پہلا ٹیسٹ:اِنڈیا کی سری لنکا سے جیت | پاکستان آسٹریلیا ڈرا

Test

ویرات کوہلی نے اپنا 100 واں ٹیسٹ کھیلا، ٹیسٹ کیرئیر میں 8000 رن مکمل کیے ، پاکستان آسٹریلیا پہلا ٹیسٹ شروع ہو نے سے پہلے آسٹریلیا کے سابق مایہ ناز کھلاڑی روڈنی مارش اور شین وارن انتقال کر گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 10 مارچ 2022

Test
2 ٹیسٹ میچوں کی اہم خبریں: # اِنڈیا کے اوپنر بیٹر روہت شرمانے پہلی بار ٹیسٹ میں اپنے ملک کی کپتانی کی۔ # اِنڈیا کے نامور بیٹر اور سابق کپتان ویرات کوہلی نے اپنا 100 واں ٹیسٹ کھیلااور ٹیسٹ کیرئیر میں 8,000 رن مکمل کر لیئے۔ # اِنڈیا کے آل راؤنڈر رویندر جدیجہ ایک اننگز میں 150 یا اس سے زیادہ سکور کرنے اور 5 وکٹیں لینے والے6ویں کھلاڑی بن گئے۔ # پاکستان آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز کا نام بینو قادر ٹرافی رکھ دیا گیا۔

# پاکستان آسٹریلیا کا پہلا ٹیسٹ شروع ہو نے سے پہلے آسٹریلیا کے سابقہ مایہ ناز کھلاڑی روڈنی مارش اور شین وارن انتقال کر گئے۔ # پاکستان اوپنرز انعام الحق اور عبداللہ شفیق کی ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچریاں۔ ٹیسٹ سیریز: ایک ماہ کے وقفے کے بعد فروری 22ء کے وسط سے ٹیسٹ کرکٹ کا سیزن ایک دفعہ پھر زور شور سے جاری ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

چند روز پہلے نیوزی لینڈ میں کھیلی گئی جنوبی افریقہ کے ساتھ 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز1۔

1سے برابر ہو گئی ہے۔پھر 4ِمارچ 22ء کو ایک ہی روز اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا اور پاکستان کی میزبانی میں آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغاز ہو گیا۔ اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی10ویں سیریز ہے جس میں دونوں ٹیموں کے درمیان 2ٹیسٹ میچ کھیلنے جانے ہیں ۔ چونکہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلاٹیسٹ میچ 4ِمارچ 22ء کو اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ سے چند منٹ بعد شروع ہوا لہذا اسکو چیمپئین شپ کی11ویں سیریز کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔

اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: اِنڈین :روہت شرما(کپتان)، میانک اگروال،ہنوما وہاری،ویرات کوہلی،رشبھ پنت،شریاس آئیر،رویندر جدیجہ، روی چندرن اشون،جینت یادو، محمد شامی اورجسپریت بمرا۔ سری لنکا :کپتان دیموتھ کرونارتنے، لاہیرو تھریمانے، پاتھم نسانکا، اینجلو میتھیوز، دھننجایا ڈی سلوا، چارتھ اسالنکا، نیروشن ڈکویلا، سورنگا لکمل، لاستھ ایمبولڈینیا، وشوا فرنینڈو اورلاہیرو کمارا۔

پہلاٹیسٹ4ِمارچ22ء کو پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن آئی ایس بندرا اسٹیڈیم، موہالی، چندی گڑھ،اِنڈیا میں کھیلا گیا۔اِنڈیا نے ٹا س جیت کر بیٹنگ کی اور تقریباً دوسرے روز چائے کے وقفے تک8کھلاڑی آؤٹ پر574رنز بنا کر کپتان روہت شرما نے اننگز ڈکلیئر کر نے کا اعلان کر دیا۔جسکے بعد دِن کے اختتام تک سری لنکا کے108رنز پر 4اہم بیٹرز بھی آؤٹ کر دیئے۔

تیسرا روز ٹیسٹ میچ کا آخری دِن ثابت ہوا اور اِنڈین باؤلرز نے لنچ سے پہلے ہی سری لنکا کی آل ٹیم 174 رنز پرڈھیر کر دی اور پھر سری لنکا کو فالو آن ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر تیسرے دِن کے اختتام سے آدھا گھنٹہ پہلے 178پر آل ٹیم آؤٹ کر کے پویلین بھیج دیا۔اِنڈیا نے پہلی اننگز میں 65اوردوسری اننگز میں 60ااوورز کے اندر سری لنکا کو آؤٹ کر کے پہلا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور 222رنز سے جیت کر سیریز میں1۔

