کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ |دوسرے ایڈیشن کا آخری دور | فائنل پوائنٹس ٹیبل

Wtc

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس مرتبہ اِنڈیا چیمپئن شپ جیت پائے گا کیونکہ آسٹریلیا ٹاپ ٹرینڈ ٹیم ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 6 جون 2023

Wtc
آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دوسرا ایڈیشن 21ء تا23ء کا دورانیہ4ِ اگست2021ء تا 31ِمارچ2023ء تک رکھا گیا ۔ لیکن بعدازاں اس ایڈیشن کے فائنل میچ کی تاریخ بدل کر7ِجون2023 ء رکھ دی گئی اورمقام " دِی اوول ،لندن"۔ٹیمیں مدِ ِمقابل ہوں گی آسٹریلیا اور اِنڈیا کیں۔ چیمپئین شپ کا آخری دور موسم ِبہار23ء : فروری23ء میں شروع ہو ا۔ جس میں آخری تین سیریز کھیلی گئیں۔

اِنڈیا بمقابلہ آسٹریلیا 4 ٹیسٹ میچوں کی سیریزتھی جبکہ باقی دو سیریز جنوبی افریقہ بمقابلہ ویسٹ اِنڈیز اور نیوزی لینڈ بمقابلہ سری لنکا2 ،2 ٹیسٹ کی تھیں۔کُل3 سیریز میں 8ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔ 2 سیزیز کا نتیجہ کلین سویپ رہا۔ 7 ٹیسٹ کا فیصلہ ہوا اور 1ٹیسٹ میچ برابر رہا۔ سیریز کی ترتیب اور نتائج کچھ اسطرح رہے: اِنڈیا بمقابلہ آسٹریلیا:۔

(جاری ہے)

۔اِنڈیا کے میدان پر 4ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں موجودہ چیمپئین شپ کی نمبر 1 ٹیم آسٹریلیا کمزور نظر آئی اور 2۔

1 سے سیریز ہار گئی۔9 ِفروری23 ء تا13 ِمارچ23 ء تک جاری رہنے والی سیریز میں اِنڈیا کیلئے سب سے اہم خوشخبری یہ تھی کہ اسی دوران سری لنکا نیوزی لینڈ کی ہوم گراؤنڈ پر پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد چیمپئین شپ کے فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی تھی اور اِنڈیا نے دوسری مرتبہ بھی دوسرے ایڈیشن میں چیمپئین شپ کے فائنل کیلئے آسٹریلیا کے مقابل کوالیفائی کر لیا تھا۔

آسٹریلیا کی طرف سے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز اور اِنڈیا کی طرف سے اوپنر روہت شرما نے کی۔ تیسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیاکی قیادت اسٹیون سمتھ نے کی اور ٹیسٹ جیت لیا۔ جنوبی افریقہ بمقابلہ ویسٹ اِنڈیز:۔۔2ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں جنو بی افریقہ کے کپتان بیٹر ٹیمبا باوما تھے ۔ اُنھیں ڈین ایلگر کی کپتانی میں انگلینڈ و آسٹریلیا میں جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد ٹیسٹ کپتان بنانے کو ترجیح دی گئی تھی۔

ویسٹ اِنڈیز کے کپتان حسب ِمعمول کریگ براتھویٹ تھے۔ 28ِفروری23 ء تا 11ِمارچ 23ء تک جنوبی افریقہ میں جاری رہنے والی اس سیریز میں جنوبی افریقہ کو ویسٹ اِنڈیز کووائٹ واش کرنے میں کچھ خاص دُشواری نہ ہوئی ۔ ہوم گراؤنڈ کا فائدہ جنوبی افریقہ نے اُٹھایا اور ویسٹ اِنڈیز کی ٹیم ٹیسٹ کے معیار کی کارکردگی بھی نہ دِکھا سکی۔ مقابلہ سخت نہ تھا سمجھ کا تھا جو ویسٹ اِنڈیز کی کارکردگی پر تجزیہ کاروں،شائقین اور شاید اُنکو خود بھی سمجھ نہ آیا۔

بہرحال ویسٹ اِنڈیز یہ سیریز ہار نے کے بعد چیمپئین شپ کی فہرست میں 6ویں نمبر سے 8ویں نمبر پر آگیا اور جنوبی افریقہ جیت کے بعد چوتھے سے تیسری پر ۔ نیوزی لینڈ بمقابلہ سری لنکا:۔۔ 2 ٹیسٹ کی سیریز شیڈول کے مطابق 9 ِمارچ23 ء تا 20ِمارچ23 ء تک نیوزی لینڈ میں کھیلی گئی۔ نیوزی لینڈ کے کپتان فاسٹ باؤلر ٹم ساؤتھی اورسری لنکا کے کپتان اوپنر بیٹر دیموتھ کرونارتنے تھے۔

سری لنکا کے پا س ایک موقع تھا دوسرے نمبر پر آکر فائنل کیلئے کوالیفائی کرنے کا ۔لیکن وہ اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں فائنل کی لائن کو چُھونے سے چند اِنچ پہلے شکست کے بعد باہر ہو گیا۔ سری لنکاکی شکست کی وجہ سے اِنڈیا نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ چیمپئین شپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا۔ آخری فہرست میں سری لنکا 5ویں اور دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ 6و یں نمبر پر آیا۔

بہرحال نیوزی لینڈ نے سیریز کلین سویپ کر لی جس میں اہم کردار سابق کپتان کین ولیمسن کا رہا جنہوں نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں سنچریاں بنائیں اور ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ ساتھ میں اِنڈیا کو فائنل تک رسائی میں اہم کردار ادا کیا۔ نئے چہرے: اس دور میں بھی چند نئے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ ڈبیو کرنے کا موقع ملا جن میں سے دوسرے ٹیسٹ میں سری لنکا نے 23سالہ وکٹ کیپر نشان مدوشکا کو ٹیسٹ کیپ دی۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میں ڈبیو کرنے والے2 نئے کھلاڑی 25سالہ بیٹر ٹونی ڈی زورزی اور 22سالہ دائیں ہاتھ کے تیز باؤلرجیرالڈ کوٹزی تھے۔اِنڈیا کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میں 2 نئے کھلاڑیوں29سالہ وکٹ کیپر سریکر بھارت اور 32سالہ بیٹر سوریہ کمال یادو نے ٹیسٹ ڈبیو کیا۔آسٹریلیا کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میں ڈبیو کرنے والے 22سالہ دائیں ہاتھ کے آف سپن باؤلر ٹوڈ مرفی تھے اور وہ اس دور کے واحد نئے کھلاڑی تھے جنہوں نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے پہلے ٹیسٹ کی ایک اننگز میں 7 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔

دوسرے ٹیسٹ میں متبادل 26 سالہ بائیں ہاتھ کے سپنر میتھیو کوہنیمن کو ٹیسٹ ڈبیو کروا کر اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع فراہم کیا گیا۔ مختصر تجزیہ : اِن تینوں سیریز میں پہلی چیز مشترک تھی کہ ہوم ٹیموں نے آسانی سے مہمانوں کو شکست سے دوچار کیا۔دوسرا آسٹریلیا کے ساتھ اِنڈیا اور سری لنکا میں سے کونسی ٹیم چیمپئین شپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرے گی۔

لہذا چیمپئین شپ کے راؤنڈ میچ آخر تک دِلچسپ رہے۔ فرق تھا ہوم گراؤنڈ کا جسکا اِنڈیا نے فائدہ اُٹھا کر آسٹریلیا کو 2۔1سے شکست دی اور چیمپئین شپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا۔ سری لنکا نیوزی لینڈ کے ہوم گراؤنڈ پر شکست کھا گیا اور فائنل کیلئے کیا کوالیفائی کرنا تھا فہرست میں5ویں نمبر پر آ گیا۔جنوبی افریقہ والی سیریز میں ویسٹ اِنڈیز تو ایسے لگ رہا تھا گرمیوں کی چھٹیاں منانے گیا تھا ۔

