ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم آج بقاء کی جنگ لڑے گی

World Cup - Pakistan Team Aaj Baqa Ki Jang Laree Gi

زمبابوے کیخلاف کامیابی سے کوارٹرفائنل تک رسائی کی امیدیں پھر سے جاگ جائیں گی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری اتوار 1 مارچ 2015

World Cup - Pakistan Team Aaj Baqa Ki Jang Laree Gi

کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری ہے۔ پاکستانی ٹیم میگاایونٹ میں آج زمبابوے کیخلاف مدمقابل ہوگی اور یہ میچ پاکستان کیلئے ”ابھی نہیں تو کبھی نہیں“ کی حیثیت اختیار کرگیا ہے اور پاکستان کو یہ میچ کسی بھی صورت میں جیتنا ہوگا، خدا نخواستہ اس میچ میں پاکستانی ٹیم کو شکست ہوگئی تو ورلڈکپ کے خواب چکنا چور ہوجائیں گے۔ پاکستانی ٹیم نے پہلے دونوں میچ میں اپنی کوالٹی کے مقابلے میں کہیں کم تر کھیل پیش کیا، ٹیم میں اتحاد ضرور ہے لیکن ایک یونٹ کی طرح بھارت اور ویسٹ انڈیز کا مقابلہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ٹیم ابتدائی دونوں میچز میں شکست کھانے کے بعد دیوار کے ساتھ کھڑی ہے اور آج کے میچ میں اگر غلطیاں دہرائیں گئیں تو ٹیم دیوار کے ساتھ لگ جائے گی۔ماہرین کا خیال ہے کہ آج کے میچ میں برسبین کے گابا گراؤنڈ کی پچ میں ذرا نمی ہو گی اور زمبابوے کے بلے بازوں کو کھیلنے میں دشواری ہو گی، پچ جیسی مرضی ہو اور پاکستانی ٹیم کی جیسی مرضی پرفارمنس ہو، شاہینوں کو یہ میچ ہر حال میں جیتنا ہے، اگر فتح جذبے کے ساتھ کھیلیں گے تو پھر ہار نہیں سکتے۔

(جاری ہے)

پاکستانی ٹیم ورلڈکپ میں نہ تو اے بی ڈی ویلیئرز کی نقل کرے اور نہ ہی کرس گیل کی طرح بلے باز تابڑ توڑ بیٹنگ کریں، صرف ایک یونٹ کی طرح کھیلیں تو پاکستانی ٹیم کو کوئی بھی نہیں ہرا سکتا۔ زمبابوے کے بعد پاکستان نے جنوبی افریقہ کا مقابلہ بھی کرنا ہے اور یہ ٹیم ایک جذبے کے ساتھ کھیلے تو ویسٹ انڈیز کو ناکوں چنے چبوانے والی افریقی ٹیم پاکستان کیخلاف شرمندہ بھی ہوسکتی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے پاس میچ ونر بھی ہیں اور ایسے کھلاڑی بھی ہیں جو میچ حریف ٹیم کے حلق سے نکال سکتے ہیں لیکن صرف محنت اور ذمہ داری کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات غلط ہے کہ قوم اور میڈیا ٹیم کا دشمن بنا ہوا ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے، بھارت کیخلاف بری شکست کے باوجود ویسٹ انڈیز کا میچ دیکھنے کیلئے پاکستانی شائقین رات تین بجے سے میچ کے اختتام تک جاگتے رہے لیکن انہیں لگاتار دوسرے میچ میں مایوسی ہوئی، آج کے میچ میں گراؤنڈ میں اترنے والے تمام گیارہ کھلاڑیوں کو اپنے اپنے حصے کی محنت کرنا ہوگی تب جا کر پاکستانی ٹیم دوبارہ ٹریک پر آسکتی ہے۔

دنیائے کرکٹ کے تمام تجزیہ نگار یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس بے پناہ ٹیلنٹ ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم اگر ٹیلنٹ کو شناخت کرلیتے ہیں تو پھر اس کو مزید نکھارنے پر توجہ نہیں دیتے جبکہ دوسرے ممالک اپنی ضرورت کو سامنے رکھتے ہیں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے آگے بڑھنے میں مدد کرتے ہیں۔ دودن پہلے ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن اپ کو تباہ کرنے والے عمران طاہر ہی کی مثال لے لیں وہ پاکستان میں ہی کھیلتے تھے یہاں پر ان کے جوہر کی قدر نہ ہوئی تو وہ باہر چلے گئے، جنوبی افریقہ کو ضرورت تھی تو اب اس کا کھیل آپ سب کے سامنے ہے کہ وہ افریقی ٹیم کا اہم ممبر بن چکا ہے جبکہ 2004ء میں عمران طاہر کو اے ٹیم میں شامل کرکے ڈراپ کردیا گیا کیونکہ اس کی کوئی سفارش نہیں تھی مگر آج وہی عمران طاہر جنوبی افریقہ کیلئے کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ہمارے کئی بنے بنائے سپنر ضائع ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی یا پھران کو منتخب کرلیا جاتا ہے اور پھر نظرانداز بھی کردیا جاتا ہے جس سے ملکی کرکٹ کو نقصان پہنچتا ہے۔ 

