شاہدآفریدی کے بارے میں ہمیں غلط ڈرایا دھمکایاگیا تھا،تبارک ڈار

Tabarak Darr Interview

ایشیا کپ میں ہم جیت کر واپس جارہے ہیں،نان پروفیشنل کرکٹرز کا کپتان ہونے پر فخر ہے رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے موجودہ ہانگ کانگ ٹیم کے کپتان تبارک ڈار کی ”اُردوپوائنٹ “کے ساتھ خصوصی بات چیت

ہفتہ 12 جولائی 2008

Tabarak Darr Interview
گفتگو:اعجاز وسیم باکھری: کرکٹ ایشیا کا سب سے مقبول اور کامیاب ترین کھیل ہے۔یہ واحد کھیل ہے جو ایشیامیں سب سے زیادہ دیکھا اور کھیلا جاتا ہے۔کچھ عرصہ قبل تک ایشیا میں پاکستان ،بھارت ،سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہی منظر عام پر نظر آتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یواے ای اور ہانگ کانگ کا نام بھی ایشیا کی بہترین ابھرتی ہوئی ٹیموں میں شامل ہونا لگا ہے جس کا ثبوت دونوں ٹیموں کی گزشتہ دو ایشیا کپ میں شرکت ہے۔

یواے ای کی ٹیم 1996ء کے ورلڈکپ میں اپنے ناکام جوہر دکھاچکی ہے لیکن ہانگ کانگ ایک ایسی ٹیم ہے جو بہت کم عرصے میں اپنے پائے کی ٹیموں کو پچھاڑ کر ایشیا کی پانچویں بہترین ٹیم بن کر عالمی سکرین پر سامنے آئی ہے جس کا تمام تر کریڈٹ پاکستان سے گئے ہوئے طالب علموں اور ایسے فرسٹ کلاس کرکٹرز کو جاتا ہے جنہیں پاکستان میں دوسرے درجہ کا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے لیکن یہ نوجوان وطن سے باہر جاکر اپنے اندر موجود ٹیلنٹ کے ذریعے غیرملکی ٹیموں میں مستقل جگہ حاصل کرلیتے ہیں اور بہت کم عرصے میں عالمی سطح پر ابھر کر سامنے آتے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر ایسے کامیاب”مہاجر“ کرکٹرز کی لسٹ بنائی جائے ہانگ کانگ ٹیم کے کپتان تبارک ڈار اپنے تمام ہمعصروں میں بہترین کپتان اور ایک قابل بھروسہ کپتان تصور کیے جاتے ہیں جنہوں نے ہربار بڑی بڑی ٹیموں کو کڑے کی ٹکر دی اور اپنے بارے میں قائم کردہ منفی رائے کو غلط ثابت کیا۔گزشتہ دنوں پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالے ایشیا کپ میں تبارک ڈار اپنی ٹیم کے ہمراہ پاکستان آئے اورکراچی میں کھیلے جانیوالے ایشیا کپ کے افتتاحی میچ میں ہانگ کانگ کی ٹیم نے پاکستان کیمپ میں سنسنی پھیلا دی ۔

گوکہ اس میچ میں پاکستان نے فتح حاصل کی لیکن ہانگ کانگ ٹیم نے یہ ثابت کیا وہ صلاحیتوں سے معمور کھلاڑیوں پر مشتمل ایک ایسا یونٹ ہے جو آنے والے وقتوں میں ناقابل فراموش اپ سیٹ کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ٹیم ہے۔ ایونٹ کے دوران کراچی نیشنل سٹیڈیم میں تبارک ڈار کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی۔میں نے تبارک سے اُردوپوائنٹ کیلئے تفصیلی انٹرویو کیلئے کہا جس پر تبارک نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے میری دعوت قبول کرلی اور بتایاکہ وہ پاکستان کے حالات وواقعات سے باخبر رہنے کیلئے اُردوپوائنٹ کے ساتھ ایک طویل عرصے سے وابستہ ہیں ۔

وقت کی کمی کے باعث ان کے ساتھ ہونیوالی مختصر گفتگو کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔ ایشیا کپ میں اپنی کارکردگی سے کس قدر مطمئن ہیں کے سوال کے جواب میں تبارک ڈار نے بتایا کہ وہ پاکستان سے خود کو فاتح سمجھ کر لوٹ رہے ہیں اور ان کے کھلاڑیوں نے توقع سے بڑھ کر عمدہ کھیل پیش کیا جس پر وہ بہت خوش ہیں۔تبارک نے بتایا کہ یہاں آنے سے قبل ہم نے چند چھوٹے چھوٹے گول سیٹ کیے تھے جن میں سے زیادہ تر کے حصول میں کامیاب رہے اگرچہ نتائج کے مطابق ہم پاکستان اور بھارت سے دونوں میچز ہار گئے لیکن ہم نے اس دوران بہت کچھ سیکھا ہے اور بنیادی طور پر ہمیں کامیابی ملی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ ہمیں کر کٹ زیادہ سے زیادہ اور اچھی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کی مزید ضرورت ہے ۔ ایشیا کپ کھیلنے کا تجربہ بہت کامیاب رہا اور اس سے ہماری کر کٹ کی معلومات اور علم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔4ایک روزہ بین الاقوامی میچز میں ہانگ کانگ کی نمائندگی کرنے والے تبارک ڈار نے بتایا کہ میرے والدین 1993ء میں ہانگ کانگ شفٹ ہوگئے اور میں نے اپنی کرکٹ زیادہ تر وہیں کھیلی۔

رحیم یار خان میں میں نے اسکول اور کالج کی سطح پرکر کٹ میں حصہ لیا۔ پاکستان کے خلاف میچ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم بہت بڑی ”چوکر “ ہے اور یہ ٹیم چھوٹی ٹیموں کے خلاف میچز میں ”چوک “ہوکر ہارنے کا ریکارڈ رکھتی ہے ہم اسی بات کا ایڈوانٹیج لینا چاہتے تھے اور جب ہم نے پہلے ہی اوور میں سلمان بٹ کو اور پھر 161رنز پر 7کھلاڑیوں کو آؤٹ کرلیا تو ہم سب نے اپ سیٹ فتح کی آس لگالی تھی لیکن پاکستانی باؤلر ز نے عمدہ کھیل پیش کرکے ہماری یقینی فتح کو شکست میں بدل دیا۔

تبارک مزید بات چیت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سلمان بٹ ان فارم بیٹسمین تھا اس کے علاوہ شاہد آفریدی سے ہمیں بہت ڈرانے کی کوشش کی گئی اور ہر ایک نے یہی کہا کہ وہ آپ کے بولرز کو بہت مارے گا لیکن میں نے سب کو یہی کہا کہ وہ اپنی وکٹ خود دے کر جائے گا اور یہی ہوا۔بتارک کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہراکر افسوس نہیں بلکہ خوشی ہوتی کیونکہ ہم ہانگ کانگ کی نمائندگی کرر ہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ہانگ کانگ کے گراؤنڈز اچھے لگتے ہیں لیکن کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم بھی بہت پسندآیا ۔ ہانگ کانگ میں کر کٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہاں سیچرڈے لیگ ، سنڈے لیگ اور اس کے علاوہ اسکول اور کلب کر کٹ ہوتی ہے جس کے بعد کھلاڑیوں کو قومی سطح پر آنے کا موقع ملتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی زیادہ تعداد ہانگ کانگ میں کھیلتی ہے تاہم اب آہستہ آہستہ نچلی سطح پر مقامی کھلاڑی آرہے ہیں لیکن انہیں پاکستانی ، انگلش اور آسٹریلیوی نژاد کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑنا ہوگا وہاں کر کٹ کی زیادہ سہولیات نہیں ہیں لیکن آہستہ آہستہ بہتری آرہی ہے اور مستقبل میں ہانگ کانگ کر کٹ کے میدانوں میں ایک نمایاں نام کے طور پر سامنے آئے گا۔

تبارک نے بتایا کہ ان کی ٹیم میں کوئی بھی پروفیشنل کھلاڑی نہیں ہے اور انہیں نان پروفیشنل کرکٹرز کا کپتان ہونے پر فخر ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہانگ کانگ ایک خوبصورت ترین جگہ ہے ہمیں یہاں رہتے ہوئے مکمل طور پر اپنائیت کا احساس ہوتا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ محبتیں کم نہیں ہوئیں کیونکہ اپنا وطن اپنا ہوتا ہے ۔

مزید مضامین :