کرکٹ چیمپئن شپ میں ٹیسٹ میچوں کی لہر کا تجزیہ

Wtc

سری لنکا ،آسٹریلیا اور پاکستان بالترتیب پہلے،دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 25 جنوری 2022

Wtc
آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرا ایڈیشن 21ء تا23ء کا دورانیہ4ِ اگست2021ء تا 31ِمارچ2023ء تک رکھا گیا ہے۔اسکی پہلی دو سیریز انگلینڈ بمقابلہ اِنڈیا اور پاکستان بمقابلہ پاکستان کھیلی گئیں۔بالترتیب اگست21ء میں انگلینڈ میں کھیلی گئی پہلی 5ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ کورونا کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑا اور ایک خبر کے مطابق جولائی22ء میں انگلینڈ میں کھیلا جائے گا۔

4ٹیسٹ میچوں میں سے اِنڈیا نے 2اور انگلینڈ نے1جیتا ہے۔پہلا ٹیسٹ میچ برا بر رہا تھا۔دوسری 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز بھی اگست21ء میں ویسٹ انڈیز کی ہوم گراؤنڈ پر پاکستان نے کھیلی جو 1 ۔1سے برا بر رہی۔ اِن دونوں سیریز کے بعد آئی سی سی مینزٹی 20 کرکٹ ورلڈکپ 7ویں ایڈیشن کا زور و شور شروع ہوا اور14ِنومبر21ء کو آسٹریلیا کی جیت پر ختم ہوا ۔

(جاری ہے)

جس کے بعدآئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرا ایڈیشن کی ایک زبردست لہر آئی جس میں 21ِنومبر2021ء سے 18ِجنوری2022ء تک 6سیریز میں16ٹیسٹ میچ کھیلے گئے جن میں سے صرف 2برابر ہو ئے اور 14کا فیصلہ ہوا۔

اس لہر کی تفصیل : سری لنکا کا مہمان ویسٹ انڈیز: 2ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں ویسٹ اِنڈیز کی ٹیم کی کچھ خاص کارکردگی نظر نہ آئی اوردونوں ٹیسٹ میچوں میں ہی شکست کا سامنا کر نا پڑا۔ اِنڈیا کی میزبانی میں نیوزی لینڈ : نے 2 ٹیسٹ میچ کھیلے۔اِنڈیا اپنے ہوم گراؤنڈ پر حسب ِمعمول چھایا رہا لیکن پھر بھی پہلا ٹیسٹ میچ جو 25ِ تا 29ِ نومبر21ء کو گرین پارک اسٹیڈیم ،کانپور میں کھیلا گیا اُ س وقت ڈرامائی انداز میں برابر ہو کر ختم ہوا جب نیوزی لینڈ کی آخری جوڑی ڈرامائی انداز میں میچ برابر کر نے میں کامیاب ہو گئی۔

دوسرا ٹیسٹ میچ اِنڈ یا نے جیت کر سیریز میں1۔0سے کامیابی حاصل کر لی۔ بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان: ایک ٹیسٹ میچ چٹا گونگ اور دوسرا ڈھاکہ میں کھیلا گیا ۔ پاکستانی ٹیم کو بابر اعظم کی قیادت میں بنگلہ دیشی ٹیم کو اُنکی ہوم گراؤنڈ پر شکست دینے میں کوئی خاص مشکل پیش نہ آئی اور2۔0سے سیریز اپنے نام کر لی۔ آسٹریلیا میں ایشز سیریز: کے5ٹیسٹ میچ کھیلے گئے جن میں انگلینڈ ٹیم کی بیٹنگ کارکردگی 1980ء کے بعد بدترین رہی۔

فیلڈنگ بھی انتہائی ناقص رہی ۔ سیریز میں 17 کیچ ڈراپ ہوئے اور3 وکٹیں نو بالز کی نظر ہوئیں۔آسٹریلیا نے اس کا بھر پور فائدہ اُٹھایا اور ایشز سیریز 4۔0 سے جیت لی۔ جنوبی افریقہ اوراِنڈیا : کے درمیان 3ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔ اِنڈیا نے اُنکی ہوم گر اؤنڈ پر پہلا ٹیسٹ میچ جیت کر ایک دفعہ تو اُنکو دباؤ کا شکار کر دیا لیکن پھر دوسرے ٹیسٹ میں شکست کے بعد اِنڈیا دباؤ میں آگیا جسکی وجہ سے تیسرے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے پھراِنڈیا کو ہرا کرسیریز2۔