مصباح الحق الیون کو اس بات کا کریڈٹ دینا چاہئے کہ وہ ورلڈکپ میں واپس آنے کیلئے دوسری ٹیموں کے مقابلے میں زیادہ پریکٹس اور محنت کررہے ہیں۔ آسٹریلیا سے موصول ہونیوالی خبروں سے یہ تاثر واضح دکھائی دیا کہ کھلاڑی اور کوچز نے زمبابوے کیخلاف میچ سے قبل خوب پریکٹس اور تیاری کی۔ ابتدائی دونوں میچز میں باہر بیٹھنے والے سرفراز احمد کی آج کی میچ میں شرکت یقینی ہے ، پریکٹس سیشنز میں کوچز نے وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ کے حوالے سے سرفراز کو بھرپور تیاری کرائی،فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن نے انھیں ڈائیو لگا کر کیچ تھامنے کی بھی پریکٹس کراتے رہے۔ اس سے قبل نیٹ سیشنز پر عمر اکمل پر زیادہ توجہ دی گئی تاکہ وہ بیٹنگ کے دوران اپنے ٹیلنٹ سے انصاف کرسکیں۔ گزشتہ روز چیف کوچ وقار یونس نے تقریباً سوا گھنٹے تک پلیئرز کو فیلڈنگ پریکٹس کرائی، انھوں نے کیچنگ پر زیادہ زور دیا، واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز سے میچ میں6ڈراپ کیچز کا شکست میں اہم کردار رہا تھا، گذشتہ دن کھلاڑیوں نے بیٹنگ اور بولنگ کی مشق یا فزیکل ایکسرسائز پر زیادہ زور نہ دیا، کپتان مصباح الحق اور سینئر بیٹسمین یونس خان نے بمشکل چند ہی منٹ نیٹ پر گذارے، ناصر جمشید نے بھی زیادہ بیٹنگ نہ کی۔ البتہ حارث سہیل دیر تک صلاحیتیں آزماتے رہے۔وقار یونس نے فاسٹ بولرز وہاب ریاض اور محمد عرفان کو ”ٹارگٹ پریکٹس“ کرائی، اس میں دونوں کو رنز بچانے کا طریقہ سکھایا گیا اور فیلڈ سیٹنگ کے مطابق بولنگ کی ہدایت دی گئی، اس دوران مصباح الحق جارحانہ شاٹس کھیلتے رہے۔

زمبابوے کیخلاف میچ سے قبل پریکٹس سیشن کے دوران احمد شہزاد کو بائیں پاوٴں کی ایڑھی میں چوٹ لگی جس سے وہ زخمی ہوگئے جنہیں فوری ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا ایم آئی آر ٹیسٹ بھی کرا یاگیا جب کہ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ احمد شہزاد کی انجری سنجیدہ نوعیت کی نہیں تاہم انہیں آرام کا مشورہ دیا گیا۔دوسری جانب ٹیم منیجمنٹ نے تصدیق کی کہ احمد شہزاد معمولی انجری کا شکار ہوئے تھے تاہم ان کا چوٹ ایسی نہیں کہ انہیں زمبابوے کے خلاف میچ سے ڈراپ کیا جائے۔ احمد شہزاد گوکہ پہلے دونوں میچز میں زیادہ دیر وکٹ پر قیام نہ کرسکے لیکن بھارت کیخلاف وہ کچھ دیر ٹکے رہے اور اچھے شاٹس کھیلے احمد شہزاد کا آج کے میچ میں کھیلنا ضروری ہے کیونکہ اگر ناصر جمشید کو ڈراپ کرکے سرفراز احمد سے اوپننگ کرائی گئی تو احمد شہزاد سرفراز کے ساتھ ابتدائی اوورز میں اچھا سکور کرسکتے ہیں۔ ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم کو اوپننگ بلے باز محمد حفیظ اور فاسٹ بولر جنید خان کی صورت میں خسارے کا سامنا رہا جس سے ٹیم کی قوت کمزور پڑ گئی۔

مزید مضامین :