1979ء :کلائیو لائیڈ الیون نے دوسری بار اعزاز اپنے نام کیا

King Viv Steal The Show

پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں شکست کھا گئی، ظہیر عباس نے تاریخی بیٹنگ کی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری پیر 9 فروری 2015

King Viv Steal The Show

ورلڈکپ 1979ء پہلے ورلڈ کپ کا ری پلے ثابت ہوا لیکن اس بار کرکٹ کی دنیا میں ایک بہت بڑی تبدیلی رونماہوچکی تھی اور وہ تھی کیری پیکر کی کرکٹ سے وابستی ۔ گوکہ کیری پیکر نے دنیا کے تمام بڑے کھلاڑیوں کو خرید کر اپنی مرضی کی کرکٹ کھلائی لیکن اگر مشاہداتی نظروں سے دیکھا جائے تو ون ڈے کرکٹ آج جتنا بھی ترقی کرچکی ہے اس کا تمام ترکریڈٹ کیری پیکر کو جاتا ہے جس نے اپنی انتھک محنت کی بدولت کرکٹ کے کھیل کو بام عروج لیجانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔1979ء کا دوسرا ورلڈ کپ بھی انگلینڈ میں کھیلا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی پہلے ورلڈ کپ کی طرح 8 ٹیمیں شریک ہوئیں۔ آسٹریلیا کی ٹیم اس کے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل نہیں تھی جبکہ مشرقی افریقہ کی جگہ اس بار کینیڈا کی ٹیم ٹورنامنٹ کا حصہ بنی۔تمام ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، گروپ اے میں سری لنکا ، ویسٹ انڈیز ،نیوزی لینڈ اور بھارت کو جگہ دی گئی جبکہ گروپ بی میں پاکستان ، انگلینڈ ، آسٹریلیا اور کینیڈا کو شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

پاکستان کو اہم میچ میں انگلینڈ کیخلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ میزبان ٹیم نے پاکستان کو جیت کیلئے 166رنز کا آسان ہدف دیا لیکن قومی بلے باز اس تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہے اور پوری ٹیم 151رنز پر ڈھیر ہوگئی ۔ اس شکست کی وجہ سے پاکستان کو سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز کا سامنا کرنا پڑا۔ دفاعی چیمپئن کیربیین ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے گرینج اور ہینز کی دھواں دھار بیٹنگ کی بدولت سکور بورڈ پر 293رنز کا پہاڑ ٹارگٹ سجایا ، جواب میں پاکستان نے اپنی باری کا آغاز کیا تو ظہیر عباس اور ماجد خان نے دلیرانہ انداز میں کالی آندھی کا سامنا کیا اور دوسری وکٹ کی شراکت میں 166رنز کا قیمتی اضافہ کرکے ٹیم کو فتح کی راہ دکھائی لیکن ان دونوں عظیم بیٹسمینوں کے پویلین لوٹنے کے بعد بقیہ کھلاڑی توقعات کے مطابق کھیل پیش نہ کرسکے اور پوری ٹیم 250رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

یوں ویسٹ انڈیز نے تاریخ کے دوسرے عالمی کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا ۔اس سے قبل میزبان انگلینڈ نے دوسرے سیمی فائنل میں انتہائی اعصاب شکن معرکے کے بعد نیوزی لینڈ کو محض 9رنز سے روند کر خود کو فائنل میں ویسٹ انڈیز کے مدمقابل لاکھڑا کیا۔فیصلہ کن معرکے میں ایک بار پھر ویسٹ انڈین کھلاڑی حریف ٹیم پر چڑھ دوڑے اور 92رنز کی آسان فتح کے ساتھ اپنے عالمی ٹائٹل کا کامیاب دفاع کیا ۔اس کامیابی کے بعد ویسٹ انڈین ٹیم کو ٹیسٹ کا بادشاہ قرار دیا گیا اور طویل عرصہ تک کیربیین سائیڈ نے کرکٹ کے افق پر اپنی حکمرانی قائم رکھی۔ویسٹ انڈیز کی جانب سے عظیم بیٹسمین سرویون رچرڈز نے میزبان باؤلرز کی خوب پٹائی کی اور ناقابل شکست 138رنز کی اننگ کھیلی۔ کیربیین سائیڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 9وکٹوں کے نقصان پر 286رنز بنائے ، ویون رچرڈز شاندار بیٹنگ کی بدولت کیربیین سائیڈ ایک بڑا ٹوٹل سکور بورڈ پر سجانے میں کامیاب رہی اور جواب میں انگلینڈ نے جب اپنی باری کا آغاز کیا تو جوئیل گارنر میزبان بلے بازوں پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے اور آخری گیارہ گیندوں پر 5وکٹیں حاصل کرکے اپنے کپتان کلائیولائیڈ کو ایک بار پھر فاتح ٹرافی اٹھانے کا موقع فراہم کیا۔پہلے ورلڈ کپ میں محض ایسٹ افریقہ کیخلاف فتح کا مزہ چکھنے والی بھارتی ٹیم کیلئے دوسرا ورلڈکپ بھیانک خواب ثابت ہوا اور ٹیم اپنے تمام میچز ہار کر گھر واپس لوٹی۔یہی وہ ورلڈکپ تھا جب پاکستانی ٹیم میں آکسفورڈ یونیورسٹی کا ایک طالبعلم بھی شامل تھا جس نے آگے چل کر کرکٹ کی دنیا پر راج کیا اور 1992ء کا ورلڈکپ جیت کر اپنی عظمت کا ثبوت پیش کیا ۔ جی ہاں!یہ عمران خان ہی تھا جس نے پہلی بار 1979ء کے عالمی کپ میں قومی ٹیم کو جوائن کیا تاہم پہلی بار وہ کسی کو متاثر نہ کرسکا لیکن وقت کیساتھ ساتھ عمران خان نے اپنی صلاحیتوں کا اعلیٰ مظاہرہ کرکے خود کو دنیا کا بہترین کپتان ، فاسٹ باؤلر اور آل راؤنڈر ثابت کیا۔

مزید مضامین :