ٹونٹی20ورلڈکپ فائنل ، قومی ٹیم پچھلی بار کی جانیوالی غلطی کا ازالہ کرنے کیلئے عزم

Twenty20 Final

پاک شاہینوں اور ایشین ٹائیگرز کے مابین ٹائٹل کیلئے حصول کیلئے آج سخت جنگ متوقع قوم کی دعائیں ٹیم کے ساتھ ، ورلڈکپ جیت کر پاکستان کیلئے اپنا امیج بہتربنانے کا نادر موقع

اتوار 21 جون 2009

Twenty20 Final
اعجازو سیم باکھری : آئی سی سی کے زیر اہتمام کھیلے جانیوالے دوسرے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل میں آج پاک شاہین ایشین ٹائیگرز کے مدمقابل آرہے ہیں۔پاکستانی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے شروع ہونیوالے ورلڈکپ کے فائنل معرکے میں دونوں کو فیورٹ قراردیا جارہا ہے تاہم جنوبی افریقہ جیسی عالمی رینکنگ کی نمبرون ٹیم کو سیمی فائنل میں شکست دینے پر پاکستانی ٹیم کا نہ صرف مورال بلند ہوگیاہے بلکہ ماہرین پاکستان کوفائنل میں فیورٹ بھی قرار دے رہے ہیں۔

یونس خان الیون کی سیمی فائنل میں عمدہ کارکردگی کے بعد قوم کی اپنی ٹیم سے توقعات بھی بڑھ گئی ہیں اور پاکستانی عوام اس بار ہرصورت میں اپنی ٹیم کو فاتح عالم دیکھنے کی متمنی ہے کیونکہ گزشتہ ورلڈکپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو غیرمتوقع طور پر پانچ رنز سے شکست دیکر پاکستانی عوام کو مایوسی دی تھی تاہم اس بارلوگ اپنی ٹیم کو ورلڈکپ کے فاتح کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ویسے بھی پاکستانی ٹیم پر پچھلا ورلڈکپ ہارنے کا قرض موجود ہے جو اس بار اتارنے کا بہترین موقع ہے۔پاکستانی ٹیم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ وہ انتہائی شدید اضطرابی کیفیت سے دوچار ہوکر فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی جس کے بعد اب ٹیم کوفائنل میں بھی کامیابی حاصل کرناچاہیے۔یونس خان الیون پر ورلڈکپ جیتنے کی اس لیے بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ اس وقت پورا پاکستان بحران مسائل اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور لوڈشیڈنگ کے عذاب نے لوگوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے ،مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان نے لوگوں کی دووقت کی روٹی چھین لی ہے لیکن اس کے باوجود ہرپاکستانی اپنی کرکٹ ٹیم کو ورلڈکپ میں فاتح دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستانی قوم کی کرکٹ ہی واحدتفریح ہے اور لوگوں کی اس کھیل سے جذباتی وابستگی ہے۔

پاکستانی ٹیم کے ورلڈکپ جیتنے پر اداس اور پریشان حال لوگوں کے چہرے چند لمحات کیلئے پرُرونق ہوجائیں گے۔ لہذا قومی ٹیم کو فائنل میں جیت کے علاوہ کسی بھی چیز پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے۔ویسے بھی لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر ہمیں 1999ء کے ورلڈکپ کے فائنل میں شکست ہوچکی ہے لہذا اس مرتبہ پاکستانی ٹیم کو لارڈز پرفائنل جیت کر دس سال بعد اپنی ناکامی کا ازالہ کرنا چاہیے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کوورلڈکپ جیتے ہوئے 17سال بیت چکے ہیں آخری بار1992ء میں عمران خان کی کرشماتی قیادت میں پاکستان نے ورلڈکپ جیتا تھا، بعد وسیم اکرم اور شعیب ملک فائنل میں جاکر شکست کھا گئے اس بار یہ ذمہ داری یونس کے پاس ہے کہ وہ ہمیشہ خود کو عمران خان جیسا کپتان بننے کی باتیں تو کرتے ہیں مگر آج یونس کو عملی طور پر ورلڈکپ میں فتح حاصل کرکے عمران خان کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔

عالمی کپ کے ٹائٹل کے حصول کیلئے آج پاکستان سری لنکا کے خلاف مدمقابل ہوگا۔اس سے قبل پاکستان اور سری لنکا کبھی بھی کسی بڑے ایونٹ کے فائنل میں مدمقابل نہیں آئے البتہ ایشیا کپ اور شارجہ کپ میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین کئی ٹاکرے ہوئے جہاں دونوں ٹیموں نے یکساں کامیابیاں حاصل کیں۔ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاکستان اور سری لنکا اب تک 4میچز میں مدمقابل آئے ہیں جہاں دو میں سری لنکا اور دو میں پاکستان کو فتح نصیب ہوئی۔

دونوں ٹیموں کے مابین پہلا میچ 2007ء کے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں کھیلا گیا جہاں پاکستان نے 33رنز سے فتح حاصل کی،دوسری باردونوں کینیڈا کنگ سٹی میں مدمقابل آئیں وہاں پاکستان نے تین وکٹوں سے فتح پائی تاہم اسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے ہراکر ٹرافی جیتی جبکہ رواں ورلڈکپ کے سپرایٹ مرحلے میں بھی پاکستان اور سری لنکا کا جوڑ پڑا جہاں ایشین ٹائیگرز نے پاکستان کو ہرانے کا اعزاز حاصل کیا ۔

سری لنکا کی پاکستان کے خلاف سپرایٹ کی کامیابی آج کے فائنل میچ پر بھی اثر انداز ہوگی کیونکہ ایک ہفتہ قبل پاکستان کے خلاف جیت کی بدولت سری لنکن کو نفسیاتی برتری حاصل ہوگئی ہے لیکن پاکستان نے سیمی فائنل میں جس طرح ساؤتھ افریقہ جیسی فیورٹ اور مضبوط ٹیم کو شکست دیکر گھر کی راہ دکھائی اُس کے پیش نظر پاکستانی ٹیم سری لنکا کو سپرایٹ والی کارکردگی دہرانے کا موقع نہیں دے گی۔

دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کا اگر موازنہ کیا جائے تو سری لنکا کو اوپنرزکے حوالے سے پاکستان پر واضع برتری حاصل ہے ،دلشان اور سنتھ جے سوریا نے پورے ٹورنامنٹ میں عمدہ کرکٹ کھیلی ہے اورگزشتہ روز ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی دونوں نے شاندار پارٹنرشپ قائم کی اور بعد دلشان نے 96رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

اگر پاکستانی اوپنرز کی بات کی جائے تو بدقسمتی سے آج ٹورنامنٹ کا فائنل ہے اور میں یہ بات وثوق سے نہیں کہہ سکتا کہ پاکستان کی طرف سے کونسی اوپنگ جوڑی آج اننگز کا آغاز کریگی۔ البتہ ہاں مڈل آرڈرز میں پاکستان کے پاس عمدہ سٹروک میکر بیٹسمین ہیں جو سکور بورڈ کو متحرک رکھتے ہیں جبکہ شاہدآفریدی اور عبدالرزاق کی صورت میں پاکستان کے پاس دوورلڈکلاس آل راؤنڈر بھی ہیں جوکسی بھی وقت میچ اپنے حق میں پلٹ سکتے ہیں اور امید ہے کہ فائنل میں یہ دونوں آل راؤنڈر اپنی ٹیم کیلئے فتح گرپرفارمنس دیں گے۔

بولنگ کے شعبہ کا اگر جائزہ لیا جائے تو بظاہر سری لنکا کو برتری حاصل ہے کیونکہ اجنتامینڈس اور مرلی دھرن نے حریف بیٹسمینوں پر گرفت مضبوط کررکھی ہے جبکہ فاسٹ باؤلر لیستھ مالنگا کی سمجھ نہ آنیوالی فل ٹاس گیندیں بھی مخالف بیٹسمینوں کیلئے وبال بنی ہوئی ہیں۔پاکستانی باؤلنگ اٹیک میں عمرگل کی کارکردگی ہم سب کے سامنے ہے کہ اُس کی نپی تلی بولنگ کی بدولت آج پاکستان ورلڈکپ کا فائنل کھیل رہا ہے جبکہ سعید اجمل اور شاہدآفریدی بھی عمدہ بولنگ کررہے ہیں۔

یہ بات درست ہے کہ سری لنکن ٹیم پاکستان کے مقابلے میں زیادہ مضبوط سائیڈ ہے لیکن ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کے بارے میں حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی لہذا اس بات کا فیصلہ گراؤنڈ میں ہوگا کہ سری لنکا مضبوط سائیڈ ہے یا پاکستان ،تاہم یہ بات سچ ہے کہ فائنل معرکہ انتہائی دلچسپ اور اعصاب شکن ہوگا۔فائنل میں ٹاس بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے جوبھی ٹیم ٹاس جیتے گی وہ پہلے بیٹنگ کرنے کو ترجیح دے گی کیونکہ دوسری اننگز میں ہدف کا تعاقب مشکل ہوجاتا ہے ۔

بہرحال :پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند ہیں اور پوری قوم کی دعائیں ٹیم کے ساتھ ہیں۔پاکستانی عوام ،حکومت اور پاکستانی کرکٹ ان دنوں شدید مسائل اور بحرانوں کا شکار ہے ،ورلڈکپ جیتنے سے نہ صرف پاکستانی عوام کے چہرے کھل اٹھیں گے بلکہ پاکستان کو پوری دنیا میں اس وقت جس طرح نظرانداز کیا جارہا ہے یقینی طور پر ورلڈکپ جیتنے سے پاکستان کا امیج بہتر ہوگا اور پاکستان کے بارے میں لوگوں کی رائے بھی تبدیل ہوگی اور رویہ بھی ۔

اس جیت سے ہم دنیا کو یہ پیغام دینے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے کہ پاکستان میں صرف اور صرف خود کش حملہ آور ہی پیدا نہیں ہوتے یہ ملک زندہ دلوں اور آگے بڑھنے کی جستجو رکھنے والوں کا ملک ہے ۔ پاکستانی ٹیم کے ساتھ پوری قوم کی دعائیں ہیں اور ہم سب کو یقین ہے کہ اس بار ورلڈکپ ہمارا ہے۔

مزید مضامین :