لندن اولمپک ہاکی: پاکستان یورپین چیمپئن سپین کے سامنے ڈٹ گیا

London Olympics Hockey Pakistan Eu Champion Spain K Samne Dat Giiya

قومی ٹیم نے مشکل میچ ایک ایک سے ڈرا کردیا، شائقین کی توقعات مزید بڑھ گئیں کپتان سہیل عباس روایتی کھیل پیش کرنے میں ناکام، پنالٹی کارنرضائع کرنے مہنگے پڑیں گے

منگل 31 جولائی 2012

London Olympics Hockey Pakistan Eu Champion Spain K Samne Dat Giiya
اعجازوسیم باکھری: لندن اولمپکس کے ہاکی ایونٹ کا آغازہوگیا ہے۔ ابتدائی روز پاکستان نے یورپین چیمپئن سپین کا ڈٹ کرمقابلہ کیا اور حیران کن انداز میں شاندار کھیل پیش کرکے نہ صرف حریف ٹیموں کو اپنی موجودگی کا احساس دلایا بلکہ شائقین کی توقعات کو بھی بڑھا دیا۔ سپین کیخلاف میچ میں قومی ٹیم کی جانب سے نمبرون فارورڈ ریحان بٹ نے فیلڈ گول کرکے پاکستان کو برتری دلائی جو چند لمحوں بعد گول کیپر کی غلطی کی وجہ سے ختم ہوگئی۔

گوکہ پاکستانی گول کیپر نے ایک آسان گول کھایا لیکن اوور آل میچ میں قومی گول کیپر نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے پاکستان کو شکست سے محفوظ رکھا۔ شائقین کو میچ برابر ہونے پر دکھ ضرور ہوا لیکن یورپین چیمپئن کیخلاف جس طرح پاکستان نے تیز ہاکی کھیلی اور ڈٹ کر مقابلہ کیا اس سے شائقین بھی حیران رہ گئے اور ماہرین تو اپنی رائے بدلنے پر مجبور ہوگئے۔

(جاری ہے)

دوسرے ہاف میں پاکستانی فارورڈز نے بہت سے مواقع بنائے جن سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکا جبکہ دفاع پر موجود کھلاڑیوں نے بھی سپین کو گول کرنے کا موقع نہ دیا۔ قومی ٹیم سپین کیخلاف کامیابی حاصل کرسکتی تھی اگر سہیل عباس پہلے ہاف میں ملنے والے دو پنالٹی کارنر سے فائدہ اٹھاتے تو میچ کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔ سہیل عباس پنالٹی کارنر سپیشلسٹ ہیں لیکن ان کی غلطی کی وجہ سے پاکستان ایک یقینی جیت سے محروم ہوگیا۔

سہیل عباس اگر پنالٹی کارنر کے شعبے کو مضبوط بنالیں تو وہ اولمپک وکٹری سٹینڈ تک اپنی ٹیم کو لے جاسکتے ہیں۔ فیلڈ گول کے مواقع بہت کم ملتے ہیں اور پاکستان کی مخالف ٹیمیں پوری تیاری کے ساتھ اولمپک میں حصہ لے رہی ہیں۔ باربار پنالٹی کارنر کی میسنگ قومی ٹیم کو بہت مہنگی پڑسکتی ہے۔ اگر سہیل عباس ہرمیچ میں دو گول پنالٹی کارنر پر کرلیں تو ایک دو گول فارورڈ بھی نکال لیں گے جس سے قومی ٹیم کا سفرآسان ہوجائیگا۔

