ورلڈکپ میں پاکستانی آرمانوں کا خون ،کوارٹرفائنل میں بدترین شکست

World Cup Main Pakistani Armanoon Ka Khoon

مصباح الحق اور وہاب ریاض نے ایمانداری سے محنت کی ، ساتھیوں نے دھوکا دیا

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری ہفتہ 21 مارچ 2015

World Cup Main Pakistani Armanoon Ka Khoon

کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان کا سفر اختتام پذیر ہوچکا ہے۔ کوارٹرفائنل تک رسائی کو خوش قسمتی کہا جارہا تھا اور اب کوارٹرفائنل میں شکست بدقسمتی کا بھیانک روپ بن کر قومی ٹیم کے سامنے آئی۔ کوارٹرفائنل میں ٹیم پہنچی تو خوشی ہمالیہ کو چھو رہی تھی اور اب کوارٹرفائنل میں شکست ہوئی تو مایوسی ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندیوں سے بھی بلندی تک جا پہنچی۔ گوکہ آسٹریلیا ایک مضبوط حریف تھا اور اُس کیخلاف اُس کی سرزمین پر کامیابی اتنی آسان نہیں تھی لیکن پاکستانی بلے بازوں نے ماضی سے کچھ بھی نہیں سیکھا اور وہی غلطیاں دوہرائی جو ورلڈکپ کے ابتدائی دو میچز میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کیخلاف میچز میں کی گئی تھی۔ اب تو احمد شہزاد، عمراکمل اور شاہد آفریدی سے امیدیں بھی کم تھیں لیکن اس کے باوجود یہ تینوں اہم میچ میں کچھ نہ کرسکے۔

(جاری ہے)

میڈیا کا پسندیدہ کھلاڑی سرفراز احمد جس کے بارے میں کہا جاتا رہا کہ سرفراز دھوکہ نہیں دیتا اور اُسی سرفراز نے ایسی جگہ جاکر مارا جہاں پانی بھی نہیں مل پایا، بڑے میچ میں بڑا دھوکہ دیکر سرفراز نے اپنا ورلڈکپ بھی خراب کرلیا۔ 

رواں ورلڈکپ میں یہ پاکستان کی تیسری شکست ہے اور شاید یہ پہلی شکست بھی ہے جو برداشت ہوئی ہے، بھارت کیخلاف ہار برداشت کرنا کسی کے بس میں نہیں اور ویسٹ انڈیز کیخلاف بدترین ناکامی بھی ناقابل برداشت تھی لیکن یہ ہار اس لیے برداشت ہوئی کیونکہ اس ہار میں محنت نظر آئی لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو صرف دو کھلاڑیوں کی ہی محنت نظر آئی۔ کپتان مصباح الحق اور فاسٹ باؤلر وہاب ریاض اکیلے تھے اور سامنے پوری آسٹریلوی ٹیم تھی، ایسے میں دو کا مقابلہ گیارہ سے تھا تو کہاں فتح نصیب ہونا تھی۔ کاش پاکستانی ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی کپتان مصباح الحق اور وہاب ریاض کی نقل کرتے لیکن ایسا نہیں ہوا اور قومی ٹیم کا سفر جو ایڈیلیڈ سے شروع ہوا تھا ایڈیلیڈ میں ہی ختم ہوگیا۔ کیرئیر کا آخری میچ کھیلنے والے شاہد آفریدی نے قوم کو اتنا مایوس کیا کہ اُس کی ریٹائرمنٹ کا شاید خود آفریدی کو ہی دکھ ہوا ہوگا کیونکہ موصوف بہت کم مواقع پر کام آتے ہیں اور اپنے 19سالہ کیرئیر میں وہ نہ تو قابل اعتبار بلے باز بن سکے اور نہ ہی قابل ستائش باؤلر، اس لیے آفریدی کی ریٹائرمنٹ اتنی دکھی نہیں تھی جتنا مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ تکلیف دہ تھی۔ کرکٹ شائقین عمران خان کے بعد وسیم اکرم کی کپتانی کو یاد کرتے ہیں مگر اب عمران خان کے بعد مصباح الحق کی قیادت سنہری حروف میں لکھی جائیگی۔ فائٹر اور ایماندارکپتان ہونے کے ناطے مصباح الحق نے کرکٹ شائقین سمیت غیرملکی کھلاڑیوں کے دلوں میں بھی جگہ بنائی اور اس کی تعریف ہرفارم پر کی گئی۔ 

