AI to count wild animals in Tanzania

AI To Count Wild Animals In Tanzania

مصنوعی ذہانت سے تنزانیہ میں جنگلی جانوروں کی ”جانور شماری“ کی جائے گی

زندگی کے ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت کا بڑھتا جا رہا ہے۔ ماہرین مشکل ترین کاموں کو بھی مصنوعی ذہانت سے آسان بنا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل اسسٹنٹ سے چیٹ بوٹ تک سب میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہو رہا ہے۔ اب ماہرین نے مصنوعی ذہانت کا ایک اور استعمال سوچا ہے۔
یونیورسٹی آف وائیومنگ کے محققین مصنوعی ذہانت کا ایسا نظام بنا رہے ہیں، جو جنگلی جانوروں کی شناخت اور گنتی کر سکے۔

مصنوعی ذہانت تب ہی ذہانت بن سکتی ہے جب یہ انسانوں کے کرنے کے کام بھی انسانوں کی طرح کرے۔ اسی لیے محققین جانوروں کی شناخت کے حوالے سے مصنوعی ذہانت کی کارکردگی کا موازنہ انسانوں کی کارکردگی سے کر رہے ہیں۔
تنزانیہ میں خفیہ کیمروں کی مدد سے جانوروں کی 32 لاکھ تصاویر بنائیں گئی ہیں۔ یہ خفیہ کیمرے حرکت کو محسوس کر کے تصاویر بناتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ تصاویر پراجیکٹ Snapshot Serengeti کے لیے بنائی گئیں ہیں۔ اس پراجیکٹ کے تحت قدرتی ماحول میں بنائی گئی جانوروں کی تصاویر کی درجہ بندی انسانوں نے کی ہے۔تقریباً 50 ہزار رضاکاورں نے حالیہ سالوں میں ان تصاویر کو مختلف درجہ بندیوں میں ٹیگ کیا ہے۔
مصنوعی ذہانت سے انسانوں کی طرح جانوروں کی شناخت کو ممکن بنانے کے لیے محققین نے مشین لرننگ ٹیکنیک کا استعمال کیا ہے۔

نیورل نیٹ ورکس یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان دنیا کے پیٹرن کو کس طرح دیکھتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے اس سسٹم کی ڈیپ نیورل نیٹ ورکس سے تربیت کی گئی ہے۔ مصنوعی ذہانت کا سافٹ وئیر جنگلی جانوروں کی گنتی کر سکتا ہے ، انہیں لیبل کر سکتا ہے اور تصویروں میں موجود جانوروں کو بیان کر سکتا ہے۔مصنوعی ذہانت کے اس سسٹم نے کئی ہفتوں میں 32 لاکھ تصاویر کی سکیننگ کی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے سسٹم کو 48 انواع کے جانوروں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔اس سسٹم نے بتایا کہ 32 لاکھ تصویروں میں جانوروں کی کونسی انواع ہیں اور تصویروں میں جانور کیا کر رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کا یہ سسٹم بتا سکتا ہے کہ جانور پانی پی رہے ہیں، سو رہے ہیں یا بھاگ رہے ہیں۔مصنوعی ذہانت کے اس سسٹم کی کارکردگی بہت حیران کن ہے۔ ا س نے 99.3 فیصد درستی سے نتائج دئیے جبکہ انسانوں نے 99.6 فیصد درستی سے نتائج دئیے۔
مستقبل میں اب محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کو جیپوں پر بیٹھ کر دوربینوں سے شیر یا دوسرے جانور گننے کی ضرورت نہیں۔ مصنوعی ذہانت کا یہ نظام ماحول، حیاتیات اور جنگلی جانوروں کے برتاؤ میں تبدیلی کے بارے میں کافی درستی سے بتا سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2018-06-22

More Technology Articles