0سے برتری حاصل کر لی۔ مین آف دِی میچ اِنڈیا کے رویندر جدیجہ ہوئے اور اِنڈیا کو چیپمئین شپ کے12پوائنٹس بھی مل گئے۔ پاکستان بمقابلہ آسٹریلیاپہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: پاکستان : بابر اعظم (کپتان)،انعام الحق،عبداللہ شفیق،اظہرعلی،محمد رضوان،افتخار احمد،فواد عالم ،نعمان علی،سجاد خان،شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ۔ آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لیبوشگن، اسٹیو اسمتھ، ٹریویس ہیڈ، کیمرون گرین، الیکس کیری ، مچل اسٹارک، نیتھن لیون اور جوش ہیزل وُڈ۔

بینو قادر ٹرافی: 2ِمارچ22ء کو پاکستان اورآسٹریلیا کے درمیان کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کو بینوقادر ٹرافی کا نام دے دیا گیا اور کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت 2022 ء سے دونوں ٹیموں کے درمیان تمام دوطرفہ ٹیسٹ سیریز بینو قادر ٹرافی کے نام کے ساتھ ہی کھیلی جائے گی۔رچی بینو آسٹریلیا کے مشہور کرکٹر،لیگ سپنر اور کمنٹیٹر تھے اور عبدالقادر پاکستان کے مشہور کرکٹرولیگ سپنر تھے۔

روڈنی مارش اور شین وارن کا انتقال: پاکستان اور آسٹریلیا کے پہلے ٹیسٹ والے روز4مارچ22ء کو آسٹریلیا کے مایہ ناز وکٹ کیپرروڈنی مارش کا چند دِن پہلے دِل کا دورہ پڑنے کی تکلیف کی وجہ سے 74 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ باقی افسوس کرنے والوں کے ساتھ آسٹریلیا کرکٹ کے آئیکون لیگ سپنر شین وارن نے اُنکے انتقال پر ٹوئٹ کرتے خراج تحسین پیش کیا اور پھر تقریباً12گھنٹے بعد وہ بذات ِخود52سال کی عمر میں ہارٹ فیل ہو جانے کے باعث تھائی لینڈ میں انتقال کر گئے۔

پاکستان کے دورے پر آئی ہو ئی آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ پہلا ٹیسٹ میچ 4ِمارچ22ء کو راولپنڈی میں شروع ہوا۔ کپتان بابر اعظم اور کپتان پیٹ کمنز کے درمیان ٹاس ہوا جو بابر اعظم نے جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پہلی اننگز میں جب 4کھلاڑی آؤٹ پر 476رنز بنا لیئے تو کپتان بابر اعظم نے پہلی اننگز ڈکلیئر کردی۔اُمید تھی کہ پاکستان باؤلنگ اٹیک اپنی ہوم وکٹ پر آسٹریلیا کے بیٹرز کو مشکل میں ڈالے گا لیکن اُنکے تجربہ کار بیٹرز نے پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی حکمت ِعملی ناکام بنا دی اور 459کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہوئی۔

آسٹریلیا کی بیٹنگ کے دوران تیسرے روز کم روشنی اور بارش اور پھر چوتھے روز گیلی گراؤنڈ کی وجہ سے لنچ تک کھیل نہ ہو سکا ۔لہذا آسٹریلیا کی پہلی اننگز 5ویں روز کے آغا ز کے چند منٹ بعد ختم ہو ئی اور پھر پاکستان کے اوپنرز انعام الحق اور عبداللہ شفیق دوسری اننگز میں بیٹنگ کر نے آئے اور کھیل کے اختتام تک بالترتیب ناقابل ِشکست سنچریاں 111اور136 رنز کے ساتھ 252مجموعی رنز بنا ڈالے۔

پہلا ٹیسٹ میچ ڈرا قرار پایا ۔جسکے بعد پاکستان کے انعام الحق کو ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنا نے پر مین آف دِی میچ دیا گیا اور میچ برابر ہو نے کی صورت میں دونوں ٹیموں کو چیمپئین شپ کے4۔4پوائنٹس ملے۔ مختصر تجزیہ :اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا پہلا ٹیسٹ میچ : اِنڈیا کے مایہ ناز بلے بازویرات کوہلی نے ٹی 20 اور ایک روزہ انٹرنیشنل کے بعد جنوری22ء کے وسط میں جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز میں شکست کے فوراً بعد ٹیسٹ فارمیٹ کی کپتانی سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔

لہذا اس سیریز میں پہلی مرتبہ اِنڈیا کی ٹیسٹ کپتانی کی ذمہ داری اوپنر روہت شرما کو سونپی گئی جبکہ سری لنکا کے کپتان دیموتھ کرونارتنے ہی تھے۔ اِنڈیا کے ضلع موہالی کا موسم خوشگوار تھا اور ہمسایہ ملک ہو نے کی وجہ سے سری لنکا کی ٹیم کیلئے بھی کا فی حد تک موافق تھا ۔پچ پر ہلکا سبز گھاس ضرور تھا لیکن پہلے روز سے ہی اُس میں شگاف نظر آرہے تھے جس سے واضح ہو گیا تھا کہ فاسٹ باؤلرز کو زور لگانا پڑ ے گا اور سپنر ز کیلئے ایک بہترین ٹریک۔

ایسا ہی دیکھنے میں آیا ۔پورے ٹیسٹ میچ میں28وکٹیں گِریں جن میں سے سپنرز نے23اور فاسٹ باؤلرز نے صرف 5کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔آؤٹ فیلڈ کافی تیز تھی بیٹر کی شارٹ لگتے ہی گیند باؤنڈی پار کرتی ہوئی نظر آتی تھی ۔ اسی لیئے اِنڈین کرکٹ شائقین کو اپنی ہوم ٹیم کی بیٹنگ کے دوران خوبصورت شارٹس دیکھنے کو ملیں۔ اِنڈیا کی طرف سے پہلے نصف سنچری ہنوما وہاری نے بنائی اور وہ58رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔

اُسکے بعد وکٹ کیپررشبھ پنت نے چاروں طرف شاندار شارٹس لگائیں لیکن پھر نروس 90کا شکار ہو کر 96 رنز بولڈ ہو گئے۔اشون نے بھی61رنز کی انفرادی اننگز کھیلی لیکن اصل میں یہ ٹیسٹ میچ ہی آل راؤنڈر رویندر جدیجہ کا تھا کیونکہ جو گیندبھی اُسکے آگے گِرتی وہ کسی بہترین شارٹ کی صورت میں اِنڈیا کے مجموعی اور رویندر جدیجہ کے انفرادی اسکور میں اضافے کا باعث بنتی ۔

جسکے نتیجے میں جب اِنڈیاکے کپتان روہت شرما نے 8کھلاڑی 574 رنز پر اننگز ڈ کلیئر کی تو رویندر جدیجہ 175 رنز کے انفرادی اسکور پر ناٹ آؤٹ تھے ۔اُنکی ٹیسٹ کرکٹ میں یہ دوسری سنچری تھی۔اس سے پہلے وہ17نصف سنچریاں بھی اپنے ٹیسٹ کیر ئیر میں بنا چکے ہیں۔ سر ی لنکن ٹیم اس ٹیسٹ میچ میں بیٹنگ و باؤلنگ دونوں میں ناکام نظر آئے۔بیٹنگ میں خصوصاً مڈل آرڈر بیٹنگ بالکل ناکام رہی ۔

پہلی اننگز اور پھر فالو آن کے بعد بھی سری لنکن بیٹرز ایسے آؤٹ ہوتے رہے جیسے یورپ کی آب و ہوا میں گیند اُنکی سمجھ سے باہر ہو اور گورے کا دباؤ الگ ۔اس کے برعکس اِنڈین باؤلرز نے ایک دفعہ پھر حسب ِمعمول اپنی ہوم گراؤنڈ پر بہترین کارکردگی دِکھاتے ہوئے ٹیسٹ میچ کو تین روز میں ہی ختم کر دیا اور اس میں بھی اہم کردار رویندر جدیجہ کا ہی تھا جنہوں نے پہلی اننگز میں 5اور دوسری اننگز میں 4کھلاڑی آؤٹ کر کے سری لنکا ٹیم کو آؤٹ آف آرڈر کر دیا۔

اُنکے ساتھ نمایاں باؤلر رہے اشون پہلی اننگز میں 2اور دوسری اننگز میں 4وکٹیں لیکر۔ اسطرح رویندر جدیجہ ایک ہی اننگز میں 150 یا اس سے زیادہ سکور کرنے اور 5 وکٹیں لینے والے6ویں کھلاڑی بن گئے۔اگر ٹیسٹ میچ میں ایک وکٹ اور لے لیتے تو ایک ہی ٹیسٹ میں 150رنز اور 10وکٹیں لینے والے پہلے کھلاڑی بن جاتے۔ دوسری طرف اشون نے فاسٹ باؤلر کپل دیو کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اِنڈیا کے دوسرے سب سے زیادہ 436 وکٹیں لینے والے باؤلر بن گئے۔

