دی گریٹ کھالی ’ جائنٹ سنگھ‘

The Great Khali

کھالی ڈبلیو ڈبلیو ای میں زیادہ ٹائٹل و اعزازت تو نہ حاصل کرسکے لیکن اپنے طرز ِ پہلوانی سے امریکن شائقین کو بھی اپنا مداح بنا آئے

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 7 نومبر 2020

The Great Khali
امریکہ کے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ادارے میں جن چند غیر ممالک کے ریسلرز نے بہت شہرت پائی ہے اُن میں سے ایک اہم نام اِنڈیا کے " دَی گریٹ کھالی" کا بھی ہے۔ اِنڈیا کے غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے یہ ریسلر اپنے جسمانی ڈیل ڈول کی وجہ سے انٹرنیشنل ریسلنگ کے میدان میں پہنچے یا نصیب کا عمل دخل تھا لیکن بڑے ریسلرز کے درمیان مد ِمقابل رہ کر 2007ء میں ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن بنے اور ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ میں ایسا کارنامہ کرنے والے پہلے اِنڈین بھی ۔

دی گریٹ کھالی 27اگست 1972ء میں ہماچل پردیش کے سرمور ضلع کے دھیرینا گاوں کے ایک پنجابی پندو خاندان میں پیدا ہوئے۔ انکے والد جوالا رام اور والدہ تاندی دیوی نے اپنے بیٹے کانام " دلیپ سنگھ رانا " رکھا ۔اُنھوں نے غربت میں آنکھیں کھولی جہاں کھانے پینے کے لالے پڑے تھے۔

(جاری ہے)

وہ کل 7 بھائی بہن تھے۔لہذا اِن حالات میں پڑھائی لکھائی کہاں ممکن تھی لیکن پھر بھی ابتدائی تعلیم کیلئے علاقے کے سکول جانا شروع کر دیا۔

1979 ء میں ابھی جماعت دوم میں تھے کہ ایک ماہ ایسا آیا کہ سکول کی فیس دینے کے پیسے نہ تھے۔ٹیچر نے پوری کلاس کے سامنے اُنھیں بُرا بھلا کہاجسکے بعد اُنھوں نے7سال کی عمر میں ہی سکول کو خیر باد کہہ دیا اور اپنے والد کے ساتھ گھریلو مالی مشکلات دور کرنے کیلئے مزدوری شروع کر دی۔ دِی گریٹ کالی اُن دِنوں کی یادوں کو خود کچھ اسطرح بیان کرتے ہیں کہ جب اُن کی عمر 8 سال کی تھی تو وہاں پودوں کی ایک نرسری کے اکا وٴنٹ کیپر نے اُنکے والد صاحب کو کہا کہ گاؤں میں پودے لگانے کی ایک ملازمت ہے روزانہ کی مزدُوری 5 روپے ملے گی۔

یہ سُن کر میرا چہرہ خوشی سے چمکنے لگاکیونکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہ تھے کہ اڑھائی روپے ماہانہ فیس ادا کرسکتے۔ اُس دور میں یہ رقم کافی زیادہ تھی۔لہذااُنھوں نے ایک بچہ ہونے کے باوجود وہاں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کا کام شروع کر دیا۔پودوں کی نرسری پہاڑسے نیچے تھی اوروہ پودے اپنی کمر پر لاد کر اوپر لاتے اور دِ ن کے اختتام پر جب اکاوٴنٹ کیپر اُنکے کا م سے خوش ہو کر پانچ روپے دیتے تو اُنکی حوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ ہوتا۔

اُنھیں اپنی پہلی کمائی کے پانچ روپے کا نوٹ دیکھ کر بہت حوصلہ ملتا۔ دِی گریٹ کالی نے زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے ہو ئے نوعمری میں قدم رکھا تو وہ جسمانی قد وقامت میں مختلف ساتھیوں سے فرق نظر آئے۔کچھ حیران تھے اور کہیں مذاق بنے لیکن جسمانی تبدیلی اُن کی باقاعدہ ملازمت کا باعث بن گئی۔ شملہ میں ایک کاروباری شخصیت کے بطورباڈی گارڈ ذمہداری سنبھال لی جس سے پندرہ سو روروپے مہینہ ملتے تھے۔