اس وقت عالمی ہاکی میں سہیل عباس سب سے زیادہ گول سکورکرنے والے کھلاڑی ہیں اور وہ پنالٹی کارنر کے ماہر بھی ہیں لیکن ہرتیر نشانے پر نہیں لگتا مگر انہیں کم سے کم میسنگ کرنی چاہئے۔ بھارت کے سندیپ سنگھ سہیل عباس کے بعد پنالٹی کارنر ہٹ کے دوسرے بہترین کھلاڑی ہیں مگر وہ بھی گزشتہ روز ہالینڈ کیخلاف اپنی کو ٹیم شکست سے نہ بچاسکے۔ سہیل عباس پر بہت بھاری ذمہ دار عائد ہے جسے انہیں ہرصورت میں نبھانا ہوگا اور اپنے تجربے کی بنیاد پر ٹیم کیلئے گول کرنے ہونگے۔

سہیل عباس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ جب ان سے گول سکور نہ ہورہا ہو تو وہ ان ڈریکٹ کارنر بھی لگواتے ہیں جن سے گول کا چانس بن جاتا ہے۔ اب جوں جوں ایونٹ آگے بڑھتا جائے گا مشکل ٹیمیں بھی آتی جائیں گی اور گول کرنے کی مواقع بھی کم ہوتے جائیں گے ایسے میں سہیل عباس کو بھی اپنی غلطیوں کو کم کرنا ہوگا۔ پاکستانی ٹیم کا اگلہ مقابلہ کل ارجنٹائن سے ہے اور ارجنٹائن پاکستان کے مقابلے میں کمزور حریف ہے لیکن ارجنٹائن کبھی کبھار پاکستان کو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتا ہے لیکن اولمپک جیسے بڑے ایونٹ کا پریشر ارجنٹائن پر بھی ہوگا تاہم پاکستان کو ارجنٹائن کو آسان حریف نہیں سمجھنا چاہیے۔

پاکستان کو ارجنٹائن کیخلاف اسی انداز میں اٹیکنگ اور تیز ہاکی کھیلنا ہوگی تب ہی پاکستان کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ فارورڈز میں شکیل عباسی اور عبدالحسیم خان کو بھی ریحان بٹ کا ساتھ دینا ہوگا۔ پہلے مقابلے میں گوکہ کامیابی نہیں ملی لیکن قومی ٹیم کا جو جذبہ نظر آیا اس نے شائقین کا جذبہ بھی بڑھا دیا ہے۔ فیڈریشن کھلاڑی کیلئے کچھ کرتی ہے یا نہیں کرتی ، ٹیم مینجمنٹ میں اختلافات ہیں یا نہیں اس وقت پوری قوم کو ٹیم کی سپورٹ کرنی چاہئے اور ٹیم کیلئے دعا بھی کرنی چاہیے۔

پاکستان ہاکی کا بادشاہ رہا ہے اور ہماری ایک تاریخ ہے جس تک شاید ہی کوئی ٹیم پہنچ سکے۔ ماضی کے سنہرے دور میں واپس لوٹنے کیلئے ٹیم کو بہت محنت کرنا ہوگی اور اس اولمپک میں پاکستانی ٹیم کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دینے میں کامیاب ہوگئی تو پاکستان ہاکی کی زندگی ہی بدل جائے گی۔ ٹیم کے ایک ایک کھلاڑی کو اپنا سوفیصد دینا ہوگا اور ٹیم مینجمنٹ کو بھی حریف ٹیموں کی حکمت عملی پر بھی نظر رکھنی چاہیے ۔

ہاکی میچ میں جس طرح کھلاڑیوں کو گراؤنڈ میں محنت کرنا پڑتی ہے اسی طرح بینچ پر بیٹھے آفیشلز کو بھی اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے نبھانا ہوگی۔ ٹیم کے ساتھ دعائیں بھی ہیں اور نیک خواہشات بھی ، پہلے میچ کے بعد جس طرح ہاکی ٹیم کی سپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اس سے یقینی طور پر ہاکی ٹیم کے حوصلے بھی مزید بلند ہوئے ہونگے جس کا شائقین کل ارجنٹائن کیخلاف عملی مظاہرہ دیکھنے کیلئے بے تاب ہیں۔

مزید مضامین :