گرینڈ سلیم ٹینس ٹورز | تاریخ و اہمیت

Tennis

سال میں 4گرینڈ سلیم کھیلے جاتے ہیں جنکی ترتیب آسٹریلین اوپن سے شروع ہوتی ہے پھر فرنچ اوپن ، ومبلڈن ٹورنامنٹ کھیلا جاتا ، سال کا آخری گرینڈ سلیم یوایس اوپن کہلاتا ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 21 اکتوبر 2021

Tennis
سال 2021ء کے آخری گرینڈ سلیم یو ایس اوپن میں انگلینڈ کی ایما ریڈوکانو اور روس کے ڈینیل سرجیویچ میدویدیف کی حیران کُن فتوحات اور سربیا کے نواک جوکووچ کا اسی گرینڈ سلیم کے فائنل میں شکست کھا کر ایک سال میں چاروں گرینڈ سلیم جیتنے کا خواب ٹوٹ جانا سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا تو سوشل میڈیا پر متحرک کمیونٹی یہ جاننے کی خواہش مند نظر آئی کہ ٹینس کے کھیل میں یہ گرینڈ سلیم کیا ہے ؟ ایک سال میں چار گرینڈ سلیم کھیلے جاتے ہیں جنکی ترتیب آسٹریلین اوپن سے شروع ہوتی ہے پھر فرنچ اوپن اور ومبلڈن ٹورنامنٹ کھیلا جاتا اور سال کا آخری گرینڈ سلیم یواس اوپن کہلاتا ہے۔

آسٹریلین اوپن ٹینس: تاریخی اعتبار سے اس ٹورنامنٹ کا آغاز1905ء میں ہوا۔ 1969ء میں اس ٹورنامنٹ کو آسٹریلین اوپن کا خطاب ملا اور پھر بڑھاتی ہوئی مقبولیت پر جلد ہی گرینڈ سلیم کی حیثیت اختیار کر گیا۔

(جاری ہے)

ارتقائی دور میں یہ ٹورنامنٹ آسٹریلیا کے 5شہروں و نیوزی لینڈ کے2شہروں میں بھی کھیلا جا تا رہا ۔لیکن میلبورن میں شائقین کا ہجوم و شوق دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ آسٹریلین اوپن ٹینس کے مقابلوں کیلئے میلبورن ہی مناسب شہر ہے جسکے بعد1972ء سے موجودہ سال تک اِ س شہر میں دُنیا بھر کے ٹینس کے بڑے کھلاڑی کھیلنے اور شائقین دیکھنے آتے ہیں۔

سنہء1988 ء سے پہلے تک آسٹریلین اوپن میں کھلاڑی گھاس کے کورٹ پر اپنی قسمت آزمائی کرتے رہے ۔لیکن پھر تاحال دو طرح کے ہارڈ کورٹ پر کھیلا جاتا رہا ہے۔2007ء تک گرین رِی باؤنڈ ایث اور 2008ء سے اب تک مسلسل بلیو پلیکسی کوشن ہارڈ کورٹ پر۔آسٹریلیا میں جنور ی میں کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ میں گرمی کے موسم کی وجہ سے کھلاڑی زیادہ تر نڈھال بھی نظر آتے ہیں۔

فرنچ اوپن: مئی کے آخری ہفتے اور جون کے پہلے ہفتے میں کم و بیش 15دِن جاری رہتا ہے۔اس کا پہلا مقابلہ1891ء میں منعقد ہوا ۔آغاز میں اس ایونٹ میں صرف فرانس کے مرد کھلاڑی حصہ لیتے رہے لیکن پھر جلد ہی1897ء میں خواتین بھی اسکا حصہ بن گئیں ۔ابھی یہ سلسلہ جاری تھا کہ جنگ ِعظیم اول کا دور آیا ۔ پھر اسکے بعد یہ ٹورنامنٹ ایک نئے جوش و جذبے سے کھیلا جانے لگا۔

فرنچ اوپن جسکا ایک نام رولینڈ گاروس بھی ہے کو1925ء میں انٹرنیشنل ایونٹ تسلیم کر گیا اور پھر 1928ء سے باقاعدہ طور پراُس ہی شخصیت کے نام پر رکھے جانے والے پیرس کے رولینڈ گاروس اسٹیڈیم میں کھیلا جانے لگا ۔ رولینڈ گاروس فرانس کا وہ پہلا جنگی جہاز کا پائلٹ و انجینئر تھا جس نے جنگی جہاز کی پہلی فارورڈ فائرنگ ائیر کرافٹ مشین گن بنائی ۔