1سے جیت لی۔ نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش : کے درمیان بھی2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی گئی ۔بنگلہ دیش نے اُنکی ہوم گراؤنڈ پر اُنکو پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ میں ہرا کرتاریخی فتح حاصل کی۔دوسرا ٹیسٹ میچ نیوزی لینڈ نے جیت کر اپنی عزت بچائی اور سیریز1۔1سے برابر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کے کچھ خاص پہلوؤں کا تجزیہ کیا جائے تو چیمپئین شپ کو مستقبل میں مزید دِلچسپ بنایا جا سکتا ہے ۔

1 ﴾ نئے کھلاڑیوں کی آمد : پہلی دو سیریز میں تو کسی نئے کھلاڑی کو ٹیسٹ ڈبیو کرنے موقع نہیں ملا۔لیکن اس لہر میں جن کھلاڑیوں کو اُنکے ممالک کی طرف سے ٹیسٹ کیپ دی گئی اُن میں سے چند کی کارکردگی قابل ِتحسین رہی ۔ ٹیسٹ میں ڈبیو کرنے والوں میں شامل تھے: ویسٹ انڈیز کے بلے باز جیریمی سولوزانو، سری لنکا کے آل راؤنڈر چارتھ اسالنکا ،اِنڈیا کی طرف سے بلے باز شریاس ایر ے اور نیوزی لینڈ طرف سے آل راؤنڈر راچن رویندرا ،پاکستان کے بلے باز عبداللہ شفیق ، بنگلہ دیش کی طرف سے بلے باز یاسر علی اور محمودالحسن جوئے،آسٹریلیا کی طرف سے وکٹ کیپرایلکس کیری،میڈیم فاسٹ باؤلر مائیکل نیسر اوراسکاٹ بولینڈ،انگلینڈ کے وکٹ کیپر سیم بلنگز، جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر مارکو جانسن اور بنگلہ دیش کی طرف سے بلے باز محمد نعیم ۔

اِن میں سے ویسٹ اِنڈیز کے بلے باز جیریمی سولوزانو ڈبیو ٹیسٹ میں ہی فیلڈنگ کے دوران سر پر گیند لگنے کی وجہ سے ریٹائر ہارٹ ہو گئے۔جسکی وجہ سے دوسرے ٹیسٹ میں بھی نہ حصہ لے سکے۔دوسرے اہم کھلاڑی رہے اِنڈیا کے بلے باز شریاس ایر ے جنہوں نے اپنے ڈبیوٹیسٹ کی پہلی اننگز میں سنچری ااور دوسری اننگز میں نصف سنچری اسکور کی لیکن اُنھیں جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران ٹیسٹ کھیلنے کا موقع نہ مل سکا۔

بلکہ جنوبی افریقہ میں دوسرے ٹیسٹ میں کپتان ویرات کوہلی کی عدم شمولیت کی بنا پر اُنکا نام سامنے آیا تھا لیکن وہاں کے ماحول کے مطابق ہنوما ن وہاری کو کھیلایا گیا۔پاکستان کے عبداللہ شفیق بھی کامیاب اوپنر ثابت ہو ئے اور ڈبیو ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنا ئیں۔ آسٹریلیا کے وکٹ کیپر ایلکس کیری کو ایشز کے پانچوں میچ کھیلنے کا موقع ملا اور اُنھوں نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے آغاز میں ہی23کیچ پکڑ کر اور ایک نصف سنچری بنا کر مستقبل کیلئے ٹیم میں پوزیشن مضبوط کر لی۔

اُنکے ساتھ میڈیم فاسٹ باؤلر اسکاٹ بولینڈ کو تیسرے ٹیسٹ میں ڈبیو کروایا گیا اور تین ٹیسٹ میچوں میں اُنھوں نے بھی18وکٹیں حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ایشز کے آخری ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے نوجوان وکٹ کیپر سیم بلنگز کو موقع فراہم کیا تو اُنھوں نے دوسری اننگز میں5کیچ تھام لیئے۔ایک اور نوجوان باؤلر کا اضافہ جنوبی افریقہ کی طرف سے فاسٹ باؤلر مارکو جانسن کا نظر آیا جنہوں نے سیریز میں شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 19وکٹیں حاصل کیں اور مستقبل کیلئے ٹیم میں اپنی گرفت مضبوط کی۔

بہرحال اِن نئے کھلاڑیوں میں سے جنہوں نے کارکردگی دکھائی اور جنکو موقع ملا لیکن ابھی اُنکی کوئی خاص صلاحیت سامنے نہیں آئی اُن سب میں سے انٹرنیشنل کر کٹ میں کس کا مستقبل روشن ہو گا یہ وقت بتائے گا۔ 2 ﴾ ٹیسٹ میچوں کے نتائج: چیمپئین شپ میں پہلے6اور اس لہر میں16ٹیسٹ میچوں کی کُل تعدادملا کر 22بنتی ہے جن میں سے 19ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا اور صرف3ٹیسٹ میچ برابر ہو ئے ۔

جس پر آئی سی سی ،کرکٹ کے پنڈتوں ،تجزیہ کاروں اور خصوصاً ماضی کے تجربہ کار ٹیسٹ کرکٹرز کو بیٹھ کر ضرور سوچنا چاہیئے کہ کیا ٹیسٹ کرکٹر فار میٹ ایک روزہ انٹرنیشنل اورٹی20فارمیٹ کے زیر ِسایہ تو نہیں آگیا؟کیونکہ کچھ ٹیسٹ میچ تو پانچویں روز سے پہلے ہی مکمل ہو گئے اورکچھ تیسرا روز بھی پورا نہ کر سکے اور ہار جیت کا فیصلہ ہو گیا ۔ برابر ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں سے اِنڈیا کو انگلینڈ کے خلاف اُنکی ہوم گراؤنڈ پر جیتنے کیلئے209 رنز کا ہدف چاہیئے تھا۔

چوتھے دِن کے اختتام پر اِنڈیا نے ۱یک کھلاڑی آؤٹ پر 52رنز بنا لیئے تھے ۔ پانچویں آخری روز مسلسل بارش نے کھیل میں خلل ڈالا دیا ۔ ایک گیند بھی نہ پھینکی جا سکی اور میچ برابر قرار پایا۔دوسرا ٹیسٹ میچ اِنڈیا کی ہوم گراؤنڈ پر اُنکے خلا ف نیوزی لینڈ نے آخری دِن آخری وکٹ پر برابر کر لیااور اسی طرح تیسرا ٹیسٹ میچ جو ایشز سیریز کا چوتھا ٹیسٹ تھا انگلینڈ کی آخری جوڑی پانچویں روز آخری 12گیندیں کھیل کر بر ابر کر نے میں کامیاب ہو گئی۔

یعنی اس مختصر تفصیل کا مقصد تھا کہ جو ٹیسٹ میچ برابر ہو ئے وہ بھی کسی ایک ٹیم کی جیت کے قریب تھے ۔ اصل میں اسے واضح ہوتا ہے کہ بلے باز مختصر فارمیٹ کے انداز میں کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں جنکی وجہ سے باؤلرز ٹیسٹ میچ کے فارمیٹ میں غلبہ حاصل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اُنکی کارکردگی اتنی حرف ِتنقید نہیں بنتی جیتنے تنقید کے نشتر بلے باز برادشت کر تا ہے۔

لہذا کرکٹ سے متعلقہ ممالک کو اپنی ٹیسٹ ٹیموں کیلئے ایسے بلے باز تیار کرنے پڑیں گے جو تحمل اور ذمہداری کا احساس کر تے ہوئے اپنی ٹیم کو بیٹنگ کی صلاحیتوں سے مشکل حالات سے نکالیں۔یہی ٹیسٹ کرکٹ فارمیٹ کا مستقبل اور چیمپئین شپ کروانے کے مقاصد میں اہم ہو گا۔بصورت ِدیگر۔۔۔سوالیہ؟ 3﴾ پوائنٹس ٹیبل: ان ٹیسٹ میچوں کی لہرتک چیمپئین شپ کی فہرست میں کو ن کس نمبر پر رہا۔

سری لنکا ،آسٹریلیا اور پاکستان بالترتیب پہلے،دوسرے اور تیسرے نمبر پر۔پھر جنوبی افریقہ،اِنڈیا اورنیوزی لینڈ۔ بنگلہ دیش کے بعد ویسٹ انڈیز اور آخری 9ویں نمبر پر انگلینڈ۔ ابھی چیمپئین شپ کا سلسلہ جاری ہے اور تمام 9ٹیموں کے پاس کارکردگی دِکھانے کا موقع ہے۔لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :