زمبابوے سیریز کا کامیاب انعقاد، ہمیں کرکٹ ملی، انہیں ڈالرز ملے

Zimbabwe Series Ka Kamyab Ineqaad

رواں برس کسی دوسری ٹیم کی میزبانی اب ممکن نہیں، قومی ٹیم وطن سے باہر کھیلے گی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری ہفتہ 6 جون 2015

Zimbabwe Series Ka Kamyab Ineqaad
زمبابوے سیریز کے کامیاب انعقاد سے ملکی کرکٹ کو ایک نئی زندگی ملی ہے، 19مئی کی رات جب زمبابوین ٹیم لاہور پہنچی تو شہر میں ایک خوف سا طاری تھا، ائیرپورٹ سے پی سی ہوٹل تک مال روڈ پر ایک ہو کا عالم طاری تھا اور سکیورٹی کی گاڑیاں ایسے گشت کررہی تھیں جیسے کوئی دشمن شہر میں آن پہنچا ہو اور شہر کی حفاظت کی جارہی ہو ، حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ زمبابوین ٹیم پاکستان آرہی تھی۔

زمبابوین ٹیم آئی اور سیریز کا کامیاب اختتام ہوا، گوکہ دوسرے ون ڈے میں فیروزپور روڈ پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا لیکن اس میں میڈیا نے ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ اس سب کے باوجود زمبابوے سیریز کے کامیاب انعقاد سے پاکستان کرکٹ پر چھائے سیاہ بادل تو چھٹ گئے لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم ابھی تک گرداب میں پھنسی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان زمبابوے کیخلاف سیریز میں کامیابی تو حاصل کی لیکن قومی ٹیم کے باؤلنگ میں کمزوریاں واضح طور پر سامنے آگئیں۔

کچھ عرصہ پہلے تک بیٹنگ دھوکے باز تھی مگر اب باؤلنگ نے بھی الٹے قدموں میں پہ چلنا شروع کردیا ہے، ہوم سیریز میں بلے بازوں نے تو کارکردگی دکھائی لیکن ماضی کے عظیم فاسٹ باؤلر وقاریونس بطور چیف کوچ باؤلرز کی خامیوں پر نہ تو قابو پاسکے اور نہ ہی انہیں فٹ رہنے کے مفید مشورے دے سکے کیونکہ ٹیم کے اہم باؤلرز زخمی ہیں جس کیو جہ سے پانچ سال بعد محمد سمیع کو بلانا پڑا اور انور علی سے اٹیک کرواناپڑا۔

باؤلرز کی خامیوں کے باوجود پاکستان ہوم سیریز میں سرخرو ہوا اور زمبابوین ٹیم ناکام واپس لوٹی لیکن مہمان ٹیم یہاں سے پیسے ضرور بناکر گئی۔ زمبابوین کرکٹ بورڈ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے مہمان ٹیم کو دورے پر انعام کے طور پر زمبابوے کے ہر کھلاڑی کو12 ہزار 500 ڈالر انعام دیا اور اس طرح پوری ٹیم کو مجموعی طور پر 5 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے اور یہ سب سیریز کے آغاز سے پہلے ہی طے ہوگیاتھا۔

یہ سچ ہے کہ پاکستان کی طرف سے ملنے والی رقم زمبابوین پلیئرز کو ان کے ملک میں کنٹریکٹ سے ملنے والی رقم سے 2 گنا زیادہ ہے کیوں کہ ان کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں 6 ہزار 500 ڈالر ملتے ہیں اور یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ زمبابوے نے اپنے کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ 2015 ء میں شرکت کیلئے طے شدہ رقم بھی تاحال ادا نہیں کی ہے۔ پاک زمبابوے سیریز دونوں ٹیموں اور دونوں بورڈز کیلئے فائدہ مند رہی، زمبابوین بورڈ کو پیسے آگئے، پاکستانی کرکٹرز کو ہوم گراؤنڈز پر کھیلنے کا موقع مل گیا، پی سی بی 6سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ بحال کرنے میں کامیاب ہوگیا جبکہ لاہور کے شائقین انٹرنیشنل میچز دیکھنے میں کامیاب رہے اور لاہور پولیس کو اپنا امیج جو سری لنکن ٹیم پر حملے کیو جہ سے خراب تھا درست کرنے کا موقع میسر آیا۔