پہلا ہی تھا جس نے اکیلے جہاز اُڑاتے ہوئے بحیرہ روم عبور کیا ۔جنگ عظیم اول میں دُشمنوں کے جنگی جہاز گرانے والا بھی پہلا پائلٹ کہلایا۔پھر اکتوبر 1918ء میں جنگی جہاز کے حملے میں ہی مارا گیا۔اُسکے ان کارناموں پر اُس کا نام فرنچ اوپن ٹینس سے وابستہ کر دیا گیا ۔ 21ایکڑ پر پھیلے ہوئے 20 کورٹس پر مشتمل اس اسٹیڈیم میں یہ واحد گرینڈ سلیم ہے جو کلے کورٹ پر کھیلا جاتا ہے۔

یعنی پتھر اور اینٹوں کو انتہائی سطح تک پیس کر مٹی کی شکل میں کھیلنے کے قابل بنایا جاتا ہے اور مالٹا رنگ میں کورٹ اپنی ہی ایک پہچان رکھتا ہے۔روایت میں کلے کورٹ پر گیند کی رفتا ر میں فرق پڑ تا ہے جسکی وجہ سے کھلاڑی کو یہ ٹورنامنٹ بڑی احتیاط سے کھیلنا پڑتا ہے۔ لیکوسٹے" کروکوڈائل": 1925 ء کے پہلے انٹرنیشنل فرنچ اوپن ٹینس مقابلے میں جس" رینے لیکوسٹے عُرف کروکوڈائل" نامی کھلاڑی نے اپنے مد ِمقابل جین بوروٹا کو 7-5,6-1,6-4 سے شکست دی ۔

اُسکے نام لیکوسٹے کی علامت( لوگو) کوآج دُنیا بھر میں شرٹس پر دیکھا جاتاہے۔ساتھ میں کروکوڈائل کی شکل بھی بنی ہو تی ہے کیونکہ رینے لیکوسٹے جو ٹینس کی دُنیا کا نمبر 1کھلاڑی بھی رہا ٹینس کورٹ میں کھیلتے ہوئے جس قسم کی آوازیں نکالتا اُسکی وجہ سے اُس کا نام "کروکوڈائل" بھی پڑا گیاتھا۔پھر اُس نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ1933ء میں کمپنی بنا لی۔

جنگ ِعظیم دوم کے بعد: 1928ء میں برطانیہ کی مِس بینٹ اور فرانس کی میڈم لاروری پہلی خواتین کہلائیں جنہیں رولینڈ گاروس اسٹیڈیم میں کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا ۔ ٹورنامنٹ کا یہ سلسلہ جاری تھا کہ جنگ ِعظیم دوم کے دوران1941ء تا 1945ء وہاں کھیلے جانے والے ٹینس مقابلوں کو فرنچ حکومتی انتظامیہ نے تسلیم نہ کیا اوربعدازاں 1946-47ء میں اس گرینڈ سلا م کو ومبلڈن ٹورنامنٹ کے بعد کھیلا گیا۔

لیکن پھر ومبلڈن سے پہلے منعقد کیا جانے لگا۔لیکن اس دوران ٹینس پر فرانس کا تسلط کسی حد تک ختم ہو گیا اور امریکہ و اَسٹریلیا نے سیٹ سنبھال لی۔ ومبلڈن: سنہء1877ء سے یہ ٹورنامنٹ واقع" آل انگلینڈ لان ٹینس اینڈ کروکٹ کلب اِن ومبلڈن" میں کھیلا جاتا ہے۔لہذا جہاں ٹینس کا سب سے پہلے کھیلے جانے والا ٹورنامنٹ کہلاتا ہے وہاں اپنے اصل نام" دِی چیمپئین شپس ومبلڈن "کی بجائے لندن کے ساؤتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ " ومبلڈن" کے نام سے زیادہ مشہور ہے ۔

