Warid gets permission from PTA to launch 4g services

Warid Gets Permission From PTA To Launch 4g Services

پی ٹی اے نے ’’وارد‘‘ کو فور جی سروسز شروع کرنے کی اجازت دے دی

پی ٹی نے وارد کو 4G-LTEکو کمرشل سطح پر لانچ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ تمام عمل انتہائی رازداری اور خفیہ طریقے سے مکمل کیا گیا، اور دیگر موبائل آپریٹرز کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی گئی۔
اس سے قبل 23اپریل کو ہونے والی لائسنس کی نیلامی کے دوران وارد بالکل خاموش رہا، اور اسنے نہ تو اس نیلامی میں حصہ لیا، اور نہ ہی کسی قسم کا بیان جاری کیا۔

وارد کے صارفین اس سارے عمل میں شدید غصے میں مبتلا رہے، لیکن وارد کی طرف سے انہیں ’’تسلی ‘‘ دی جاتی رہی۔ یقینا وارد کے صارفین اس خبر کے بعد مطمئن ہوں گے کہ وارد بہت جلد انہیں تیز ترین ڈیٹا سروسز فراہم کرنے والا ہے۔
وارد نے 2004میں جب لائسنس حاصل کیا تو وہ لائسنس ’’ٹیکنالوجی نیوٹرل‘‘ لائسنس تھا،یعنی اس پر کسی بھی وقت فور جی کو لانچ کیا جا سکتا تھا، لیکن اس لائسنس میں یہ شرط عائد تھی کہ کمپنی کوئی بھی نئی ٹیکنالوجی لانے سے قبل پی ٹی اے سے اجاز ت ضرورحاصل کرے گی۔

(جاری ہے)

وارد نے جب پی ٹی اے کو اس سروس کو لانچ کرنے کی درخواست دی تو ماہرین کی رائے تھی کہ پی ٹی اے اسے مسترد کر دے گا، اور ’’وارد‘‘ کو نیلامی میں شرکت کیلئے اس پر دباؤ ڈالے گا۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، اور ’’وارد‘‘ اس پورے عمل کو’’بائی پاس‘‘ کرتے ہوئے اپنی منزل تک جا پہنچا۔
’’وارد‘‘ کو اسطرح مفت میں اتنا بڑا لائسنس دینے پر دیگر تمام کمپنیاں شدید غصے میں ہیں، اور انکو پی ٹی اے سے اس معاملے پر شدید اختلافات ہیں۔
ظاہر ہیں ہونے بھی چاہئیں، ان تمام کمپنیوں نے 1.12ارب ڈالر کی خطیر رقم دیکر لائسنس حاصل کیا ہے، جبکہ وارد نے بغیر کسی فیس کے یہ لائسنس حاصل کر لیا ہے۔
جبکہ دوسری طرف ملک کا واحد فور جی آپریٹر ’’زونگ‘‘ اس سارے عمل سے انتہائی زیادہ مایوس ہے، کیونکہ اسنے یہ لائسنس انتہائی بڑی قیمت دیکر حاصل کیا ہے۔ اور اسکے پاس ابھی تک ’’فور جی ‘‘ چلانے کیلئے مطلوبہ ٹیکنالوجی بھی میسر نہیں ہے، جبکہ ’’وارد‘‘ کے پاس مکمل ٹیکنالوجی پہلے سے ہی دستیاب ہے، اور یہی کمپنی مشہور وائی میکس انٹرنیٹ ’’وطین‘‘ بھی فراہم کر رہی ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ ’’وارد‘ ‘ کتنی جلدی یہ سروس شروع کرکے اپنے حریفوں پر بازی مارتا ہے، اور دیگر کمپنیو ں کا اس سارے عمل پر کیا ردعمل ہوتاہے۔ اگر یہ معاملہ عدالتی سطح پر پہنچ گیا تو یقینا پورے کا پورا عمل کھٹائی میں پڑ سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2014-05-05

More Technology Articles