موسم ِسرما میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فہرست پر آسٹریلیا کے بعد اِنڈیا

Wct

چیمپئن شپ کی فہرست میں تبدیلی بھی ممکن ہو سکتی ہے اور پھر پہلے، دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 25 جنوری 2023

Wct
کرکٹ کا موسم ہو اور روایتی کرکٹ کی جان" ٹیسٹ میچ" کھیلے جائیں تو کرکٹ کا لُطف ہی اور ہو تا ہے۔ ساتھ میںآ ئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن 21ء تا23ء کا جو دورانیہ4ِ اگست21ء تا 31ِمارچ23ء تک ہے وہ آخری مراحل میں ہو تو دِلچسپی مزید نظر آئی۔اس دوران چیمپئین شپ کے چار دور ہو چکے تھے اور 5واں دور موسمِ سرما میں کھیلا گیا۔ موسم ِگرما کے دور کی طرح اس بار بھی چیمپئین شپ کی 8 ٹیمیں کر کٹ کے میدان میں نظر آئیں سوائے سری لنکاکے۔

گزشتہ میں اِنڈیا کی کوئی سیریز نہیں تھی۔ اس دور میں آسٹریلیا اور پاکستان نے دو ،دو سیریز کھیلیں باقی ممالک ویسٹ اِنڈیز،اِنگلینڈ،اِنڈیا،بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ نے ایک ایک۔ پاکستان بمقابلہ انگلینڈ اور آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ3 ،3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز پر مشتمل تھیں جبکہ باقی تما م سیریز2 ،2 ٹیسٹ کی تھیں۔

(جاری ہے)

کُل5 سیریز میں 12ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔

3 سیزیز کا نتیجہ کلین سویپ رہا۔ 9 ٹیسٹ کا فیصلہ ہوا اور 3 ٹیسٹ میچ برابر رہے ۔ سیریز کی ترتیب اور نتائج کچھ اسطرح رہے: آسٹریلیا بمقابلہ ویسٹ اِنڈیز:۔۔ آسٹریلیا میں30 ِنومبر تا 12ِدسمبر22ء تک کھیلی جانے والی اس 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میں کپتان پٹ کمنز اور دوسرے ٹیسٹ میں اسٹیون سمتھ کی قیادت میں آسانی سے ویسٹ اِنڈیز کو وائٹ واش کر دیا۔

دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی طرف سے پیٹ کمنز کی جگہ اسٹیون سمتھ نے کپتانی کے فرائض انجام دیئے تھے۔ پہلے ٹیسٹ میں آسٹریلین بیٹرمارنس لیبوشگن نے پہلی اننگز میں ڈبل سنچری اور دوسری اننگز میں سنچری بنائی ۔پھر د وسرے ٹیسٹ میں بھی لگاتار تیسری سنچری بناکر 2 میچوں کی سیریز میں کُل 502 رنز بنائے اور مین آف دِسی سیریز ہوئے۔دوسری طرف ویسٹ اِنڈیز کی کرکٹ ٹیم گزشتہ چند سالوں سے جس تنزلی کا شکار ہے وہ بھی کسی سے مخفی نہیں۔

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ:۔۔پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر انگلینڈ نے 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز یکم دسمبر تا 21 ِدسمبر23ء تک کھیلی۔انگلینڈ نے آل راؤنڈربین اسٹوکس کی کپتانی میں ایک بہترین حکمت ِعملی اور ٹیم موریل کے ساتھ پہلی مرتبہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم سے اُنکی ہوم گراؤنڈ پر سیریز کلین سویپ کر لی۔ پاکستان کیلئے انگلینڈ کے ساتھ 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز چیمپئین شپ کے حوالے سے بہت اہم تھی ۔

پاکستان فہرست پر5ویں نمبر پر تھااور انگلینڈ 7 ویں پر ۔سیریز کے اختتام پر اُلٹ نتائج کے ساتھ انگلینڈ5ویں اور پاکستان تنزلی کے بعد 7ویں نمبر پر آگیا۔پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی کپتانی سے زیادہ اہم سوال فاسٹ باؤلرز کی اپنی ہوم وکٹوں پر صفر کارکردگی تھی۔انگلینڈ کی طرف سے خصوصاً ہیری بروک کی 3ٹیسٹ میچوں میں3سنچریاں اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں اوپنرز کی شراکت پر نیا ریکارڈ قابل ِذکر رہا۔

بنگلہ دیش بمقابلہ اِنڈیا :۔۔یہ موسم ِسرما کی تیسری سیریز تھی جو 14 ِدسمبر تا26 دسمبر22ء تک بنگلہ دیش میں کھیلی گئی۔2 ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز کو ایک تو اِنڈیا کووائٹ واش کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئی اور دوسرا اِنڈیا چیمپئین شپ کی فہرست پر چھلانگ مار کر 2 درجے اُوپر آگیا ۔ اِنڈیا کے30سالہ اوپنر کنور لوکیش را ہول(کے ایل راہول)کو اس سیریز میں کپتانی سونپی گئی۔

روہت شرما انجیری کی باعث سیریز کی قیادت نہ سنبھال سکے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے کپتان35سالہ شکیب الحسن تھے ۔سب سے اہم یہ رہا کہ بنگلہ دیش کی ٹیم کا ایک مرتبہ پھر اپنی ہوم گراؤنڈ پر تکنیکی صلاحیت کا فقدان نظر آیا۔ آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ:۔۔ جنوبی افریقہ جو اس چیمپئین شپ میں فہرست پر ایک مضبوط پوزیشن پرقرار رکھے ہو ا تھا اس 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کپتان ڈین ایلگر کی قیادت میں بالکل کمزورنظر آیااور خزاں کے پتوں کی طرح فہرست سے جھڑ کر نیچے آگیا۔

یہ سیریز آسٹریلیا کی میزبانی میں اُنکی ٹیم کے ساتھ 17دسمبر22ء تا 8جنوری23ء تک کھیلی گئی جو آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ سے2۔0سے جیت لی۔۔ 2014ء کے بعد آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ سے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتی اور 2005۔06 ء کے بعد اپنے ہوم گراؤنڈ پر۔ اس سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے اوپنر ڈیویڈ وارنر 100ویں ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے 10ویں اور مجموعی طور پر ڈبل سنچری بنانے والے دوسرے کرکٹر بن گئے۔

پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ:۔۔ پاکستان میں ہو نے والی اس سیریز میں نیوزی لینڈ حاوی نظر آیا لیکن 2 ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز دونوں دفعہ ٹیسٹ کے آخری لمحات میں برابر ہو گئی۔26 ِدسمبر22 ء تا 6 ِجنوری23تک ہونے والی اس سیریز میں نیوزی لینڈ کے کپتان فاسٹ باؤلر ٹم ساؤتھی تھے اور پاکستان کے بابراعظم جو چند روز پہلے انگلینڈ سے بھی3 ٹیسٹ کی سیریز وائٹ واش ہو چکے تھے۔

دوسرا اس سیریز کے بعد واضح لگ رہا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ،انتظامیہ اور کپتان چیمپےئن شپ کی دوڑ میں شامل رہنے کیلئے کوئی بہتر منصوبہ بندی اور تیاری نہ کر پائے تھے۔نیوزی لینڈ کے بیٹر کین ولیمسن پہلے ٹیسٹ میں5ویں ڈبل سنچری بنانے والے واحد نیوزی لینڈ کے کرکٹر بن گئے ۔ پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر سرفرازاحمد کو تقریباً 4 سال بعد ٹیسٹ میں کھیلنے کا موقع دیا گیا اور سیریز میں پاکستان کی سب سے زیادہ اسکور335 رنز بنانے پر پلیئر آف دِی سیریز ہوئے۔

﴾مختصر تجزیہ : موسم ِگرما22ء کی طرح اس مرتبہ بھی اِن5 سیریز میں سے زیادہ مکمل طور پر یک طرفہ رہیں۔ آسٹریلیا نے اپنی ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ اِنڈیز کو وائٹ واش کیا ۔ انگلینڈ اور اِنڈیا نے کمال دِکھاتے ہوئے بالترتیب میزبانوں پاکستان اور بنگلہ دیش کو اُنکی سر زمین پر زیر کر کے سیریز کلین سویپ کیں۔آسٹریلیا کا اپنی ہوم گراؤنڈ پر جیتنا اور بنگلہ دیش کا اپنی ہوم وکٹ پر اِنڈیا سے ہارنا اتنا حیران کُن نہیں تھا ۔

دوسرا دونوں سیریز 2 ،2ٹیسٹ میچوں کی تھیں۔حیران کُن تھا پاکستان کا3ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اپنی ہوم گراؤنڈ پر تینوں ٹیسٹ ہار جانا۔لیکن اس سے زیادہ دِلچسپ یہ کہ صرف چند روز بعد ہی جب نیوزی لینڈ کے ساتھ 2ٹیسٹ کی سیریز کھیلی تو برابر تو رہی لیکن حاوی نیوزی لینڈ ہی نظر آئی۔بلکہ دونوں ٹیسٹ میچوں کے آخری لمحات میں پاکستان کو ہی شکست سے بچنے کا موقع ملا۔

خصوصاً دوسرے ٹیسٹ میں۔اِن چار سیریز کے علاوہ ایک اہم سیریز آسٹریلیا جنوبی افریقہ کے درمیان3ٹیسٹ میچوں کی تھی۔ پہلے دوٹیسٹ میچوں میں تیز گھاس والی پچ اور ہواؤں نے دونوں ٹیموں کا متاثر کیا ۔فائدہ ہوم گراؤنڈ والی ٹیم آسٹریلیانے اُٹھایا ۔آخری ٹیسٹ میں اُن ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ بھی جاری ہو گیا جسکی وجہ سے جنوبی افریقہ کو تیسرے ٹیسٹ میں شکست سے بچنے کا موقع مل گیا اور سیریز کا فیصلہ آسٹریلیا کے حق میں2۔

0 سے نکلا۔ مختصر یہ کہ اس دور میں بھی ٹیموں کی کارکردگی کا وہی رنگ نظر آیا جو مسلسل اس چیمپئین شپ میں دیکھنے کو مل رہا تھاکہ باؤلرز چھائے رہے اور بیٹرز زیادہ تر دباؤ کا شکار نظر آئے۔ دوسرا اسکا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ سوائے تین ٹیسٹ میچوں کے تما م ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا۔ جن تین کا فیصلہ نہ ہوسکا اُن میں سے بھی ایک بارش کی وجہ سے برابر ہوا ۔

﴾ٹیسٹ میچوں میں نئے چہرے: ویسٹ اِنڈیز نے آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں 26سالہ اوپنر ٹیگینرائن چندر پال اور دوسرے ٹیسٹ میں2 کھلاڑیوں 33سالہ وکٹ کیپرباؤلر ڈیون تھامس اور 27سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر مارکینومینڈلی کوٹیسٹ کیپس دیں۔پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف : پہلے ٹیسٹ میں چار نئے کھلاڑیوں کو ڈبیو کراویا گیا جن میں شامل تھے 27سالہ بلے باز سعود شکیل، 34سالہ سپنر زاہد محمود اور فاسٹ باؤلرز 29 سالہ حارث رؤف ،30سالہ محمد علی۔

دوسرے ٹیسٹ میں دائیں ہاتھ کے24سالہ لیگ سپنر ابرار احمد کو ٹیسٹ کیپ دی گئی اور تیسرے ٹیسٹ میں 21سالہ فاسٹ باؤلر محمد وسیم کو ٹیسٹ ڈبیو کروایا گیا۔ انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں2نئے کھلاڑی 29سالہ آل راؤنڈر لیام لیونگسٹن اور 24سالہ بیٹر وِلیم جارج جیکس کو شامل کیا ۔تیسرے میں انگلینڈ نے دائیں ہاتھ سے لیگ بریک باؤلنگ کرنے والے18سالہ ریحان احمد کو ٹیسٹ کیپ دی ۔

بنگلہ دیش نے اِنڈیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں 24 سالہ بائیں ہاتھ کے اوپنر بیٹرذاکر حسین کو ٹیسٹ کیپ دے کر موقع فراہم کیا۔ اِن تمام نئے کھلاڑیوں کا آئندہ کرکٹ میں کیا مستقبل ہو گا، کون اُبھر کر ورلڈ کلاس کرکٹر بنے گا اور کون گمنام ہو جائے گا یہ تو وقت بتائے گا۔ فی الوقت اس دور کے نئے چہروں میں پاکستان کے ابرار احمد کی صلاحتیں سامنے آئیں ۔

اُنھوں نے 4ٹیسٹ میں28وکٹیں لیں۔جن میں ایک اننگز میں 5 وکٹیں2 مرتبہ اور ڈبیو ٹیسٹ میں ہی 11 وکٹیں لیکر ایک ٹیسٹ میں 10 وکٹیں ایک بار حاصل کر لیں ۔دوسرے کھلاڑی بنگلہ دیش کے اوپنر ذاکر حسین ہیں جنہوں نے بھی اپنے ڈبیو ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں سنچری بنائی۔تیسر ے اہم کرکٹر انگلینڈ کے ریحان احمد رہے جنہوں نے ڈبیو ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں5وکٹیں حاصل کر اپنے بارے میں تجزیئے سچ ثابت کر دیئے۔

پاکستان کے بیٹر سعود شکیل نے بھی اپنی ٹیسٹ کیپ کا حق ادا کیا اور5ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری اور 5 نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے۔ 3﴾پوائنٹس ٹیبل: موسم ِگرما 22ء کے دور کے اختتام تک چیمپئن شپ کی فہرست پر آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ بدستور بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر تھے۔ سری لنکا ،اِنڈیا اور پاکستان تیسرے ،چوتھے اور پانچویں نمبر پر۔

ویسٹ اِنڈیز ،انگلینڈ اور نیوزی لینڈچھٹے،ساتویں اورآٹھویں بنگلہ دیش آخری نمبر پر تھا۔ اب موسم ِسرما کی تازہ ترین صورت ِحال کے مطابق چیمپئن شپ کی فہرست میں سوائے آسٹریلیا کی پہلی پوزیشن کے بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔اِنڈیا دوسری پوزیشن پر آگیا ہے۔سری لنکا تیسری پر لیکن جنوبی افریقہ چوتھی پوزیشن پر آگیا۔ انگلینڈ چھلانگ مار کرپانچویں پر آگیا۔

ویسٹ اِنڈیز چھٹے پر ہی رہا لیکن پاکستان تنزلی کے بعد ساتویں نمبر پر دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ آٹھویں اور بنگلہ دیش آخری نمبر پر ہی رہا۔ اب تک کُل 24 سیریز میں60ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں۔جن میں سے 49کا فیصلہ ہوا اور 11بغیر نتیجہ کے ختم ہوئے۔ چیمپئین شپ کا موسم ِبہار23ء کا آخری دور فروری23ء میں شروع ہو رہا ہے۔ جس میں آخری تین سیریز کھیلی جائیں گی۔ چیمپئن شپ کی فہرست میں تبدیلی بھی ممکن ہو سکتی ہے اور پھر پہلے دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔ لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :