین کی ناراضگی ختم کرنے کیلئے پاکستانی ٹیم کو اس ایونٹ میں نمایاں کارکردگی پیش کرنا ہوگی اور بالخصوص پہلے میچ میں میزبان انگلینڈ کو لازمی شکست دینا ہوگی جس کا فائدہ سپر ایٹ میں حاصل ہوگا۔

پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ کے ساتھ ساتھ ون ڈے کرکٹ کی عالمی چیمپئن آسٹریلوی ٹیم بھی اس ٹورنامنٹ میں ہارٹ فیورٹ تصور کی جارہی ہے تاہم میزبان انگلینڈ،سری لنکا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں بھی کم باصلاحیت نہیں ہیں ،یہ ٹیمیں بھی سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ کے بارے میں کوئی بھی حتمی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی کیونکہ 20اوورز کے کھیل میں کمز ور ٹیم بھی حاوی آسکتی ہے جس کا مظاہرہ گزشتہ ورلڈکپ میں زمبابوے کے ہاتھوں آسٹریلیا کی شکست تھی۔

اسی طرح پہلے ورلڈکپ میں ویسٹ انڈیز کو ٹورنامنٹ سے فارغ کرنے والی بنگلہ دیشی ٹیم ایک مرتبہ پھر ایسی ہی کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہے ۔ نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم لیکر بنگالی کپتان محمد اشرفل ٹورنامنٹ کے دوسرے راؤنڈ میں پہنچنے کا عزم لئے انگلینڈپہنچ گئے ہیں اور اس بار اشرفل پرامید ہیں کہ ان کی ٹیم اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کوئی نہ کوئی اپ سیٹ ضرور کریگی جس سے دنیا دنگ رہ جائے گی۔

سابق عالمی چمپئن سری لنکا جسے دنیاکے نمبر ون آل راؤنڈر جے سوریا کی خدمات حاصل ہیں بھی اس ٹورنامنٹ میں کامیابی کی دعوے دار ہے ۔ لاہور میں ہونے والے حملے کے بعد سری لنکا ٹیم پہلی مرتبہ بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے گی۔ بطور کپتان کمارا سنگارا کا یہ پہلا بڑا ٹورنامنٹ ہے ۔2007ء کے عالمی کپ میں پاکستان اور بنگلہ دیش کو شکست سے دوچار کرنے والی آئرلینڈ کی ٹیم بھی اس مرتبہ ٹونٹی ٹونٹی عالمی کپ میں دنیا کو حیران کرنے کے لیے پرتول رہی ہے ۔

ٹورنامنٹ میں شرکت کرنیوالی اگر آسٹریلوی ٹیم پر نظر دوڑائی جائے تو رکی پونٹنگ کی قیادت میں آسٹریلوی ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور ٹیم میں شریک ایک ایک کھلاڑی اعلیٰ پائے کا کرکٹرہے ۔بریڈ ہوج اور ڈیوڈ ہسی آسٹریلوی ٹیم کی بیٹنگ قوت میں بہت بڑا اضافہ ہیں جبکہ اینڈریوسائمنڈز کی واپسی سے آسٹریلوی ٹیم مزید مضبوط ہوئی ہے جس سے اس بار آسٹریلوی ٹیم بھی ٹورنامنٹ جیتنے کیلئے ہارٹ فیور ٹ ٹیم کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔

یونس خان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم ایک مضبوط ٹیم تو کہی جاسکتی ہے تاہم یہ دعویٰ نہیں کیا سکتا کہ یہ ٹیم ورلڈکپ جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی کیونکہ بھارت کے خلاف جس طرح سستی اور بے دلی سے پاکستانی بیٹسمینوں اور باؤلرز نے کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس سے تو یوں محسوس ہورہا ہے کہ جیسے پاکستان کی قومی ٹیم نہیں کوئی کلب ٹیم ورلڈکپ میں حصہ لے رہی ہے ۔

پاکستانی قوم اپنی ٹیم سے امیدیں اٹھ چکی ہیں لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میگاایونٹ میں عمدہ کھیل پیش کریگا ۔بدقسمتی سے اس ورلڈکپ میں بھی قومی ٹیم کو شعیب اختر کی خدمات سے محروم ہونا پڑا مگر اس کے باوجود پاکستانی ٹیم میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرے۔گوکہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچز پاکستان کے تمام کھلاڑیوں نے غیر ذمہ دارانہ کرکٹ کھیلی تاہم اس کے باوجود بھی پاکستان کو شاہد آفریدی،مصباح الحق، کامران اکمل، سعید اجمل، عمر گل ا پنی ذاتی پرفارمنس سے ٹائٹل جتواسکتے ہیں۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں شاندار کارکردگی کے بعد شاہد آفریدی سے ایک مرتبہ پھرعمدہ کارکردگی کی توقع کی جارہی ہے تاہم انہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ پریکٹس میچز میں وہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رو پ میں نظر آئے ۔مصباح الحق ایک بار پھر قومی ٹیم کی امیدوں کی محور ہیں کیونکہ پہلے ورلڈکپ میں پاکستان مصباح کی کارکردگی کی وجہ سے فائنل تک پہنچا تھا لہذا اس بار بھی مصباح سے بہت سے امیدیں وابستہ کی جارہی ہیں۔

پاکستانی ٹیم کیلئے یہ ٹورنامنٹ ایک سخت ٹورنامنٹ بھی ہے اور ایک بہترین موقع بھی ہے کہ اس ایونٹ میں کامیابی حاصل کرکے پاکستانی کرکٹ کو زندہ کیا جائے کیونکہ اس وقت پاکستان کرکٹ شدید بحران کا شکار ہے اور آئی سی سی یکطرفہ فیصلے کرکے پاکستان کرکٹ کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے ،قومی ٹیم کی کامیابی ان تمام لوگوں کو اپنے فیصلے بدلنے پر مجبور کردیگی کیونکہ جو ٹیم ٹائٹل جیت رہی ہو اُسی ٹیم کو اہمیت اور اولیت دی جاتی ہے اور ویسے بھی پچھلے ورلڈکپ میں پاکستان کو آخری اوور میں بھارت کے خلاف فائنل میں شکست ہوئی تھی اس بار قومی ٹیم کو چاہئے کہ ورلڈکپ جیت کر اُس غلطی کا ازالہ کیا جائے ۔

مزید مضامین :