چیمپئین شپ کامختصر تجزیہ : اس ایڈیشن کے راؤنڈ میں کُل 27 سیریز میں68ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔جن میں سے 56کا فیصلہ ہوا اور 12بغیر نتیجہ کے ختم ہوئے۔ برابر ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں بھی چند کی وجہ موسم تھا۔لہذا اس ٹیسٹ چیمپئین شپ میں ٹیموں کی کارکردگی کا رنگ کچھ ایسا نظر آیا کہ باؤلرز چھائے رہے اور بیٹرز زیادہ تر دباؤ کا شکار نظر آئے۔ بلکہ اگر غور کیا جائے تو بیٹرز اب ٹی20میں چھائے ہو ئے نظر آتے ہیں اور وہاں پر باؤلرز دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں ۔

یعنی کچھ دُنیائے کرکٹ میں زیادہ ہی اُلٹا سیدھا ہو گیا ہے۔ دوسرا اہم نقطہ یہ رہا کہ کچھ ٹیسٹ میچ تو پانچویں روز سے پہلے ہی مکمل ہو گئے اورکچھ تیسرا روز بھی پورا نہ کر سکے اور ہار جیت کا فیصلہ ہو گیا ۔جس پر کہا گیا کہ آئی سی سی ،کرکٹ کے پنڈتوں ،تجزیہ کاروں اور خصوصاً ماضی کے تجربہ کار ٹیسٹ کرکٹرز کو بیٹھ کر ضرور سوچنا چاہیئے کہ کیا ٹیسٹ کرکٹر فار میٹ ایک روزہ انٹرنیشنل اورٹی20فارمیٹ کے زیر ِسایہ تو نہیں آگیا؟بہرحال بہت سے نئے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ ملی اور اُن میں سے کئی نے بہت اعلیٰ کارکردگی دکھائی اور مستقبل میں اپنے اپنے ملک کی ٹیم کیلئے کامیابی کا باعث بن سکتے ہیں۔

اگر گزشتہ ادوار کے تجزیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ وہی الفاظ ہیں جن میں راؤنڈ کے اختتام تک کاپی پیسٹ کا سلسلہ ہی رہا۔ ٹیسٹ ٹیموں کاپوائنٹس ٹیبل پر اُتار چڑھاؤ: دو سال کے عرصہ پر محیط چیمپئین شپ تھی لہذا پوائنٹس ٹیبل پر اُتار چڑھاؤیقینی تھا ۔لیکن آسٹریلیا کا مسلسل اپنی پوزیشن کو مستحکم رکھنا قابل ِتعریف رہا۔ سری لنکا کی ٹیم نے چیمپئین شپ میں اپنی پوزیشن بہتر رکھنے کیلئے کوشش ضرور کی لیکن آخری لمحوں میں شکست کا لمحہ اُنھیں فائنل سے دُور لے گیا۔

جنوبی افریقہ کافی عرصہ دوسری پوزیشن پر رہا لیکن اِنڈیا نے ایک مرتبہ پھر زیادہ بہتر کارکردگی دِکھائی اور لگاتاردوسری بار چیمپئین شپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا۔اِنڈیا افتتاحی چیمپئین شپ2019ء تا21 ء کا رَنر اَپ رہ چکا ہے۔یہاں دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ کی کارکردگی اور انگلینڈ جیسی ٹیسٹ ٹیم کا چیمپئین شپ کے میچوں میں کوئی خاص کامیابیاں اور فہرست میں اہم پوزیشن حاصل کر نا کہیں خاص نظر نہیں آیا۔

بصورت ِدیگر کہ دوسری ٹیموں کی ہار جیت سے ان دونوں ٹیموں کی پوزیشن بھی اُوپر نیچے ہوتی رہی ہو۔ فائنل پوائنٹس ٹیبل : چیمپئین شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر آسٹریلیا اور اِنڈیا پہلے اور دوسرے نمبر پر آئے ۔جنوبی افریقہ تیسرے ، انگلینڈ چوتھے ،سری لنکا پانچویں نمبر پر رہا۔دفاعی چیمپئین نیوزی لینڈ چھٹے ،پاکستان اورویسٹ انڈیز بالترتیب ساتویں،آٹھویں اور بنگلہ دیش آخری نمبر پر آیا۔آسٹریلیا نے پہلی مرتبہ چیمپئن شپ کیلئے کوالیفائی کیا ہے ۔لہذا اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس مرتبہ اِنڈیا چیمپئن شپ جیت پائے گا ۔کیونکہ آسٹریلیا ٹاپ ٹرینڈ ٹیم ہے۔لہذا: ْ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :