”وِی دِی گلیڈی ایٹرز“پی ایس ایل 4کی فاتح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

We The Gladiators

پی ایس ایل 4کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا جسکو مد ِنظر رکھتے ہوئے مزید کچھ ماضی کی اور موجودہ ایونٹ کی یادیں اور حقائق مستقبل میں ہونے والے پی ایس ایل کیلئے اہم ہو سکتے ہیں۔

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 19 مارچ 2019

We The Gladiators
پی ایس ایل۔ ٹی20 کا چوتھا ایڈیشن
14ِفروری2019ء تا 17ِ مارچ 2019ء پاکستان کرکٹ بورڈ کی زیر ِنگرانی متحدہ عرب امارت اور کراچی پاکستان میں منعقد ہو ا۔ جس میں 6ٹیموں پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، اسلام آباد یونائیٹڈ ،کراچی کنگز ، لاہور قلندر اور ملتان سلطانزنے حصہ لیا ۔ ماضی کے 3ایڈیشنز کی طرح اس دفعہ بھی پاکستان کے کھلاڑیوں کے علاوہ غیر ملکی کوچ اور کھلاڑی بھی لیگ کے اہم شرکاء میں شامل تھے۔


لہذا اس دفعہ "غیر ملکی نامور بلے باز اور پاکستانی باؤلرز چھائے رہے "۔
جنہوں نے ایک دفعہ پھر اپنی صلاحیتوں اور کھیل کا بہترین مظاہرہ کر کے پاکستان سُپر لیگ کا نام دُنیا کرکٹ میں بلند کرنے کیلئے لیگ کی انتظامیہ کا بھر پور ساتھ دیا۔

(جاری ہے)


کُل 34میچ کھیلے گئے جن میں سے 26 متحدہ عرب امارت میں اور 8پاکستان کے شہر کراچی میں ہوئے۔

کراچی میں کھیلے گئے فائنل میں کامیابی کا جھنڈا پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے لہرایا ۔جنکی تربیت کیلئے ویسٹ انڈیز کے مشہور ِزمانہ بلے بازسر ویون رچرڈز اور پاکستان کے ماضی کے مشہور کھلاڑیوں کی تعریف کی گئی اور مبارک باد دی گئی۔
پی ایس ایل 4کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا جسکو مد ِنظر رکھتے ہوئے مزید کچھ ماضی کی اور موجودہ ایونٹ کی یادیں اور حقائق مستقبل میں ہونے والے پی ایس ایل کیلئے اہم ہو سکتے ہیں۔


﴾ پی ایس ایل کے پہلے تینوں ایڈیشنز میں آفیشل گانے پاکستان کے اداکار و گلوکار علی ظفر نے گا کر فن کا جادُو جگایا جو بہت مقبول ہوئے۔
﴾ پہلے ایڈیشن 2016ء کا گانا تھا : "اب کھیل کے دکھا " ۔
﴾ دوسرے کا " سیٹی بجے گی اسٹیج سجے گا ، تالی بجے گی اب کھیل جمے گا " ۔
﴾ تیسرے کا " لو پھر آگئے جلوہ دکھانے ،پھر ملے چلو،ہم اس بہانے ،یہ کھیل پھر جمے گا اور اسٹیج پھر سجے گا " ۔


﴾ لیکن اس دفعہ پی ایس ایل فور 2019ء میں ایک نیا تجربہ کرتے ہوئے اداکار و گلوکار فواد خان نے آفیشل گانا گا یا۔
﴾ گانے کے بول تھے جو بہت مشہور ہوئے " کھیل دیوانوں کا " ۔
﴾ اس دفعہ پی ایس ایل 4میں 6ٹیموں کے کپتان میں سے ایک ٹیم پشاور زلمی کے غیر ملکی کپتان ڈیرن سیمی تھے اور جبکہ سرفراز احمد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ، اسلام آباد یونائیٹڈ کے محمد سمیع ،کراچی کنگز کے عماد وسیم ، محمد حفیظ لاہور قلندر اور شعیب ملک ملتان سلطانز کے کپتان تھے۔


﴾ ملتان سلطانز کے مالکان کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کے بعد پی سی بی نے نیا ٹینڈر جاری کیا جسکی سب سے زیادہ بولی 72 کروڑروپے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین نے لگائی اور اگلے 7سال کیلئے مالک بن گئے۔
﴾ پی ایس ایل کے 4ایڈیشنز میں 3دفعہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور 3دفعہ ہی پشاور زلمی کی ٹیم فائنل میں پہنچی لیکن اب تک دونوں ٹیمیں ایک ایک دفعہ فائنل جیت سکیں جبکہ اسلام آباد یو نائیٹڈ کی ٹیم 2دفعہ فائنل میں پہنچی اور ابھی تک دو دفعہ جیتنے کا اعزاز بھی اُسکے پاس ہی ہے۔


﴾ ماضی کی طرح اس دفعہ بھی پاکستان کے بہت سے نئے نوجوان کھلاڑی اُبھر کر سامنے آئے لیکن خصوصی طور پر پی ایس ایل 4میں 4کی صلاحیتوں کی بہت تعریف کی گئی جن میں ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والے سپن باؤلر عمر خان ،لاہور کے بلے باز عمر صدیق ، راولپنڈی کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف اور حیدر آباد کے فاسٹ باؤلر محمد حسین شامل ہیں۔
﴾ محمد حسین کی ایونٹ میں 151کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے باؤلنگ نہ کے صرف زیر ِ بحث رہی بلکہ فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے پشاور زلمی کی 3اہم وکٹیں حاصل کر کے میچ کی کامیابی کا سہرا مین آف دِی میچ بن کر سجا یا۔

ایونٹ کے بہترین بلے باز شین واٹسن، بہترین باؤلر حسن علی اور بہترین فیلڈر پولارڈ رہے اور اُن سب نے ایوارڈ حاصل کیئے۔
﴾ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو چمچماتی ہوئی ٹرافی کے ساتھ 5لاکھ ڈالرز اور رنرز اَپ پشاور زلمی کو 2لاکھ ڈالرز کا انعام ملا۔
﴾ کرکٹ ماہرین کے مطابق پی ایس ایل وقت کے ساتھ دُنیا کی ایک بڑی اور کامیاب لیگ بنتی جا رہی ہے۔


﴾ پی ایس ایل فور کے آخری8میچز میں سے 3لاہور اور5کراچی میں بمعہ فائنل کھیلے جا نے تھے لیکن بعدازاں اچانک لاہور کے میچز اسکیورٹی کی بنا پر کراچی منتقل کر دیئے گئے۔جسکا لاہور کے کرکٹ کے مداحوں کو افسوس ہوا۔
﴾ پی ایس ایل کے اختتام کے اگلے دِن جو آل۔ اسٹار پی ایس ایل ٹیم کا اعلان کیا گیا اُس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ٹیم کے کپتا ن سرفراز احمد کا شامل نہیں کیا گیا۔
﴾ آخر میں ایک دفعہ پھر پی ایس ایل سیزن فور کا اگر مختصر الفاظ میں تجزیہ کیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے "غیر ملکی نامور بلے باز اور پاکستانی باؤلرز چھائے رہے "۔

مزید مضامین :