یہ سیریز کسی کیلئے بھی گھاٹے کا سودا ثابت نہیں ہوئی۔ پی سی بی کے چیئرمین شہریارخان کہتے ہیں کہ یہ بات سچ ہے کہ کرکٹ سیریز زیادہ منافع دینے میں ناکام رہی کیونکہ خرچ زیادہ ہوا اورآمدن کم ہوئی لیکن شہریارخان کا کہنا تھا کہ اس سیریز کے کامیاب انقعاد میں ہی منافع ہے اور اس کے ثمرات مستقبل میں حاصل ہوتے رہیں گے۔ شہریار خان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سری لنکا کے دورہ پاکستان کے لئے بہت بے تاب ہیں کہ مہمان ٹیم رواں سال ہی پاکستان آئے گی تاہم اس حوالے سے سری لنکن ٹیم پرکوئی دباوٴ نہیں ڈالا جارہا اور امید ہے کہ ٹیم جلد دورہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ زمبابوے ٹیم کا پاکستان آنا ہم سب کی کامیابی ہے اور دورے سے نہ صرف کرکٹ بلکہ پاکستان کا فائدہ ہوا ہے جب کہ زمبابوے ٹیم نے بھی کہا کہ پاکستان کا استقبال ہمیشہ یار رہیگا۔ چیرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ زمبابوے ٹیم کا حکومت کے انکار کے باوجود پاکستان آنا بڑا اقدام ہے اور عوام نے بھی حب الوطنی دکھائی جس کی وجہ سے سیریز کا کامیاب انعقاد ہوا۔

چیئرمین نے بھی واضح کردیا کہ قومی ٹیم اگلے چھ سے سات ماہ مصروف ہے اور اپنے ہوم گراؤنڈز پر کوئی نئی سیریز کا شیڈول ایڈجسٹ نہیں کرسکتے کیونکہ ٹیم فی الحال سری لنکا جارہی ہے بعد میں متحدہ عرب امارات میں انگلینڈ کیخلاف کھیلنا ہے اور اس کے فوراً بعد بھارت کے ساتھ سیریز طے ہے اور اگر بھارت کھیلنے پر راضی نہ ہوا تو متبادل ٹیم بھی تیار ہے۔

اس کے بعد جنوری میں ٹیم نے نیوزی لینڈ کا سفر کرنا ہے اس لیے کرکٹ بے شمار ہے اور وقت کی کمی کے باعث فی الحال رواں سال کسی ٹیم کے ساتھ ہوم سیریز نہیں کھیل سکتے البتہ پی سی بی کوشاں ہے کہ آئرلینڈ کو دعوت دی جائے اور آئرلینڈ کرکٹ بورڈ اس پر غور کررہا ہے۔
زمبابوے سیریز میں باؤلرز کی ناکامی اور اس سے پہلے بنگلہ دیش کیخلاف بدترین شکست کے باعث چیف کوچ وقاریونس ان دنوں کڑی تنقید کی زد میں ہیں، وقاریونس نے بھی ٹیم کے ساتھ زیادتی کی، زمبابوے سیریز کے اختتام کے فوری بعد وہ آسٹریلیا فیملی کے پاس چلے گئے، وقاریونس کے سڈنی روانہ ہونے پر کافی سوالات اٹھائے گئے لیکن چیف کوچ نے بھی اپنا فیصلہ بدلنا گوارا نہیں کیا۔

وقاریونس کو ٹیسٹ سیریز کیلئے باؤلرز کے ساتھ کام کرنا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ضروری سمجھا کہ وہ فیملی کو وقت دیں۔ چیف کوچ کی عدم موجودگی میں سپن بولنگ کوچ مشتاق احمد اور معاون سٹاف مصباح الحق اینڈ کمپنی کے ساتھ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں محنت کررہی ہے، پی سی بی نے ٹیسٹ ٹیم کے اراکین یونس خان، اسد شفیق، جنید خان، یاسر شاہ، شان مسعود، حارث سہیل اور احسان عادل سمیت کسی کو بھی باقاعدہ طور پر لاہور میں ٹریننگ کیلئے نہیں بلایا اور جمعہ کو ہونے والے پہلے باقاعدہ ٹریننگ سیشن میں یہ کھلاڑی شامل نہیں تھے۔

مزید مضامین :