کوارٹرفائنل معرکہ آرائی میں سے تو آؤٹ سری لنکا بھی ہوگیا لیکن پاکستان کا کوارٹرفائنل میں ہار مان لینا کسی صورت میں قابل تعریف نہیں۔ میچ کے اعداد شمار پر نظر دوڑائی جائے تو بیٹنگ اور فیلڈنگ میں پاکستانی ٹیم نے انتہائی غیرذمہ دارانہ اور کم تر سے بھی نچلے درجے کی کرکٹ کھیلی جس کا خمیازہ شکست کی صورت برداشت کرنا پڑا، بھلا ہو وہاب ریاض کا جس نے طوفانی سپیل کروا کر آسٹریلوی ٹیم کو جیت کیلئے محنت کرنے پر اکسایا ورنہ جس طرح بیٹنگ میں بدترین کارکردگی تھی ویسی کارکردگی باؤلنگ میں بھی نظر آنا تھی لیکن وہاب ریاض نے اکیلے کاندھوں پر بوجھ اٹھایا اورآسٹریلوی ٹیم کا جینا دو بھر کر ہار کے دکھ کو بھی کم کیا۔

بھارت کیخلاف شکست اورپھر آئرلینڈ کیخلاف ایڈیلیڈ اوو میں کامیابی حاصل کرنے والی قومی ٹیم رواں ورلڈکپ میں تیسری بار ایڈیلیڈ کے اوور گراؤنڈ میں اتری تو توقع کی جارہی تھی کہ میچ ٹف اور دلچسپ ہوگا لیکن پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو اس کے لئے زیادہ سودمند ثابت نہ ہوا اور پوری ٹیم 50ویں اوور میں 213 رنز بنا کر آوٴٹ ہوگئی، روایتی اور بدترین مثال کے طور پر قومی ٹیم کے اپنرز ایک بار پھر اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہے اور 20 کے مجموعی سکور پر سرفراز احمد 10 کے انفرادی سکور پر پویلین لوٹ گئے۔ سرفراز احمد کے بلے پر بال آتی ہے اور وہ خوبصورت ٹائمنگ کابھی مالک ہے لیکن ذمہ داری کا عنصر جب تک دل میں نہیں بٹھایا جائیگا نتائج اپنے حق میں نہیں حاصل کیے سکتے، ٹھیک ہے دو میچز میں اچھا کھیلے اورداد بھی وصول کی لیکن کوارٹرفائنل میں سرفراز احمد دھوکہ دے گئے۔ ساتھی اوپن احمد شہزاد بھی اپنی ٹیم کیلئے ہی مہنگے ثابت ہوئے، غیرذمہ دارانہ بیٹنگ کی بہترین مثال احمد شہزاد نے5 رنز بنا ئے اور پویلین جا بیٹھے۔دونوں اوپنرز کے آوٴٹ ہونے کے بعد کپتان مصباح الحق اور حارث سہیل نے ٹیم کو سہارا دیا اور 73 رنز کی شراکت قائم کرتے ہوئے ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو بھی احساس دلایا کہ کرکٹ کیسے کھیلی جاتی ہے۔ دونوں نے مجموعی سکور کو 97 تک پہنچایا تاہم پھر مصباح الحق ہمت ہار گئے اور 34 کے انفرادی سکور پر گلین میکس ویل کی گیند پر چھکا مارنے کی کوشش میں باوٴنڈری پر کیچ آوٴٹ ہوگئے۔پاکستان کے چوتھے آوٴٹ ہونے والے کھلاڑی حارث سہیل تھے جو 112 کے مجموعے پر 41 رنز بنا کر مچل جانسن کا شکار بنے ۔ حارث سہیل نے بھی ایک بار پھر ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے دئیے گئے اعتماد حق ادا نہیں کیا، انتہائی سلجھے ہوئے انداز میں بیٹنگ کرنے والے حارث سہیل کی وکٹ سے ٹیم کو بھرپور نقصان پہنچا، غیری ذمہ داری کا مکمل پیکج عمر اکمل 20 کے انفرادی سکور پر پارٹ ٹائمر باؤلر میکس ویل کی گیند پر کیچ آوٴٹ ہوئے۔اس غلطی کے بعد عمراکمل کو ڈراپ کرکے ٹیم پر احسان کرنا لازمی ہوگیا ہے کیونکہ موصوف آفریدی اور احمد شہزاد کے بہت قریب ہیں اس لیے ان پر بھی سستی کا اثرہونا شروع ہوگیا ہے۔19برس تک کرکٹ کھیلنے والے شاہد آفریدی بھی اپنا آخری میچ یادگار بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ،شاہد آفریدی ایک بار پھر جارحانہ اننگز کھیلنے کے ارادے سے کریز پر آئے لیکن 23 رنز پر ان کی ہمت جواب دے گئی شاید وہ اپنے آخری میچ کو بھی دلچسپ بنانے کے خواب پورا نہیں کرسکے شاید قسمت کو یہی منظور تھا۔آسٹریلیا کی جانب سے جوش ہیزل ووڈ نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 35 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آوٴٹ کیا، مچل اسٹارک اور گلین میکس ویل نے 2،2 جب کہ جیمز فالکنر اور مچل جانسن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