اب صرف انیل کمبلی اُن سے آگے ہیں 619 وکٹوں کے ساتھ۔ ویرات کوہلی: اپنا 100 واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے ۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے 12ویں اِنڈین کرکٹر ہیں اور اُمید کی جارہی تھی کہ وہ 100رنز بنا نے میں کامیاب ہو جائیں گے۔لیکن اُنکی بیٹنگ کے دوران جمعہ کے روز 12 بج کر16 منٹ پر ایک صارف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے پیشن گوئی کی تھی کہ ویرات کوہلی اپنے 100 ویں ٹیسٹ میں سنچری نہیں بنائیں گے اور 100 گیندیں کھیل کر45 رنز پر سری لنکن بولر امبولدینیا کے ہاتھوں بولڈ ہوجائیں گے۔

وہ ٹویٹ سوائے گیندوں کے جو وہ 76کھیل کر بولڈ ہوئے اتنا حقیقی ثابت ہوا کہ انٹرنیٹ پر ٹوئٹ جو پہلے ہی سے وائرل ہو رہا تھا مزید دِلچسپی کا باعث بن گیا اور اُسکی پیشن گوئی پر سب حیران رہ گئے۔ پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا پہلا ٹیسٹ میچ :مختصر تجزیہ : اِنڈیا اورسری لنکا کے پہلے کرکٹ ٹیسٹ کے برعکس پاکستان آسٹریلیا کا پہلا ٹیسٹ میچ سوائے چند ریکارڈز اور ایک مردہ پچ کے علاوہ کوئی دِلچسپی نہ پیدا کر سکااور 5ویں روز آخری 21اوورز سے پہلے ہی دونوں ٹیموں کے متفق ہو نے پر ڈرا کی صورت میں ختم کر دیا گیا۔

24سال بعد آسٹریلیا ٹیم کی پاکستان آمد کو بہت سراہا جا رہا تھا اور ایک مدت بعد پاکستانیوں کو اپنے ملک میں انٹرنیشنل لیول کی ٹاپ کرکٹ ٹیم کو کھیلتے ہو ئے دیکھنے کا موقع میسر آرہا تھا۔لیکن معلوم نہیں پی سی بی یا کس کی حکمت ِعملی تھی کہ ایک ایسی پچ بنا ڈالی جس پر صرف پہلے روز پچ بریک ہو نے پر گیند نے کچھ ٹرن لیا۔ ٹیسٹ کے آخر میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آسٹریلیا کے سابق کپتان اور بیٹر اسٹیون سمتھ نے واضح طور پر پچ کو " مردہ اور بے ضرر" قرار دے دیا۔

اسکی حقیقت کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ آسٹریلیا کا بہترین باؤلنگ اٹیک پہلی اننگز میں صرف 4کھلاڑی آؤٹ کر سکا اور اُس میں بھی پاکستان بیٹرز کی اپنی غلطی شامل تھی جن میں کپتان بابر اعظم کا رَن آؤٹ بھی۔ پھر دوسری اننگز میں مزید کمال یہ ہوا کہ آخری روز آسٹریلیا کے9باؤلرز نے72اوورز کروائے اور ایک کھلاڑی بھی آؤٹ نہ کر سکے۔ راولپنڈی کی پچ کی صورت ِحال پر کھیلوں سے دِلچسپی رکھنے والوں کی شدید تنقید اور اسٹیون سمتھ کی طرف سے مردہ کہنے پر آسٹریلیاکرکٹ ٹیم کا دورے پاکستان فروری مارچ1980ء یاد آگیا۔

جب دُنیا ِکرکٹ کے نمبر1 فاسٹ باؤلرز ڈینس للی 3ٹیسٹ میچ کی 4اننگز میں صرف3وکٹیں حاصل کر سکے ۔ فیصل آباد میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ کی مردہ پچ پر کوئی وکٹ نہ ملنے پر اُنھوں نے وہ مشہور جُملہ کہا جو آج بھی کرکٹ کی تاریخ کی کتابوں کا حصہ ہے کہ فیصل آباد کی اس پچ پر میری قبر بنا دینا۔اسی ٹیسٹ کے دوران کرکٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام 11 آسٹریلوی کھلاڑیوں نے ٹیسٹ میچ میں باؤلنگ کی۔