” لمبے قد کی وجہ سے اُنکے چہرے اور جسم پر کئی غیرمعمولی تبدیلیاں بھی آئیں ۔لمبا قد پولیس میں جانے کے لیے آئیڈئیل تھا۔لہذاپنجاب پولیس نے اُنھیں سپورٹس کوٹہ پر پولیس میں ملازمت کی آفر کی جو اُنھوں نے1993 ء میں قبول کر لی۔وہاں کچھ سکون محسوس ہوا تو زندگی کے شوق پورا کرنے کی خواہش پیدا ہوئی ۔پولیس میں رہتے ہوئے باڈی بلڈنگ شروع کردی اور اسی دوران اُنھوں نے ڈبلیو ڈبلیو کی ریسلنگ ٹی وی پر دیکھی تو اُنھیں بھی اشتیاق پیدا ہوا۔

دِی گریٹ کھالی نے 1998ء میں ڈبلیو ڈبلیو ایف/ای میں جانے کی منصوبہ بندی شروع کردی۔اُنھیں اُس وقت ریسلنگ کی تکنیک کا معلوم نہیں تھا۔لیکن اُنھیں لوگوں کو مار پیٹ کا تجربہ تھا۔ اُنکی سوچ تھی کہ وہ ٹی وی پر ہونے والی ریسلنگ سے بہتر اور زیادہ مار پیٹ کر سکتے ہیں۔اُن دِنوں ریسلنگ میں انڈرٹیکر ،ٹرپل ایچ ،سٹیو اسٹن اور کین کا دور دورہ تھااور کھالی کیلئے ایک فیصلہ آن پہنچا تھاکہ وہ یا تو پولیس کی ملازمت کو جاری رکھے یا پھر ورلڈ ریسلنگ کاحصہ بن کر نامور ریسلرز کے مد ِمقابل ہوں۔

ٹاس ریسلنگ کے رِنگ کے حق میں ہوا اور اُنھوں نے نے عالمی ریسلر بننے کا فیصلہ کر کیا ۔ کھالی نے جم میں تربیت شروع کر دی ہوئی تھی اورپھر جلد ہی امریکا میں خصوصی ریسلنگ کی ٹریننگ کے لئے اُن کا انتخاب ہو گیا۔ امریکہ پہنچ کر 7فُٹ 1 اِنچ قد اور157 کلو گرام وزن کے مالک کھالی نے آل پرو ریسلنگ اکیڈمی میں ٹریننگ شروع کی اور اکتوبر2000ء میں ٹیگ ٹیم کی حیثیت میں اپنا ریسلنگ ڈبیو کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

وہاں اکیڈمی میں رہنا تکلیف دہ وقت تھا کیو نکہ اُنکی جسامت کا کوئی بیڈ نہیں تھاجس پر وہ سو سکتے ۔ لہذا فرش پر ہی سو جاتے ۔ایک مسئلہ اکیڈمی میں زبان کا تھا۔انگلش بالکل نہیں آتی تھی۔جس کی وجہ سے بول چال میں مشکل پیش آتی ۔کچھ مدت اُنھوں نے سپرمارکیٹس ،تہہ خانوں اور سکول جیمنزیم میں بھی ریسلنگ کی۔ کھالی کی شہرت اُس وقت ہوئی جب مئی2001 میں ریسلر برائن اونگ جب ایک مقابلے کے دوران کھالی کی ایک غلط کک سے زخمی ہو کر جان کی بازی ہار گئے۔

ریسلنگ کے کچھ لوگوں نے موت کا ذمہ دار کھالی کو قرار دیا۔میڈیا نے بھی شور مچایا۔ تنقید کے ساتھ اُن پر ریسلنگ کرنے کی پابندی لگانے کا مطالبہ بھی سامنے آگیا۔جسکی وجہ سے کھالی بد دِل ہوگئے ۔لیکن نصیب نے اُن کا ساتھ دیا اور اُنھیں جاپان ،میکسیکو اور ورلڈ چیمپئین ریسلنگ نے رِنگ میں رہنے کا موقع فراہم کیا۔ کھالی نے 2002ء میں ہرمیندر کور نامی لڑکی سے شادی کرلی جس سے شادی کے 12سال بعد امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے ہسپتال میں بیٹی پیدا ہوئی جسکا نام " ایلون" ہے۔

اُنکی بیوی انگریزی میں گریجوایٹ ہیں ،فلمی دُنیا سے منسلک رہ چکی تھیں لہذا کھالی کی ریسلنگ و فلمی دُنیا میں کامیابی میں اُنکا بھی اہم کردار رہا ۔ کھالی کو 2005 ء میں “دی لانگسٹ یارڈ “نامی فلم میں کام ملا۔اس فلم میں اُن کی دیو ہیکل جسامت کو دیکھ کر ڈبلیو ڈبلیو ای کے مالک ونس میک موہن نے اُن سے رابطہ کیا اور 2جنوری2006ء کو ادارے کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی اِنڈین ریسلر کے ساتھ معاہدہ کر کے اُسے ادارے کے رِنگ میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع فراہم کیا۔

کھالی نے بھی 21 ِ اپریل کو وہاں کے رِنگ میں ڈبیو کر کے خواب کی بجائے حقیقت کی کِرن کو پا لیااور اب تھا اُنکے سامنے بڑے ادارے میں کیر ئیر ۔ کھالی" جائنٹ سنگھ" کو آغاز سے ہی ادارے کے نامور ریسلرز سے مقابلہ کرنے کا موقع مل گیا جن میں رے مسٹریو،انڈر ٹیکر،ایج،رینڈی اورٹن،شان مائیکل اور جان سینا۔ اسٹوری لائن کے مطابق کسی مقابلہ میں کو ئی ریسلر مداخلت کر کے کھالی کی کامیابی کا باعث بن جاتا اور کسی مقابلے میں کھالی کے ساتھ مشکلات پیش آتیں۔

بلکہ باز دفعہ مقابلے خونین شکل اختیار کر لیتے۔ لیکن اُنکو شکست دینا اتنا آسان نہ ہو تا۔ 20ِجولائی2007 ء کو بیٹل رائل جس میں 20 ریسلر اکٹھے رنگ میں داخل ہو کر ایک دوسرے کو باہر پھینکنا شروع کرتے ہیں اُس میں آخر میں 3ریسلرز کھالی،کین اور بیٹسٹا رہ جاتے ہیں ۔ تقریباً اگلے 6 منٹ سے زائد وہ ایک دوسرے کو زورآزمائی و مارکُٹائی سے باہر پھینکنے کی کوشش کرتے ہیں جسے مقابلہ دِلچسپ ہو جاتا ہے لیکن کامیاب کو ئی نہیں ہو تا ۔

پھر جب کھالی کچھ بد حال ہو کر ایک طرف سنبھل رہے ہو تے ہیں تو دوسری طرف بیٹیسٹا رسیوں کے اُوپر سے کین کو باہر پھینکنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔کھالی ایک دم کھڑے ہو کر تیزی سے اُنکی طرف آتے ہیں اور دونوں کو یک دم اُٹھا کر رِنگ کی رسیوں سے اُلٹا کر پہلی دفعہ ورلڈ ہیوی ویٹ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔دو دِن بعد " ٹریپل تھریٹ میچ" میں بھی ایک دفعہ پھر وہ اُنہی دونوں ریسلرز کو ہرا دیتے ہیں اور وہاں سے اُنکے جیت کے داؤ کو نیا نام " کھالی وائز گریپ" مِل جاتا ہے۔

کھالی ڈبلیو ڈبلیو ای میں زیادہ ٹائٹل و اعزازت تو نہ حاصل کرسکے لیکن اپنے طرز ِ پہلوانی سے امریکن شائقین کو بھی اپنا مداح بنا آئے۔کھالی کو 2018 ء میں آخری دفعہ ڈبلیو ڈبلیو ای میں ریسلنگ کرتے دیکھا گیا اور پھر اپنی یادیں چھوڑ کر وہ واپس اپنے ملک چلے گئے۔ اس سے پہلے وہ فروری2015 ء میں پنجاب میں ریسلنگ سکول کھول چکے تھے۔

مزید مضامین :