آسٹریلیا نے 214 رنز کا ہدف 34ویں اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر کے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کرلیا، آسٹریلیا کے لئے بظاہر آسان دکھنے والے میچ میں اس وقت جان آگئی جب 59 رنز پر اس کے 3 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تاہم سٹیون اسمتھ اور شین واٹسن نے اس موقع پر ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 89 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کی پوزیشن ایک بار پھر مستحکم کردی ٹیم کو آسان فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ شین واٹسن تو اس وقت ہی آؤٹ ہوگئے تھے جب اس کا ٹاکرا وہاب ریاض سے ہوا پھر راحت علی نے واٹسن کا کیچ گرا کر ورلڈکپ ہی چھین کے توڑ ڈالا۔ راحت علی کی وہ ایک غلطی پوری قوم کو شرمندہ کرگئی حالانکہ وہاب ریاض کے طوفانی سپیل نے قہر برپا کررکھا تھا لیکن آخر میں نتیجہ یہی نکلا کہ پاکستان ورلڈکپ سے ہی نکل گیا۔

 میگاایونٹ کے پہلے کوارٹر فائنل میں جنوبی افریقہ نے انتہائی دردناک انداز میں سنگاکارا اور جے وردھنے کو الوداع کیا، دونوں کا کیرئیر تاریخی حروف میں لکھا جائے گا لیکن بدقسمتی سے دونوں اپنی ٹیم کیلئے کچھ نہ کرپائے اورسری لنکا کوارٹرفائنل تک محدود رہا۔ دوسرے کوارٹرفائنل میں بھارت نے بنگلہ دیشی آرمانوں کا خون کردیا حالانکہ بنگالی اپ سیٹ کرسکتے تھے لیکن بہترین کرکٹ کے سامنے وہ بھی ہار گئے۔ تیسرے کوارٹرفائنل میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کیخلاف میدان میں اتری تو خزاں کے پتوں کی طرح وکٹیں گرنا شروع ہوگیئں جس سے میچ اُسی وقت ہی آسٹریلیا کے حق میں چلا گیا۔

مزید مضامین :