بہرحال پہلے ٹیسٹ کی کہانی میں اس دوران اُس وقت مزید سنسنی پھیل گئی جب پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے دوسرے روز کے آخری پانی کے وقفے کے بعد 4کھلاڑی آؤٹ 476رنز پر اننگز ڈکلیئر کر کے آسٹریلیا کو بیٹنگ کروا دی تاکہ شام کی ہوا میں پاکستانی فاسٹ باؤلرز آسٹریلیا کے ایک دو کھلاڑی آؤٹ کر نے میں کا میاب ہو جائیں ۔کپتان بابر اعظم کی حکمت ِعملی اُس روز ہی نہیں بلکہ اگلے دو دِن بھی کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ ایک طرف مردہ پچ تھی اور دوسری طرف ورلڈ کلا س کرکٹ ٹیم جو ابھی ایشز سیریز میں انگلینڈ کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر4۔

0 سے شکست دے کر آئی تھی اور تمام وہ کھلاڑی پاکستان کی کا موجودہ دورہ کرنے والی ٹیم میں شامل تھے۔ لہذا آسٹریلین بیٹرز نے انتہائی پُر اعتماد انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے رنز کے انبار لگا دیئے۔ ابتدائی چار بلے بازوں نے نصف سنچریاں بنائیں جن میں سے 2 بیٹرز نروس 90 کا شکار ہو کر آؤٹ ہوئے۔ عثمان خواجہ 97اورمارنس لیبوشگن نے90رنز بنائے۔ڈیویڈ وارنر اور اسٹیون سمتھ نے 68اور78رنز بنائے۔

آسٹریلیا کی ٹیم جانب سے برصغیر میں یہ دوسرا موقع ہے کہ جب ٹیسٹ کی کسی ایک اننگز میں ابتدائی چاروں بلے بازوں نے 50رنزیا اسے زیادہ اسکور کیا ہو۔آسٹریلیا نے یہ ریکارڈ پہلی مرتبہ اِنڈیاکے خلاف 2008ء میں دہلی میں بنایا تھا جہاں میتھیو ہیڈن نے 83، سائمن کیٹچ نے 64، رکی پونٹنگ نے87 اور مائیکل ہسی نے 53 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کے چاروں کھلاڑیوں کیلئے یہ ٹیسٹ میچ بہت اہمیت کا حامل رہا اور پچ چاہے کیسی بھی تھی 2اوپنربیٹرز انعام الحق اور عبداللہ شفیق نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی پہلی سنچریاں بنا ئیں بلکہ انعام الحق ایک قدم اور آگے نکل گئے اور اُنھوں نے اُسی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی دوسری ٹیسٹ سنچری بناکر تنقید کے نشتر چلانے والوں اور اقراء پروری کا الزام لگانے والوں کے مُنہ بند کر دیئے۔

وہ ایک ٹیسٹ میں دوسنچریاں بنا نے والے پاکستان کے۔۔۔ بن گئے۔تیسرے بیٹر اظہر علی اپنی19ویں سنچری بنانے میں کامیاب رہے اور باؤلنگ میں بائیں ہاتھ کے سپنر نعمان علی نے اپنی بہترین ٹیسٹ کیرئیر کی 107رنز دے کر 6وکٹیں حاصل کیں۔اسے پہلے وہ دو مرتبہ ایک اننگز میں5وکٹیں لے چکے تھے۔ پہلا ٹیسٹ میچ ڈراہو گیا لیکن ایک طرف راولپنڈی کے اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے بہت خوش کُن ماحول میں وہاں پر موجود شائقین کو محظوظ کیا اور ڈیویڈ وارنر نے کھیل کے دوارن ہی ڈانس کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

شائقین نے آسٹریلیا کے کھلاڑی مارنس لیبوشگن کے نام کے پلے کارڈ لکھ کر پوچھا کہ اُنکا نام کیسے پڑھا جا سکتا ہے ؟ دوسر ی طرف رمیز راجہ نے ایک ویڈیو بیان میں آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلرزسے خوف زدہ ہوکر ڈیڈ پچ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ تیز پچوں پر آسٹریلیا کے خلاف کھیلنا نہیں چاہتے۔گھر میں کھیلیں تو اپنی طاقت کے حساب سے کھیلنا چاہیے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ جب وہ آئے تھے تو نئی پچیں لگا نے کے بارے میں بات کی تھی جس پر مجھ پر تنقید کی گئی تھی۔میں ستمبر میں آیا تو اس وقت سیزن شروع ہو چکا تھا جبکہ پچ کو بنانے میں 5 سے6 ماہ لگتے ہیں۔ دوسرا ٹیسٹ میچ اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا اور پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا 12ِمارچ22ء کو شروع ہو گا لیکن اسے پہلے ویسٹ انڈیز میں 8ِمارچ22ء کوآئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی12ویں سیریز ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلینڈ کے پہلے ٹیسٹ کا آغاز ہو چکا ہے۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :