باکسرعامر خان رنگ کے کنگ (مختصر معلومات)

Boxing King Amir Khan

برطانوی باکسر نے ابتک37 مقابلوں میں سے33 میں کامیابی حاصل کی ہے، 20 حریفوں کوناک آﺅٹ کیا

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 10 ستمبر 2018

Boxing King Amir Khan
پاکستانیوں کیلئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ کھیلوں کے میدان میں بھی بحیثیت قوم پاکستانی جھنڈے کے تلے ایک اہم پہچان رکھتی ہے اور اپنے ملک کے کھلاڑیوں کی کامیابی اُن میں خوشی کی لہر بن کے دوڑتی ہے۔لہذا 8 ستمبر2018ءکو پاکستانی نثراد باکسر عامر خان نے ایک دفعہ پھر اس وقت پاکستانیوں کے دِل جیت لیئے جب برمنگھم میں باکسنگ سپر ویلٹر ویٹ درجہ کے مقابلے میں کولمبین حریف سیموئیل ورگاس کو زبردست مقابلے کے بعد شکست دے دی۔

12ویں راﺅنڈ میں پوائنٹس پر عامر خان کو کامیابی ملی۔ جبکہ اُنکے مقابل ورگاس کی باکسنگ کے کھیل میں عامر خان کے برابر پہچان ہے جس کی عامر خان نے مقابلے کے بعد تعریف بھی کی ۔ یہ مقابلہ ملا کر اب تک وہ صرف 4مقابلوں میں شکست کھا چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف عامر خان کو بھی اس مقابلے سے پہلے تک صرف 4مقابلوں میں شکست کا سامنا کر نا پڑا ہے۔

(جاری ہے)

دونوں 30سے زائد مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔

عامر خان کے بارے میں مختصر معلومات: بیسویں صدی کے عظیم مسلمان باکسر محمد علی کلے آج اکیسویں صدی کے اُبھرتے ہوئے مسلمان باکسر عامر خان کے آئیڈیل ہیں۔ پاکستانی نژاد برطانوی باکسرعامر اقبال خان برٹش کے پیشہ ور باکسر کی حیثیت میں اپنی کامیابیوں کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں ۔وہ 8 ِ دسمبر1986ءکو انگلستان کی شمال مغرب کی کاﺅنٹی منچسٹر کے ٹاﺅن بولٹن میں پیدا ہوئے ۔

جبکہ ان کا تعلق مٹور گاﺅں ،تحصیل کہوٹہ ،ضلع راولپنڈی،پاکستان کے مشہور جنجوعہ خاندان سے ہے۔ تاہم پیدائش اور تعلم و تربیت انگلستان میں ہی ہوئی۔تعلیم سمیتھ ہلز سکول بولٹن اور بولٹن کمیونٹی کالج سے حاصل کی اور کھیلوں میں کرکٹ ، فُٹ بال ، باسکٹ بال اور باکسنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ۔لیکن کامیابی کے جھنڈے باکسنگ کے شعبے میں گاڑھے اور یہی اُنکی دُنیا بھر میں وجہ شہرت بن گئی۔

عامر خان نے پہلا با کسنگ کا مقابلہ 11 سال کی عمر کیا ۔ جس کے بعد وہ اپنے والد شاہ خان کے تعاون سے باکسنگ کے رِنگ میں مسلسل اُترنا شروع ہو گئے اور کامیابیوں نے اُنکے قدم چُومنے شروع کر دیئے۔ 2003 ءمیں اُنھوں نے ©©’اے اے یو‘ اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جتنے کے بعد 2004 ءمیں ایتھنز ،یونان میں منعقد ہونے والے اولمپکس میں حصہ لیتے ہوئے 17 سال کی عمر میں باکسنگ کے مقابلوں میں چاندی کا تمغہ حاصل کر لیا۔

اس کامیابی پر اُنھیں ُینگ باکسر آف دی ائیر ‘ کا اعزاز بھی دیا گیا کیونکہ وہ واحد باکسر تھے جنہوں نے یورپی چیمپئن کو شکست دی تھی ۔ اہم یہ ہے کہ1951 ءمیں برطانیہ کے باکسر کلب کے قیام کے بعد لائٹ ویٹ سلور میڈلسٹ کہلانے والے وہ پہلے کھلاڑی بھی بنے جنہوں نے کلب کیلئے کوئی اعزاز حاصل کیا۔ بعدازاں اُنھوں نے ڈبلیو بی اے لائٹ ویلٹر ویٹ کا ٹائٹل بھی22 سال کی عمر میں حاصل کر کے برٹش کے نوجوان چیمئینز کی فہرست میں اپنا نام شامل کروا لیا۔

ِ دسمبر 2012 ءمیں5 فُٹ 8.6 انچ لمبے قد والے عامر خا ن (عُرف کنگ) نے لاس انجلیس میں ہونے والے ایک اہم مقابلے میں اپنے مد مقابل امریکی باکسر کارنوس مولینا کو شکست دے کر ڈبلیو بی سی سلور سُپر لائٹ ویٹ کا ٹائٹل جیت لیا۔ کارنوس مولینا کے کامیاب کیرئیرکی یہ پہلی شکست تھی۔ اس سے پہلے عامر خان ڈینی گارسیا اور لیمونٹ پیٹرسن سے یکے بعد دیگرے شکست کھا کر ڈبلیو بی اے اور آئی بی ایف کے لائٹ ویلٹر ویٹ کے ٹائٹلز کھو چکے تھے۔

حالانکہ دسمبر2011 ءمیں عامر خان نے امریکی باکسرلیمونٹ پیٹرسن سے شکست کے بعد ججوں کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا اور بعدازاں یہ ثابت بھی ہو گیا تھا کہ امریکی باکسر نے ڈرگز(ممنوع ادویات ) کا استعمال کیا تھا ۔ جس پرورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے عامر خان کو لائٹ ویلٹر ویٹ چیمپئن کا خطاب جولائی 2012 ءکو واپس دے دیا تھا لیکن آ ئی بی ایف کی طرف سے ایسا کو ئی اعلان سامنے نہ آسکا ۔

عامر خان نے ان حالات میں بھی اپنا قدم آگے بڑھایا اور باکسنگ کے مقابلوں کا سلسلہ جاری رکھا اور جولیہ ڈیاز سے اپریل2013ءمیں مقابلہ جیتا۔ مئی 2014ءمیںلوئس کولیزو اور دسمبر2014ءمیں ڈیوون الیگزنیڈر کوشکست دی۔ اگلی منزل تھی کرسٹوفر الجیری جسکو مئی 2015ءمیں عامر خان نے ہرایا۔ مئی 2016ءمیں عامر خان کو میکسکو کے کانیلو الفاریز سے شکست ہوئی تو باکسنگ کی دُنیا میں دلچسپی رکھنے والوں کا خیال تھا کہ اس شکست سے عامر خان کے مستقبل کے مقابلوں پر اثر پڑے گا لیکن فیللو گرکو کو ا پریل2018 ءمیں اور اب8ِ ستمبر2018ءکوسمیوئل ورگاس کو شکست دے کر اُنھوں نے فی الوقت واضح کیا کہ" عُرف کنگ" ابھی بھی" رِنگ کے کنگ" ہیں۔

بہرحا ل 8 ستمبر2018ءتک انھوںنے37 مقابلوں میں سے33 میں کامیابی حاصل کر لی ہوئی ہے اور اُن میں سے بھی 20 حریفوں کوناک آﺅٹ کیا ہے۔

مزید مضامین :