”سچن ٹنڈولکرنے کرکٹ کی معراج کو چھو لیا“

Tendulkar Ne Cricket Ki Miraj Ko Choo Liya

ون ڈے میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے بیٹسمین بن گئے،سعیدانور کا ریکارڈ 13سال قائم رہا ٹنڈولکر ون ڈے اور ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنزوں اور 93سنچریاں بنانے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں

جمعرات 25 فروری 2010

Tendulkar Ne Cricket Ki Miraj Ko Choo Liya
اعجاز وسیم باکھری: دنیائے کرکٹ میں سچن ٹنڈولکر کا نام ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔سچن نے اپنے کیرئیر میں کرکٹ کی دنیا کا ہربڑے اور ناممکن ہدف تک رسائی حاصل کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بریڈ مین کے بعد دوسرے عظیم ترین بلے باز ہیں۔سچن کو انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھے ہوئے 20سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے لیکن آج بھی جب بیٹنگ کیلئے میدان میں اترتے ہیں تو وہ اپنی چال ڈھال سے یہ ذرا بھر محسوس نہیں ہونے دیتے کہ وہ 37 سال سے زائدعمر کے ہیں، ان کے سٹروکس آج بھی اُسی طرح ہوتے ہیں جو آج سے دس یا بیس سال پہلے ہوتے تھے۔

گزشتہ روز سچن نے ایک بار پھر وہ کچھ کردکھایا جو وہ اپنے کیرئیر میں مسلسل کرتے چلے آرہے ہیں یعنی کے ایک اور عالمی ریکارڈ،انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف گوالیار میں ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری سکور کرکے ایک بار پھر اپنی برتری اور کوالٹی کوثابت کردیا ہے۔

(جاری ہے)

گوکہ سچن ٹنڈولکر کا تعلق بھارت سے ہے لیکن بطور بیٹسمین وہ پاکستان میں بے حد مقبول ہیں جس کی بنیادی وجہ ایک تو سچن ٹنڈولکرکے عالمی ریکارڈز ہیں اور دوسرا ان کا نرم رویہ ہے کیونکہ وہ دوسرے بھارتی کھلاڑیوں کی طرح ”بدتمیز اور خردماغ “نہیں ہیں۔

سچن ٹنڈولکرکے پاس کوئی ایک نہیں ریکارڈز کا ایک ڈھیر ہے جس تک رسائی حاصل کرنے کیلئے شاید ہی کوئی اکیلا بیٹسمین رسائی حاصل کرسکے کیونکہ مستقبل قریب میں جنتا کرکٹ فاسٹ ہوتی جارہی ہے ممکن ہے کہ ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ رنز ،سب سے زیادہ سنچریاں اور ساتھ ہی ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری کوئی ایک بیٹسمین سکور کرے،یہ ہوسکتا ہے کہ مختلف ادوار میں الگ الگ بیٹسمین سچن کے کسی نہ کسی ریکارڈ تک رسائی حاصل کریں لیکن جو ریکارڈ ز سچن نے تن تنہا قائم کیے ہیں ان تک رسائی کسی ایک اکیلے کے بس کی بات نہیں ہے۔

ٹنڈولکر نے اپنے کیرئیر میں دنیا کے تمام باؤلر پر حکمرانی کی اور ہمیشہ وہ حریف باؤلرز کے سامنے ڈٹ جانے والا بلے باز سمجھے جاتے ہیں۔گوکہ ماہرین ٹنڈولکر کو برائن لارا کی کلاس کا بیٹسمین نہیں سمجھتے لیکن ریکارڈز کے حوالے سے ٹنڈولکر کا قد سب سے بڑا اور نمایاں ہے۔ٹنڈولکر جہاں ایک عظیم بیٹسمین سمجھے جاتے ہیں وہیں ان کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ وہ کبھی بھی میچ ونر کھلاڑی کے طور پر نہیں جانے جائیں گے کیونکہ سچن کی ون ڈے اور ٹیسٹ میں ملکر 93سنچریوں میں سے 60ایسی سنچریاں ہیں جوبھارت کو شکست سے نہیں بچاسکیں،کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ سچن ٹیم کی بجائے اپنی لیے کھیلتا ہے کیونکہ وہ اپنی سنچری تو مکمل کرلیتے ہیں لیکن ٹیم کو فائدہ نہیں پہنچاتے لیکن اگر بغو ر جائزہ لیا جائے تو وہ ہمیشہ اوپنر بیٹسمین کی حیثیت سے کھیلتے ہیں اور ان کا سٹرائیک ریٹ بھی 80سے زائد ہوتا ہے اور وہ تقریباً جب بھی سنچری مکمل کرنے کے بعد آؤٹ ہوئے تب تک نہ صرف بھارت کے پاس وکٹیں محفوظ ہوتی ہیں بلکہ میچ بھی بھارت کی گرفت میں ہوتا ہے لیکن جیسے ہی سچن ٹنڈولکر سنچری کے بعد آؤٹ ہوتے ہیں تو باقی وکٹیں خزاں کی پتوں کی طرح گرنا شروع ہوجاتی ہیں اور بھارت میچ ہار جاتا ہے ،مگر اس میچ ٹنڈولکر کا کیا قصور ہوتا ہے کہ باقی کھلاڑی کیوں ناکام ہوتے ہیں ، کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو کسی ایک کھلاڑی کے سر پر نہیں کھیلا جاتا اور نہ ہی ایک کھلاڑی کی کارکردگی کی بدولت ٹیمیں فتحیاب ہوتی ہیں ،یہ ایک ٹیم گیم ہے لہذا یہ کہنا درست نہیں کہ سچن ٹنڈولکر کی سنچریاں بھارت کو شکست سے نہیں بچاپاتیں۔

البتہ ہاں یہ بات درست ہے کہ ٹنڈولکر نے جہاں عالمی کرکٹ میں سب سے زیادہ ون ڈے میں 46اور ٹیسٹ کرکٹ میں 47سنچریاں سکور کررکھی ہیں لیکن وہ سنچری کے قریب پہنچ کر آؤٹ ہونے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے جس کی وجہ سے لوگ اُسے بزدل کہتے ہیں ۔وہ اپنے کیرئیر میں 20مرتبہ سنچری کے قریب پہنچ گھبرا کرآؤٹ گئے لیکن اس کے باوجود وہ آج بھی دنیا کے سب سے بڑے بیٹسمین سمجھے جاتے ہیں جس کا ثبوت اُس نے ڈھلتی عمرمیں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے کرکٹ کی پہلی ڈبل سنچری مکمل کرکے دیا۔

ون ڈے کرکٹ میں اب تک ایک اننگز میں سب سے زیادہ بیٹسمینوں کی فہرست پر اگر نظرڈالی جائے تو 200رنز کے ساتھ ٹنڈولکر سب سے نمایاں بیٹسمین ہیں ۔اگر ون ڈے کرکٹ میں سب سے لمبی اننگز کی تاریخ پر نظرڈالی جائے تو سب سے پہلے انگلینڈ کے جان ایڈرچ نے ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی پہلی طویل ترین 82رنز کی اننگز کھیلی اور ان کا یہ ریکارڈ ڈیڑھ سال تک برقرا ررہا ۔

24اگست 1972ء کو مانچسٹر میں انگلینڈ ہی کے ڈینس امیس نے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے کی پہلی سنچری سکور کرنے کے ساتھ ساتھ 103رنز اننگز کھیل کر طویل ترین اننگز کا ریکارڈ بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔یادرہے کہ یہ ون ڈے کرکٹ کا دوسرا میچ تھا ۔سات میچز کے وقفے کے بعد ون ڈے کرکٹ کے 9ویں میچ میں 7ستمبر 1973ء کو ویسٹ انڈیز کے عظیم بیٹسمین رائے فیڈریکس نے اوول کے مقام پر انگلینڈ کے خلاف 105رنز کی اننگز کھیل کر طویل ترین اننگز کا ریکارڈ اپنے نام درج کرادیا۔

چند ماہ کے وقفے کے بعد پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر عصر حاضر کے معروف کمنٹیٹر ڈیوڈ لائیڈ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کے 14ویں میچ میں 116رنز کی ریکارڈ برینکنگ اننگز کھیلی ۔چھ میچو ں کے وقفے کے بعد ون ڈے کرکٹ کے پہلے عالمی کپ میں کیوی بیٹسمین گلین ٹرنر نے ایسٹ افریقہ کے خلاف 171رنز بناکر طویل ترین اننگز کے ریکارڈکے آگے اپنا نام درج کرادیا۔

گلین ٹرنرکا یہ ریکارڈ 8سال تک برقرار رہا ، تاہم 194ون ڈے میچز کے بعد 1983ء کے عالمی کپ میں بھارتی کپتان کپل دیو نے زمبابوے کے خلاف 138گیندوں پر 175رنز ناٹ آوٴٹ کی اننگز کھیل کر نہ صرف سب سے بڑی اننگز کا ریکارڈ اپنے نام کیا بلکہ بطور کپتان طویل ترین اننگز کھیلنے کا منفرد ریکارڈ بھی قائم کیا ۔ایک سال کے وقفے کے بعد انگلینڈ کے خلاف ویسٹ انڈیز کے عظیم بیٹسمین سر ویون رچرڈز نے 189رنز کی اننگز کھیل کر شائقین کو انگشت بدنداں کردیا ۔

رچرڈز کی اننگز 21چوکوں اور 5چھکوں سے مزین تھی ۔13سال تک بے شمار بیٹسمینوں نے رچرڈز کے ریکارڈ کو توڑنے کی کوشش کی تاہم کوئی بھی بیٹسمین عظیم رچرڈز کے ریکارڈ تک نہ پہنچ سکا ۔945ون ڈے میچز کے بعد پاکستان کے سٹار بیٹسمین سعید انورنے بھارت کے خلاف چنائی میں 1997ء کے سیزن میں 194رنز کی تاریخ ساز اننگز کھیل کر نہ صرف رچرڈز کا ریکارڈ توڑا بلکہ جدید کرکٹ میں اتنی طویل ترین اننگز کھیل کر کرکٹ ماہرین کو بھی حیران کردیا ۔

سعیدانور کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے کیلئے کئی نامور بیٹسمینوں نے کوشش کی تاہم سعید کے بعد 1664ون ڈے میچوں میں کوئی بھی 190کے ہندسے سے آگے نہ بڑھ سکا ، ان بیٹسمینوں میں سنتھ جے سوریا نے 189،گیری کرسٹن نے 188،سچن ٹنڈولکر 186، دھونی 183،ساروگنگولی 183،میتھو ہیڈن181،ہرشل گبز175،سٹیوواگ 173اور ایڈم گلکرسٹ 172رنزتک محدود رہے ۔تاہم سعید انور کے ریکارڈ کے 12سال بعدزمبابوین بیٹسمین چارلس کانٹری نے 194رنز اننگز کھیل کر کرکٹ کی تاریخ کی دوسری بڑی اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیاجس کے ایک سال بعد بھارتی بیٹسمین سچن ٹنڈولکر نے جنوبی افریقہ کے خلاف نہ صرف سعید انور اور چارلس کانٹری کا ریکارڈ توڑا بلکہ پہلی ڈبل سنچری بھی بناڈالی ۔

24اپریل 1973 ء کو ممبئی میں پیدا ہونے والے سچن رمیش ٹنڈولکر نے اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز 1989ء میں پاکستان کے خلاف کیا ۔وہ اب تک اپنے کیرئیر میں166ٹیسٹ میچوں میں 13447رنز بنا چکے ہیں جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں اُن کی سنچریوں کی تعداد 47ہے۔ون ڈے کرکٹ میں ٹنڈولکر نے اب تک 442ء ون ڈے میچوں میں 17598رنز سکور کیے ہیں اور یہاں ان کی سنچریوں کی تعداد 46ہے ۔

سچن ٹنڈولکرنے اب تک جتنے بھی عالمی ریکارڈ قائم کیے ہیں اُن کو توڑنا مشکل توضرور ہے لیکن ناممکن نہیں کیونکہ ریکارڈ بنتے ہیں ٹوٹنے کیلئے ہیں۔لیکن ہاں ٹنڈولکرکے ریکارڈ توڑنے کیلئے نہ صرف حوصلے و ہمت کی ضرورت ہوگی بلکہ مذکورہ کھلاڑیوں کا خوش قسمت ہونابھی ضروری ہے کیونکہ ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز اور سنچریوں کی بھرمار کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ریکارڈ چندسالوں میں ٹوٹ پائیں گے اور یہ ریکارڈ ز توڑنے کیلئے برسوں کی نہیں دہائیوں کی ضرورت ہوگی۔

مزید مضامین :