Reference of Wikipedia in Panama Case Verdict by Supreme Court

Reference Of Wikipedia In Panama Case Verdict By Supreme Court

سپریم کورٹ کی طرف پانامہ کیس کے فیصلے میں ویکپیڈیا کا حوالہ

20 اپریل کو پانامہ کیس کا تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے معزز جج صاحب نے فیصلے میں حمد بن جاسم بن جبر آل ثاني کا حوالہ بھی دیا۔ معزز جج صاحب نے حمد بن جاسم بن جبر آل ثاني کے متعلق تمام معلوما ت اُن کے انگریزی ویکیپیڈیا کے صفحے سے لی جس کا باقاعدہ حوالہ بھی صفحہ نمبر 124 پر دیا گیا ہے۔

فیصلے میں جج صاحب نے اپنی طرف سے تبصرہ کیے بغیر قانونی تنازعات کے حوالے سے موجود سرخی اور اس کے مواد کو فیصلے کا حصہ بنایا۔
سپریم کورٹ کےا س اقدام پر کچھ وکلاء نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ویکیپیڈیا کے پلیٹ فارم سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ ویکیپیڈیا پر کو ئی بھی شخص بغیر اکاؤنٹ بنائے اس کے کسی بھی صفحے کو ایڈٹ کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

زندہ شخصیات خاص کر سیاسی شخصیات کے صفحات میں بہت سے لوگ متنازعہ اور غلط باتیں شامل کرتے رہتے ہیں۔ ایسی شخصیت اگر مشہور ہو تو دوسرےا فراد فوراً ہی ایسی معلومات کی تصیح کر دیتے ہیں جبکہ غیر معروف شخصیات کے صفحات لمبے عرصے تک بھی تصیح کے منتظر رہتے ہیں۔ ویکیپیڈیا سے معلومات لیتےہوئے عا م لوگوں کو اس بات کا بھی پتا نہیں چلتا کہ جس وقت وہ معلومات لے رہے ہیں ، اس وقت کسی نے صفحے میں کوئی تخریب کاری یعنی غلط معلومات تو شامل نہیں کی تھی۔
وکلاء کے تحفظات کی وجہ پچھلے سال کا وہ واقعہ بھی ہے جس میں کسی نے ویکپیڈیا پر اسحاق ڈار کے صفحے میں سے leading financial-cum-economic expert کے الفاظ حذف کر کے money launderer expert کے الفاظ شامل کر دئیے تھے۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اسحاق ڈار کا اچھا خاصا مذاق بھی اڑایا گیا تھا۔
اگرچہ ویکیپیڈیا معلومات کا بنیادی ماخذ نہیں اور ویکپیڈیا خود بھی اپنی معلومات کی تصدیق کی گارنٹی نہیں دیتا مگرجہاں قانونی مقدمات میں اس کے صفحات کے حوالے بطور ثبوت دئیے جاتے رہے ہیں وہاں بہت سی عدالتوں میں اسے ناقابل اعتبار بھی سمجھا جاتا ہے۔

جنوری 2007 کی نیویارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق 100 سے زائد مقدمات میں امریکی عدالتوں نے انسائیکلوپیڈیا سے حاصل کی ہوئی معلومات پر انحصار کیا ہے ۔ یہ مقدمات ٹیکس، نارکوٹکس اور سماجی مسائل جیسے زخمی ہونا اور شادی بیاہ سے متعلق تھے۔
2012 کی وال سٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق یعنی 2007 کی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے 5 سال بعد تک فیڈرل کورٹس آف اپیلز نے 95 بار ویکیپیڈیا کا حوالہ دیا۔

برطانیہ کے یو کے انٹلیکچوئل پراپرٹی آفس نے ٹریڈ مارک کے مقدمے میں نہ صرف ویکپیڈیا کے حوالے کو مفید بلکہ قابل اعتماد بھی پایا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ مدعی کی طرف سے ویکیپڈیا کے حوالے پیش کرنے پر مدعا علیہ (فارمولا ون ) کے وکیل نے اپنے تحفظات کا اظہار نہیں کیا اس لیے وہ ویکیپڈیا کو ثبوت کے طور پر لے رہے ہیں ۔

امریکا میں یونائیٹڈ سٹیٹ کورٹس آف فیڈرل کلیمز نے اپنے فیصلے میں ویکیپیڈیا کی معلومات کو ناقابل اعتبار ماخذ قرار دیا تھا (Wikipedia may not be a reliable source of information)۔
میرے خیال میں قانونی مقدمات کے دوران ویکپیڈیا سے معلومات لیتےہوئے معلومات کے ذرائع کو مد نظر رکھنا چاہئے۔
اگر معلومات کا ذریعہ یعنی حوالہ غیر معتبر ہے تو اسے قانونی مقدمات میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے برعکس اگر حوالے میں سرکاری ویب سائٹس کا ذکر ہوتو اسے لینے میں کوئی حرج نہیں۔ ویکیپیڈیا سے معلومات کو کاپی پیسٹ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ہر طرح کے ،معتبر اور ناقابل اعتبار، اخباری تراشوں سے معلومات لینا۔

Reference of Wikipedia in Panama Case Verdict by Supreme Court
تاریخ اشاعت: 2017-04-23

More Technology Articles