آبادی 68ہزار کے قریب ہے اور وہاں کا" نیو ومبلڈن تھیٹر" بھی ایک پہچان ہے۔ ومبلڈن ٹینس کا موجودہ دور میں سال کا تیسرااور واحد گرینڈ سلام ہو تا ہے جو جون کے آخری ہفتے سے جولائی کے پہلے عشرے کے درمیان جاری رہتا ہے۔ یہ تاریخ کے پہلے مقابلے سے ہی گھاس پر کھیلا جاتا ہے اور اس ہی لیئے "لان ٹینس" بھی کہلاتا ہے۔ "پررینیل رائے گراس "کی قسم کے گھاس کا انتخاب کھیل کے دوران کم خراب ہونے کی وجہ سے اوراس سے اُبھرنے والی خوبصورتی کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔

گھاس پر کھیلنے کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ گیند چونکہ تیز ی سے آتی ہے لہذا شائقین کو تیز اور دلچسپ کھیل دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ اپنی چند اہم روایات کو آج بھی قائم رکھے ہوئے ہے: کھلاڑیوں کیلئے ایک مخصوص ڈریس کوڈ ہے۔ یعنی صرف سفید یا جو سفید ظاہر ہو پہن سکتے ہیں۔شاہی مہمانوں اور تماشائیوں کا روایت کے طور پر سٹرابیری اور کریم کھانا اہم ہے۔

ٹینس کورٹ کے گرد اشتہارات لگانا ممنوع ہے۔ ایک اہم روایت تھی کہ دفاعی چیمپیئن صرف فائنل کھیلتا تھا ۔جبکہ مدِمقابل کو تمام کھلاڑیوں کو شکست دے کر فائنل تک پہنچنا ہوتا تھا۔1922ء میں یہ روایت ختم کر دی گئی۔ ومبلڈن ٹورنامنٹ کے آغاز میں انتظامیہ انٹرنیشنل اور ٹورنامنٹ میں سابقہ کارگردگی کو مد ِنظر رکھتے ہوئے ایک ترتیب سے رینکنگ جاری کرتی ہے جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ صرف صف اول کے کھلاڑی ہی ٹورنامنٹ کیلئے اہل ہو پاتے ہیں۔

بصورت ِدیگر" وائلڈ کارڈ انٹری " جاری کر کے ٹینس کا کھلاڑی ومبلڈن کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ساتھ مین ومبلڈن میں مردوں کیلئے 5بہترین مقابلوں کے بعد اور باقی گرینڈسلام میں 3بہترین مقابلوں کے بعد سیمی فائنل اور فائنل کیلئے کوالیفائی کرنا پڑتا ہے۔ ومبلڈن کے مقابلوں کیلئے سینٹرل کورٹ جس میں15ہزارکے قریب تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور کورٹ نمبر 1 جس میں11 ہزارتماشائی مقابلہ دیکھ سکتے ہیں صرف 2ہفتوں کیلئے کھولے جاتے ہیں اور بقیہ 17کورٹس میں سارا سال کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔

مردوں کا مقابلہ جیتنے والے کو ایک چاندی کی خوبصورت ٹرافی دی جاتی ہے جس پر الفاظ کندہ ہوتے ہیں" آل انگلینڈلان ٹینس کلب چیمپیئن شپ آف دِی ورلڈ " اور خواتین میں جیتنے والی کو ایک خوبصورت دیو مالائی کرداروں کی تصاویرکندہ ہوئی چاندی کی پلیٹ دی جاتی ہے۔ساتھ میں کچھ سیمبلز بھی کندہ ہوتے ہیں۔ٹرافی اور پلیٹ کا سائز تقریباً ساڑے اٹھارہ انچ ہوتا ہے۔

یو ایس اوپن: تاریخی اعتبار سے اس ٹورنامنٹ کا آغاز 1881ء میں ہوا جس میں صرف مرد کھلاڑیوں نے شرکت کی اور 6سال بعد خواتین کو بھی کھیلنے کی اجازت دے دی گئی۔ 1881ء تا 1974ء تک مقابلے گھاس والے کورٹ پر ہوتے رہے پھر3سال کلے کورٹ پر اور 1978ء سے تاحال ہارڈ کورٹ پر کھیلے جا رہے ہیں۔ہارڈ کورٹ تارکول و ریت کے ایک سخت مرکب کی شکل میں ڈھال کر بچھایا جا تا ہے اور اُس کے اوپر اکریلیک،ربڑ، سلکان اور چند اور حسب ِضرورت میٹریل کی تہہ کا استعمال کر کے "ڈیکو ٹراف" کے نام سے کورٹ کو کھیلنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔

مزید مضامین :